جسے ہندو برہمن کہتے ہیں اسے یہودی اور مسیحی ابراہام جبکہ مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام یعنی خلیل اللہ کے نام سے جانتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم یہ ایک ہی تایخی مذہبی شخصیت کے نام بدلنے والی سازش کس فسادی نے کی ہے۔ اگر آپ کو معلوم ہو ضرور آگاہ کریں۔پاکستان کے خلاف سازشوں میں انڈیا اسرائیل گٹھ جوڑ کی وجہ!!!
یہاں نام کے اسرار سے بحث کون ظالم کررہا ہے؟؟؟جسے ہندو برہمن کہتے ہیں اسے یہودی اور مسیحی ابراہام جبکہ مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام یعنی خلیل اللہ کے نام سے جانتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم یہ ایک ہی تایخی مذہبی شخصیت کے نام بدلنے والی سازش کس فسادی نے کی ہے۔ اگر آپ کو معلوم ہو ضرور آگاہ کریں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا کے ۴ بڑے مذاہب یہودیت، مسیحیت، ہندو مت اور اسلام میں اہم مقام حاصل ہے۔ اگر کہیں سازش ہوئی ہے تو وہ یہیں سے شروع ہوئی ہوگی۔یہاں نام کے اسرار سے بحث کون ظالم کررہا ہے؟؟؟
ویسے آپ کے اس بیانیہ سے وڈیو کو مزید توثیق ملی۔۔۔
آپ کا شکریہ!!!
واقعی سب صحیح کہتے ہیں۔۔۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا کے ۴ بڑے مذاہب یہودیت، مسیحیت، ہندو مت اور اسلام میں اہم مقام حاصل ہے۔ اگر کہیں سازش ہوئی ہے تو وہ یہیں سے شروع ہوئی ہوگی۔
اتنے کج فہم یہ لگتے نہیں اس لیے میرا خیال ہے کہ جان کر ایسے کرتے ہیں۔واقعی سب صحیح کہتے ہیں۔۔۔
سوال گندم جواب چنا۔۔۔
بلکہ ہم نے تو آپ سے کوئی سوال بھی نہیں کیا ۔۔۔
پھر بھی آپ چنے کا پورا کھیت اٹھا لائے!!!
ویڈیو میں رج کے بونگیاں ماری گئی ہیں۔ حقائق دکھانے پر جواب چنا والا طعنہ مل گیا۔اتنے کج فہم یہ لگتے نہیں اس لیے میرا خیال ہے کہ جان کر ایسے کرتے ہیں۔![]()
پشتون بھی دو تین صدیوں تک ان کے "گمشدہ" قرابت دار تھے۔ جس کا ذکر یورپی "مؤرخین" نے کافی تواتر سے کیا ہے۔ لیکن یہ تو شکر ہے کچھ برس پہلے کی گئی ایک تحقیق میں یہ جھوٹ غلط ثابت ہوکر منصوبۂ ہذا اپنی موت آپ مرگیا۔کہیں ہر بڑی قوم میں سے کوئی بااثر قبیلہ درآمد کر کے بین الاقوامی ریاست کی تشکیل کی کوشش تو نہیں کی جائےگی ۔۔۔! یہ بات کہیں پڑھی سنی تھی؛ معلوم نہیں، پراپیگنڈا تھا یا کسی کا یہ خدشہ درست ہی تھا ۔۔۔! کچھ بھی کہنا ابھی قبل از وقت ہے ۔۔۔!
اس میں حیرت والی کیا بات ہے؟ یہود و اسرائیل کی تاریخ کم و بیش 3 ہزار سال پرانی ہے۔ یعنی جب موجودہ عالمی مذاہب کا وجود تک نہیں تھا۔ اس وقت بھی یہود قوم دنیا میں موجود تھی۔ یوں یہودیوں کے ہندوؤں، چینیوں اور دیگر قدیم اقوام کے ساتھ مراسم کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔مجھے حیرت برہمنوں پر کیا ہونا تھی، یہ تو چائنہ کے ساتھ بھی ہزاروں سال کی رشتہ داریاں نکال کر ہمدردیاں سمیٹ رہے ہیں۔ جو ان کا پرانا وطیرہ ہے۔
حیرت کی بات اس میں تو نہ تھی لیکن آپ کی "تحقیق" نے ضرور حیرت کے بلیک ہول میں پہنچا دیا ہے کہ آج سے تین ہزار سال پہلے تک ہندومت اور اس قسم کے دیگر مشرکانہ مذاہبِ نہیں تھے۔ آفرین ہے۔اس میں حیرت والی کیا بات ہے؟ یہود و اسرائیل کی تاریخ کم و بیش 3 ہزار سال پرانی ہے۔ یعنی جب موجودہ عالمی مذاہب کا وجود تک نہیں تھا۔ اس وقت بھی یہود قوم دنیا میں موجود تھی۔ یوں یہودیوں کے ہندوؤں، چینیوں اور دیگر قدیم اقوام کے ساتھ مراسم کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔
شائد آپ کے علم میں نہ ہو، ابھی حال ہی میں کھدائی کے دوران اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کو ایک تختی ملی ہے جس میں ان کو دنیا کی سب سے زیادہ سچی اور اعلی ترین قوم کے خطاب کے الفاظ کنندہ ہیں۔ لہذا اب ان کو اپنی حقانیت پر کوئی شک باقی نہ رہا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس طرح کے اور بھی تختیاں دریافت ہوسکتی ہیں۔ آپ کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔کھدائی کے دوران ماہرین آثار قدیمہ کو ایک مصنوعہ ملا ہے جس میں لفظ "یروشلم" کندہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق مصنوعہ دو ہزار سال قدیم ہے۔
یہودی اپنی آبائی تاریخ کی بنیاد پر اس شہر کو آج بھی یروشلم ہی کہتے ہیں۔
ہندو مت تو کسی نہ کسی ابتدائی شکل میں موجود ہوگا۔ لیکن تین ہزار سال قبل آجکل کے عالمی مذاہب مسیحیت، اسلام، بدھمت وغیرہ کا کوئی وجود نہیں تھا۔حیرت کی بات اس میں تو نہ تھی لیکن آپ کی "تحقیق" نے ضرور حیرت کے بلیک ہول میں پہنچا دیا ہے کہ آج سے تین ہزار سال پہلے تک ہندومت اور اس قسم کے دیگر مشرکانہ مذاہبِ نہیں تھے۔ آفرین ہے۔
ایسی کسی تختی کے بارہ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا۔ البتہ حال ہی میں بین الاقوامی سائنسدانوں کو طویل تحقیق اور تجربات کے بعد بلیک ہول کی ایک تصویر ملی ہے جو یہ ثابت کرتی ہے کہ یہودی سائنسدان آئن اسٹائن حق پر تھا۔شائد آپ کے علم میں نہ ہو، ابھی حال ہی میں کھدائی کے دوران اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کو ایک تختی ملی ہے جس میں ان کو دنیا کی سب سے زیادہ سچی اور اعلی ترین قوم کے خطاب کے الفاظ کنندہ ہیں۔ لہذا اب ان کو اپنی حقانیت پر کوئی شک باقی نہ رہا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس طرح کے اور بھی تختیاں دریافت ہوسکتی ہیں۔ آپ کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔
ہم نے مسیحیت، اسلام اور بدھ مت کی بات ہی نہیں کی۔ لیکن آپ کی پھرتیاں دیکھنے کی لائق ہیں۔ہندو مت تو کسی نہ کسی ابتدائی شکل میں موجود ہوگا۔ لیکن تین ہزار سال قبل آجکل کے عالمی مذاہب مسیحیت، اسلام، بدھمت وغیرہ کا کوئی وجود نہیں تھا۔
اسرائیلی قوانین کے مطابق صرف وہی یہودی یا اسرائیلی گمشدہ قبائل شہریت کے حقدار ہیں جو یہ ثابت کر سکیں کہ ا ن کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہے۔ اس کا امتحان ریاست اسرائیل کے منتخب شدہ یہودی رابی خود جا کر لیتے ہیں۔ اور جو دعوے دار اس امتحان پر پورا اترتے ہیں صرف ان کو ہی ملک کی شہریت فراہم کی جاتی ہے۔پشتون بھی دو تین صدیوں تک ان کے "گمشدہ" قرابت دار تھے۔ جس کا ذکر یورپی "مؤرخین" نے کافی تواتر سے کیا ہے۔ لیکن یہ تو شکر ہے کچھ برس پہلے کی گئی ایک تحقیق میں یہ جھوٹ غلط ثابت ہوکر منصوبۂ ہذا اپنی موت آپ مرگیا۔
اب بھی کچھ لوگ اس نظریے کو "بغیر کسی دلیل کے" درست مانتے ہیں۔ لیکن قریبا ایک دہائی میں یہ سوچ تبدیل ہو جائے گا۔
لیکن اسی یہودی آئن اسٹائن کو آپ ہی کا عظیم ترین "سائنسدان" ہاکنگ صاحب اپنی آخری دو کتابوں میں آپ ہی کے بقول باطل ثابت کرتا ہے۔ایسی کسی تختی کے بارہ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا۔ البتہ سائنسدانوں کو طویل تحقیق اور تجربات کے بعد بلیک ہول کی ایک تصویر ملی ہے جو یہ ثابت کرتی ہے کہ یہودی سائنسدان آئن اسٹائن حق پر تھا۔
ان بزدلوں کو اپنے قریب کرنا بھی پشتونوں کو گوارا نہیں۔ الٹا انہوں نے جو دو تین صدیوں تک پشتونوں کے ساتھ خود کو نتھی کرنے کی کوششیں کی وہ بھی ان کے منھ پر تھوپ دیا ہے۔اسرائیلی قوانین کے مطابق صرف وہی یہودی یا اسرائیلی گمشدہ قبائل اسرائیلی شہریت کے حقدار ہیں جو خود یہ ثابت کر سکیں کہ ا ن کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہے۔ اس کا امتحان یہودی رابی لیتے ہیں اور جو دعوے دار اس پر پورا اترتے ہیں صرف ان کو ملک کی شہریت فراہم کی جاتی ہے۔
اب برہمن ہندو یا پشتون یا کوئی اور قوم جتنا مرضی شور مچا لے۔ جب تک یہودی رابی ان کو سند جاری نہیں کرتے وہ اسرائیلی قوم کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔
آئن اسٹائن بھی ایک انسان ہی تھا۔ اس کی کچھ تھیوریز اور آئیڈیاز غلط بھی ہو سکتے ہیں۔ البتہ نظریہ اضافیت، زمان و مکاں، بلیک ہولز وغیرہ سے متعلق اس کی ایک ایک بات تجربات و مشاہدات سے سچ ثابت ہوئی ہے۔لیکن اسی یہودی آئن اسٹائن کو آپ ہی کا عظیم ترین "سائنسدان" ہاکنگ صاحب اپنی آخری دو کتابوں میں آپ ہی کے بقول باطل ثابت کرتا ہے۔
یا تو یہودیت کی بات کریں یا تھیوریز کی۔۔۔ ایک رخ پہ چلیں۔ کبھی یہودیت کے دفاع میں بلیک ہولز اور کبھی بلیک ہولز کے دفاع میں یہودیت۔ کوئی تو تک ہوآئن اسٹائن بھی ایک انسان ہی تھا۔ اس کی کچھ تھیوریز اور آئیڈیاز غلط بھی ہو سکتے ہیں۔ البتہ نظریہ اضافیت، زمان و مکاں، بلیک ہولز وغیرہ سے متعلق اس کی ایک ایک بات تجربات و مشاہدات سے سچ ثابت ہوئی ہے۔