نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری

جان

محفلین
تاہم، یہ وہ ویڈیوز نہیں ہیں جن کا واویلا مچا ہوا ہے۔ یہ پیش کردہ ویڈیو کے مزید حصے ہی ہیں جو جج ارشد ملک صاحب کے کردار کو مزید مشکوک بناتے ہیں۔ مریم نواز صاحبہ نے گویا اپنے تئیں تہیہ کر رکھا ہے کہ وہ واقعی آخری حد تک جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ شاید اسی تدبیر سے پارٹی میں نئی جان پڑ سکتی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ سپریم کورٹ اب از خود نوٹس نہیں لے رہی ہے!
جی بالکل یہ وہ ویڈیوز نہیں ہیں بلکہ یہ ویڈیوز جج صاحب کی پریس ریلیز اور حکومتی شور کے جواب میں ریلیز کی گئی ہیں۔ اصل پکچر ابھی باقی ہے۔ مریم نواز پہلے دن سے اپنے والد صاحب کے ساتھ کھڑی ہیں، کردار شہباز شریف کا مشکوک ہے، وہ پچ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں وہ فرنٹ فٹ پر جان بوجھ کر نہیں کھیل رہے اس لیے مریم نواز صاحبہ کو فرنٹ فٹ پہ کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے تاکہ نقصان کی ذمہ دار بھی یہی رہیں۔ ویسے بھی مریم نواز میں شہباز فیملی سے زیادہ بہتر لیڈرشپ سکلز معلوم پڑتی ہیں۔ سپریم کورٹ کو خان صاحب اکسانے کی ناکام کوشش تو کر رہے ہیں لیکن میری دانست میں سپریم کورٹ اس میں خود سے نہیں کودے گی، اول تو موجودہ چیف جسٹس سابقہ چیف جسٹس جیسا "مزاج" نہیں رکھتے اور دوم اس کے پیچھے کچھ اور "محرکات" بھی ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
تاریخ کی طرف نظر دوڑائی جائے اور موجودہ سیاسی حالات کو دیکھا جائے تو یہ قیاس آرائی کرنا بھی غلط نہ ہو گا کہ بوٹوں کی چاپ قریب معلوم پڑتی ہے چاہے کچھ مزید وقت کے لیے ٹل بھی جائے۔ اٹھارویں ترمیم اگرچہ اس میں رکاوٹ ضرور ہے لیکن جس نے آئین سے کھلم کھلا کھلواڑ کرنا ہے اس نے اٹھارویں ترمیم کو پس پشت ڈال دینے میں بھی کوئی قباحت محسوس نہیں کرنی آخر کو نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ آئین سے زیادہ اہم ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
دو غلط کام ایک صحیح کام کا کسی صورت متبادل نہیں ہو سکتے۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ چونکہ اسٹیبلشمنٹ مافیا ججوں کو اپنے مرضی کے فیصلے کیلئے دھمکاتی ہے اس لئے سیاسی مافیا کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ بھی یہی کام کریں۔
اس طرح تو دونوں مافیا اپنا غلط کام مزید تیز کر دیں گے۔
تو پھر کیوں نہ اس ایک ہی کو لگام دیا جائے؟
 

آصف اثر

معطل
مریم نواز پہلے دن سے اپنے والد صاحب کے ساتھ کھڑی ہیں، کردار شہباز شریف کا مشکوک ہے، وہ پچ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں وہ فرنٹ فٹ پر جان بوجھ کر نہیں کھیل رہے اس لیے مریم نواز صاحبہ کو فرنٹ فٹ پہ کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے تاکہ نقصان کی ذمہ دار بھی یہی رہیں۔ ویسے بھی مریم نواز میں شہباز فیملی سے زیادہ بہتر لیڈرشپ سکلز معلوم پڑتی ہیں۔
متفق۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو پھر کیوں نہ اس ایک ہی کو لگام دیا جائے؟
یعنی اسٹیبلشمنٹ مافیا کو لگام دے کر سیاسی مافیا کو کھلا چھوڑ دیا جائے؟ سبحان اللہ۔
1997 میں بھی ن لیگی مافیا نے سپریم کورٹ کے ججز پر اپنے کارندوں کے ساتھ حملہ کیا تھا۔ اور بعد میں دیگر صوبوں کی اعلیٰ عدالتوں کے ججز خرید کر چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو فارغ کر دیا تھا۔ حالانکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ مافیا چیف جسٹس کے پیچھے کھڑی بھی نہیں تھی۔ اس کے باوجود ن لیگی مافیا نے ملک کی عدلیہ کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کیا۔ جس کی آج تک مثال نہیں ملتی۔
اورآج یہی ن لیگی مافیا معصوم روندو بچے بنے ہوئے ہیں۔ بہت مظلومیت اور سیاسی شہید کارڈ کھیل لیا۔ اب بس۔
 

جاسم محمد

محفلین
جی بالکل یہ وہ ویڈیوز نہیں ہیں بلکہ یہ ویڈیوز جج صاحب کی پریس ریلیز اور حکومتی شور کے جواب میں ریلیز کی گئی ہیں۔ اصل پکچر ابھی باقی ہے۔ مریم نواز پہلے دن سے اپنے والد صاحب کے ساتھ کھڑی ہیں، کردار شہباز شریف کا مشکوک ہے، وہ پچ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں وہ فرنٹ فٹ پر جان بوجھ کر نہیں کھیل رہے اس لیے مریم نواز صاحبہ کو فرنٹ فٹ پہ کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے تاکہ نقصان کی ذمہ دار بھی یہی رہیں۔ ویسے بھی مریم نواز میں شہباز فیملی سے زیادہ بہتر لیڈرشپ سکلز معلوم پڑتی ہیں۔ سپریم کورٹ کو خان صاحب اکسانے کی ناکام کوشش تو کر رہے ہیں لیکن میری دانست میں سپریم کورٹ اس میں خود سے نہیں کودے گی، اول تو موجودہ چیف جسٹس سابقہ چیف جسٹس جیسا "مزاج" نہیں رکھتے اور دوم اس کے پیچھے کچھ اور "محرکات" بھی ہیں۔ :)
مریم نواز کی "لیڈری" بس اتنی سی ہے کہ ملک کے عدالتی نظام کو ہر طرح سے متنازعہ بنا کر اپنے مجرم باپ کیلئے وہ "ریلیف" حاصل کر لیا جائے جس کے بارہ میں عمران خان چیخ چیخ کر کہتا ہے کہ اس بار "کسی کو این آر او نہیں ملے گا"۔ :)
اب فیصلہ اسٹیبلشمنٹ کو کرنا ہے کہ آیا تیسری بار بھی شریف خاندان کو این آر او دینا ہے یا عمران خان کے موقف پرچلتے ہوئے اس سیاسی مافیا سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جان چھڑانی ہے۔ :)
 

جان

محفلین
مریم نواز کی "لیڈری" بس اتنی سی ہے کہ ملک کے عدالتی نظام کو ہر طرح سے متنازعہ بنا کر اپنے مجرم باپ کیلئے وہ "ریلیف" حاصل کر لیا جائے جس کے بارہ میں عمران خان چیخ چیخ کر کہتا ہے کہ اس بار "کسی کو این آر او نہیں ملے گا"۔
یہ تو واضح ہے کہ وہ اپنے والد صاحب کے لیے لڑ رہی ہیں لیکن میں آپ کی اسسیسمنٹ سے متفق نہیں، آپ شاید مریم نواز صاحبہ کو انڈر اسٹیمیٹ کر رہے ہیں۔ جہاں تک مجرم کی بات ہے تو سادہ سا جواب یہ ہے پاکستان میں "زیرِ اقتدار طبقے" سے اختلاف رکھنے والے سارے "مجرم" ہیں کیونکہ اختلاف کرنے سے "نیشنل سیکیورٹی" داؤ پر لگ جاتی ہے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اگر آپ کا خیال ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اس قسم کی خفیہ ویڈیوز سے ڈر کر شریف خاندان کو ایک بار پھر این آر او دے دی گی تو یہ محض آپ کی خوش فہمی ہے۔
ملک کو اس حال تک ماضی کے دو این آر اوز نے پہنچایا ہے۔ یہ مزید اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ہمیں این آر او سے کوئی دلچسپی نہیں؛ نہ لینے والے ہم، اور نہ دینے والے۔ ایک سال گزر گیا۔ کتنے پیسے سیاست دانوں سے کشید کر لیے گئے ہیں؟ ہمیں یقین نہیں آتا کہ کچھ بھی برآمد ہو گا۔ وہ سننے میں آتا رہتا ہے نا کہ کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے!
 

جان

محفلین
اب فیصلہ اسٹیبلشمنٹ کو کرنا ہے کہ آیا تیسری بار بھی شریف خاندان کو این آر او دینا ہے یا عمران خان کے موقف پرچلتے ہوئے اس سیاسی مافیا سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جان چھڑانی ہے۔ :)
حکومت آپ کی ہے اور فیصلہ اسٹیبلشمنٹ کو کرنا ہے؟ :)
"سیاسی مافیا" سے جان چھڑانے کی تمام تر ترکیبیں ماضی میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں اور اب بھی یہی نتائج نکلیں گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم تجربات دہرانے کے عادی ہیں اور ہر دفعہ تاریخ کی تختی صاف کر کے پھر سے شروع ہو جاتے ہیں، مہذب اور زندہ قومیں تجربات سے سیکھتی ہیں، ایک ہی غلطی کو بار بار نہیں دہراتیں۔ "سیاسی مافیا" کی بجائے اگر "تجرباتی مافیا" کو ہوش کے ناخن آ جائیں تو کرپٹ سیاستدان وقت کے ساتھ ساتھ منظر سے غائب ہوتے جائیں گے۔ یاد رکھیے کسی بھی نظام کو طاقت کے ذریعے نہیں چلایا جا سکتا، ہر نظام چاہے وہ معاشرتی ہو یا سیاسی اپنی قدرتی رفتار پہ چل کے ڈویلپ ہوتا ہے اگر راستے میں بار بار روڑے نہ اٹکائے جائیں۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک کو جنگیں دیں، اس قسم کے نااہل سیاست دان عطا کیے۔ ملک دو ٹکڑے کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کم و بیش ہر جنگ ہاری۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں سب سے بڑی شکست کھائی؛ سب سے زیادہ فوجی بھی ہمارے ہی قید ہوئے جنہیں چھڑوانے کے لیے سیاسی قیادت کی مدد طلب کی گئی۔ کارگل میں سینگ پھنسائے گئے؛ وہاں سے سیاسی قیادت نے باہر نکالا۔ جناح کی بہن کو غدار کہا گیا۔ بھٹو بھی ملک دشمن تھا ور بے نظیر کو بھی سیکورٹی رسک قرار دیا گیا۔ نواز شریف بھی دشمن کا ایجنٹ اور دیگر سیاست دان کی اکثریت بھی۔ جو حق مانگے، وہ را کا ایجنٹ۔ پختونوں کی دو نسلوں کو پرائی جنگ میں دھکیل دیا گیا۔ بلوچوں پر چڑھائی کی گئی۔ کتنے افراد لاپتہ ہوئے جن کا آج تک کوئی سراغ نہ ملا۔ ہر شہر میں انہوں نے اپنی جاگیریں بنا لیں؛ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کوئی آڈٹ نہیں۔ سیمنٹ سے لے کر رئیل اسٹیٹ تک کاروبار چل رہے ہیں۔ بیکری آئٹمز سے لے کر بینک تک چلائے جا رہے ہیں۔ ہر معاملے میں بے جا مداخلت کے باعث ملک بے سمت ہو چکا ہے۔ سیاست دانوں کی موجودہ لاٹ بھی ان کی عطا کردہ ہے۔ صحافت میں بھی چیری بلاسم ٹولہ کود پڑا ہے۔ دیکھیے جناب! ہم مانتے ہیں یہ سیاست دان برے ہیں؛ تاہم اچھے بھی آ جائیں گے؛ مگر سسٹم کو چلنے دیا جائے۔ یہ فوجی مداخلت یوں ہی ہوتی رہی تو ہم یوں ہی بے سمت رہیں گے۔ ہمیں کرپٹ سیاست دان منظور ہیں مگر یہ کوڑھ مغز قبول نہیں ہیں۔ کیا ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقل طور پر بوٹوں کی چاپ سنتے چلے جانا ہے؟کبھی یہ خود آ رہے ہیں، کبھی کسی کو لا رہے ہیں۔ دنیا اکیسویں صدی میں 19 سال سے داخل ہو چکی اور ہماری فوج اب تک 1980 کے دور سے باہر نہیں آئی ہے۔ آخر کب تک ہم ان کی طرف دیکھیں۔ بطور ادارہ، ہم فوج کا احترام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ تاہم، یہ جو چند طالع آزما جرنیل ہیں، ان کے خلاف لب کشائی کی اجازت ہونی چاہیے۔ جو پیشہ ور فوجی ہیں، وہ ہمارے سروں کا تاج ہیں اور رہیں گے۔بدقسمتی کی بات ہے کہ اتنے زبردست ادارے کے وقار کو چند جرنیل مٹی میں ملا دیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ تو واضح ہے کہ وہ اپنے والد صاحب کے لیے لڑ رہی ہیں لیکن میں آپ کی اسسیسمنٹ سے متفق نہیں، آپ شاید مریم نواز صاحبہ کو انڈر اسٹیمیٹ کر رہے ہیں۔ جہاں تک مجرم کی بات ہے تو سادہ سا جواب یہ ہے پاکستان میں "زیرِ اقتدار طبقے" سے اختلاف رکھنے والے سارے "مجرم" ہیں کیونکہ اختلاف کرنے سے "نیشنل سیکیورٹی" داؤ پر لگ جاتی ہے۔ :)
بالکل انڈر اسٹیمیٹ نہیں کر رہا۔ اپنے مجرم باپ کو عدالتی ریلیف نہ ملنے کے بعد مقامی میڈیا میں ملک کے اداروں کو بدنام کرنا تو ن لیگی مافیا کی پرانی روش میں شامل تھا۔ اس لئے اس پر بالکل حیرت نہیں ہوئی۔
اب مریم نواز کا اگلا ہدف عالمی میڈیا ہے جہاں وہ اپنے مفرور بھائی کے ذریعہ اس جیسی مزید ویڈیوز چلوا کر ملک کے اداروں کو مزید متنازعہ بنانے کی کوشش کریں گی۔
یاد رہے کہ یہ سب کرنے کا مقصد محض نواز شریف کی رہائی کیلئے اداروں کو دباؤ میں لانا ہے۔ اپنا مقصد (این آر او) پورا ہوتے ہی ان ویڈیوز کی حیثیت کچرے سے زیادہ نہیں ہوگی۔
جس ملک میں نواز شریف، شہباز شریف جیسا مجرم مافیا کا سرغنہ آن ریکارڈ معزز ججز کو فون کر کے اپنے مرضی کے فیصلے لیتا ہو۔ اور اس کے باوجود دوبارہ ملک کا وزیر اعظم اور سب سے بڑے صوبے کا دو بار خادم اعلی لگ جائے۔ اس ملک میں ایسی ویڈیوز کو سامنے لانے والوں کے حواری پتا نہیں کونسے انقلاب کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
بالکل انڈر اسٹیمیٹ نہیں کر رہا۔ اپنے مجرم باپ کو عدالتی ریلیف نہ ملنے کے بعد مقامی میڈیا میں ملک کے اداروں کو بدنام کرنا تو ن لیگی مافیا کی پرانی روش میں شامل تھا۔ اس لئے اس پر بالکل حیرت نہیں ہوئی۔
اب مریم نواز کا اگلا ہدف عالمی میڈیا ہے جہاں وہ اپنے مفرور بھائی کے ذریعہ اس جیسی مزید ویڈیوز چلوا کر ملک کے اداروں کو مزید متنازعہ بنانے کی کوشش کریں گی۔
یاد رہے کہ یہ سب کرنے کا مقصد محض نواز شریف کی رہائی کیلئے اداروں کو دباؤ میں لانا ہے۔ اپنا مقصد (این آر او) پورا ہوتے ہی ان ویڈیوز کی حیثیت کچرے سے زیادہ نہیں ہوگی۔
جس ملک میں نواز شریف، شہباز شریف جیسا مجرم مافیا کا سرغنہ آن ریکارڈ معزز ججز کو فون کر کے اپنے مرضی کے فیصلے لیتا ہو۔ اور اس کے باوجود دوبارہ ملک کا وزیر اعظم اور سب سے بڑے صوبے کا دو بار خادم اعلی لگ جائے۔ اس ملک میں ایسی ویڈیوز کو سامنے لانے والوں کے حواری پتا نہیں کونسے انقلاب کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
نواز شریف و شہباز شریف کو کون لایا تھا؛ اسٹیبلشمنٹ ہی لائی تھی۔ تو پھر اُن سے گلہ کیسا؟ یہ گلہ تو ہم اسٹیبلشمنٹ سے کیوں نہ کریں پھر کہ ہمیں ایسے سیاست دان عطا کیے! :) اب اگر شریف فیملی آپ کے گلے پڑ رہی ہے تو شکایت کاہے کی، گلہ کس بات کا؟
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں این آر او سے کوئی دلچسپی نہیں؛ نہ لینے والے ہم، اور نہ دینے والے۔ ایک سال گزر گیا۔ کتنے پیسے سیاست دانوں سے کشید کر لیے گئے ہیں؟ ہمیں یقین نہیں آتا کہ کچھ بھی برآمد ہو گا۔ وہ سننے میں آتا رہتا ہے نا کہ کھایا پیا کچھ نہیں، گلاس توڑا بارہ آنے!
ماشاءاللہ جس مال کو سمیٹنے میں سیاسی مافیا نے ۳۰ سال سے زائد محنت کی ہے۔ ان سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ ایک سال سال کے اندر اندر لوٹا ہوا مال واپس کر دیں گے۔ اور وہ بھی وی آئی پی جیلوں میں رہتے ہوئے جہاں کھانا تک گھر سے بن کر آتا ہے اور باہر ہمہ وقت علاج کیلئے ایمبولینس موجود ہوتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ماشاءاللہ جس مال کو سمیٹنے میں سیاسی مافیا نے ۳۰ سال سے زائد محنت کی ہے۔ ان سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ ایک سال سال کے اندر اندر لوٹا ہوا مال واپس کر دیں گے۔ اور وہ بھی وی آئی پی جیلوں میں رہتے ہوئے جہاں کھانا تک گھر سے بن کر آتا ہے اور باہر ہمہ وقت علاج کیلئے ایمبولینس موجود ہوتی ہے۔
تو آپ نے ان کو ہم پر کیوں مسلط رکھا تیس سال! :) وہ بھی مال پانی بناتے رہے، آپ بھی رقبے بڑھاتے رہے۔ عوام کا سوا ستیاناس ہوتا رہا اس دوران! :)
 

جان

محفلین
ملک کے اداروں کو مزید متناز
آپ کی اس بچگانہ بات پہ حیرت ہوتی ہے، ظاہر ہے جب ادارے مداخلت کریں گے تو سوال تو اٹھیں گے۔ ادارے اگر متنازعہ نہیں بننا چاہتے تو پیچھے کیوں نہیں ہٹ جاتے؟ سیاسی نظام میں بے جا مداخلت کر کے اپنے کٹھ پتلی سیاستدان اوپر کیوں لے کر آتے ہیں؟ یاد رہے آپ کو لانے والا بھی ایک مافیا ہی ہے۔ طاقتور مافیا کے آپ ہاتھ مضبوط کرتے ہیں اور کمزور مافیا کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ اوپر والے طاقتور مافیا کی ٹانگوں میں سر رکھو اور نیچے والے کمزور مافیا کے سر پہ ٹانگیں مارو۔ :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
"سیاسی مافیا" سے جان چھڑانے کی تمام تر ترکیبیں ماضی میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں اور اب بھی یہی نتائج نکلیں گے
کون کون سی ترکیبیں ناکام ہوئیں؟ مارشل لا کے بعد نواز شریف کو جن کیسز میں سزا ہوئی تھی ان پر این آر او کرکے جدہ بھیج دیا گیا۔ واپس آئے تو وہ کیسز ان کے حامی ججوں نے بند کر دیے۔ اگر قدرت کی طرف سے پاناما سکینڈل کا ظہور نہ ہوتا آج بھی یہ سیاسی مافیا ملک کا حکمران ہوتا۔
معلوم نہیں اسٹیبلشیہ اور ملک کی عدالتیں اس سیاسی مافیا پر اتنی مہربان کیوں رہی ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
بھئی، بات یہ ہے کہ ہمارا مائنڈ سیٹ ایسا ہے کہ بلاول، مریم، نواز و شہباز، عمران خان صاحب مدظلہ العالی کے سیاست کے حوالے سے بچگانہ لیکچرز بھی سُن لیں گے تاہم ہمیں اگر سیاست کے حوالے سے بھی میجر جنرل آصف غفور نے رہنمائی فراہم کرنی ہے، معیشت کے میدان میں بھی انہوں نے ہی گائیڈ لائین فراہم کرنی ہے تو بہتر ہو گا کہ ہم صبح اور شام دو وقت جناب زید حامد صاحب کے لیکچرز کو بطور سزا بار بار سنتے چلے جائیں اور ہم یہ کر بھی گزریں گے۔ تاہم، اگر عسکری حوالے سے رہنمائی لینے کے لیے ہمیں آپ محترم آصف غفور صاحب کے سامنے دس گھنٹے بھی بٹھا دیں گے تو ہم میجر صاحب کو سنتے چلے جائیں گے۔ جو میدان جس کا ہے، وہ اُسی کا ہے صاحب!
 

جاسم محمد

محفلین
اسٹیبلشمنٹ نے اس ملک کو جنگیں دیں، اس قسم کے نااہل سیاست دان عطا کیے۔ ملک دو ٹکڑے کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کم و بیش ہر جنگ ہاری۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں سب سے بڑی شکست کھائی؛ سب سے زیادہ فوجی بھی ہمارے ہی قید ہوئے جنہیں چھڑوانے کے لیے سیاسی قیادت کی مدد طلب کی گئی۔ کارگل میں سینگ پھنسائے گئے؛ وہاں سے سیاسی قیادت نے باہر نکالا۔ جناح کی بہن کو غدار کہا گیا۔ بھٹو بھی ملک دشمن تھا ور بے نظیر کو بھی سیکورٹی رسک قرار دیا گیا۔ نواز شریف بھی دشمن کا ایجنٹ اور دیگر سیاست دان کی اکثریت بھی۔ جو حق مانگے، وہ را کا ایجنٹ۔ پختونوں کی دو نسلوں کو پرائی جنگ میں دھکیل دیا گیا۔ بلوچوں پر چڑھائی کی گئی۔ کتنے افراد لاپتہ ہوئے جن کا آج تک کوئی سراغ نہ ملا۔ ہر شہر میں انہوں نے اپنی جاگیریں بنا لیں؛ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کوئی آڈٹ نہیں۔ سیمنٹ سے لے کر رئیل اسٹیٹ تک کاروبار چل رہے ہیں۔ بیکری آئٹمز سے لے کر بینک تک چلائے جا رہے ہیں۔ ہر معاملے میں بے جا مداخلت کے باعث ملک بے سمت ہو چکا ہے۔ سیاست دانوں کی موجودہ لاٹ بھی ان کی عطا کردہ ہے۔ صحافت میں بھی چیری بلاسم ٹولہ کود پڑا ہے۔ دیکھیے جناب! ہم مانتے ہیں یہ سیاست دان برے ہیں؛ تاہم اچھے بھی آ جائیں گے؛ مگر سسٹم کو چلنے دیا جائے۔ یہ فوجی مداخلت یوں ہی ہوتی رہی تو ہم یوں ہی بے سمت رہیں گے۔ ہمیں کرپٹ سیاست دان منظور ہیں مگر یہ کوڑھ مغز قبول نہیں ہیں۔ کیا ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقل طور پر بوٹوں کی چاپ سنتے چلے جانا ہے؟کبھی یہ خود آ رہے ہیں، کبھی کسی کو لا رہے ہیں۔ دنیا اکیسویں صدی میں 19 سال سے داخل ہو چکی اور ہماری فوج اب تک 1980 کے دور سے باہر نہیں آئی ہے۔ آخر کب تک ہم ان کی طرف دیکھیں۔ بطور ادارہ، ہم فوج کا احترام کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ تاہم، یہ جو چند طالع آزما جرنیل ہیں، ان کے خلاف لب کشائی کی اجازت ہونی چاہیے۔ جو پیشہ ور فوجی ہیں، وہ ہمارے سروں کا تاج ہیں اور رہیں گے۔بدقسمتی کی بات ہے کہ اتنے زبردست ادارے کے وقار کو چند جرنیل مٹی میں ملا دیتے ہیں۔
اب کچھ کچھ سمجھ آئی ہے کہ “وہ” آپ کو اٹھا کر کیوں لے گئے تھے :)
 
Top