کراچی بار نے فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل پاکستان کی رکنیت منسوخ کردی!

آصف اثر

معطل
ججز کے خلاف ریفرنسز کے معاملے پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان کی رکنیت منسوخ کردی۔

ایکسپریس کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان سے فوری مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اعلامیے میں کہا ہے کہ کراچی بار کی جنرل باڈی نے فیصلہ کیا کہ جب تک دونوں وکلا مستعفی نہیں ہوجاتے ان کی رکنیت منسوخ رہے گی۔

ججز کے خلاف ریفرنسز سے میرا کوئی تعلق نہیں، فروغ نسیم

دوسری جانب سینئر وکلا نے بیرسٹر فروغ اے نسیم سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ججز ریفرنسز کے معاملے پر فروغ نسیم نے کہا کہ ججز کے خلاف ریفرنسز سے میرا کوئی تعلق نہیں، میرے پاس ریفرنسز ایف بی آر سے آئے، دستاویزات کی تصدیقی عمل کے بعد ریفرنسز آگے بڑھائے، میرا کام صرف ریفرنسز کو آگے بھیجنا تھا، میرا پہلا تعلق بار اور پھر اس حکومتی عہدے سے ہے، ریفرنسز پر حتمی فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کو کرنا ہے۔

کراچی بار نے فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل پاکستان کی رکنیت منسوخ کردی - ایکسپریس اردو
 

جاسم محمد

محفلین
دوسری جانب سینئر وکلا نے بیرسٹر فروغ اے نسیم سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ ججز ریفرنسز کے معاملے پر فروغ نسیم نے کہا کہ ججز کے خلاف ریفرنسز سے میرا کوئی تعلق نہیں، میرے پاس ریفرنسز ایف بی آر سے آئے، دستاویزات کی تصدیقی عمل کے بعد ریفرنسز آگے بڑھائے، میرا کام صرف ریفرنسز کو آگے بھیجنا تھا، میرا پہلا تعلق بار اور پھر اس حکومتی عہدے سے ہے، ریفرنسز پر حتمی فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کو کرنا ہے۔
یہ پروگرام دیکھ لیں۔ یہاں پاکستان بار کونسل کے چیئرمین اور دیگر ماہرین قانون موجود ہیں۔ اینکر مسلسل پوچھتے رہے کہ جب ریفرنس ایف بی آر نے بھجوایا ہے۔ اور اس کا فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ہی کرنا ہے تو پھر آپ لوگوں کو کس چیز کا خوف ہے؟ مجال ہے جو کسی ایک قانون دان نے اس کا ڈھنگ کا جواب دیا ہو۔
یعنی دال میں کچھ کالا نہیں پوری دال ہی کالی ہے۔ پاکستان وہ ملک بن چکا ہے جہاں قانون کے محافظ ایک قانونی ریفرنس کو رکوانے کیلئے قانون کی بجائے وکلا گردی کو ترجیح دیتے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن جماعتیں اور ان کے ترجمان صحافی اسے سپورٹ کرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ججز کے خلاف ریفرنسز کے معاملے پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان کی رکنیت منسوخ کردی۔
ہن آرام اے؟

جسٹس قاضی فائز کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، یہ جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے: چیف جسٹس
200903_5666917_updates.jpg

اپنےججز پر اعتماد کریں وہ انصاف کریں گے: چیف جسٹس کا سوال پر جواب — فوٹو: فائل
لندن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹا سکتی، یہ سپریم جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کیمبرج یونیورسٹی میں کیمبرج یونین کے پروگرام میں شرکت کی۔

تقریب کے دوران چیف جسٹس پاکستان سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لندن میں پراپرٹیز کے متعلق سوال کیا گیا کہ کیا آپ جسٹس فائز سے منی ٹریل مانگیں گے؟

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پاکستانی عدالتوں کا مسئلہ ہے وہ اس پر یہاں کچھ نہیں کہہ سکتے، اپنےججز پر اعتماد کریں، وہ انصاف کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹا سکتی، یہ جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا جس کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں 14 جون کو ہوگی۔

ججز کے خلاف ریفرنس کا پس منظر

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے۔

لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج فرخ عرفان چونکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے دوران استعفیٰ دے چکے ہیں اس لیے ان کا نام ریفرنس سے نکال دیا گیا ہے۔

صدارتی ریفرنسز پر سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو چکے ہیں۔


جسٹس قاضی فائزکیخلاف ریفرنس کی سماعت کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 14 جون کو طلب



اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی جا چکی ہے۔

دوسری جانب ملک بھر کی بار ایسوسی ایشن میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ارکان پارلیمنٹ سے ججز کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر صدر مملکت عارف علوی کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اس ضمن میں صدر مملکت کو دو خط لکھ چکے ہیں جس میں انھوں نے ریفرنس کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
 
بار کی رکنیت ختم کرنے کا سلسلہ بند ہو نا چاہئے۔ سیاسی وجوہات کی بنا پر بار کی رکنیت کیسے ختم کی جا سکتی ہے۔ جبکہ یہی وکلا غیر پیشاورانہ رویے پہ کسی کی رکنیت ختم نہیں کرتے۔
 
Top