پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے

آصف اثر

معطل
وہی پرانی گیم۔
فلانے نے یہ کہا، فلانے نے وہ کہا، فلانا یہ، فلانا وہ، فلانا شرپسند، فلانا اندھا مقلد،۔۔۔
جو سوال پوچھے تھے، ان کا جواب نہیں دینا۔

او یار۔۔۔ جانو جرمن۔۔۔ بڑے ہو جاؤ۔
واہ بھائی سلام ہے آپ کو۔ فلانے نے جو جو کہا وہ سب سامنے رکھ دیا لیکن اندھے مقلدین کو سمجھانا کسی کی بس کی بات نہیں۔
پیچھے جائیے اور دیکھیے کہ کن کن سوالوں کے جواب نہیں دیے۔ کوئی سوال رہ گیا ہو تو نشاندہی کردیں۔ لیکن آخر میں پھر وہی رونا دھونا شروع کردیں گے کہ بھائی آپ نے ذاتی حملہ کردیا۔ آپ نے یہ کردیا آپ نے وہ کردیا۔ کوئی اصول و ضوابط ہو تو بتائیے۔ ہر وقت آئیں بائیں شائیں۔ کبھی کہتے ہیں غلط باتوں کو دہرانا نہیں چاہیے، غلط عادت نہیں اپنانی چاہیے لیکن اب اپنے مطلب کے لیے ذاتی حملے کرتے جارہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں غلط بات نہیں کرنی چاہیے۔
ابتدا بھی آپ کی جانب سے انتہا بھی آپ کی جانب سے۔
جاؤ یار خوش رہو۔ دیکھ لیا آپ کا جانو جرمن والا ون، ٹو، تھری، فور۔۔۔ فائیو، سیکس، سیون، ایٹ
 

محمد سعد

محفلین
پیچھے جائیے اور دیکھیے کہ کن کن سوالوں کے جواب نہیں دیے۔ کوئی سوال رہ گیا ہو تو نشاندہی کردیں۔
یہ لو جانو جرمن بھائی۔ زیادہ پیچھے بھی نہیں جانا پڑا۔
کیا آپ کے خیال میں آبادی کی بڑھتی شرح اور اس کے مقابلے میں وسائل و تربیت کی منصوبہ بندی کے شدید فقدان کے حوالے سے کسی قسم کی فکر نہیں ہونی چاہیے؟

کالم مفصل اعداد و شمار سے بھرا ہوا ہے۔ کچھ اپنی سائنسی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے بتانا پسند کریں گے کہ ان میں سے کون سے نکات غلط ہیں؟

آپ کے لیے چند آسان سے سوال ہیں۔ اگر پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح صفر فیصد ہو جاتی ہے تو پچاس سال بعد اس کی آبادی کیا ہو گی؟ چلیں اتنا نہیں تو ایک فیصد سالانہ پر لے آتے ہیں، تب کیا ہو گی؟ کیا مسلمانوں میں سالانہ شرح اضافہ صفر پر آنے سے مسلمانوں کی آبادی ملیامیٹ ہو جائے گی؟ منفی کتنے فیصد پر اس شرح کو لانا پڑے گا کہ اگلے سو سال میں مسلمانوں کی آبادی، یہودیوں کی موجودہ آبادی سے کم ہو جائے جو کہ اس وقت دنیا میں اپنی کم تعداد کے باوجود کافی طاقت بھی رکھتے ہیں؟ امید ہے کہ ریاضی کے ساتھ اپنے بغض کو ایک جانب رکھتے ہوئے تھوڑا سا ان سوالوں پر غور کر لیں گے۔
خیر، مجھے آپ سے قوی امید ہے کہ آپ نے سوالات پر غور کرنے کے بجائے اپنی معمول کی "عیاری، منافقت، چیخ و پکار، قادیانیت، عیسائیت، ہودبھائی، اندھی تقلید،۔۔" کی گردان ہی جاری رکھنی ہے۔ ابھی تک اس حوالے سے آپ نے مایوس نہیں کیا۔
اور آپ نے میری آخر میں کی گئی پیشن گوئی کو بھی درست ثابت کر دیا۔
 

محمد سعد

محفلین
ابھی تو آپ نے ارتقاء کے پرخچے بھی اڑانے تھے۔ لیکن فی الحال آپ آسان سوالات سے ہی ابتداء کر لیں، کوئی مسئلہ نہیں۔ میں انتظار کروں گا، بشرط آپ پرانی روش پر چلتے ہوئے اصل سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے فلانا یہ، فلانا وہ کی گردان نہ شروع کر دیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
محمد ابھی بہت چھوٹا تھا جب ہم ایک دن گاڑی میں عازم بہاولپور تھے۔ محمد صاحب سارے راستے کبھی دائیں دیکھتے کبھی بائیں۔ بغیر وقفے کے دائیں بائیں۔۔۔دائیں بائیں۔۔۔کہ نہ دائیں کامنظر رہے اور نہ ہی بائیں جانب کا کچھ بھی دیکھنے سے نظر چوکے۔۔۔
حق ہا!:)
معلوم نہیں وہ سب کچھ دیکھ پایا یا نہیں۔۔۔لیکن۔۔۔
اس لڑی کے چند صفحوں بعد ماضی کا یہ واقعہ بار بار یاد آتا رہا۔:)
 

آصف اثر

معطل
کیا آپ کے خیال میں آبادی کی بڑھتی شرح اور اس کے مقابلے میں وسائل و تربیت کی منصوبہ بندی کے شدید فقدان کے حوالے سے کسی قسم کی فکر نہیں ہونی چاہیے؟
یہ الٹا کوتوال کو ڈانٹنے والی بات ہوئی۔ میں یہی تو عرض کررہا ہوں کہ مسئلہ آبادی میں اضافہ نہیں بلکہ وسائل اور تربیت کی منصوبہ بندی کا شدید فقدان ہے۔ مگر آپ کے دماغ میں تعمیری بحث کے لیے جگہ ہی نہیں۔

کالم مفصل اعداد و شمار سے بھرا ہوا ہے۔ کچھ اپنی سائنسی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے بتانا پسند کریں گے کہ ان میں سے کون سے نکات غلط ہیں؟
یہ اچھا سوال ہے۔ اس طرح کا تعمیری طرز عمل ہی ہمیں کسی مفید نتائج پر پہنچا سکتا ہے وکالت نہیں۔
چوں کہ اعداد و شمار باالفاظ دیگر میتھ ہی پرویز ہود بھائی کا اہم ہتھیار ہے لہذا سوال پوچھنا چاہوں گا
1۔ کہ 1947 میں اگر پاکستان کی آبادی 27 ملین تھی تو 1951 میں 34 ملین کیسے ہوگئی، یعنی صرف 4 سال میں 70 لاکھ کا اضافہ! وگرنہ پھر تو 2000 میں پاکستان کی آبادی کو کم و بیش 23 کروڑ کے لگ بھگ ہونا چاہیے! دلچسپ اعداد وشمار۔ اگر یہ فِگر کی غلطی ہے تو اتنے ”ثقہ“ صاحب کے لیے یہ تضاد باعثِ شرم ہونا چاہیے۔

2۔ پرویز ہود بھائی کے حساب سے 1951 میں پاکستان کی آبادی 3 کروڑ 38 لاکھ تھی، جو اب 20 کروڑ ہوگئی ہے یعنی 70 سالوں میں 17 کروڑ کا اضافہ۔ ایسپونینشل گروتھ کے لحاظ سے 2045 میں پاکستان کی آبادی کو 408 ملین ہونا چاہیے یعنی 40 کروڑ سے کچھ زیادہ۔ لیکن پرویز ہود صاحب کے حساب سے مزید 100 سال بعد پاکستان کی آبادی 7 اعشاریہ 2 بلین یعنی 7 ارب 20 کروڑ کا ہندسہ آسانی سے پار کرلے گی جب کہ یہ 7 اعشاریہ 2 سے زیادہ تو درکنار 7 اعشاریہ 2 بھی نہیں بنتا۔ اب آپ اس میں وہ فیکٹرز بھی شامل کرلیں جن کی وجہ سے آبادی میں اضافہ اتنا نہیں ہوتا جتنا کہ ایکسپونینشل گروتھ سے ظاہر ہوتا ہے۔ پرویز ہود نے خود ہی اعتراف کیا ہے کہ برتھ ریٹ پہلےسے کم کیا گیا ہے لہذا اتنی زیادہ مبالغہ آرائی کی وجہ صرف وہ نفسیاتی خوف ہے جو انہیں مسلم آبادی میں اضافے کا پروپیگنڈہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ وگرنہ عوام ملک کے کونے کونے میں کیوں نہ پھیل جائے، درست اور بروقت پلاننگ سے کوئی مسئلہ پیدا ہی نہیں ہوسکتا۔ بنگلہ دیش کی آبادی رقبے کے لحاظ بنسبت پاکستان کے بہت زیادہ ہے۔ لیکن آزادی کے بعد انہوں نے دن دگنی ترقی کی۔ اس کے برعکس جب تک پاکستانی بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال تھے، کوئی پوچھنے والا بھی نہیں تھا۔ یعنی وسائل سے فائدہ اور دیانت دار حکمرانی سے آبادی کے مسئلے کو مسائل سے وسائل میں بدلا جاسکتا ہے۔ ہر مہینہ دو مہینے بعد یہ چیخ و پکار مضحکہ خیز ہے۔ آپ کے پرویز ہود کو برتھ ریٹ گرنے کے باوجود بھی چین نہیں آرہا بلکہ یہاں تک کہتا ہے کہ اگر ایٹمی جنگ بھی چیڑ دیا جائے تو یہ آبادی بڑھتی ہی رہے گی۔ یعنی ایٹمی جنگ پر بھی بندہ بس نہیں کررہا بلکہ کوئی اور ہی خواہش ستا رہی ہے۔

آپ کے لیے چند آسان سے سوال ہیں۔ اگر پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح صفر فیصد ہو جاتی ہے تو پچاس سال بعد اس کی آبادی کیا ہو گی؟ چلیں اتنا نہیں تو ایک فیصد سالانہ پر لے آتے ہیں، تب کیا ہو گی؟ کیا مسلمانوں میں سالانہ شرح اضافہ صفر پر آنے سے مسلمانوں کی آبادی ملیامیٹ ہو جائے گی؟ منفی کتنے فیصد پر اس شرح کو لانا پڑے گا کہ اگلے سو سال میں مسلمانوں کی آبادی، یہودیوں کی موجودہ آبادی سے کم ہو جائے جو کہ اس وقت دنیا میں اپنی کم تعداد کے باوجود کافی طاقت بھی رکھتے ہیں؟ امید ہے کہ ریاضی کے ساتھ اپنے بغض کو ایک جانب رکھتے ہوئے تھوڑا سا ان سوالوں پر غور کر لیں گے۔
بھائی سوال وہی ہے کہ آپ کیوں اس بات پر مصر ہے کہ مسلمانوں کو آبادی کم کرنی چاہیے؟
قرآنی احکامات اور احادیثِ مبارکہ سے بہتر منصوبہ بندی اور علمی شعور کے ساتھ ساتھ آبادی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ جو کم کرنے کی حوصلہ شکنی بھی ہے، اگر آپ کو اللہ تعالیٰ سے زیادہ انسانوں کے مسائل اور مستقبل کے خطرات کا علم ہے تو بتائیے کیا تباہی مچے گی اگر مسلمان ہر سال ڈبل سے ڈبل زیادہ ہوتے رہے؟ یہ زمین اگر پرویز ہود اور اس کے قبیل کی جاگیر ہے یا مسلمانوں کو زندگی کی ہرسہولت یا ضرورت وہ دے رہے ہیں، تو پھر تو یہ حق پہنچتا ہے انہیں لیکن اگر یہ سب کچھ ان کی جانب سے نہیں تو انہیں اپنے اور اپنے کمیونٹی تک محدود رہنا چاہیے۔ انہیں اعتراض کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ ویسے پرویز ہود کا غم تو میں سمجھتا ہوں۔ آپ یہ بتائیں کہ آپ کو کیا تکلیف ہے مسلم آبادی کے اضافے سے، یہ رونا نہیں رونا کہ زمین تنگ ہے، آسمان تنگ ہے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
ابھی تو آپ نے ارتقاء کے پرخچے بھی اڑانے تھے۔ لیکن فی الحال آپ آسان سوالات سے ہی ابتداء کر لیں، کوئی مسئلہ نہیں۔ میں انتظار کروں گا، بشرط آپ پرانی روش پر چلتے ہوئے اصل سوالات کو نظر انداز کرتے ہوئے فلانا یہ، فلانا وہ کی گردان نہ شروع کر دیں۔
پھر وہی رونا۔۔۔ پہلے آپ یہ تو بتائیں کہ آپ والے ارتقا میں درست کیا ہے؟
آپ تو یہ اعتراف کرچکے ہیں کہ میرے والی تھیوری لولی لنگڑی ہے، اپاہج ہے، گونگی ہے، کمزور ہے، ناقابلِ اعتبار ہے۔ میرے پوچھنے کے لیے تو آپ نے کچھ چھوڑا ہی نہیں۔ الف بے کا آپ کو پتا نہیں۔ آپ چاہتے کیا ہیں؟
 

آصف اثر

معطل
یہ لو جانو جرمن بھائی۔ زیادہ پیچھے بھی نہیں جانا پڑا۔
یہ تضحیک ایک بار پھر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ سوچ سمجھ کر اگلا مراسلہ کریں۔ پھر بچوں کی طرح رونا دھونا اور چیخ و پکار شروع کرتے ہیں کہ ہائے یہ بولا ہائے وہ بولا۔ بتادیا تھا آپ تربیت کے لحاظ سے بہت کمزور ہیں۔ فی الحال تو ون ٹو تھری فور والا میتھ ذرا اور بہتر کرلیں جانو جرمن میاں!
اور آپ نے میری آخر میں کی گئی پیشن گوئی کو بھی درست ثابت کر دیا۔
بھئی آپ تو پہنچے ہوئے سرکار ہیں۔ آپ کی تو ساری پیش گوئیاں درست نکلتی ہیں۔ کئی کا تو ہمیں پہلے بھی تجربہ ہوچکا ہے۔ آگے دیکھیے اور کتنے سچ نکلتے ہیں!:LOL:
 

جاسم محمد

محفلین
میں یہی تو عرض کررہا ہوں کہ مسئلہ آبادی میں اضافہ نہیں
کیا آپ چین سے زیادہ جانتے ہیں؟ جنہوں نے 40 سال قبل آبادی کو کنٹرول کرنے کی پالیسیاں بنائی تھیں اور آج دنیا کی اقتصادی سوپر پاور ہے۔
دوسری طرف جمہوریہ بھارت ہے جہاں بڑھتی آبادی ایک ٹائم بم بن چکی ہے۔
China-vs-India.jpg
 

محمد سعد

محفلین
1۔ کہ 1947 میں اگر پاکستان کی آبادی 27 ملین تھی تو 1951 میں 34 ملین کیسے ہوگئی، یعنی صرف 4 سال میں 70 لاکھ کا اضافہ! وگرنہ پھر تو 2000 میں پاکستان کی آبادی کو کم و بیش 70 کروڑ ہونا چاہیے! دلچسپ اعداد وشمار۔ اگر یہ فِگر کی غلطی ہے تو اتنے ”ثقہ“ صاحب کے لیے یہ تضاد باعثِ شرم ہونا چاہیے۔
کیونکہ آپ تقسیم کے بعد بڑے پیمانے پر لوگوں کی ہجرت کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

2۔ پرویز ہود بھائی کے حساب سے 1951 میں پاکستان کی آبادی 3 کروڑ 38 لاکھ تھی، جو اب 20 کروڑ ہوگئی ہے یعنی 70 سالوں میں 17 کروڑ کا اضافہ۔ ایسپونینشل گروتھ کے لحاظ سے 2045 میں پاکستان کی آبادی کو 408 ملین ہونا چاہیے یعنی 40 کروڑ سے کچھ زیادہ۔ لیکن پرویز ہود صاحب کے حساب سے مزید 100 سال بعد پاکستان کی آبادی 7 اعشاریہ 2 بلین یعنی 7 ارب 20 کروڑ کا ہندسہ آسانی سے پار کرلے گی جب کہ یہ 7 اعشاریہ 2 سے زیادہ تو درکنار 7 اعشاریہ 2 بھی نہیں بنتا۔
کیا واقعی؟ ذرا چیک کرتے ہیں۔
25 سال بعد
40 × 2 = 80 کروڑ
50 سال بعد
80 × 2 = 1 ارب 60 کروڑ
75 سال بعد
160 × 2 = 3 ارب 20 کروڑ
100 سال بعد
320 × 2 = 6 ارب 40 کروڑ
ہمم۔۔۔ یہاں تو واقعی لگ رہا ہے کہ یہ ایک صدی کے قریب عرصے میں 7.2 ارب تک نہیں پہنچ رہا۔ توبہ توبہ۔۔۔ کہاں 6.4 ارب اور کہاں 7.2 ارب۔ اتنا بڑا بلنڈر؟
لیکن ایک خیال آتا ہے۔ کہ پھر آخر کار 7.2 ارب کو پہنچتے ہوئے کتنے مزید سال لگیں گے؟ چلیں دیکھ ہی لیتے ہیں۔
متعلقہ فارمولا ہے۔
کوڈ:
y = C (1+r)^t
y = final population
C = initial population
r = growth rate
t = time in years
پچیس سال کے ڈبلنگ ٹائم کے حساب سے یہ ہو جائے گا
کوڈ:
(1+r)^25 = 2
r = 0.0281138
اس r کو آپ دوبارہ اسی فارمولے میں استعمال کریں
کوڈ:
7.2 = 6.4 (1.0281138)^t
1.0281138^t = 1.125
t = 4.24812
round up to
t = 4.25 years
یعنی کہ مزید صرف سوا چار سال لگیں گے اس کو 7.2 ارب کراس کرتے ہوئے۔ کل ملا کر 1.04 صدی۔ اب بتائیں کہ کیا یہ گلہ ناجائز ہے کہ آپ کو ریاضی اور ایکسپونینشل گروتھ کی سمجھ نہیں ہے؟

وگرنہ عوام ملک کے کونے کونے میں کیوں نہ پھیل جائے، درست اور بروقت پلاننگ سے کوئی مسئلہ پیدا ہی نہیں ہوسکتا۔
ایسا ایک خاص حد تک ہی ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر جب آپ کا معاشرہ ویسے ہی اچھی پلاننگ اور ریاضی میں مہارت کے حوالے سے نہ جانا جاتا ہو۔

بنگلہ دیش کی آبادی رقبے کے لحاظ بنسبت پاکستان کے بہت زیادہ ہے۔ لیکن آزادی کے بعد انہوں نے دن دگنی ترقی کی۔
کمال ہے۔ آپ سیکولر لوگوں سے اتنی نفرت کے باوجود ترقی کی بات کرتے ہوئے ایک سیکولر ملک کی مثال دینے پر مجبور ہو گئے؟

بھائی سوال وہی ہے کہ آپ کیوں اس بات پر مصر ہے کہ مسلمانوں کو آبادی کم کرنی چاہیے؟
جس دن آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنے اور آبادی بذات خود کو کم کرنے میں کیا فرق ہے، تب آپ کو آپ کے اس سوال کا جواب بھی مل جائے گا۔
 

جان

محفلین
کوئی لاکھ اعداد و شمار پیش کرے، سائنسی ترقی کرے، زندگی کی نئی جہتیں روشناس کرائے جب تک ہم غیر مسلم کے ہر کام کو سازش کی عینک سے دیکھتے رہیں گے ہمارے نزدیک وہ مسلمانوں کی اقدار پہ وار تصور کیے جائیں گے!
چونکہ یہ فطری اصول ہے کہ معاشرت ساکت نہیں رہ سکتی اس لیے وہ لاکھ پابندیوں کے باوجود ارتقاء پذیر رہے گی۔ ماضی میں بھی ہم کئی ایک چیزوں کو حرام قرار دے چکے ہیں جو آج کل زیرِ استعمال ہیں۔ لہذا وقت کے ساتھ ساتھ بت توڑنے والی بات ہے۔ کہانی ذاتی مفاد کے گرد ہی گھوم رہی ہے اگر دینِ اسلام کے گرد گھومتی تو حرام و حلال میں تمیز کرنے میں کامیاب رہتی۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کوئی لاکھ اعداد و شمار پیش کرے، سائنسی ترقی کرے، زندگی کی نئی جہتیں روشناس کرائے جب تک ہم غیر مسلم کے ہر کام کو سازش کی عینک سے دیکھتے رہیں گے ہمارے نزدیک وہ مسلمانوں کی اقدار پہ وار تصور کیے جائیں گے!
میں کافی تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ سازشی ذہن سازی براہ راست مذہبی ذہنیت کی اختراع ہے۔ جو ماضی بعید سے ان سازشی مفروضوں "یہود سازشی قوم ہیں" "یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے" سے شروع ہوئی تھی۔
آج اگر سائنسدان، سیکولر، لبرل دین و مذہب سے ہٹ کر کوئی بات کرتے ہیں تو ان کو بھی روایتی انداز میں یہودی، مغربی بنا کر ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ اور یہ لڑی اس کا ثبوت ہے۔
 

جان

محفلین
یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے
دوست تو وہ واقعی نہیں ہو سکتے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان سے قطع تعلقی اختیار کر کے ہر مسئلے کا حل سازشی تھیوری میں ڈھونڈا جائے۔ حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی تو تمام تر مشکلات کے باوجود ان سے معاہدے کیے ہی ہیں۔
عالمی تناظر میں دوست تو در حقیقت کوئی بھی کسی کا نہیں، سب مفاد کی بنیاد پہ جڑے ہیں۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
کیونکہ آپ تقسیم کے بعد بڑے پیمانے پر لوگوں کی ہجرت کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
جانو جرمن میاں اس بڑے پیمانے کی کوئی ویلیو بھی ہے، یا پرویز ہود کی طرح بھونگی تصور کی جائے؟
ہمم۔۔۔ یہاں تو واقعی لگ رہا ہے کہ یہ ایک صدی کے قریب عرصے میں 7.2 ارب تک نہیں پہنچ رہا۔
پھر بھی آپ کہتے ہیں آصف اثر کو میری طرح ون ٹو تھری فور نہیں آتا۔! ون ٹو تھری فور سے آگے آئیے۔

پرویز ہود نے اپنے گمراہ کُن اور خوف پھیلانے کے تسلسل میں
Wait for another 100 years and that number will comfortably exceed the world’s current population of 7.2 billion.​
کا جو جھوٹا دعویٰ کیا تھا، اس کے ٹائر سے میری نشاندہی کرنے پر آپ نے ہوا نکال دی۔ جس پر آپ کو ویلڈن دیتا ہوں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اگر اینالسز کی یہ عادت پختہ ہوگئی تو مستقبل میں مزید شرمندگیوں سے بچ سکتے ہیں!

پرویز ہود جیسے لوگوں کی اعداد وشمار کے گورکھ دھندے اور اِن میں چھپے تعصب اور خوف و ہراس پھیلانے کو سمجھنے کے لیے ہم اس کو ایک اور طرح سے پرکھتے ہیں۔
چلیں تصور کریں یہ 1998 ہے، مردم شماری ہوچکی ہے اور پاکستان کی آبادی کا فگر 132.352 ہمارے سامنے ہے۔ ابتدائی فگر کو 83.78 (1981ء) لیتے ہوئے 2017 میں پاکستان کی ایکسپونینشل آبادی بنے گی 220.574. جب کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق یہ ہے 20 کروڑ تک۔ یعنی ایکسپونینشل فنکشن اور زمینی ڈیٹا میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ کا فرق!
فرق کم ہے نا؟ چلیں ایک اور طرح سے بھی دیکھتے ہیں۔ 1998 میں مردم شماری ہوئی۔ آبادی 132.352 ملین۔ ابتدائی آبادی 58 ملین (1972ء)۔ اس حساب سے 2017 میں پاکستان کی آبادی ہوئی 24 کروڑ 18 لاکھ یعنی حقیقی مردم شماری سے 4 کروڑ افراد اور پراسرار طور پر لاپتہ ہیں!
محمد سعد دیکھ لیں کہیں پرویز ہود بھائی کے مزار کے جنات تو نہیں؟
اگر نہیں تو ہوسکتا ہے مردم شماری کے وقت یہ 4 کروڑ افراد خلائی سیر پر گئے ہوں؟

یعنی کہ مزید صرف سوا چار سال لگیں گے اس کو 7.2 ارب کراس کرتے ہوئے۔ کل ملا کر 1.04 صدی۔ اب بتائیں کہ کیا یہ گلہ ناجائز ہے کہ آپ کو ریاضی اور ایکسپونینشل گروتھ کی سمجھ نہیں ہے؟
آؤ جانو جرمن میاں، آپ کو ون، ٹو، تھری، فور سے آگے کا میتھ سمجھاتے ہیں۔ تھوڑی سی رعایت رکھی تھی، لیکن آپ اور مرشد اغڑم شائد اس کے اہل نہیں۔
1951 میں پاکستان کی آبادی 33.7 ملین۔ 2017 میں 200 ملین۔ r=0.02698، اس حساب سے 25 سال بعد آبادی ہوگئی 392.63 ملین، اور مزید 100 سال بعد یہ ہوگئی 5830 ملین۔ یعنی تقریبا 6 کروڑ۔ فرق آیا 1 ارب 20 کروڑ کا۔ یعنی پرویز ہود اور مزارعین کا خوف دیکھیے کہ ایکسپونینشل گروتھ کو بھی نہیں بخشا۔
محمد سعد اب آپ اس کو اپنے فارمولے میں دوبارہ رکھ دیجیے۔ جواب آتا ہے 7.89 جو راؤنڈ اپ کرنے کے بعد بنتے ہیں 8 سال! یعنی ڈبل۔
باالفاظِ دیگر 100 فیصد اضافہ۔
ورنہ آپ اس کو اپنا 50 فیصد بیڈ میتھ بھی کہہ سکتے ہیں۔
سبق: پرویز ہودی، یہودی بھوگس میتھ کا انجام بد۔ جھوٹے اعداد وشمار میں پڑنے کے بجائے اپنی پڑھائی پر توجہ دیں۔ کل کلا آپ اپنا مزار بھی کھول سکتے ہیں، نتیجتا پرویز ہود کے اندھے مقلدین سے زیادہ مقلدین آپ کا طواف کریں گے۔ وکالت بھی مفت میں۔

ایسا ایک خاص حد تک ہی ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر جب آپ کا معاشرہ ویسے ہی اچھی پلاننگ اور ریاضی میں مہارت کے حوالے سے نہ جانا جاتا ہو۔
مرشد اور اپنے خوف زدہ میتھ سے عبرت پکڑیے۔ جس خوف سے اللہ تعالیٰ نے بری کردیا ہو، اس کو خود پر سوار نہ کریں۔

چاڈ کا نام تو سنا ہوگا؟ آپ کے مرشد دغڑم کو تو حیدرآباد اور کراچی کے جغرافیے کا بھی علم نہیں!
چاڈ کا رقبہ ہے تقریبا 1284000 مربع کلومیٹر۔ پاکستان کا رقبہ 8 لاکھ 81 ہزار مربع کلومیٹر۔ فرق آیا 4 لاکھ مربع کلومیٹر کا۔
اب پرویز ہود کی عیاری دیکھیے۔
آبادی کو 7.2 ارب سے زیادہ کرنے پر بس نہیں کیا بلکہ رقبے میں بھی پورے 81 ہزار مربع کلومیٹر کو غائب کردیا۔ کیوں؟ تاکہ بھوگس اعدادوشمار میں کچھ جان پڑ سکے!
چاڈ کی آبادی ہے تقریبا ڈیڑھ کروڑ۔ پاکستان کی آبادی ہے 20 کروڑ۔ پرویزی ہودی، یہودی خوف کو اگر یہاں اپلائی کردیا جائے تو پاکستان اب تک شائد منظر نامے ہی سے غائب ہوچکا ہوتا، یا انسان ایک دوسرے کو وسائل کے حصول کے لیے کچا چبا چکے ہوتے ہیں لیکن پاکستان چاڈ سے زیادہ ترقی پذیر ملک ہے۔ کیوں کہ بیڈ میتھ نہیں بیڈ گورننس۔

مستقبل میں وسائل کی فی کس تقسیم کے ذریعے بھی اس جھوٹ کو مزید ننگا کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ بعد کے لیے چھوڑتے ہیں۔

کمال ہے۔ آپ سیکولر لوگوں سے اتنی نفرت کے باوجود ترقی کی بات کرتے ہوئے ایک سیکولر ملک کی مثال دینے پر مجبور ہو گئے؟
میتھ اور ترقی سیکولرز کے پاس کب گروی رکھ دیے آپ نے؟
جس دن آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنے اور آبادی بذات خود کو کم کرنے میں کیا فرق ہے، تب آپ کو آپ کے اس سوال کا جواب بھی مل جائے گا۔
آپ جب ون ٹو تھری فور سے آگے کچھ سیکھ لیں تو پھر سمجھادیجیے۔ ممنون رہوں گا۔

فکر نہ کریں۔ میں آپ کے برعکس تھوڑی سی کیلکولیشن کے لیے دماغ شریف کو تکلیف دے دینے کو کوئی مہنگا سودا نہیں سمجھتا۔ جانو جرمن صاحب۔ ;)
مہنگا سمجھتے نہیں لیکن مہنگا پڑ جاتا ہے جانو جرمن میاں۔!:p
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
میں کافی تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ یہ سازشی ذہن سازی براہ راست مذہبی ذہنیت کی اختراع ہے۔ جو ماضی بعید سے ان سازشی مفروضوں "یہود سازشی قوم ہیں" "یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے" سے شروع ہوئی تھی۔
آج اگر سائنسدان، سیکولر، لبرل دین و مذہب سے ہٹ کر کوئی بات کرتے ہیں تو ان کو بھی روایتی انداز میں یہودی، مغربی بنا کر ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ اور یہ لڑی اس کا ثبوت ہے۔
جس کو آپ مذہبی ذہنیت کا اختراع سمجھتے ہیں، اس کے لیے ذرا اپنے گریبان اور بچپن لڑکپن میں بھی جھانک لیجیے۔ آپ کی تحقیق مزید بہتر ہوجائے گی۔ مسلمانوں کی اکثریت تو مذہبی قادیانیوں اور اسماعیلیوں کے مقابلے میں پھر بھی روایتی گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہودی سازشی قوم ہو یا نہ ہو قادیانی اُن کے لیے ہرکاروں کا کام دے رہے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
جو تھرڈ پارٹی یہ کہتی ہے کہ فلاں نے فلاں کو حرام قراردیا تھا، یہ حرام تھا وہ حرام تھا۔ وہ بھی ذرا اپنی تحقیق پیش کریں تو ہم بھی مستنفید ہوں۔ مجھے تو ابھی تک کوئی حرام شرام کا پتا نہیں چلا۔
 

محمد سعد

محفلین
پرویز ہود نے اپنے گمراہ کُن اور خوف پھیلانے کے تسلسل میں
Wait for another 100 years and that number will comfortably exceed the world’s current population of 7.2 billion.​
کا جو جھوٹا دعویٰ کیا تھا، اس کے ٹائر سے میری نشاندہی کرنے پر آپ نے ہوا نکال دی۔ جس پر آپ کو ویلڈن دیتا ہوں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اگر اینالسز کی یہ عادت پختہ ہوگئی تو مستقبل میں مزید شرمندگیوں سے بچ سکتے ہیں!
یہ بتائیں کہ عملی طور پر 100 سال اور 104 سال میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ اپنی باری آئے تو ایکوریسی کو ۔۔۔۔ پر رکھ کر جو کروڑوں اربوں کی ڈنڈیاں آپ مارتے ہیں، ان کا تو ابھی آگے ذکر کرنے لگا ہوں۔ پھر سوچیے گا کہ ایسی ڈنڈیاں مارتے ہوئے آپ اچھے لگتے ہیں کہ کسی کو 104 راؤنڈ کر کے 100 لکھنے پر دھوکہ دہی کا الزام دیں؟ اور ہاں، یہ تو صرف چار سال میں ہونے والی بڑھوتری ہے۔ ذرا حساب تو لگائیے گا کہ دس مزید سال میں بات کہاں تلک پہنچے گی۔

پرویز ہود جیسے لوگوں کی اعداد وشمار کے گورکھ دھندے اور اِن میں چھپے تعصب اور خوف و ہراس پھیلانے کو سمجھنے کے لیے ہم اس کو ایک اور طرح سے پرکھتے ہیں۔
تعصب کا تو صاحب آپ خود مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ کالم میں خود لکھا ہوا حصہ آپ نظر انداز کر رہے ہیں۔
The good news is that this is not actually going to happen. Every demographer is shouting from the rooftop that birth rates are declining and doubling times are increasing.
اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ کیلکولیشن کس ریٹ کی بنیاد پر ہے۔
This gives a doubling time of roughly 25 years. Now assume for a moment that the ultras have their way and the doubling time stays unchanged.

چلیں تصور کریں یہ 1998 ہے، مردم شماری ہوچکی ہے اور پاکستان کی آبادی کا فگر 132.352 ہمارے سامنے ہے۔ ابتدائی فگر کو 83.78 (1981ء) لیتے ہوئے 2017 میں پاکستان کی ایکسپونینشل آبادی بنے گی 220.574. جب کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق یہ ہے 20 کروڑ تک۔ یعنی ایکسپونینشل فنکشن اور زمینی ڈیٹا میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ کا فرق!
کیونکہ گروتھ ریٹ کم ہوا ہے۔
یہاں پر اپنا ڈیٹا کا ماخذ واضح کر دوں تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔
Population Census | Pakistan Bureau of Statistics
کوڈ:
1972-1981
Growth rate: 0.028705
Doubling time: 24.4922 years
1981-1998
Growth rate: 0.026923
Doubling time: 26.0910 years
1998-2017
Growth rate: 0.02402
Doubling time: 29.2022 years
اس چیز کا کالم میں بھی ذکر ہوا ہے لیکن آپ دانستہ اسے نظر انداز کر رہے ہیں کیونکہ آپ کی دلچسپی اصل حقائق کا تجزیہ کرنے میں نہیں ہے بلکہ صرف اس میں ہے کہ آبادی کے حوالے سے بات کرنے والوں کو امت کا دشمن کیسے ثابت کیا جائے۔ ورنہ آپ اگر چاہتے تو اسے نئے بچوں کی پیدائش کے ریٹ کے ساتھ موازنہ کر کے بھی آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔ یہ بھی آپ دیکھ سکتے تھے کہ 1981ء میں تو ڈبلنگ ٹائم پچیس سال سے بھی کم تھا اور اگر کوئی بڑھا چڑھا کر خطرے کو پیش کرنا چاہتا تو وہ اتنی چھوٹ دینے کے بجائے چوبیس کا ہندسہ استعمال کر لیتا۔

فرق کم ہے نا؟ چلیں ایک اور طرح سے بھی دیکھتے ہیں۔ 1998 میں مردم شماری ہوئی۔ آبادی 132.352 ملین۔ ابتدائی آبادی 58 ملین (1972ء)۔ اس حساب سے 2017 میں پاکستان کی آبادی ہوئی 24 کروڑ 18 لاکھ یعنی حقیقی مردم شماری سے 4 کروڑ افراد اور پراسرار طور پر لاپتہ ہیں!
جناب۔ یہاں پر ہیر پھیر تو آپ خود کر رہے ہیں۔ 1972ء کی آبادی 58 ملین نہیں بلکہ 65.309 ملین ہے۔ آپ دانستہ ایک ایسی جعلی قدر استعمال کر رہے ہیں جو آپ کو بڑا عدد دے اور آپ یہ شور مچا سکیں کہ توبہ توبہ، چار کروڑ کا فرق آ گیا۔
آپ اگر 1972 سے 1998 کے ڈیٹا پوائنٹس لینا چاہتے ہیں، یہ نظر انداز کرتے ہوئے بھی کہ بیچ میں نیا ڈیٹا لیا گیا تھا، تو آپ کے نتائج کچھ ایسے آئیں گے۔
کوڈ:
r = (132352279/65309000)^(1/26) -1
r = 0.027539201600484065

y = 65309000 * ( (1+0.027539201600484065)^(45) )
y = 221769091
جو کہ 24 کروڑ 18 لاکھ نہیں بلکہ 22 کروڑ 18 لاکھ سے کچھ کم بنتا ہے۔
تو جناب 104 کو راؤنڈ کرکے 100 لکھنے پر "گمراہ کن جھوٹے دعووں" کا شور مچانے والے صاحب! آپ تو پورے 2 کروڑ کی ڈنڈی مار گئے، وہ بھی راؤنڈنگ ایرر کی صورت میں نہیں بلکہ جعلی ڈیٹا استعمال کر کے۔ اس پر کیا تبصرہ فرمانا پسند کریں گے؟

آؤ جانو جرمن میاں، آپ کو ون، ٹو، تھری، فور سے آگے کا میتھ سمجھاتے ہیں۔ تھوڑی سی رعایت رکھی تھی، لیکن آپ اور مرشد اغڑم شائد اس کے اہل نہیں۔
1951 میں پاکستان کی آبادی 33.7 ملین۔ 2017 میں 200 ملین۔ r=0.02698، اس حساب سے 25 سال بعد آبادی ہوگئی 392.63 ملین، اور مزید 100 سال بعد یہ ہوگئی 5830 ملین۔ یعنی تقریبا 6 کروڑ۔ فرق آیا 1 ارب 20 کروڑ کا۔ یعنی پرویز ہود اور مزارعین کا خوف دیکھیے کہ ایکسپونینشل گروتھ کو بھی نہیں بخشا۔
یہاں بھی آپ ڈنڈی مار رہے ہیں صاحب۔
کوڈ:
Interval: 1951 - 2017 (66 years)
r = (207774520/33740000)^(1/66) -1
r = 0.027924746175877146
Projections 2017 onward
2017 + 25 years
y = 207774520 * ( (1+0.027924746175877146)^(25) )
y = 413642659 > 400 mil
2017 + 125 years
y = 207774520 * ( (1+0.027924746175877146)^(125) )
y = 6497667100 > 6.4 bil
2017 + 125 + 4 years
y = 207774520 * ( (1+0.027924746175877146)^(129) )
y = 7254420779 > 7.2 bil
بالکل وہی چیز جو پہلے ہی کہہ چکا ہوں۔
اپنے 392.63 ملین اور 5830 ملین کے اعداد کی تھوڑی وضاحت کرنا چاہیں گے؟ پھر گلہ بھی کرتے ہیں جب کوئی کہے کہ آپ ریاضی کی اچھی سمجھ نہیں رکھتے۔ خود اربوں کی ڈنڈی ماریں اور دوسرے سے گلہ کریں کہ اس نے 104 سال کو راؤنڈ کر کے 100 سال کیوں لکھا ہے۔ شاباش ہے بھئی!

ورنہ آپ اس کو اپنا 50 فیصد بیڈ میتھ بھی کہہ سکتے ہیں۔
جی بالکل۔ حق فرمایا۔

سبق: پرویز ہودی، یہودی بھوگس میتھ کا انجام بد۔ جھوٹے اعداد وشمار میں پڑنے کے بجائے اپنی پڑھائی پر توجہ دیں۔ کل کلا آپ اپنا مزار بھی کھول سکتے ہیں، نتیجتا پرویز ہود کے اندھے مقلدین سے زیادہ مقلدین آپ کا طواف کریں گے۔ وکالت بھی مفت میں۔
مشورے کا شکریہ۔ یہ بھی غور کر لیجیے گا کہ کہیں اس مشورے کی زیادہ ضرورت آپ کو تو نہیں؟

مہنگا سمجھتے نہیں لیکن مہنگا پڑ جاتا ہے جانو جرمن میاں۔!:p
جی واقعی۔ درست فرمایا۔
وہ ڈننگ اور کروگر کا تو نام سنا ہو گا؟
 

جان

محفلین
انگریزوں نے ٹرانسپورٹ متعارف کروائی تو ہم نے ٹرانسپورٹ میں چھپی سازش متعارف کروائی (پھر بالآخر حلال ہو گئی)۔
انہوں نے سپیکر متعارف کروایا تو ہم نے سپیکر میں چھپی سازش متعارف کروائی (یہ بھی وقت کے ساتھ حلال ہو کر مسجدوں اور محفلوں میں استعمال ہونے لگا)۔
انہوں نے کیمرہ اور ٹی وی متعارف کروایا تو ہم نے تصویر اور ویڈیو میں چھپی سازش متعارف کروائی ( وقت کے ساتھ ساتھ یہ بھی حلال ہو گیا)۔
الغرض انہوں نے معاشرتی تاریخ سے لے کر سائنسی تاریخ معاشرے میں متعارف کروائی اور ہم نے معاشرتی سازش سے لے کر سائنسی سازش متعارف کروائی، ان کا اثاثہ معاشرتی و سائنسی ترقی ہے اور ہمارا اثاثہ معاشرتی و سائنسی سازش ہے۔
لہذا نتیجہ یہ ہے کہ خود کچھ نہیں کرنا اور یونہی ذلیل ہوتے رہنا ہے اور جو کرے ان کی ہر ایک شے میں 'سازشی' پہلو ڈھونڈنا ہے۔ یقینی طور پر انہوں نے ہر ترقی کو اپنے معاشرتی، معاشی اور دفاعی مقاصد کے لیے استعمال کیا اور ہر طاقتور ایسا کرتا ہے لیکن ہم ہمیشہ خالی ہاتھ ہو کر بھی، ذلیل ہو کر بھی، سازشیں متعارف کرواتے رہ گئے۔
سعودی عرب امریکہ سے بے تحاشا اسلحہ خریدتا ہے پھر بھی سازشی ایران ہے اور ہمارا یقین ہے کہ 'ایران اندر کھاتے امریکہ اور اسرائیل سے ملا ہوا ہے'، اور جو (سعودی عرب) واضح طور پر ملا ہوا ہے اس کے لیے سب جائز ہے (کیونکہ اس سے ہمارے معاشی مفاد جڑے ہیں)۔ امریکہ سعودیوں کی ایما پر ایران پہ حملے کا جواز ڈھونڈتا ہے، یہ سب جائز ہے (کیونکہ شیعہ تو ہے ہی کافر اور کافر پہ حملہ جائز ہے) اور اس میں کوئی سازشی پہلو نہیں ہے۔ واہ رے 'مسلمان'!
جب تک قوم 'ذاتی مفاد'، 'معمولی اختلافات' اور 'سازشی تھیوری' کے گھن چکر سے باہر نکل کر نہیں سوچتی، محنت نہیں کرتی، ذلالت اس کا مقدر ہے۔ اللہ کبھی بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت بدلنے پہ خود 'غور' نہ کرے! قران بار بار غور کرنے کی تلقین کر رہا ہے لیکن ہم غور کرنے والے کو 'اسلام' کا دشمن سمجھتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ جو محنت کر رہا ہے وہ دنیا تسخیر کر رہا ہے اور جو صبح شام 'سازشی' تھیوریوں کے چکر سے باہر نہیں نکل پا رہا وہ یہیں پہ 'معاشی' و 'معاشرتی' مسائل میں گھِر کر ذلیل ہو رہا ہے۔ کیا محنت نہ کرنا، اپنی سمت درست نہ کرنا بھی امریکہ کی سازش ہے؟
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
سب سے پہلے تو یہ دیکھتے ہیں کہ پرویز ہود نے عالمی آبادی کے اعدادوشمار میں جعلسازی اور اپنے جھوٹ کو سچ بنانے کے لیے 7.2 کا جو عدد لیا ہے ،اس کی اصلیت کیا ہے۔ تاکہ اس ہیر پھیر کی اصل جسامت کا اندازہ کیا جاسکے۔

پرویز ہود نے اپنا کالم لکھا ہے مارچ 2017 میں۔ جولائی 2017 میں عالمی آبادی تھی:
7.55 بلین۔
جولائی 2016 میں = 7.46
اور جولائی 2015 میں = 7.38 بلین۔
یہاں دیکھیے:
اب ہم کچھ رعایت رکھتے ہوئے 2017 اور 2016 کو بھی ایک طرف کرتے ہیں، اور اس معمے کو حل کرنے کے لیے آئن اسٹائن کو قبر سے نکال کر کوئی نیا فارمولا ایجاد کرتے ہیں کہ جب 2015 میں عالمی آبادی 7.38 بلین تھی تو مارچ 2017 میں یہ 7.2 بلین کیسی ہوگئی!
بے ہوش ہوگئے نا؟
اس صور ت میں تین باتیں ممکن ہیں:
1۔پرویز ہودی فراڈ
2۔ بھوگس ڈیٹا
3۔ ایکسپونینشل ڈی کے۔

فراڈ میں مہارت کو دیکھتے ہوئے آپ یہ قیاس کرنے میں حق بجانب ہیں کہ موصوف نے کوئی ایسا ایکسپونینشل گروتھ ایجاد کرلیا ہے جو سیدھا چلتا ہے تو جواب الٹا اور جو اُلٹا چلتا ہے تو جواب سیدھا۔۔۔! معلومات میں اضافے کے لیے یہ بھی نوٹ کریں کہ اس دوران کوئی ایٹمی دھماکا بھی نہیں ہوا۔۔تو اب تین آپشن میں سے کونسی بات آپ کو سمجھ آتی ہے، یہ فیصلہ خود کرلیجیے۔

یہ بعد میں دیکھیں گے کہ اتنے بڑے فراڈ کے مستقبل میں کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

جناب۔ یہاں پر ہیر پھیر تو آپ خود کر رہے ہیں۔ 1972ء کی آبادی 58 ملین نہیں بلکہ 65.309 ملین ہے۔ آپ دانستہ ایک ایسی جعلی قدر استعمال کر رہے ہیں جو آپ کو بڑا عدد دے اور آپ یہ شور مچا سکیں کہ توبہ توبہ، چار کروڑ کا فرق آ گیا۔
آپ اگر 1972 سے 1998 کے ڈیٹا پوائنٹس لینا چاہتے ہیں، یہ نظر انداز کرتے ہوئے بھی کہ بیچ میں نیا ڈیٹا لیا گیا تھا، تو آپ کے نتائج کچھ ایسے آئیں گے۔
y = 221769091
جو کہ 24 کروڑ 18 لاکھ نہیں بلکہ 22 کروڑ 18 لاکھ سے کچھ کم بنتا ہے۔
تو جناب 104 کو راؤنڈ کرکے 100 لکھنے پر "گمراہ کن جھوٹے دعووں" کا شور مچانے والے صاحب! آپ تو پورے 2 کروڑ کی ڈنڈی مار گئے، وہ بھی راؤنڈنگ ایرر کی صورت میں نہیں بلکہ جعلی ڈیٹا استعمال کر کے۔ اس پر کیا تبصرہ فرمانا پسند کریں گے؟
پہلے تویہ نوٹ فرمالیں کہ یہ فرق 2 کروڑ کا نہیں بلکہ صرف 6 لاکھ کا ہے کیوں،
میرے اور آپ کے فگر کا فرق 2 کروڑ آرہا ہے جب کہ
اگر آپ کے فگر سے اپریل 2017 تک کی آبادی 202270392 نکال دی جائے تو فرق آتا ہے: 1 کروڑ اور 94 لاکھ سے کچھ اوپر۔ اب صرف پانچ لاکھ کے اس فرق کی وقعت پرویز ہود کی خوف ناک جعلسازیوں کے سامنے کیا وقعت رکھتی ہے۔ جان کر حیران رہ جائیں گے۔

تعصب کا تو صاحب آپ خود مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ کالم میں خود لکھا ہوا حصہ آپ نظر انداز کر رہے ہیں۔
The good news is that this is not actually going to happen. Every demographer is shouting from the rooftop that birth rates are declining and doubling times are increasing.
اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ کیلکولیشن کس ریٹ کی بنیاد پر ہے۔
This gives a doubling time of roughly 25 years. Now assume for a moment that the ultras have their way and the doubling time stays unchanged.
آپ اگر چاہتے تو اسے نئے بچوں کی پیدائش کے ریٹ کے ساتھ موازنہ کر کے بھی آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔ یہ بھی آپ دیکھ سکتے تھے کہ 1981ء میں تو ڈبلنگ ٹائم پچیس سال سے بھی کم تھا اور اگر کوئی بڑھا چڑھا کر خطرے کو پیش کرنا چاہتا تو وہ اتنی چھوٹ دینے کے بجائے چوبیس کا ہندسہ استعمال کر لیتا۔
عقل ماتم کررہی ہے آپ کے اس مراسلے پر۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ
گروتھ ریٹ کم ہورہا ہے،
ڈبلنگ ٹائم بڑھ رہا ہے،
پھر بھی یہ 125 سال بعد 7.2 کا (بھوگس) فگر کیسے ”کمفرٹیبلی“ کراس کرے گا۔۔۔؟ اس پر بھی ذرا ریسرچ کرکے ممنون ہونے کا موقع دیں۔
ویسے آپ تو ”میتھ“ کے کائناتی سُپر مین ہیں، کوئی نیا فارمولا ہی ایجاد کرکے تباہی مچادیں!

اپنے 392.63 ملین اور 5830 ملین کے اعداد کی تھوڑی وضاحت کرنا چاہیں گے؟ پھر گلہ بھی کرتے ہیں جب کوئی کہے کہ آپ ریاضی کی اچھی سمجھ نہیں رکھتے۔ خود اربوں کی ڈنڈی ماریں اور دوسرے سے گلہ کریں کہ اس نے 104 سال کو راؤنڈ کر کے 100 سال کیوں لکھا ہے۔ شاباش ہے بھئی!
یہ فگر میں بتادوں گا پہلےآپ یہ انکشاف تو کرلیں کہ 7.2 کا جعلی عدد آپ کے مرشد نے کہاں سے لیا ہے؟
لیکن آپ کی تسلی کے لیے کچھ حقیقی ڈیٹا کو دیکھتے ہیں۔

اگر آپ نے مرشد کا کالم پڑھا ہو، تب تو یہ سوال کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ لیکن ایک اندھی تقلید میں ایسا ہوتا رہتاہے۔
and now has over 200m.​
یہاں میں آپ کی خاطر overکو لیتا ہوں۔ نتائج کے مطابق پاکستان کی آبادی تھی: 20774520 ملین۔ جو کہ تقریبا پونے 21 کروڑ بنتا ہے۔ پروفیسر صاحب کی ریاضیاتی ”قابلیت“، پروفیشنل اور تعلیم یافتہ طبقے کے مستقل قارئین، عالمی سطح پر پڑھے جانے اور آخر میں موصوف کی فکر اور خوف کو دیکھتے ہوئے، میرا مشورہ تو یہی تھا کہ اسے 20 کروڑ سے اوپر لکھنے کے بجائے less than 210m لکھنا چاہیے تھا۔ لیکن خیر۔۔اگر انہوں نے لکھ دیا تو کوئی over کو اپنی مرضی سے جتنا لیں، لے سکتا تھا۔کیوں کہ over ایک مجہول لفظ ہے اور مجہول میں کافی کچھ جائز ہوتا ہے۔ لیکن ہم اس رعایت کو بھی نہیں لیتے اور تھوڑی سی کیلکولیشن کرلیتے ہیں۔
پرویز ہود کا کالم 18 مارچ کو چھپا۔ قیاس کیا جاسکتا ہے کہ کالم 16، 17 مارچ کو لکھا گیا تھا۔
2017 کی مردم شماری کا دورانیہ 70 دن تک رہا۔ آدھا پرویز ہود کو دیتے ہوئے یہ ہوگئے 35 دن۔ نتائج 28 اگست کو جاری کیے گئے۔ 20774520کو ابتدائی ڈیٹا لیتے ہوئے ایکسپونینشل گروتھ کے بجائے 35 دن کے حساب سے ذرا ایکسپونینشلی ریورس جاکر حساب لگاتے ہیں تو جواب آتاہے 202.2703928۔ یعنی 200 ملین کے قریب قریب۔
اب ذرا اس جدید اور حقیقی ڈیٹا کے حساب سے دیکھتے ہیں کہ کیا جواب آتاہے۔
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، اپریل 2017 ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔ یعنی پھر وہی تقریبا 6 کروڑ۔
اب اسے پرویزی ہود کے جعلی عدد 7.2 سے منفی کرتے ہیں تو جواب آتا ہے:ارب 17 کروڑ سے اوپر۔
اب 1 ارب 17 کروڑ انسانوں کی شماریاتی جعلسازی کو ہضم کرکے میرے 6 لاکھ کے فرق پر زمین و آسمان ایک کردیں۔ ڈکار تو آپ لیں گے نہیں۔ کیوں کہ اربوں کے فراڈ میں ڈکاریں نہیں لی جاتی!

لیکن ذرا ٹھہریے۔ اب 7.2 کے بھوگس عدد کے بجائے اسے 2017 کے حقیقی عدد7.55 بلین سے منفی کرتے ہیں تو جواب آتاہے:
1 ارب 52 کروڑ۔ یعنی ڈیڑھ ارب کا فراڈ۔۔!

یہ بتائیں کہ عملی طور پر 100 سال اور 104 سال میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ اپنی باری آئے تو ایکوریسی کو ۔۔۔۔ پر رکھ کر جو کروڑوں اربوں کی ڈنڈیاں آپ مارتے ہیں، ان کا تو ابھی آگے ذکر کرنے لگا ہوں۔ پھر سوچیے گا کہ ایسی ڈنڈیاں مارتے ہوئے آپ اچھے لگتے ہیں کہ کسی کو 104 راؤنڈ کر کے 100 لکھنے پر دھوکہ دہی کا الزام دیں؟ اور ہاں، یہ تو صرف چار سال میں ہونے والی بڑھوتری ہے۔ ذرا حساب تو لگائیے گا کہ دس مزید سال میں بات کہاں تلک پہنچے گی۔
اب ذرا یہ بتائیں کہ اگر آپ کو لاکھ اور کروڑ اور پھر ارب میں فرق کا پتہ ہو تو جو پورے ڈیڑھ ارب کی گمراہ کُن ڈنڈی آپ اور مرشد نے ماری ہے اس کی ذرا وضاحت پیش کریں۔

اب ذرا آتے ہیں آپ کے ”صرف چار “ سال پر۔
پہلے تو یہ دیکھ لیں کہ یہ چار سال 1951 کے نہیں اس وقت کے ہیں جب آبادی 6 ارب سے اوپر ہوچکی ہوگی۔۔۔ یہ سمجھنے کے بعد اب تھوڑا سا اور حساب لگاتے ہیں۔
فی الحال اگر 7.2 کو پرویزی ہودی من پسند بھوگس حد تصور کیا جائے تو 6.4976671 اور 7.2 کا فرق بنا 700 ملین سے اوپر یعنی 70 کروڑ افراد!
باقی آبادی کو نظر انداز کرکے صرف اِ س 70 کروڑ کو لے کر دیکھتے ہیں کہ اس فراڈ کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔
70 کروڑ سے اوپر کی آبادی صرف سوا چار سال میں کتنا ایکسپونینشل گروتھ کرسکتی ہے۔
ڈبلنگ ٹائم کو 25 لیتے ہوئے جواب آتا ہے 78.7 کروڑ۔

اب اصل فگر کا فرق بنتا ہے:
7.5502621 منفی 6.4976671 = 1.0523329 بلین۔
یعنی 1 ارب 5 کروڑ تئیس لاکھ۔
1 ارب 5 کروڑ تئیس لاکھ کی آبادی سوا چار سال میں بن جائے گی 1 ارب16 کروڑ سے اوپر!
یہ تو ہوا صرف سوا چار سال میں۔ 25 سال کا حساب لگائے تو اوسان خطا ہوجائیں گے۔ اب جتنا آگے چلتےجائیں گے اتنا ہی یہ فراڈ عفریت بنتا جائے گا۔
اگر 6.4976671 کے غلط عدد کے بجائے 6.025456084 کا درست فگر لیا جائے اور سوا چار سال کا گروتھ دیکھا جائے تو صرف سوا چار سال میں 1 ارب 70 کروڑ انسانوں کا بھوگس شماریاتی فراڈ۔

اب اس کو ذرا وسائل کی تقسیم کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔۔۔
ڈر گئے؟
چلو یہ پھر کبھی۔جان باقی جہان باقی۔

پاکستان میں Appeal to Authroity کا جو ہوا کھڑا ہوا ہے، اس میں تقلیدی سائنس کے بجائے نیوٹرل سائنس کی ترقی مشکل تر ہے۔

آخر میں منھ کا ذائقہ بدلنے کے لیے :
اس چیز کا کالم میں بھی ذکر ہوا ہے لیکن آپ دانستہ اسے نظر انداز کر رہے ہیں کیونکہ آپ کی دلچسپی اصل حقائق کا تجزیہ کرنے میں نہیں ہے۔
کالم میں آپ کو ”اس چیز“ کا ذکر نظر آگیا لیکن اس چیز کا نظر نہیں آیا۔ چشمہ درست کرلیں۔
The bad news is that even this decline isn’t good enough
.
Doubling Pakistan’s population means that there will only be half as much fresh water as today, the air will become yet filthier, pollutants will poison the land and sea, and road traffic will become nearly impossible.​

Although this holocaust is only some years away,​
چلیں جاتے جاتے آپ کومیرے خلاف چیخ و پکار مچانے کا بہانہ بھی دے دیتا ہوں:

اب مدارس اور طلبا کے خلاف اس نفسیاتی مریض کے تضحیک آمیز جملے ملاحظہ کیجیے۔
As poverty skyrockets, hordes of beggars will roam the streets, madressahs will swell in size and number, and the unemployed and unemployable will chafe in anger and frustration. They will be easily persuaded that their predicament comes from some international conspiracy.​

آپ نے اپنی ”ریسرچ“ کے بعد پوچھا تھا کہ مرشد نے آبادی کم کرنے کی بات کہاں کی ہے۔ تو ون ٹو تھری فور سے آگے انگلش سیکھنے کے بعد ذرا چشمے لگاکر یا اُتار کر پڑھیے کیا لکھا ہے۔
As a first step we must declassify our best kept national secret — knowing how babies are made. Only then can contraception be discussed in the public media, and in schools and colleges. Phenomenal ignorance on these matters has led to extremely low rates of contraceptive usage by Pakistani women. This also reflects their disempowerment in deciding the number of children. Hence birth and fertility rates in Pakistan exceed those in Bangladesh, India, Sri Lanka and the rest of South Asia.​

مشرقی گھریلوں زندگی سے جہالت کی حد تک ناواقف ہونے
With discussion suppressed in the name of Mashriqi sharm-o-haya, all kinds of nonsensical belief are going unchallenged today.​
اور اس حقیقت اور اصول سے قطع نظر کہ اس قسم کی معاملات میں لڑکیوں کو سمجھانے اور تربیت دینے کی ذمہ داری خواتین کرتی ہیں، پرویز ہود یہ فرض کررہاہے کہ یہ تعلیم مشرقی شرم حیا کے نام سے کیوں مردوں کے ذریعے نہیں دیا جاسکتا۔ جو لوگ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ لڑکیوں کو اس طرح کی تعلیم گھرکی خواتین( ماں، بہن اور گھر کی بڑی عورتیں ) دیتی ہیں ، وہ سمجھ سکتے ہیں کہ اس میں مشرقی شرم وحیا کو گھسیڑنا، مشرقی تہذیب سے تعصب اور بلا وجہ مادرپدر آزاد مغربی ماحول پیدا کرنے کی ترغیب دینا ہے۔

پرویز مشرف کے ذلت آمیز رخصتی کے بعد یہ ملال ہوتے ہوئے کہ صرف سیاستدانوں سے اس طرح کے کام نہیں کروائے جاسکتے،
It also needs courage, which our pusillanimous leaders — both civil and military — have so far failed to muster. Much more than Zarb-i-Azb, we need Zarb-i-Tauleed.​
اس پیغام میں ملٹری کو کھلم کھلا اُکسانے اور آبادی کے کنٹرول میں ملٹری کو لانے کے لیے اور کتنی شدت پسندی کی ضرورت ہوگی؟

Unless we learn from the second frog’s fate, Pakistan doesn’t have much of a future.​
وہی خوف کی شکل میں عذابِ الٰہی اس بندے کو رات ٹھیک طرح سے نیند بھی نہیں کرنے دیتا۔ کافی ترس آرہاہے۔

مشورے کا شکریہ۔ یہ بھی غور کر لیجیے گا کہ کہیں اس مشورے کی زیادہ ضرورت آپ کو تو نہیں؟
اب مشورے کو دوبارہ پڑھ کر عمل کرنے کی کوشش کریں۔

اسی لیے تو لڑی کا عنوان ہی پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے۔:confused:
 
آخری تدوین:
Top