سائنس مسلسل خاموش کیوں؟

جاسم محمد

محفلین
خدا کا یہ نظریہ کہاں ملتا ہے؟؟؟
تقریباً ہر بڑے دین یا مذہب کا یہی نظریہ ہے کہ خدا کی پیدائش یا تخلیق نہیں ہوئی۔ وہ ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ رہے گا۔
سائنسدان اسی نظریہ کو کائنات پر لاگو کرتے ہیں کہ اس کا وجود کسی نہ کسی شکل میں ہمیشہ سے تھا اور رہے گا۔ اور یہ کہ کائنات کی تخلیق یا پیدائش نہیں ہوئی۔ جبکہ نظریہ بگ بینگ، بگ کرنچ اور بگ باؤنس محض کائنات کی ایک شکل سے دوسری شکل میں تبدیلی کا نام ہے۔
 

سید عمران

محفلین
سائنسدان اسی نظریہ کو کائنات پر لاگو کرتے ہیں کہ اس کا وجود کسی نہ کسی شکل شکل میں ہمیشہ سے تھا اور رہے گا۔
یہ خدائی نظریہ تو نہ ہوا۔۔۔
بے سند و بے دلیل سائنس دانی نظریہ ہوا۔۔۔
اور یہیں سے حماقتوں کا آغاز ہوا!!!
 

فرقان احمد

محفلین
سائنس وجود سے بحث کرتی ہے۔ عدم کا موضوع شاید اس کے دائرہء کار سے باہر ہے۔ ایک شے عدم سے وجود میں کیسے آئی؟ اس پر سائنس دان سوچ بچار کرتے ہیں تاہم اس کا شافی جواب ان کے پاس نہیں ہے اور وہ اس پر زیادہ توجہ مرکوز بھی نہیں کرتے ہیں؛ وہ تو جو کچھ ان کے سامنے ہے، اس کی بنیاد پر معاملات کو دیکھتے ہیں۔ مذہب سے وابستہ افراد کے لیے یہ مشکل آسان ہے کیونکہ وہ عمومی طور پر یہی سمجھتے ہیں کہ نظام ہستی چلانے والی ذات رب تعالیٰ کی ہے۔ دوسری جانب، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ سائنس دان انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں اور ہمیں ان کی ستائش کرنی چاہیے تاہم ہماری دانست میں سائنس کا سہارا لے کر مذہب کو لتاڑنے والے اور مذہب کا سہارا لے کر سائنس کی خبر لینے والے غالباً غلطی پر ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ سب نقوش ہیں باطل یہ سب فنون ہیں خام - اگر جبیں کو محمد ﷺ کا نقشِ پا نہ ملا​
چوں کہ سائنس مشاہدہ چاہتی ہے اور تجربہ کر کے یقین کرنا چاہتی ہے اور مشاہدہ و تجربہ کے لیے پیمائشی آلات کی محتاج ہے۔ اب پیمائشی آلات کی ایک رینج ہے لہذا سائنس کی اچھل کود اس رینج میں رہ کر ہی ہے۔
لہذا حواسِ خمسہ اور پیمائشی آلات کی جہاں تک رسائی ہے وہاں تک سائنس کی پہنچ ہے۔

لہذا ثابت ہوا کہ سائنسی علم محدود ہے اور اسی محدودیت کی بنا پر اس کے دائرہ کار سے باہر جو کچھ ہے اس کا انکار درست نہیں​
 

جاسم محمد

محفلین
سائنس ایک ہی موضوع کے دو متضاد نظریات کو کیسے تسلیم کر سکتی ہے ۔ کوئی ایک دوسرے کو ضرور بالضرور رد کرتا ہے اور پھر رائج ہوتا ہے ۔
کیونکہ بگ بینگ سے “پہلے” کیا تھا تک سائنس فی الحال حتمی طور پر نہیں پہنچ پائی ہے۔ تب تک دونوں نظریات قابل قبول ہیں۔ جب تک ان میں سے کسی ایک کی حتمی طور پر نفی نہیں ہو جاتی
  1. موجودہ کائنات سنگولیرٹی سے پھوٹی اور ہمیشہ پھیلتی چلی جائے گی
  2. موجودہ کائنات سابقہ بگ کرنچ کے بعد بگ باؤنس سے پھوٹی۔ اور مسلسل اس عمل کو دہرائے گی
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کو نہیں معلوم۔۔۔
سینس سینس میں بھی فرق ہوتا ہے!!!
:):):)
سینس کا میدان وسیع ہے۔ ایک ہی وقت میں مختلف اور متضاد تھیوریز چل رہی ہوتی ہیں۔ پھر ایک ایک کرکے شواہد اور تجربات کی روشنی میں رد ہوتی ہیں۔ اور یوں باقی بچ جانے والی حتمی قرار دی جاتی ہے۔ جسے جھٹلایا نہ جا سکے۔
 

فلسفی

محفلین
جاسم صاحب نے جس طرح ہونے، نہ ہونے پر گفتگو کی ہے اور ہونے کو ہونا اور نہ ہونے کو نہ ہونا ثابت کرنے کے لیے ہونے پر ہونے اور نہ ہونے پر نہ ہونے والے قابل قدر دلائل پیش کیے ہیں اس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ جس پر ہم موصوف کے تہہ دل سے مشکور ہیں اور ان کے حق میں دعا گو بھی ہیں۔

 

جاسم محمد

محفلین
نظریہ اور قانون میں فرق بھی نہیں معلوم اور آجاتے ہیں بحث کرنے گوگل کر کے۔
سائنس میں نظریہ کی تعریف مختلف ہے۔ مثال کے طور پر نظریہ ارتقا کو لا تعداد شواہد اور تجربات کی روشنی میں سائنس فیکٹ کی پوزیشن مل چکی ہے۔ لیکن جس نے نہیں ماننا اس نے نہیں ماننا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کیا بلا ہے، ذرا اس پر بھی روشنی ڈالیے۔
خلا میں ایسا مقام جہاں کشش ثقل کی قوتیں غیرمعمولی طور پر لامتناہی ہوں اور اس وجہ سے وہاں معمول کے اٹل قوانین فطرت لاگو نہیں ہو سکتے۔
ماہرین طبیعات کا ماننا ہے کہ بلیک ہولز کے وسط میں سینگولیرٹی ہوتی ہے۔ اسی طرح بگ بینگ سے متعلق نظریہ ہے کہ وہ ایک غیر معمولی سنگولیرٹی سے پھوٹی تھی
singularity1.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
لہذا ثابت ہوا کہ سائنسی علم محدود ہے اور اسی محدودیت کی بنا پر اس کے دائرہ کار سے باہر جو کچھ ہے اس کا انکار درست نہیں
اسے ثابت کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ سائنس تو خود برملا اقرار کرتی ہے کہ خدا، دین و مذہب اس کی ڈومین (دائرہ کار) سے باہر ہیں۔
سائنس زیادہ سے زیادہ یہ بتا سکتی ہے کہ جو مشاہدہ کیا جا رہا ہے وہ فطرتی ہے یا کرشماتی۔ اختلاف وہاں پیدا ہوتا ہے جب کسی مذہبی کرشمہ کو سائنس فطرت کا مظہر ثابت کرتی ہے۔ جیسے نظریہ ارتقا۔ اور یوں ایک نہ ختم ہونے والی بحث کا آغاز ہو جاتا ہے۔
حالانکہ سائنس کا قطعی مقصد مذہبی نظریات و عقائد کو جھٹلانا نہیں۔ بلکہ یہ جاننے کی کوشش کرنا ہے کہ جس مشاہدہ کو کرشماتی بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ آیا واقعتا ایسا ہی ہے یا فطرتی طور پر بھی ایسا ممکن ہے؟
اسی لئے شروع میں ہی درخواست کر دی تھی کہ اگر اہل ایمان کے پاس کسی ایسے شہید کا جسم خاکی موجود ہے جو سالہا سال سے صحیح سلامت ہے۔ تو اسے ٹیسٹس کیلئے سائنسدانوں کے حوالہ کریں۔ وہ تجربات کرکے بتا دیں گے کہ شہید کا جسم خاکی غیر معمولی طور پر خراب نہ ہونا فطرتی عمل ہے یا واقعتا خدا کا کرشمہ۔
 

فلسفی

محفلین
خلا میں ایسا مقام جہاں کشش ثقل کی قوتیں غیرمعمولی طور پر لامتناہی ہوں اور اس وجہ سے وہاں معمول کے اٹل قوانین فطرت لاگو نہیں ہو سکتے۔
ماہرین طبیعات کا ماننا ہے کہ بلیک ہولز کے وسط میں سینگولیرٹی ہوتی ہے۔ اسی طرح بگ بینگ سے متعلق نظریہ ہے کہ وہ ایک غیر معمولی سنگولیرٹی سے پھوٹی تھی
singularity1.jpg
وضاحت کا شکریہ
سائنسدان اس سنگولیرٹی اور غیر معمولی کشش ثقل کی قوتوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں وہ کہاں سے آئیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
تحریک انصاف والے اور سائنسدان دونوں ہی جاسم صاحب کی تحاریر دیکھ کر بے اختیار یہی کہیں گے: ہوئے تم دوست جس کے۔۔۔:D
 

فلسفی

محفلین
تحریک انصاف والے اور سائنسدان دونوں ہی جاسم صاحب کی تحاریر دیکھ کر بے اختیار یہی کہیں گے: ہوئے تم دوست جس کے۔۔۔:D
محترم آپ تحریک انصاف کو چھوڑ کر سائنس پر روشنی ڈالیے کیونکہ یہ ہمارا مضمون نہیں لہذا جو جاسم صاحب سائنس کے بارے میں فرما رہے ہیں، ہم اس کو حسن ظن رکھتے ہوئے درست تسلیم کررہے ہیں۔ تفصیل بلا شبہ طویل مضامین میں کہیں نہ کہیں مل جائے گی لیکن اگر آپ حضرات میں سے کوئی مختصر اور سادہ الفاظ میں ہم جیسے نکموں کو سمجھا دے گا تو مہربانی ہوگی۔ آج کے دور میں لوگ فقط طعنہ زنی اور ٹھٹھے کے سوا اور کچھ شئیر نہیں کرتے۔ جاسم سے شدید اختلافات کے باوجود، غلط یا صحیح سے صرف نظر کرتے ہوئے یہ کہنا پڑے گا کہ ایک پر ایک سوال کے جواب میں یہ کچھ نہ کچھ شئیر تو کرتے ہی ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
محترم آپ تحریک انصاف کو چھوڑ کر سائنس پر روشنی ڈالیے کیونکہ یہ ہمارا مضمون نہیں لہذا جو جاسم صاحب سائنس کے بارے میں فرما رہے ہیں، ہم اس کو حسن ظن رکھتے ہوئے درست تسلیم کررہے ہیں۔ تفصیل بلا شبہ طویل مضامین میں کہیں نہ کہیں مل جائے گی لیکن اگر آپ حضرات میں سے کوئی مختصر اور سادہ الفاظ میں ہم جیسے نکموں کو سمجھا دے گا تو مہربانی ہوگی۔ آج کے دور میں لوگ فقط طعنہ زنی اور ٹھٹھے کے سوا اور کچھ شئیر نہیں کرتے۔ جاسم سے شدید اختلافات کے باوجود، غلط یا صحیح سے صرف نظر کرتے ہوئے یہ کہنا پڑے گا کہ ایک پر ایک سوال کے جواب میں یہ کچھ نہ کچھ شئیر تو کرتے ہی ہیں۔
یہ رہا خلاصہ:
 
Top