تلمود ( یہودیوں کی وحشتناک کتاب)

حاتم راجپوت

لائبریرین
تلمود (۱)
یہودی ’’ خاخاموں‘‘ نے برسوں توریت پر مختلف خود ساختہ شرحیں اور تفسیریں لکھیں ہیں۔ ان تمام شرحوں اور تفسیروں کو خاخام ’’ یوخاس‘‘ نے ۱۵۰۰ ء میں جمع بندی کر کے اس میں کچھ دوسری کتابوں کا جو ۲۳۰ ء اور ۵۰۰ ء میں لکھی گئی تھیں اضافہ کر دیا۔ اس مجموعہ کا ’’تلمود‘‘یعنی تعلیم دیانت و آداب یہود کے نام سے موسوم کیا گیا۔
یہ کتاب یہودیوں کے نزدیک بہت تقدس کی حامل ہے اور توریت و عہد عتیق کے مساوی حیثیت رکھتی ہے۔ ( بلکہ توریت سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے جیسا کہ گرافٹ نے کہا: جان لو کہ خاخام کے اقوال پیغمبروں سے زیادہ بیش قیمت ہیں)۔
یہودیوں کی خود پرستی اور انسایت مخالف یہودی عقائد سے آشنائی کے لیے اس کتاب کےچند جملے نقل کئے جا رہے ہیں۔
۱: دن بارہ گھنٹوں پر مشتمل ہے۔
شرع کے ۳ گھنٹوں میں خدا شریعت کا مطالعہ کرتا ہے۔
اس کے بعد ۳ گھنٹے احکام صادر کرنے میں صرف کر دیتا ہے۔ پھر تین گھنٹے دنیا کو روزی دیتا ہے۔
اور آخری ۳ گھنٹے سمندری حوت جو مچھلیوں کی بادشاہ ہے کے ساتھ کھیل کود میں مصروف رہتا ہے۔
جب خدا نے ہیکل کو برباد کرنے کا حکم دیا ، تو غلطی پر تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے رو پڑا اور کہنے لگا:’’ مجھ پر وائے ہو کہ میں نے اپنے گھر کو برباد کرنے کا حکم دیا اور ہیکل کو جلوا دیا اور اپنے فرزندوں کو تباہ کر دیا‘‘۔
خدا یہود کو اس حالت میں مبتلا کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ پشیمان ہے اور ہر روز اپنے چہرے پر تھپڑ مارتا ہے اور گریہ و زاری کرتا ہے کبھی کبھی اس کی آنکھوں سے آنسو کے دو قطرے سمندر میں گر جاتے ہیں اور اتنی زور دار آواز ہوتی ہے کہ ساری دنیا اس کے گریہ کی آواز سنتی ہے۔ سمندر کا پانی متلاطم ہو جاتا ہے اور زمین لرز اٹھتی ہے۔
خداوند عالم بھی احمقانہ افعال، غیظ و غضب اور جھوٹ سے امان میں نہیں ہے۔ (العیاذ باللہ)
۲: بعض شیطان، آدم کی اولاد ہیں آدم کی ایک زوجہ ‘‘ لیلیث‘‘ شیطان تھی جو ۱۳۰ سال تک آدم کی شریک حیات رہی اس کی نسل سے شیطان پیدا ہوئے ہیں۔
حوا سے ۱۳۰ سال کی مدت میں شیطان کے علاوہ کچھ بھی پیدا نہیں ہوا اس لیے کہ وہ بھی شیطان کی زوجہ تھی۔
انسان شیطان کو قتل کر سکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ عید کے موقع پر آمادہ کی گئی روٹی کے خمیر سے اچھی طرح استفادہ کرے( عید کی روٹی کا خمیر غیر یہودی کے خون سے آمادہ کیا جاتا ہے)۔
۳: یہودیوں کی روحیں غیروں کی روحوں سے افضل ہیں۔ اس لیے کہ یہودیوں کی روح خداوند عالم کا جزء ہیں اسی طرح جس طرح بیٹا باپ کا جزء ہوتا ہے۔ یہودیوں کی روحیں خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں اس لیے کہ غیروں کی روحیں شیطانی اور حیوانات کی ارواح کے مانند ہیں۔
غیر یہودی کا نطفہ بقیہ حیوانات کے نطفہ کی طرح ہے۔
۴: بہشت یہودیوں سے مخصوص ہے اور ان کے علاوہ کوئی بھی اس میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن عیسائیوں اور مسلمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہے گریہ و زاری کے علاوہ ان لوگوں کے نصیب میں کچھ بھی نہیں ہے اس لیے کہ اس کی زمین بہت زیادہ تاریک اور بدبودار مٹی کی ہے۔
کوئی پیغمبر مسیح کے نام سے مبعوث نہیں ہوا ہے اور جب تک اشرار (غیر یہودی) کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک مسیح ظہور نہیں کرے گا جب وہ آئے گا تو زمین سے روٹی کا خمیر اور ریشمی لباس اگیں گے یہ وہ موقع ہو گا جب یہودیوں کا تسلط اور بادشاہی ان کو واپس ملے گی اور تمام اقوام و ملل مسیح کی خدمت کریں گی اس وقت ہر یہودی کے پاس دو ہزار آٹھ سو غلام ہوں گے۔
۵: یہودیوں پر لازم ہے کہ دوسروں کی زمینوں کو خریدیں تاکہ کوئی اور کسی چیز کا مالک نہ ہو اور اقتصادی طور پر یہودی تمام غیروں پر مسلط ہو سکیں۔ اور اگر غیر یہودی پر غلبہ حاصل کر لے تو یہودیوں کو چاہیے کہ اپنے آپ پر گریہ کریں اور کہیں ہم پر ملامت ہو یہ کیا عار و ننگ ہے کہ ہم دوسروں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں۔
اس سے پہلے کہ یہودی اپنی عالمی حکومت اور بین الاقومی غلبے کو حاصل کر لیں ضروری ہے عالمی جنگ برپا ہو جائے اور دو تہائی انسان نابود ہو جائیں۔ سات سال کی مدت میں یہودی جنگی اسلحوں کو جلا ڈالیں گے اور بنی اسرائیل کے دشمنوں کے دانت بائیس بالشت (جو عام طور پر دانتوں کی مقدار سے ایک ہزار تین سو بیس گنا زیادہ ہے) ان کے منہ سے باہر نکل آئیں گے۔ جس وقت حقیقی مسیح دنیا میں قدم رکھے گا یہودیوں کی دولت اپنی ہو جائے گی کہ اس کے صندوقوں کی چابیاں تین سو گدھوں سے کم پر نہیں ڈھوئی جا سکیں گی۔
عیسائیوں کو قتل کرنا ہمارے مذہبی واجبات میں سے ہے اور اگر یہودی ان کے ساتھ کوئی پیمان باندھیں تو اس کو وفا کرنا ضروری نہیں ہے، نصرانی مذہب کے روساء پر جو یہودیوں کے دشمنوں ہیں ہر روز تین مرتبہ لعنت کرنا ضروری ہے۔
یسوع ناصری(حضرت عیسی علیہ السلام) کو جس نے پیغمبری کا دعوی کیا تھا اور نصرانی (عیسائی) اس کے دھوکے میں آگئے تھے اپنی ماں مریم کے ساتھ جس نے باندار نامی مرد سے زنا کے ذریعہ اس کو پیدا کیا تھا جہنم میں جلایا جائے گا (العیاذ باللہ) نصرانیوں کے کلیسا جس میں آدمیوں کے روپ میں کتے بھونکتے ہیں کوڑے خانے کے جیسے ہیں۔
۶: اسرائیلی خدا کے نزدیک ملائکہ سے زیادہ محبوب اور متعبر ہیں۔ اگر غیر یہودی، یہودی کو مارے تو ایسے ہے جیسے اس نے عزت الہیہ کے ساتھ جسارت کی ہو اور ایسے شخص کی سزا موت کے علاوہ کچھ بھی اور نہیں ہو سکتی لہذا اس کو قتل کر دینا چاہیے۔
اگر یہودی نہ ہوتے تو زمین سے برکتیں اٹھا لی جاتیں سورج نہ نکلتا اور نہ آسمان سے پانی برستا۔ جس طرح انسان حیوانوں پر فضیلت رکھتا ہے یہودی دوسری اقوام پر فضیلت رکھتا ہے۔
غیر یہودی کا نطفہ گھوڑے کے نفطہ کی طرح ہے۔
اجنبی (غیر یہودی) کتوں کی طرح ہیں ان کے لیے کوئی عید نہیں ہے اس لیے کہ عید کتوں اور اجنبیوں کے لیے خلق ہی نہیں ہوئی ہے۔
کتا غیر یہودیوں سے زیادہ با فضیلت ہے اس لیے کہ عید کے موقعوں پر کتے کو روٹی اور گوشت دیا جانا چاہیے لیکن اجنبیوں کو روٹی دینا حرام ہے۔
اجنبیوں کے درمیان کسی طرح کی کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔ کیا گدھوں کے خاندان اور نسل میں کسی طرح کی قرابت اور رشتہ داری کا وجود ہے؟
اجنبی (غیر یہودی) خدا کے دشمن ہیں اور سور کی طرح ان کو قتل کر ڈالنا مباح ہے۔
اجنبی یہودیوں کی خدمت کرنے کے لیے انسان کی صورت میں خلق ہوئے ہیں۔
یسوع مسیح کافر ہے اس لیے کہ دین سے مرتد اور بتوں کی پرستش میں مبتلا ہو گیا تھا ہر عیسائی جو یہودی مذہب نہ اختیار کرے دشمن خدا، بت پرست اور عدالت سے خارج ہے اور ہر انسان جو غیر یہودی کے ساتھ ذرا سی بھی مہربانی کرے عادل نہیں ہے۔
غیر یہودیوں کو دھوکا دینا اور ان کے ساتھ فریب دہی کرنا منع نہیں ہے۔
کفار (غیر یہودیوں ) کو سلام کرنا برا نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ در پردہ اس کا مضحکہ اڑائے۔
۷: چونکہ یہودی عزت الہیہ کے ساتھ مساوات رکھتے ہیں لہذا دنیا اور مافیہا ان کی ملکیت ہے اور ان کو حق ہے کہ وہ جس چیز پر چاہیں تصرف کریں۔
یہودی کے اموال کی چوری حرام ہے لیکن غیر یہودی کی کوئی بھی چیز چرائی جا سکتی ہے اس لیے کہ دوسروں کا مال سمندر کی ریت کی طرح ہے جو پہلے اس پر ہاتھ رکھ دے وہی اس کا مالک ہے۔
یہودی شوہر دار عورتوں کی طرح ہیں جس طرح عورت گھر میں آرام کرتی ہے اور گھر کے باہر کے امور میں شوہر کے ساتھ شریک ہوئے بغیر اس کے اخراجات برداشت کرتا ہے اسی طرح یہودی بھی آرام کرتا ہے دوسروں کو چاہیے کہ اس کو روزی فراہم کریں۔
۸: اگر یہودی اور اجنبی شکایت کریں تو یہودی کے حق میں فیصلہ کیا جانا چاہیے چاہے وہ باطل پر ہی کیوں نہ ہو۔
تمہارے لیے جائز ہے کہ کسٹم کے عہدیداروں کو دھوکا دو اور انکے سامنے جھوٹی قسم کھاو، خاخام (صموئیل) سے سبق لو کہ صموئیل نے ایک اجنبی سے ایک سونے کا پیالہ چار درہم میں خریدا مگر بیچنے والا اس کے سونا ہونے کے بارے میں نہیں جانتا تھا اس کے باوجود اس نے اس کا ایک درہم بھی چرا لیا۔
سود کے ذریعہ دوسروں کامال ہڑپ جانا کوئی عیب نہیں ہے اس لیے کہ خداوند غیر یہودیوں سے سود خوری کا تم کو حکم دیتا ہے۔
جو یہودی نہ ہو اس کو قرض نہ دو سوائے اس کے کہ اس سے سود لو۔ اس صورت کے علاوہ غیر یہودیوں کو قرض دینا جائز نہیں ہے اور ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ غیر یہودیوں کو نقصان پہنچائیں۔
دوسروں کی زندگی و حیات تک یہودیوں کی ملکیت ہے ان کے اموال کسی شمار و قطار میں نہیں ہیں جب بھی کسی غیر یہودی کو پیسے کی ضرورت ہو تو اس سے اتنا زیادہ سود لینا چاہیے کہ وہ اپنی تمام دولت کو کھو بیٹھے۔
۹: غیر یہودی کتنا بھی نیک اور اچھے کردار کا مالک ہو اس کو مار ڈالنا چاہیے۔
غیر یہودی کو نجات دینا حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہ کنویں میں گر جائے تو فورا اس کنویں کو پتھر سے پر کر دو۔
اگر کسی اجنبی (غیر یہودی) کو مار ڈالیں تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے راہ خدا میں قربانی کی ہو اور اگر ایک یہودی غیر یہودی کی مدد کرے تو اس نے ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کیا ہے کہ جو ناقابل عفو و بخشش ہے۔
اگر غیر یہودی دریا میں ڈوب رہا ہو تو اسے نجات نہ دو اس لیے کہ وہ سات قومیں جو سر زمین کنعان میں تھیں اور یہودی ان کو مار ڈالنے پر مامور ہوئے تھے سب کے سب قتل نہیں کئے جا سکے تھے ممکن ہے کہ یہ ڈونبے والا شخص انہیں میں سے ایک ہو۔
جہاں تک تمہارے امکان میں ہو غیر یہودیوں کو قتل کرو اور اگر تم نے کسی غیر یہودی کو قتل کرنے پر قدرت حاصل کرنے کے بعد اس کو قتل نہ کیا تو گناہ انجام دیا ہے۔
عیسائی کو ہلاک کرنا ثواب ہے اور اگر کوئی اس کے قتل پر قادر نہ ہو تو کم از کم اسے اس کی ہلاکت کے اسباب ضرور فراہم کرنا چاہئیں۔
جو لوگ مرتد ہوں (یعنی جو یہودی آئین کی خلاف ورزی کریں) اجنبی ہیں اور ان کو پھانسی دینا لازم ہے سوائے اس کے کہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے لیے مرتد ہوئے ہوں۔
۱۰: غیر یہودیوں کی ناموس پر تصرف اور ان کی آبرو ریزی می کوئی قباحت نہیں ہے اس لیے کہ کفار حیوانوں کے مانند ہیں اور حیوانات کے درمیان کوئی شادی بیاہ کا رواج نہیں ہوتا ہے۔
یہودیوں کو حق ہے کہ غیر مومن (غیر یہودی) عورتوں کو بالجبر حاصل کریں اور غیر یہودی کے ساتھ زنا اور لواط کی کوئی سزا نہیں ہے۔
یہودی کے لیے کوئی قباحت نہیں ہے کہ وہ اپنے مال و شہوات کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔
۱۱: قسم کھانا جائز مخصوصا غیر یہودی کے ساتھ معاملے کی صورت میں۔
قسم کھانے کا اصول جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے شریعت نے بیان کیا ہے لیکن یہ اصول کفار ( غیر یہودیوں ) کے لیے نہیں ہیں کیونکہ وہ انسان نہیں ہیں۔ جھوٹی گواہی بھی دینا جائز ہے ( باجودیکہ جانتا ہو کہ حق یہودی کے ساتھ ہے مگر جھوٹی گواہی دے سکتا ہے) چنانچہ لازم ہے کہ اگر بیس جھوٹی قسمیں بھی کھانا پڑیں تو بھی اپنے یہودی بھائی کو خطرہ میں نہ ڈالو یہودیوں پر لازم ہے کہ ہر روز تین مرتبہ عیسائیوں پر لعنت کریں اور ان کی نابودی کے لیے خدا سے دعا کریں۔
ہم پر لازم ہے کہ نصاریٰ کے ساتھ حیوانات جیسا سلوک روا رکھیں۔
نصرانیوں کے کلیسا گمراہیوں کا مسکن ہیں اور ان کو ڈھانا واجب و لازم ہے
۱۲: ہم خدا کی منتخب کردہ قوم ہیں لہذا ہمارے لیے انسانوں کی شکل میں حیوانات خلق ہوئے ہیں اس لیے کہ خدا جانتا ہے کہ ہم کو دو طرح کے حیوانوں کی ضرورت ہے ایک بے زبان اور بے شعور حیوانات مثلا چوپائے اور دوسرے باشعور اور زبان رکھنے والے حیوانات مثلا عیسائی، مسلمان اور بودھ مذہب کے پیروکار، ان تمام حیوانات پر سواری کرنے کے لیے خداوند عالم نے ہم کو تمام دنیا میں متفرق کر دیا ہے تاکہ اپنی خوبصورت اور حسین و جمیل بیٹیوں کو غیر یہودی بادشاہوں اور سلاطین کو دیکر دنیا پر حکومت کر سکیں۔

ان تمام چیزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیت ایک ایسا خطرناک گروہ ہے جو عوام کو دھوکا دے کر دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے جس نے آج خود کو ایک مذہب کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

یہ یہودیوں کی ایک وحشتناک کتاب ہے جو حقیقتا چند جلدوں سے زیادہ پر مشتمل نہیں تھی مگر بعد میں اس میں ۱۲ جلدوں کا مزید اضافہ کیا گیا ہے اور آج یہ کتاب ۳۶ جلدوں پر مشتمل ہے ۔ تلمود یہودیوں کی شرارتوں کا خزانہ ہے۔

ماخوذ از کتاب خطر الیہودیہ العالمیہ
 
السلام علیکم۔۔!!!
محترم کیا آپ اس اقتباس کے متعلق رہنمائی کر سکتے ہیں؟؟؟ کہ آپ نے یہ مواد کہاں سے لیا؟؟؟
مجھے اپنے تھیسز ورک کے لیے یہ معلومات درکار ہے۔۔۔ جواب کے لیے منتظر۔۔آپ کا بھائی
 
تلمود (۱)
یہودی ’’ خاخاموں‘‘ نے برسوں توریت پر مختلف خود ساختہ شرحیں اور تفسیریں لکھیں ہیں۔ ان تمام شرحوں اور تفسیروں کو خاخام ’’ یوخاس‘‘ نے ۱۵۰۰ ء میں جمع بندی کر کے اس میں کچھ دوسری کتابوں کا جو ۲۳۰ ء اور ۵۰۰ ء میں لکھی گئی تھیں اضافہ کر دیا۔ اس مجموعہ کا ’’تلمود‘‘یعنی تعلیم دیانت و آداب یہود کے نام سے موسوم کیا گیا۔
یہ کتاب یہودیوں کے نزدیک بہت تقدس کی حامل ہے اور توریت و عہد عتیق کے مساوی حیثیت رکھتی ہے۔ ( بلکہ توریت سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے جیسا کہ گرافٹ نے کہا: جان لو کہ خاخام کے اقوال پیغمبروں سے زیادہ بیش قیمت ہیں)۔
یہودیوں کی خود پرستی اور انسایت مخالف یہودی عقائد سے آشنائی کے لیے اس کتاب کےچند جملے نقل کئے جا رہے ہیں۔
۱: دن بارہ گھنٹوں پر مشتمل ہے۔
شرع کے ۳ گھنٹوں میں خدا شریعت کا مطالعہ کرتا ہے۔
اس کے بعد ۳ گھنٹے احکام صادر کرنے میں صرف کر دیتا ہے۔ پھر تین گھنٹے دنیا کو روزی دیتا ہے۔
اور آخری ۳ گھنٹے سمندری حوت جو مچھلیوں کی بادشاہ ہے کے ساتھ کھیل کود میں مصروف رہتا ہے۔
جب خدا نے ہیکل کو برباد کرنے کا حکم دیا ، تو غلطی پر تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے رو پڑا اور کہنے لگا:’’ مجھ پر وائے ہو کہ میں نے اپنے گھر کو برباد کرنے کا حکم دیا اور ہیکل کو جلوا دیا اور اپنے فرزندوں کو تباہ کر دیا‘‘۔
خدا یہود کو اس حالت میں مبتلا کرنے کی وجہ سے بہت زیادہ پشیمان ہے اور ہر روز اپنے چہرے پر تھپڑ مارتا ہے اور گریہ و زاری کرتا ہے کبھی کبھی اس کی آنکھوں سے آنسو کے دو قطرے سمندر میں گر جاتے ہیں اور اتنی زور دار آواز ہوتی ہے کہ ساری دنیا اس کے گریہ کی آواز سنتی ہے۔ سمندر کا پانی متلاطم ہو جاتا ہے اور زمین لرز اٹھتی ہے۔
خداوند عالم بھی احمقانہ افعال، غیظ و غضب اور جھوٹ سے امان میں نہیں ہے۔ (العیاذ باللہ)
۲: بعض شیطان، آدم کی اولاد ہیں آدم کی ایک زوجہ ‘‘ لیلیث‘‘ شیطان تھی جو ۱۳۰ سال تک آدم کی شریک حیات رہی اس کی نسل سے شیطان پیدا ہوئے ہیں۔
حوا سے ۱۳۰ سال کی مدت میں شیطان کے علاوہ کچھ بھی پیدا نہیں ہوا اس لیے کہ وہ بھی شیطان کی زوجہ تھی۔
انسان شیطان کو قتل کر سکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ عید کے موقع پر آمادہ کی گئی روٹی کے خمیر سے اچھی طرح استفادہ کرے( عید کی روٹی کا خمیر غیر یہودی کے خون سے آمادہ کیا جاتا ہے)۔
۳: یہودیوں کی روحیں غیروں کی روحوں سے افضل ہیں۔ اس لیے کہ یہودیوں کی روح خداوند عالم کا جزء ہیں اسی طرح جس طرح بیٹا باپ کا جزء ہوتا ہے۔ یہودیوں کی روحیں خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں اس لیے کہ غیروں کی روحیں شیطانی اور حیوانات کی ارواح کے مانند ہیں۔
غیر یہودی کا نطفہ بقیہ حیوانات کے نطفہ کی طرح ہے۔
۴: بہشت یہودیوں سے مخصوص ہے اور ان کے علاوہ کوئی بھی اس میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن عیسائیوں اور مسلمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہے گریہ و زاری کے علاوہ ان لوگوں کے نصیب میں کچھ بھی نہیں ہے اس لیے کہ اس کی زمین بہت زیادہ تاریک اور بدبودار مٹی کی ہے۔
کوئی پیغمبر مسیح کے نام سے مبعوث نہیں ہوا ہے اور جب تک اشرار (غیر یہودی) کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک مسیح ظہور نہیں کرے گا جب وہ آئے گا تو زمین سے روٹی کا خمیر اور ریشمی لباس اگیں گے یہ وہ موقع ہو گا جب یہودیوں کا تسلط اور بادشاہی ان کو واپس ملے گی اور تمام اقوام و ملل مسیح کی خدمت کریں گی اس وقت ہر یہودی کے پاس دو ہزار آٹھ سو غلام ہوں گے۔
۵: یہودیوں پر لازم ہے کہ دوسروں کی زمینوں کو خریدیں تاکہ کوئی اور کسی چیز کا مالک نہ ہو اور اقتصادی طور پر یہودی تمام غیروں پر مسلط ہو سکیں۔ اور اگر غیر یہودی پر غلبہ حاصل کر لے تو یہودیوں کو چاہیے کہ اپنے آپ پر گریہ کریں اور کہیں ہم پر ملامت ہو یہ کیا عار و ننگ ہے کہ ہم دوسروں کے ہاتھوں ذلیل ہو رہے ہیں۔
اس سے پہلے کہ یہودی اپنی عالمی حکومت اور بین الاقومی غلبے کو حاصل کر لیں ضروری ہے عالمی جنگ برپا ہو جائے اور دو تہائی انسان نابود ہو جائیں۔ سات سال کی مدت میں یہودی جنگی اسلحوں کو جلا ڈالیں گے اور بنی اسرائیل کے دشمنوں کے دانت بائیس بالشت (جو عام طور پر دانتوں کی مقدار سے ایک ہزار تین سو بیس گنا زیادہ ہے) ان کے منہ سے باہر نکل آئیں گے۔ جس وقت حقیقی مسیح دنیا میں قدم رکھے گا یہودیوں کی دولت اپنی ہو جائے گی کہ اس کے صندوقوں کی چابیاں تین سو گدھوں سے کم پر نہیں ڈھوئی جا سکیں گی۔
عیسائیوں کو قتل کرنا ہمارے مذہبی واجبات میں سے ہے اور اگر یہودی ان کے ساتھ کوئی پیمان باندھیں تو اس کو وفا کرنا ضروری نہیں ہے، نصرانی مذہب کے روساء پر جو یہودیوں کے دشمنوں ہیں ہر روز تین مرتبہ لعنت کرنا ضروری ہے۔
یسوع ناصری(حضرت عیسی علیہ السلام) کو جس نے پیغمبری کا دعوی کیا تھا اور نصرانی (عیسائی) اس کے دھوکے میں آگئے تھے اپنی ماں مریم کے ساتھ جس نے باندار نامی مرد سے زنا کے ذریعہ اس کو پیدا کیا تھا جہنم میں جلایا جائے گا (العیاذ باللہ) نصرانیوں کے کلیسا جس میں آدمیوں کے روپ میں کتے بھونکتے ہیں کوڑے خانے کے جیسے ہیں۔
۶: اسرائیلی خدا کے نزدیک ملائکہ سے زیادہ محبوب اور متعبر ہیں۔ اگر غیر یہودی، یہودی کو مارے تو ایسے ہے جیسے اس نے عزت الہیہ کے ساتھ جسارت کی ہو اور ایسے شخص کی سزا موت کے علاوہ کچھ بھی اور نہیں ہو سکتی لہذا اس کو قتل کر دینا چاہیے۔
اگر یہودی نہ ہوتے تو زمین سے برکتیں اٹھا لی جاتیں سورج نہ نکلتا اور نہ آسمان سے پانی برستا۔ جس طرح انسان حیوانوں پر فضیلت رکھتا ہے یہودی دوسری اقوام پر فضیلت رکھتا ہے۔
غیر یہودی کا نطفہ گھوڑے کے نفطہ کی طرح ہے۔
اجنبی (غیر یہودی) کتوں کی طرح ہیں ان کے لیے کوئی عید نہیں ہے اس لیے کہ عید کتوں اور اجنبیوں کے لیے خلق ہی نہیں ہوئی ہے۔
کتا غیر یہودیوں سے زیادہ با فضیلت ہے اس لیے کہ عید کے موقعوں پر کتے کو روٹی اور گوشت دیا جانا چاہیے لیکن اجنبیوں کو روٹی دینا حرام ہے۔
اجنبیوں کے درمیان کسی طرح کی کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔ کیا گدھوں کے خاندان اور نسل میں کسی طرح کی قرابت اور رشتہ داری کا وجود ہے؟
اجنبی (غیر یہودی) خدا کے دشمن ہیں اور سور کی طرح ان کو قتل کر ڈالنا مباح ہے۔
اجنبی یہودیوں کی خدمت کرنے کے لیے انسان کی صورت میں خلق ہوئے ہیں۔
یسوع مسیح کافر ہے اس لیے کہ دین سے مرتد اور بتوں کی پرستش میں مبتلا ہو گیا تھا ہر عیسائی جو یہودی مذہب نہ اختیار کرے دشمن خدا، بت پرست اور عدالت سے خارج ہے اور ہر انسان جو غیر یہودی کے ساتھ ذرا سی بھی مہربانی کرے عادل نہیں ہے۔
غیر یہودیوں کو دھوکا دینا اور ان کے ساتھ فریب دہی کرنا منع نہیں ہے۔
کفار (غیر یہودیوں ) کو سلام کرنا برا نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ در پردہ اس کا مضحکہ اڑائے۔
۷: چونکہ یہودی عزت الہیہ کے ساتھ مساوات رکھتے ہیں لہذا دنیا اور مافیہا ان کی ملکیت ہے اور ان کو حق ہے کہ وہ جس چیز پر چاہیں تصرف کریں۔
یہودی کے اموال کی چوری حرام ہے لیکن غیر یہودی کی کوئی بھی چیز چرائی جا سکتی ہے اس لیے کہ دوسروں کا مال سمندر کی ریت کی طرح ہے جو پہلے اس پر ہاتھ رکھ دے وہی اس کا مالک ہے۔
یہودی شوہر دار عورتوں کی طرح ہیں جس طرح عورت گھر میں آرام کرتی ہے اور گھر کے باہر کے امور میں شوہر کے ساتھ شریک ہوئے بغیر اس کے اخراجات برداشت کرتا ہے اسی طرح یہودی بھی آرام کرتا ہے دوسروں کو چاہیے کہ اس کو روزی فراہم کریں۔
۸: اگر یہودی اور اجنبی شکایت کریں تو یہودی کے حق میں فیصلہ کیا جانا چاہیے چاہے وہ باطل پر ہی کیوں نہ ہو۔
تمہارے لیے جائز ہے کہ کسٹم کے عہدیداروں کو دھوکا دو اور انکے سامنے جھوٹی قسم کھاو، خاخام (صموئیل) سے سبق لو کہ صموئیل نے ایک اجنبی سے ایک سونے کا پیالہ چار درہم میں خریدا مگر بیچنے والا اس کے سونا ہونے کے بارے میں نہیں جانتا تھا اس کے باوجود اس نے اس کا ایک درہم بھی چرا لیا۔
سود کے ذریعہ دوسروں کامال ہڑپ جانا کوئی عیب نہیں ہے اس لیے کہ خداوند غیر یہودیوں سے سود خوری کا تم کو حکم دیتا ہے۔
جو یہودی نہ ہو اس کو قرض نہ دو سوائے اس کے کہ اس سے سود لو۔ اس صورت کے علاوہ غیر یہودیوں کو قرض دینا جائز نہیں ہے اور ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ غیر یہودیوں کو نقصان پہنچائیں۔
دوسروں کی زندگی و حیات تک یہودیوں کی ملکیت ہے ان کے اموال کسی شمار و قطار میں نہیں ہیں جب بھی کسی غیر یہودی کو پیسے کی ضرورت ہو تو اس سے اتنا زیادہ سود لینا چاہیے کہ وہ اپنی تمام دولت کو کھو بیٹھے۔
۹: غیر یہودی کتنا بھی نیک اور اچھے کردار کا مالک ہو اس کو مار ڈالنا چاہیے۔
غیر یہودی کو نجات دینا حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہ کنویں میں گر جائے تو فورا اس کنویں کو پتھر سے پر کر دو۔
اگر کسی اجنبی (غیر یہودی) کو مار ڈالیں تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے راہ خدا میں قربانی کی ہو اور اگر ایک یہودی غیر یہودی کی مدد کرے تو اس نے ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کیا ہے کہ جو ناقابل عفو و بخشش ہے۔
اگر غیر یہودی دریا میں ڈوب رہا ہو تو اسے نجات نہ دو اس لیے کہ وہ سات قومیں جو سر زمین کنعان میں تھیں اور یہودی ان کو مار ڈالنے پر مامور ہوئے تھے سب کے سب قتل نہیں کئے جا سکے تھے ممکن ہے کہ یہ ڈونبے والا شخص انہیں میں سے ایک ہو۔
جہاں تک تمہارے امکان میں ہو غیر یہودیوں کو قتل کرو اور اگر تم نے کسی غیر یہودی کو قتل کرنے پر قدرت حاصل کرنے کے بعد اس کو قتل نہ کیا تو گناہ انجام دیا ہے۔
عیسائی کو ہلاک کرنا ثواب ہے اور اگر کوئی اس کے قتل پر قادر نہ ہو تو کم از کم اسے اس کی ہلاکت کے اسباب ضرور فراہم کرنا چاہئیں۔
جو لوگ مرتد ہوں (یعنی جو یہودی آئین کی خلاف ورزی کریں) اجنبی ہیں اور ان کو پھانسی دینا لازم ہے سوائے اس کے کہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے لیے مرتد ہوئے ہوں۔
۱۰: غیر یہودیوں کی ناموس پر تصرف اور ان کی آبرو ریزی می کوئی قباحت نہیں ہے اس لیے کہ کفار حیوانوں کے مانند ہیں اور حیوانات کے درمیان کوئی شادی بیاہ کا رواج نہیں ہوتا ہے۔
یہودیوں کو حق ہے کہ غیر مومن (غیر یہودی) عورتوں کو بالجبر حاصل کریں اور غیر یہودی کے ساتھ زنا اور لواط کی کوئی سزا نہیں ہے۔
یہودی کے لیے کوئی قباحت نہیں ہے کہ وہ اپنے مال و شہوات کے سامنے سر تسلیم خم کر دے۔
۱۱: قسم کھانا جائز مخصوصا غیر یہودی کے ساتھ معاملے کی صورت میں۔
قسم کھانے کا اصول جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے شریعت نے بیان کیا ہے لیکن یہ اصول کفار ( غیر یہودیوں ) کے لیے نہیں ہیں کیونکہ وہ انسان نہیں ہیں۔ جھوٹی گواہی بھی دینا جائز ہے ( باجودیکہ جانتا ہو کہ حق یہودی کے ساتھ ہے مگر جھوٹی گواہی دے سکتا ہے) چنانچہ لازم ہے کہ اگر بیس جھوٹی قسمیں بھی کھانا پڑیں تو بھی اپنے یہودی بھائی کو خطرہ میں نہ ڈالو یہودیوں پر لازم ہے کہ ہر روز تین مرتبہ عیسائیوں پر لعنت کریں اور ان کی نابودی کے لیے خدا سے دعا کریں۔
ہم پر لازم ہے کہ نصاریٰ کے ساتھ حیوانات جیسا سلوک روا رکھیں۔
نصرانیوں کے کلیسا گمراہیوں کا مسکن ہیں اور ان کو ڈھانا واجب و لازم ہے
۱۲: ہم خدا کی منتخب کردہ قوم ہیں لہذا ہمارے لیے انسانوں کی شکل میں حیوانات خلق ہوئے ہیں اس لیے کہ خدا جانتا ہے کہ ہم کو دو طرح کے حیوانوں کی ضرورت ہے ایک بے زبان اور بے شعور حیوانات مثلا چوپائے اور دوسرے باشعور اور زبان رکھنے والے حیوانات مثلا عیسائی، مسلمان اور بودھ مذہب کے پیروکار، ان تمام حیوانات پر سواری کرنے کے لیے خداوند عالم نے ہم کو تمام دنیا میں متفرق کر دیا ہے تاکہ اپنی خوبصورت اور حسین و جمیل بیٹیوں کو غیر یہودی بادشاہوں اور سلاطین کو دیکر دنیا پر حکومت کر سکیں۔

ان تمام چیزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیت ایک ایسا خطرناک گروہ ہے جو عوام کو دھوکا دے کر دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے جس نے آج خود کو ایک مذہب کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

یہ یہودیوں کی ایک وحشتناک کتاب ہے جو حقیقتا چند جلدوں سے زیادہ پر مشتمل نہیں تھی مگر بعد میں اس میں ۱۲ جلدوں کا مزید اضافہ کیا گیا ہے اور آج یہ کتاب ۳۶ جلدوں پر مشتمل ہے ۔ تلمود یہودیوں کی شرارتوں کا خزانہ ہے۔

ماخوذ از کتاب خطر الیہودیہ العالمیہ
السلام علیکم۔۔!!! حاتم راجپوت
محترم کیا آپ اس اقتباس کے متعلق رہنمائی کر سکتے ہیں؟؟؟ کہ آپ نے یہ مواد کہاں سے لیا؟؟؟
مجھے اپنے تھیسز ورک کے لیے یہ معلومات درکار ہے۔۔۔ جواب کے لیے منتظر۔۔آپ کا بھائی
 

سید عمران

محفلین
السلام علیکم۔۔!!! حاتم راجپوت
محترم کیا آپ اس اقتباس کے متعلق رہنمائی کر سکتے ہیں؟؟؟ کہ آپ نے یہ مواد کہاں سے لیا؟؟؟
مجھے اپنے تھیسز ورک کے لیے یہ معلومات درکار ہے۔۔۔ جواب کے لیے منتظر۔۔آپ کا بھائی
آخر میں حوالہ دیا ہے۔۔۔
آپ کا تھیسسز کس پر ہے؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
مزید۔۔۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
لتجدن اشد الناس عداوۃ للذین آمنوا الیھود (مائدہ،۸۲)
صاحبان ایمان سے سب سے زیادہ دشمنی رکھنے والے یہود ہیں۔
توریت اور عہدہ عتیق
توریت یعنی تعلیم و بشارت، یہ ایک آسمانی کتاب ہے جو حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی لیکن یہودیوں نے اس کتاب میں تحریف کر دی اور مختلف اور بے شمار خرافات کو اس کا جزء بنادیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج ایک مضحکہ خیز تعلیمات پر مشتمل عجیب کتاب کی صورت میں موجود ہے۔
توریت کے جمع کرنے والے گمنام اور مجہول اشخاص ہیں جن کے بارے میں قرآن فرماتا ہے:
’’ وائے ہو ان لوگوں پر جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھ کر یہ کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے تاکہ اسے تھوڑے دام میں بیچ دیں۔ ان کے لیے اس تحریر پر بھی عذاب ہے اور اس کی کمائی پر بھی‘‘۔( سورہ بقرہ،۷۹)
یہ آیت مکمل طور پر انہیں افراد پر منطبق ہوتی ہے۔
الف: خدا یہودیوں کی نگاہ میں
خداوند عالم یہودیوں کی مقدس کتاب میں ایک عجیب و غریب شمائل اور خصائل رکھنے والی ہستی ہے گویا بالکل انسان جیسا ہے (۱)، لباس پہنتا ہے (۲) اس کے دو پیر ہیں (۳) انسانوں کی طرح چلتا پھرتا ہے (۴) آسمان سے زمین پر اترتا ہے۔ جہاں دل چاہتا ہے چلا جاتا ہے کسی بھی جگہ اپنا ٹھکانہ بنا کر رہنا شروع کر دیتا ہے۔ (۵) اس قدر جاہل ہے کہ بغیر علامت کے مومنین اور کفار کے مکانوں میں تمیز نہیں کر سکتا(۶) بہت سی چیزوں سے بے خبر ہے (۷) اپنے معین کئے ہوئے پیمانوں کو توڑ دیتا ہے (۸) اپنے انجام دئے ہوئے افعال پر پشیمان ہوتا ہے (۹) کبھی افسوس کرتا ہے اور اپنے افعال پر غمگین ہوتا ہے (۱۰) انسان کے ساتھ کشتی لڑتا ہے (۱۱) اور تین عدد ہوتے ہوئے بھی ایک ہے یعنی تین بھی ہے اور یکتا بھی ہے۔(۱۲) سانپ اس سے زیادہ سچا ہے (۱۳) آسمان سے زیادہ زمین پر اترتا ہے عوام کے کلام میں افتراق پیدا کر دیتا ہے کیونکہ ان کے یک زبان ہونے سے خوف و ہراس میں رہتا ہے (۱۴) ایک بات کہہ کر اس سے پھر جاتا ہے (۱۵)۔
ب: یہودیوں کی نگاہ میں پیغمبر
کتاب مقدس میں پیغمبروں کی حیثیت بھی خدا سے کم نہیں ہے مثلا انہیں میں سے بعض:
۱: نا محرم عورتوں کے ساتھ زنا کرتے ہیں جیسا کہ حضرت داود علیہ السلام کی جانب نسبت دی گئی ہے (۱۶) ( معاذ اللہ)
۲: اپنی بیٹیوں کے ساتھ زنا کرتے ہیں اور اس کی نسبت حضرت لوط علیہ السلام کی طرف دی گئی ہے (۱۷)(معاذ اللہ)
۳: عوام کو دھوکا دیتےہیں اور ان کو قتل کر کے ان کی بیویوں کو داشتہ بنا لیتے ہیں (معاذ اللہ) اس عمل کو بھی حضرت داوود علیہ السلام کی طرف منسوب کرتے ہیں۔(۱۸)
۴: خداوند عالم کے ساتھ کشتی لڑتے ہیں جیسا کہ حضرت داوود علیہ السلام کی طرف منسوب ہے (۱۹)
۵: خداوند عالم کے نہی کرنے کے باوجود اس کے منع کئے ہوئے فعل کو انجام دیتے ہیں جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف نسبت دیتے ہیں (۲۰) معاذ اللہ
۶: ان کے قلوب بتوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف نسبت دی گئی ہے (۲۱) معاذ اللہ
۷: بتوں کی پرستش کے لیے بت خانہ تعمیر کرتے ہیں جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف نسبت دی گئی ہے (۲۲) معاذ اللہ
۸: خدا ان کو مارنے پر آمادہ ہو جاتا ہے اس کی نسبت حضرت موسی علیہ السلام کی جانب دی گئی ہے(۲۳)
۹: ظالم ہیں اور بچوں ، مصیبت زدہ افراد اور گائے اور بھیڑوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے ہیں۔ (۲۴)
۱۰: خداوند عالم کے ساتھ سختی سے پیش آتے ہیں۔ اس بات کی نسبت بھی حضرت موسی علیہ السلام کی طرف دی گئی ہے۔ (۲۵)
۱۱: سالہا سال سر وپا برہنہ عریاں حالت میں عمومی جنگہوں پر آمد و رفت کرتے ہیں جیسا کہ پیغمبر کے پیروکاروں کی طرف نسبت دی گئی ہے۔(۲۶)
۱۲: گردن بند اور مالاوں سے اپنی زینت کرتے ہیں اس کی نسبت بھی ’’ ارمیای‘‘ پیغمبر کی جانب دیتے ہیں (۲۷)
۱۳: خدا اپنے پیغمبروں کو انسانی نجاست سے آلودہ روٹی کھانے کا حکم دیتا ہے۔
۱۴: خداوند عالم نے ان کو حکم دیا ہے کہ اپنی داڑھی اور مونچھوں کو منڈواو۔ یہ دونوں باتیں جناب حزقیل سے منسوب کی گئی ہیں۔ (۲۸)
۱۵: خداوند عالم نے ان کو حکم دیا ہے کہ ناجائز اولاد سے رشتہ ازداوج قائم کریں۔ یہودیوں کے بقول حضرت یوشع علیہ السلام نے یہ فعل انجام دیا ہے (۲۹)
۱۶: لوگوں کو بتوں کی پرستش کی ترغیب دلاتے ہیں اور خود بت بناتے ہیں۔ اس واقعہ کو جناب ہارون علیہ السلام کی طرف منسوب کرتے ہیں (۳۰)
۱۷: زنا زادے ہیں یہودیوں کے بقول (معاذ اللہ)۔ حضرت یفتاح پیغمبر زنا کے ذریعہ متولد ہوئے تھے (۳۱)
۱۸: شراب پی کر مست ہو جاتے ہیں۔ اس کی نسبت حضرت نوح علیہ السلام کی جانب دیتے ہیں (۳۲)
۱۹: یہودیوں کے عقیدہ کے مطابق پیغمبر جھوٹ بھی بولتا ہے جیسا کہ انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام پر یہ الزام لگایا ہے۔(۳۳)
توریت کی بعض عبارتیں۔ میں نے کہا کہ تم خدا ہو اور تم سب حضرت اعلیٰ کے فرزند ہو لیکن آدمیوں کی طرح تمہیں بھی موت کا سامنا کرنا ہو گا (۲۴)
۔ اسرائیل کے علاوہ دوسری کوئی قوم خدا کی جماعت سے ملحق نہیں ہو سکتی اور نہ ان میں سے کوئی خدا کے معاشرے میں داخل ہو سکتا ہے۔ (۲۵)۔ شراب بالکل نہ پیو اس کو کسی غریب مسافر کو جو تمہارے دروازے کے اندر ہو دے دو یا کسی اجنبی کے ہاتھ بیچ ڈالو اس لیے کہ تم اپنے خدا یہوہ کے نزدیک مقدس ہو۔(۲۶)۔ اپنی بیٹیوں کو ان کو نہ دو اور نہ ان کی بیٹیوں کو اپنے بیٹوں اور اپنے لیے لو۔ (۲۷)۔ ہم نے تمہارے حدود اور سرحدیں بحر فلسطین اور صحراء سے نہر فرات تک قرار دی ہیں اس لیے کہ اس سر زمین کے باشندوں کو ان کی سرزمین سے شہر بدر کر دو گے ان کے لوگوں اور ان کے خداوں کے ساتھ عہد نہ کرو۔ (۲۸)
کنعانیوں کی سر زمین میں نہر فرات تک داخل ہو جاو ہم نے اس سر زمین کو تمہارے سامنے پیش کر دیا ہے پس اس میں داخل ہو کر اس زمین پر جس کو خداوند عالم نے تمہارے آباو و اجداد ابراہیم و یعقوب و اسحاق کو اور ان کی ذریت کو دینے کی قسم کھائی ہے تصرف کرو۔(۲۹)۔ امتوں کو تمہاری میراث بنا دوں گا اور زمین کے اطراف و اکناف کو تمہارے جاگیر قرار دونگا ان کو اپنے آہنی عصا سے مار ڈالو گے، کوزہ گر کی طرح ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دو گے(۳۰)۔ گوشت کھاو اور خون پیو، تم صاران کا گوشت کھاو گے اور دنیا کے رئیسوں اور امیروں کا خون پیو گے(۳۱)۔ ان لوگوں کو ذبح کر ڈالنے کے لیے بھیڑ بکریوں کی طرح باہر کھینچ لو اور ان کو روز قتل کے لیے آمادہ کر لو(۳۲)۔ خداوند عالم یعقوب پر رحم فرماتے ہوئے اسرائیل کو دوبارہ منتخب کریگا اور ان کو ان کی زمینوں میں مطمئن بنا دے گا غرباء ان سے ملحق ہو کر خاندان یعقوب سے متصل ہو جائیگے گے اور (غیر یہودی) قومیں انکو اپنے مسکن تک لیجائیں گی۔ خاندان اسرائیل ان ( غیر یہودیوں) کو خداوند کی زمینوں پر اپنا غلام اور کنیز بنا لینگے۔ اور بنی اسرائیل اپنے اسیر کرنے والوں کو اسیر اور اپنے اوپر ظلم ڈھانے والوں پر حکمرانی کریں گے۔(۳۳)
۔۔۔۔۔۔۔
یہودیوں کی دو عیدیں ہیں جن میں خون پینا ضروری ہے:
۱: مارچ میں عید پوریم
۲: اپریل میں عید فصح
ہر سال متعدد افراد ان دو مقدس عیدیوں کی قربانی ہوتے ہیں۔ یہاں پر ان قربانیوں کے کچھ نمونہ پیش کئے جاتے ہیں:

الف: سن ۱۴۴۰ ء کی بات ہے کہ اٹلی کے ایک کشیش اپ، فرانسو، انطون توما اپنے ملازم کے ساتھ گھر سے باہر آئے اور غائب ہو گئے۔ حکومت کی طرف سے تحقیقات شروع ہو گئیں تو معلوم ہوا کہ یہودیوں کے ہاتھوں بیچارہ کشیش قتل کیا جا چکا ہے۔سلیمان سرتراش جو ملزموں میں سے ایک ہے اپنے اعترافات میں اس طرح بیان کرتا ہے: ’’ رات کا پہلا پہر تھا داوود ہراری کا ملازم میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ فورا داوود کے گھر پہنچ جاو۔ میں فورا داوود کے گھر کی جانب روانہ ہو گیا داوود کے گھر پر ہارون ہراری، اسحاق ہراری، یوسف ہراری، یوسف لینیودہ، خاخام موسی ابو العافیہ، خاخام موسی بخور یود امسلونکی اور داوود ہراری (صاحب خانہ) موجود تھے۔ جیسے ہی میں گھر میں داخل ہوا اور میں نے توما کشیش کو دست و پا بستہ حالت میں دیکھا ویسے ہی سمجھ گیا کہ مجھے کس لیے بلایا گیا ہے۔
بہر حال میرے پہنچتے ہی گھر کے دورازے بند کر دئے گئے اور ایک بڑا سا طشت لایا گیا اور مجھ سے کہا گیا کہ کشیش کو مار ڈالوں لیکن میں نے انکار کر دیا۔داوود نے کہا: اچھا ایسا کرو کہ تم اور دوسرے لوگ اس کے سر کو پکڑ لو تا کہ میں اس کا کام تمام کروں۔کشیش کو لایا گیا اور زمین پر ڈھکیل دیا گیا اور بغیر اس کے کہ اس کے خون کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرتا اس کا سر تن سے جدا کر دیا گیا۔اس کے بعد ہم نے اس کے بے جان جسم کو گودام میں لے جا کر جلا دیا۔پھر اس کے باقی بچے کچھے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے تھیلوں میں بھر کر بازار کے پاس دفن کردیا۔ ہمارا یہ کام جب ختم ہو گیا تو کشیش کے ملازم کو لالچ دے کر چپ کرا دیا گیا۔ پولیس انسپکٹر نے سوال کیا: اس کی ہڈیوں کا کیا کیا؟ ہاونگ دستہ سے پیس ڈالا۔اس کے سر کا کیا کیا؟ہاونگ دستہ سے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔اس کی آنتیں کیا کیں۔ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے قریب کے ایک مقام پر دفن کر دیا۔پھر پولیس انسپکٹر نے اسحاق ہراری سے پوچھا: سلیمان کے اعتراف پر تم کو کوئی اعتراض ہے؟سلیمان نے جو کچھ کہا وہ صحیح ہے لیکن تم اس عمل کر جرم نہیں کہہ سکتے کیونکہ ہمارے مذہب میں اس عید کے اعمال میں غیر یہودی کے خون سے استفادہ شامل ہے۔ تم نے پادری کے خون کا کیا کیا؟ ایک شیشی میں جمع کر کے خاخام موسی ابو العافیہ کو دے دیا۔ تمہاری مذہبی رسومات میں خون کو کس چیز میں استعمال کیا جاتا ہے؟ عید کی روٹی کے خمیر میں۔ کیا تمام یہودیوں کو اس روٹی سے استفادہ کرنا ضروری ہے؟ نہیں لیکن ایک ایسی روٹی بڑے خاخام کے پاس ہونا ضروری ہے۔

۲: سن ۱۸۲۳ ء میں عید فصح کے موقع پر سابقہ روس کے شہر والیسوب(valisob) میں ایک دو سال کا بچہ غائب ہو گیا ایک ہفتہ کی تحقیق اور تفتیش کے بعد اس کا بے جان جسم شہر کے باہر ایک مقام پر پایا گیا۔ باوجود اس کے کہ اس کے جسم پر کیلوں اور سوئیوں کے نشانات واضح تھے لیکن خون کا ایک قطرہ بھی اس کے لباس پر موجود نہیں تھا۔ بعد کی معلومات کے مطابق اس کے جسم کو قتل کر کے بعد دھو دیا گیا تھا۔

ایک عورت نے جو تازہ یہودی ہوئی تھی (۱) اور اس قضیہ کے ملزموں میں سے تھی اس طرح بیان دیا:
یہودیوں کی طرف سے ہم کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ اس عیسائی بچہ کو اغوا کر کے ایک معینہ وقت پر کسی ایک کے گھر پہنچا دیں۔ جب ہم اس بچے کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے تو تمام لوگ ایک میز کے اطراف میں بیٹھے ہوئے ہماری راہ دیکھ رہے تھے۔ بچے کو میز پر رکھ کر اس کو چاکلیٹ اور بسکٹ میں مشغول کر دیا گیا۔ بیچارہ تنہا بچہ ابھی کھانے میں ہی مشغول تھا کہ ان میں سے ایک نے ایک لمبی اور نوکیل کیل اس کی ران میں چبھودی۔ بچے کی دل دہلا دینے والی چیخ بلند ہو گئی اور دہلا ہوا ان میں سے ایک کی طرف بڑھا اس نے بھی اس پر ذرا سا بھی رحم نہیں کیا اور اس ایک لمبی سوئی کے ذریعہ جو اس کے ہاتھ میں تھی بچے کی کمر کو زخمی کردیا۔ بچہ دوبارہ چیخ پڑا اور تیسرے شخص کی طرف لپکا اس نے بھی اس کا سینہ چھید ڈالا۔ الغرض اس کے جسم میں اتنی سوئیاں اور کیلیں چبھوئیں کہ وہیں پر اس کا دم نکل گیا پھر اس کے خون کو ایک شیشی میں جمع کر کے بڑے خاخام کے سپرد کر دیا گیا۔
(یہودی مذہب کے مطابق ایک غیر یہودی یہودی مذہب نہیں اختیار کر سکتا۔ صرف وہی شخص اصلی یہودی ہو سکتا ہے جو یہودی ماں کے ذریعہ متولد ہوا ہو لیکن اس بات کو ظاہر نہیں کرتے اور دوسروں کو یہودی بنا کر ان کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مہرہ بناتے رہتے ہیں۔)

۳: گرمیوں کی تپتی دو پہر میں یہودیوں نے ایک مسلمان فلسطینی کے گھر پر حملہ کر دیا۔ اس کے واقعہ کے بارے میں اس گھر کی بڑی بیٹی اس طرح بیان کرتی ہے۔ جس وقت یہودی سپاہی ہمارے گھر میں داخل ہوئے میں اس قدر ڈر گئی تھی کہ قریب تھا ہلاک ہو جاؤں ۔میری چھوٹی بہن ایک کونے میں گھس گئی۔ میرے ماں باپ چیخ رہے تھے مگر کوئی مدد کرنے والا نہ تھا۔
وحشی درندے اور حیوان صفت یہودیوں نے میری ماں کو پکڑ لیا اور ان کے مخصوص مقام پر کئی گولیاں داغ دیں۔ پھر میرے باپ کو لاتوں گھونسوں اور بندوقوں کے کندوں سے مار مار کر ختم کر دیا اور میرے ہاتھ پیر باندھ کر کھینچتے ہوئے گھر سے باہر لے آئے۔ وہ کہتی ہے کہ مجھے نہیں پتہ کہ میری چھوٹی بہن پر کیا گزری مجھکو کچھ یہودی درندوں کے ساتھ ایک ٹرک کے پیچھے سوار کر دیا گیا۔ ہم نا معلوم منزل کی جانب چل پڑے۔ وہ درندے راستہ میں میری آبرو ریزی کی کوشش کرنے لگے، میں نے ان کا مقابلہ کیا لیکن مجھے بیہوش کر دیا گیا۔ جب میں ہوش میں آئی تو میرا سب کچھ لوٹا جا چکا تھا میری آبرو اور عفت میرے ہاتھ سے جا چکی تھی۔
.............
حوالہ جات
(۱):سفر پیدائش، اصحاح اول، آیہ ۳۶
(۲): سفر دانیال، اصحاح ہفتم
(۳): سفر خروج، اصحاح ۲۴
(۴): سفر پیدائش، اصحاح ۳
(۵): سفر خروج، اصحاح، ۱۹، و مزامیر ۱۳۲، آیت ۱۳
(۶): سفر خروج، اصحاح، ۱۲، آیت ۱۲
(۷): سفر پیدائش، اصحاح،۳
(۸): سموئیل اول، اصحاح ۲،آیت ۳۰
(۹): سموئیل اول، اصحاح ۱۵، آیت ۱۰
(۱۰): سفر پیدائش، باب ۸
(۱۱): سفر پیدائش، باب ۳۴
(۱۲): سفر پیدائش، اصحاح ۱۸، آیت اول اور اصحاح ۱۹ آیت اول
(۱۳): سفر پیدائش، اصحاح ۳،آیت ۳۰
(۱۴): سفر پیدائش، باب ۱۱، آیت ۱۱
(۱۵): سفر پیدائش، اصحاح ۶،آیت ۶
(۱۶): سموئیل دیم، اصحاح ۱۱، متفرق آیات
(۱۷): سفر پیدائش، اصحاح ۲۹
(۱۸): سموئیل دوم، اصحاح۱۱
(۱۹): سفر پیدائش، اصحاح ۲۹
(۲۰): اول پادشاہان، اصحاح ۱۱
(۲۱): اول پادشاہان، اصحاح ۱۱،آیت ۱
(۲۲): اول پادشاہان، باب ۱۱
(۲۳): سفر خروج، اصحاح ۴ مختلف آیات
(۲۴): سفر تثنیہ، باب ۱۰، آیہ ۱۵
(۲۵): سفر تثنیہ، باب، ۲۳، آیات، ۱تا ۳
(۲۶): سفر تثنیہ، باب ۱۴، آیت ۲۱
(۲۷): سفر نحمیا، باب ۱۳، آیت ۲۵
(۲۸): سفر خروج، باب ۲۳، آیت ۳۱
(۲۹): سفر تثنیہ، باب ۱، آیت ۷ و ۸
(۳۰): مزا میر، باب ۲،آیت ۸ و ۹
(۳۱): سفر حزقیال، باب ۳۹، آیت ۱۸
(۳۲): سفر تثنیہ، باب، ۲۰، آیت ۳
(۳۳): اشعیا، باب ۱۴، ۱تا۳
(۳۴): ماخوذ از کتاب خطر الیہودیہ العالمیہ
حوالہ
 
آخر میں حوالہ دیا ہے۔۔۔
آپ کا تھیسسز کس پر ہے؟؟؟
میرے تھیسز کا موضوع رفع و نزو ل مسیح ہے۔۔۔ مجھے اس بارے یہودیوں کا عقیدہ کے متعلق مواد حاصل کرنے میں دشواری ہو رہی ہے کیونکہ عہد نامہ قدیم میں اس کےمتعلق معلومات نہیں سوائے چند لائینوں کے۔۔۔ مجھے تالمود کے متعلق جاننا ہے کہ اس میں مندرجہ بالا موضوع پر معلومات ہے یا نہیں؟؟؟؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ یہودیوں کی ایک وحشتناک کتاب ہے جو حقیقتا چند جلدوں سے زیادہ پر مشتمل نہیں تھی مگر بعد میں اس میں ۱۲ جلدوں کا مزید اضافہ کیا گیا ہے اور آج یہ کتاب ۳۶ جلدوں پر مشتمل ہے ۔
1400 سال بعد بالآخر عربوں نے یہودی تلمود کامکمل عربی تجربہ پیش کر دیا۔
Introducing: Talmud in Arabic
National Library acquires first Arabic translation of Babylonian Talmud

مسلمانوں کو مبارک!
 

جاسم محمد

محفلین
یہودیوں کی دو عیدیں ہیں جن میں خون پینا ضروری ہے:
۱: مارچ میں عید پوریم
۲: اپریل میں عید فصح
ہر سال متعدد افراد ان دو مقدس عیدیوں کی قربانی ہوتے ہیں۔ یہاں پر ان قربانیوں کے کچھ نمونہ پیش کئے جاتے ہیں
مضحکہ خیز بغض و یہود نفرت پر مبنی قدیم پراپگنڈہ ۔اگر اسرائیل کے 65 لاکھ یہود اپنی عیدین ایسے مناتے تو ملک میں کوئی غیر یہود بچہ زندہ نہ بچتا۔
1.6451445.2737274333.jpg

Blood libel | anti-Semitism
 
Top