پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
1681121-mohsin-1558857330-972-640x480.jpg

محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف نعرے بازی، ذرائع


میران شاہ: پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف نعرے بازی کی۔

ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما محسن داوڑ میرانشاہ کےعلاقے بویا میں مسلح ساتھیوں سمیت موجود ہیں اور عوام کو پاک فوج اور ریاست کے خلاف مسلسل اکسارہے ہیں جب کہ محسن داوڑ کے ساتھیوں نے ہتھیار بھی اٹھا رکھے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ نے ساتھیوں کو چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف اکسایا جس کے بعد محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف نعرے بازی کی۔
 

جاسم محمد

محفلین
شمالی وزیرستان: سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ سے 5 اہلکار زخمی، پاک فوج
ویب ڈیسک | سراج الدین26 مئ 2019

پاک فوج کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں بویا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے محسن جاوید اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق خرقمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد گذشتہ روز گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔

پاک فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ تمام زخمیوں کا آرمی کے ہسپتال میں علاج جاری ہے۔

پاک فوج نے بتایا کہ واقعے کے بعد علی وزیر سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ محسن جاوید ہجوم کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

اس سے قبل ٹی وی چینلز کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر مبینہ حملے کے بعد علاقے میں کشیدگی اور بد امنی کی اطلاعات ہیں۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور واقعے کے حوالے سے دیگر تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی۔

ادھر مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ ایک خاتون پر مبینہ طور پر تشدد کے خلاف احتجاج کررہے تھے جبکہ سوشل میڈیا پر مختلف افراد کے حراست میں لیے جانے کی بھی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
 

آصف اثر

معطل
پہلے بھی بتایا تھا مجھے دلچسپی محسن داوڑ کی گرفتاری سے ہے۔ اور یہ جو پی ٹی ایم کی جانب سے فائرنگ کی کہانی ہے یہ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ پی ٹی ایم شروع سے غیرمسلح جدوجہد کا داعی رہا ہے۔ وہی اے پی ایس کی کہانی دہرائی گئی ہے۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
پارلیمنٹ میں اسٹیبلشمنٹ پر کماحقہ نقد وتنقید کرنے والے دو آواز خاموش کرنے کی کوشش ہے۔
 
پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
1681121-mohsin-1558857330-972-640x480.jpg

محسن داوڑ کی ساتھیوں کے ہمراہ چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف نعرے بازی، ذرائع


میران شاہ: پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف نعرے بازی کی۔

ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما محسن داوڑ میرانشاہ کےعلاقے بویا میں مسلح ساتھیوں سمیت موجود ہیں اور عوام کو پاک فوج اور ریاست کے خلاف مسلسل اکسارہے ہیں جب کہ محسن داوڑ کے ساتھیوں نے ہتھیار بھی اٹھا رکھے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ نے ساتھیوں کو چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف اکسایا جس کے بعد محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ میرانشاہ میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور چیک پوسٹوں پر موجود جوانوں کے خلاف نعرے بازی کی۔
فریق مخالف کے بیانات بھی چھاپئیے۔ یکطرفہ رپورٹنگ پر کیا بحث کی جائے؟
 

آصف اثر

معطل
ویسے آپ کی پارٹی کا مؤقف ہے کہ محسن داوڑ جو خود کو افغان کہتے ہیں دراصل پاکستان کے بیٹے ہیں :)
میں بھی افغان ہوں اور رہوں گا۔ اب کیا کوئی مجھے پاکستانی شہریت سے محروم کرسکتا ہے۔ پاکستان تو بعد کی لکیریں ہے۔ اور ان لکیروں میں وسعت جس طرح پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے ڈالی اسی طرح پختونوں نے الحاق کرکے پاکستان کو موجودہ شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین

نانا جان بھی قصوری پر حملہ نہیں کر سکتے تھے۔ ابا جان بھی چچا جان اور امی جان کے قتل میں ملوث نہیں تھے۔ سارا قصور فوج کا ہے۔
 

فلسفی

محفلین
میں بھی افغان ہوں اور رہوں گا۔ اب کیا کوئی مجھے پاکستانی شہریت سے محروم کرسکتا ہے۔ پاکستان تو بعد کی لکیریں ہے۔ اور ان لکیروں میں وسعت جس طرح پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے ڈالی اسی طرح پختونوں نے الحاق کرکے پاکستان کو موجودہ شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
میرے لیے آپ کے الفاظ حیران کن ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ لکیر کھینچی جا چکی ہے اس کے بعد بھی آپ خود کو افغان کہیں گے؟ آپ کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہے؟ پاکستانی شناختی کارڈ؟ تو پھر "میں افغان ہوں" کہنے کا کیا مقصد؟ کیا یہ انتشار پھیلانا نہیں؟ جبکہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس وقت پاکستان کے دشمن اس نعرے کو پاکستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ کیا اس کو وطن سے غداری نہ کہا جائے؟
میرے بڑے ہجرت کر کے ہندوستان سے پاکستان آئے تھے لیکن میں خود کو پاکستانی کہتا ہوں۔ کیونکہ میرے بڑوں نے اس کے لیے خون بہایا ہے۔ کوئی مجھے کچھ بھی کہے لیکن یہ وطن میرا وطن ہے۔ میرے ساتھ اگر زیادتی بھی ہوتی ہے تو یہ گھر کی بات ہے جو گھر کے اندر کی حل ہونی چاہیے۔ ایسے میں گھر کے دشمنوں سے ہمدردی کی امید رکھنا اور اپنے گھر کے خلاف دشمن سے مدد چاہنا کہاں کی عقلمندی ہے؟
 

آصف اثر

معطل
حیرت کی کوئی بات نہیں۔ ان کے لیڈر بھی اپنے آپ کو پاکستانی نہیں افغان کہتے ہیں۔
محسن داوڑ میرا نہیں، لبڑلز کا لیڈر ہے۔ اس کی میں وٹس اپ پر کلاس لیتا رہتا ہوں۔
میں جتنا پی ٹی ایم کے بیانیے کا حامی ہوں اتنا ہی محسن داوڑ، ثنا اعجاز، گلالئی اسماعیل اور دیگر ایک دو کے مذموم مقاصد کا ناقد۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں جتنا پی ٹی ایم کے بیانیے کا حامی ہوں
میں بھی پی ٹی ایم کے بیانیے کی بھرپور حمایت کرتا ہوں۔ بلکہ پوری اسمبلی نےبغیر کسی مخالفت کے حال ہی میں محسن داوڑ کے پیش کردہ بل کو 26ویں آئینی ترامیم میں شامل کروایا ہے۔ البتہ ان اچھے کاموں کے ساتھ ساتھ محسن داوڑ ،علی وزیر، منظور پشتین جیسے پی ٹی ایم کے اعلیٰ لیڈران پاک فوج کے خلاف شعلہ بیانیوں سے اپنی ہی نظریاتی اور پر امن تحریک پر کلہاڑابھی چلا رہے ہیں۔
 

یاقوت

محفلین
میرے لیے آپ کے الفاظ حیران کن ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ لکیر کھینچی جا چکی ہے اس کے بعد بھی آپ خود کو افغان کہیں گے؟ آپ کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہے؟ پاکستانی شناختی کارڈ؟ تو پھر "میں افغان ہوں" کہنے کا کیا مقصد؟ کیا یہ انتشار پھیلانا نہیں؟ جبکہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس وقت پاکستان کے دشمن اس نعرے کو پاکستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ کیا اس کو وطن سے غداری نہ کہا جائے؟
میرے بڑے ہجرت کر کے ہندوستان سے پاکستان آئے تھے لیکن میں خود کو پاکستانی کہتا ہوں۔ کیونکہ میرے بڑوں نے اس کے لیے خون بہایا ہے۔ کوئی مجھے کچھ بھی کہے لیکن یہ وطن میرا وطن ہے۔ میرے ساتھ اگر زیادتی بھی ہوتی ہے تو یہ گھر کی بات ہے جو گھر کے اندر کی حل ہونی چاہیے۔ ایسے میں گھر کے دشمنوں سے ہمدردی کی امید رکھنا اور اپنے گھر کے خلاف دشمن سے مدد چاہنا کہاں کی عقلمندی ہے؟

آپ نے بالکل صحیح فرمایا یہ وقت انتشار کا نہیں اتحاد کا ہے۔قوم پرستی،زبان پرستی،خطہ پرستی،وغیرہ کے سارے بے بنیاد بیانیے چھوڑ کر اگر ہم حضرت اقبالؒ کا یہ قومی بیانیہ اپنا لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔۔۔پر نقار خانے میں طوطے کی سنے گا کون؟

کسی یکجائی سے اب عہدِ غلامی کر لو
ملّتِ احمدِؐ مرسَل کو مقامی کر لو!​
 

آصف اثر

معطل
میرے لیے آپ کے الفاظ حیران کن ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ لکیر کھینچی جا چکی ہے اس کے بعد بھی آپ خود کو افغان کہیں گے؟ آپ کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہے؟ پاکستانی شناختی کارڈ؟ تو پھر "میں افغان ہوں" کہنے کا کیا مقصد؟ کیا یہ انتشار پھیلانا نہیں؟ جبکہ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس وقت پاکستان کے دشمن اس نعرے کو پاکستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ کیا اس کو وطن سے غداری نہ کہا جائے؟
میرے بڑے ہجرت کر کے ہندوستان سے پاکستان آئے تھے لیکن میں خود کو پاکستانی کہتا ہوں۔ کیونکہ میرے بڑوں نے اس کے لیے خون بہایا ہے۔ کوئی مجھے کچھ بھی کہے لیکن یہ وطن میرا وطن ہے۔ میرے ساتھ اگر زیادتی بھی ہوتی ہے تو یہ گھر کی بات ہے جو گھر کے اندر کی حل ہونی چاہیے۔ ایسے میں گھر کے دشمنوں سے ہمدردی کی امید رکھنا اور اپنے گھر کے خلاف دشمن سے مدد چاہنا کہاں کی عقلمندی ہے؟
یہاں پر سیاق وسباق سمجھنا ضروری ہے۔ افغان ایک قوم ہے جو ہزاروں سال سے وجود رکھتی ہے جب کہ پاکستان ابھی ستر سال ہوئے بنا ہے۔
جب پاکستان نہیں بنا تھا اس وقت بھی پختون اپنی اسی سرزمین پر آباد تھے۔ پاکستان کو معرض وجود میں لانے کا مقصد ہندوستان پر افغانستان کی سرزمین سے ہونے والے حملوں کے تاریخی تسلسل کو روکنا تھا۔ پاکستان دو تین سال کا نہیں بلکہ دہائیوں پہلے کا منصوبہ تھا۔
وہ مسلمان جو ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے، اور وہ جو پہلے سے پنجاب، پختون خواہ، سندھ اور بلوچستان وغیرہ میں آباد تھے، دونوں میں فرق ہے۔ ایک طرف اس گھر کی میزبان قومیں تھی جب کہ دوسری جانب ہجرت کرنے والے مسلمان بھائی۔
پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ ان میزبان قوموں خصوصا پختونوں نے کلمہ طیبہ اور تہذیبی و تمدنی آزادی کی بنیاد پر کیا تھا لیکن آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان کا صرف نام استعمال کیا جارہا ہے باقی حکومت وہی انگریز لارڈز کا تسلسل ہے۔ ہم پاکستان کے نہیں بلکہ اس لابی کے مخالف ہیں جو اپنے آقاؤں کے ترتیب شدہ گائڈ لائن پر چل رہی ہے۔
 

آصف اثر

معطل
آپ نے بالکل صحیح فرمایا یہ وقت انتشار کا نہیں اتحاد کا ہے۔قوم پرستی،زبان پرستی،خطہ پرستی،وغیرہ کے سارے بے بنیاد بیانیے چھوڑ کر اگر ہم حضرت اقبالؒ کا یہ قومی بیانیہ اپنا لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔۔۔پر نقار خانے میں طوطے کی سنے گا کون؟

کسی یکجائی سے اب عہدِ غلامی کر لو
ملّتِ احمدِؐ مرسَل کو مقامی کر لو!​
کیا یہ وہی قومی بیانیہ ہے جس کا خواب علامہ محمد اقبال رح نے دیکھا تھا؟
 
Top