سرکاری رہائش گاہ پر قابض صحافی بے دخل

جاسم محمد

محفلین
4B4B8596-E264-4738-9F79-7CC9BACBED02.jpeg

سرکاری رہائش گاہ پر قابض صحافی بے دخل

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں انظامیہ نے سرکاری رہائش گاہوں میں طویل عرصے سے رہائش پذیر صحافیوں کو بے دخل کر دیا ہے ۔ مزاحمت کرنے والے ایک رپورٹر کو تھانے میں بھی بند کیا گیا ۔

اسلام آباد کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر فیصل نے پولیس کی نفری کے ساتھ فیڈرل لاج میں برسوں سے رہائش پذیر رپورٹرز صدیق انظر، شاہد میتلا اور دیگر کے کمرے خالی کرائے ۔

اس موقع پر پریس کلب کے کرتا دھرتا صحافی اور یونین سے وابستہ بعض صحافی لیڈر موقع پر پہنچے اور احتجاج کیا ۔

کچھ صحافیوں نے احتجاج کے دوران اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس اہلکاروں سے الجھنے کی کوشش کی جس پر انہیں دھکے بھی پڑے ۔

حکام سے الجھنے اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں بول نیوز سے وابستہ رپورٹر شاہد میتلا کو پولیس نے حراست میں لے کر تھانہ سیکرٹریٹ بھی منتقل کیا ۔ بعد ازاں اعلی پولیس حکام کی منت سماجت پر رپورٹر کو رہا کیا گیا ۔

اسلام آباد پریس کلب کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں صحافیوں کی سرکاری رہائش گاہوں سے بے دخلی کی مذمت کی گئی ہے اور وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ کے پریس کلب میں داخلے پر پابندی کا اعلان بھی کیا گیا ہے ۔

خیال رہے کہ سرکاری رہائش گاہوں کا کرایہ صحافیوں سے صرف آٹھ ہزار روپے وصول کیا جاتا تھا اور ان میں سے اکثر دس برس سے زائد عرصے سے یہاں مقیم تھے ۔

یہ رہائش گاہیں بنیادی طور پر ارکان قومی اسمبلی کے لیے بنائی گئیں تھی جو بعد ازاں سرکاری افسران کے استعمال میں آئیں ۔

ان رہائش گاہوں پر قابض زیادہ تر رپورٹرز کے وزارت ہاؤسنگ میں اچھے تعلقات رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ طویل عرصہ رہائش پذیر رہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
خیال رہے کہ سرکاری رہائش گاہوں کا کرایہ صحافیوں سے صرف آٹھ ہزار روپے وصول کیا جاتا تھا اور ان میں سے اکثر دس برس سے زائد عرصے سے یہاں مقیم تھے ۔
یہ رہائش گاہیں بنیادی طور پر ارکان قومی اسمبلی کے لیے بنائی گئیں تھی جو بعد ازاں سرکاری افسران کے استعمال میں آئیں ۔
ان رہائش گاہوں پر قابض زیادہ تر رپورٹرز کے وزارت ہاؤسنگ میں اچھے تعلقات رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ طویل عرصہ رہائش پذیر رہے ۔
یہ بھی تحریک انصاف کا قصور ہے۔
 
Top