اردو کے ادب کی اشتراک گزاری میں حروفِ اضافت کی ضرورت

منہاج علی

محفلین
آج کل کئی اربابِ اردو ایسے ہیں جو اردو کے ادب کو مختلف فورمس پر شایع کرتے ہیں۔ میں ان تمام حضرات کو داد دیتا ہوں کہ وہ اردو کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ اشتراک گزاری میں ایک بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ ’’حروفِ اضافت ‘‘ کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ حروفِ اضافت کیا ہوتے ہیں یہ آپ کو کچھ مثالوں سے سمجھاتا ہوں۔
جوشؔ ایک شعر سنیے
بہا تھا جو زمینِ کربلا کے تشنہ ذرّوں پر
سحابِ گلسِتانِ زندگی ہے وہ لہو اب بھی

اب یہ شعر بغیر حرفِ اضافات کے یوں ہوگا

بہا تھا جو زمین کربلا کے تشنہ ذرّوں پر
سحاب گلستان زندگی ہے وہ لہو اب بھی

آپ نے دیکھا کہ جب اس شعر کو حرفِ اضافت (یعنی زیر) کے بغیر لکھا گیا تو اس شعر کے معنیٰ ہی بدل گئے اور یہ شعر بحر میں بھی نہیں رہا۔ ممکن ہے کہ اردو سے گہرا شگف رکھنے والے حضرات بغیر حروفِ اضافت کی تحریروں اور شعروں کو پڑھ لیں اور سمجھ لیں مگر ان لوگوں کو کتنی مشکل ہوتی ہوگی جن کو اردو سے نیا نیا لگاؤ ہے۔

اب ضرورتِ حرفِ اضافت کی ایک اور مثال کے لیے میر انیسؔ کا یہ مصرعہ ملاحظہ ہو

رنگیں گلِ حدیقۂ زہراؑ حسینؑ ہے

اب اس مصرعے کو بغیر حروفِ اضافت کے پڑھیے

رنگیں گل حدیقہ زہراؑ حسینؑ ہے

یہ مصرعہ جب’’ ٔ ‘‘ اور’’ زیر ‘‘ کے بغیر لکھا گیا تو بحر میں ہی نہیں رہا۔

میری ان تمام احباب سے گزارش ہےجو اردو کے ادب کو سوشل میڈیا یا کتابوں میں شایع کرنے میں مسلسل مصروف ہیں، کہ حروفِ اضافت کی ضرورت کو سمجھیے۔ اس کو اہمیت دیں۔

شکریہ،
منہاجؔ علی
 

نسیم زہرہ

محفلین
آج کل کئی اربابِ اردو ایسے ہیں جو اردو کے ادب کو مختلف فورمس پر شایع کرتے ہیں۔ میں ان تمام حضرات کو داد دیتا ہوں کہ وہ اردو کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ اشتراک گزاری میں ایک بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ ’’حروفِ اضافت ‘‘ کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ حروفِ اضافت کیا ہوتے ہیں یہ آپ کو کچھ مثالوں سے سمجھاتا ہوں۔
جوشؔ ایک شعر سنیے
بہا تھا جو زمینِ کربلا کے تشنہ ذرّوں پر
سحابِ گلسِتانِ زندگی ہے وہ لہو اب بھی

اب یہ شعر بغیر حرفِ اضافات کے یوں ہوگا

بہا تھا جو زمین کربلا کے تشنہ ذرّوں پر
سحاب گلستان زندگی ہے وہ لہو اب بھی

آپ نے دیکھا کہ جب اس شعر کو حرفِ اضافت (یعنی زیر) کے بغیر لکھا گیا تو اس شعر کے معنیٰ ہی بدل گئے اور یہ شعر بحر میں بھی نہیں رہا۔ ممکن ہے کہ اردو سے گہرا شگف رکھنے والے حضرات بغیر حروفِ اضافت کی تحریروں اور شعروں کو پڑھ لیں اور سمجھ لیں مگر ان لوگوں کو کتنی مشکل ہوتی ہوگی جن کو اردو سے نیا نیا لگاؤ ہے۔

اب ضرورتِ حرفِ اضافت کی ایک اور مثال کے لیے میر انیسؔ کا یہ مصرعہ ملاحظہ ہو

رنگیں گلِ حدیقۂ زہراؑ حسینؑ ہے

اب اس مصرعے کو بغیر حروفِ اضافت کے پڑھیے

رنگیں گل حدیقہ زہراؑ حسینؑ ہے

یہ مصرعہ جب’’ ٔ ‘‘ اور’’ زیر ‘‘ کے بغیر لکھا گیا تو بحر میں ہی نہیں رہا۔

میری ان تمام احباب سے گزارش ہےجو اردو کے ادب کو سوشل میڈیا یا کتابوں میں شایع کرنے میں مسلسل مصروف ہیں، کہ حروفِ اضافت کی ضرورت کو سمجھیے۔ اس کو اہمیت دیں۔

شکریہ،
منہاجؔ علی


کافی باریک نکتے بیان کردیئے
لیکن آج کل جانے ہمیں کس بات کی جلدی ہے کہ تحریر ہو یا عملی زندگی ہم چھوٹے چھوٹے نکات سے صرفِ نظر کرکے بڑی بڑی غلطیوں مرتکب ہوجاتے ہیں
 

شکیب

محفلین
آج کل کئی اربابِ اردو ایسے ہیں جو اردو کے ادب کو مختلف فورمس پر شایع کرتے ہیں۔ میں ان تمام حضرات کو داد دیتا ہوں کہ وہ اردو کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مگر بہت سے لوگ اشتراک گزاری میں ایک بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ ’’حروفِ اضافت ‘‘ کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ حروفِ اضافت کیا ہوتے ہیں یہ آپ کو کچھ مثالوں سے سمجھاتا ہوں۔
جوشؔ ایک شعر سنیے
بہا تھا جو زمینِ کربلا کے تشنہ ذرّوں پر
سحابِ گلسِتانِ زندگی ہے وہ لہو اب بھی

اب یہ شعر بغیر حرفِ اضافات کے یوں ہوگا

بہا تھا جو زمین کربلا کے تشنہ ذرّوں پر
سحاب گلستان زندگی ہے وہ لہو اب بھی

آپ نے دیکھا کہ جب اس شعر کو حرفِ اضافت (یعنی زیر) کے بغیر لکھا گیا تو اس شعر کے معنیٰ ہی بدل گئے اور یہ شعر بحر میں بھی نہیں رہا۔ ممکن ہے کہ اردو سے گہرا شگف رکھنے والے حضرات بغیر حروفِ اضافت کی تحریروں اور شعروں کو پڑھ لیں اور سمجھ لیں مگر ان لوگوں کو کتنی مشکل ہوتی ہوگی جن کو اردو سے نیا نیا لگاؤ ہے۔

اب ضرورتِ حرفِ اضافت کی ایک اور مثال کے لیے میر انیسؔ کا یہ مصرعہ ملاحظہ ہو

رنگیں گلِ حدیقۂ زہراؑ حسینؑ ہے

اب اس مصرعے کو بغیر حروفِ اضافت کے پڑھیے

رنگیں گل حدیقہ زہراؑ حسینؑ ہے

یہ مصرعہ جب’’ ٔ ‘‘ اور’’ زیر ‘‘ کے بغیر لکھا گیا تو بحر میں ہی نہیں رہا۔

میری ان تمام احباب سے گزارش ہےجو اردو کے ادب کو سوشل میڈیا یا کتابوں میں شایع کرنے میں مسلسل مصروف ہیں، کہ حروفِ اضافت کی ضرورت کو سمجھیے۔ اس کو اہمیت دیں۔

شکریہ،
منہاجؔ علی
عمدہ نکتہ بیان کیا۔
فورمز کی تو چھوڑیں، مجھے ریختہ ڈاٹ آرگ والوں کی مجبوری سمجھ میں نہیں آئی، رومن اور دیوناگری میں تو اضافت دکھاتے ہیں لیکن اردو میں نہیں۔
 

منہاج علی

محفلین
عمدہ نکتہ بیان کیا۔
فورمز کی تو چھوڑیں، مجھے ریختہ ڈاٹ آرگ والوں کی مجبوری سمجھ میں نہیں آئی، رومن اور دیوناگری میں تو اضافت دکھاتے ہیں لیکن اردو میں نہیں۔
جی مجھے بھی ریختہ آرگ والوں سے یہی شکوہ ہے۔ میں نے ان کو اس کے متلعق خط بھی لکھا ہے۔ مگر تا حال کوئی جواب نہیں آیا۔
اس کی ایک وجہ شاید یہ ہے کہ یہ لوگ مقدار کو معیار پر فوقیت دے رہے ہیں۔
 

ابو ہاشم

محفلین
واقعی زیرِ اضافت لگانا لازم ہے جس کو عموماً چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس کی پابندی کرنی چاہیے۔ البتہ میرے مشاہدے کے مطابق ہمزۂ اضافت کی پابندی کی جاتی ہے۔
 

منہاج علی

محفلین
واقعی زیرِ اضافت لگانا لازم ہے جس کو عموماً چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس کی پابندی کرنی چاہیے۔ البتہ میرے مشاہدے کے مطابق ہمزۂ اضافت کی پابندی کی جاتی ہے۔
میری نظر سے کچھ ایسے حضرات بھی گزرے ہیں جو ہمزۂ اضافت نہیں لکھتے۔
 
Top