نوازشریف کی فیملی اصرار کررہی ہے کہ انھیں علاج کیلئے لندن بھیجا جائے، فواد چوہدری

جاسم محمد

محفلین
نوازشریف کی فیملی اصرار کررہی ہے کہ انھیں علاج کیلیے لندن بھیجا جائے، فواد چوہدری

1594958-fawad-1552812845-385-640x480.jpg

نواز شریف اور شہباز شریف نے جتنے اسپتال بنائے انہیں کسی پر اعتبار نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات فوٹو : فائل

لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی فیملی اصرار کررہی ہے کہ انھیں علاج کے لیے لندن بھیجا جائے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے اجلاس ہوا ہے، نوازشریف کی صحت کی خرابی کے بارے میں اطلاعات ملی تھیں اور شکایت آئی تھی کہ نواز شریف کا سانس پھول رہاہے، اسپتالوں میں نوازشریف کے میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے اور اس حوالے سے سابق وزیراعظم کےعلاج سے متعلق پنجاب حکومت کو ہدایات دی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو22 جنوری کوپی آئی سی منتقل کیاگیا، نوازشریف کو کڈنی کا بھی مسئلہ ہے، نوازشریف کی فیملی اصرار کررہی ہے کہ انھیں علاج کے لیے لندن بھیجاجائے، نوازشریف پاکستان میں علاج نہیں کراناچاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے حکومت کی نیت صاف ہے اور ہر طرح کا علاج و معالجہ کرانے کی پیش کش کی گئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ان کے علاج میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تاہم نواز شریف درخواست مسترد ہونے پر عدالت سے ناراض ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان جب لفٹر سے گرے تو باہر جانے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہاں علاج کرواؤں گا جب کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے جتنے اسپتال بنائے انہیں کسی پر اعتبار نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اب آپ حکومت میں ہیں۔ بہتر ہو گا کہ اپنے سہارے پر کھڑے ہوں۔ کب تک کنٹینر پر کھڑے رہیں گے۔ کب تک اپوزیشن کی سیاست کرتے رہیں گے۔ یقین کر لیں کہ اب یہ نان ایشو ہے۔ آپ اپنی کارکردگی پر توجہ دیں اور عوام کو مزید بھٹکانے سے گریز کریں۔ نواز شریف فوبیا سے باہر نکل آئیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب آپ حکومت میں ہیں۔ بہتر ہو گا کہ اپنے سہارے پر کھڑے ہوں۔ کب تک کنٹینر پر کھڑے رہیں گے۔ کب تک اپوزیشن کی سیاست کرتے رہیں گے۔ یقین کر لیں کہ اب یہ نان ایشو ہے۔ آپ اپنی کارکردگی پر توجہ دیں اور عوام کو مزید بھٹکانے سے گریز کریں۔ نواز شریف فوبیا سے باہر نکل آئیں۔
آپ کے خیال میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے اس قسم کے بیانات پر حکومت کو کیا ردعمل دینا چاہئے؟
عمران خان اپنی طرف سے نواز شریف کو صحت کی تمام ممکنہ سہولیات دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔ مگر اپوزیشن ڈھیٹ ہے۔ اسی لئے کنٹینر کی سیاست ہو رہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کے خیال میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے اس قسم کے بیانات پر حکومت کو کیا ردعمل دینا چاہئے؟
عمران خان اپنی طرف سے نواز شریف کو صحت کی تمام ممکنہ سہولیات دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔ مگر اپوزیشن ڈھیٹ ہے۔ اسی لئے کنٹینر کی سیاست ہو رہی ہے۔
آپ اس فورم پر حکومت کی کارکردگی کو نمایاں انداز میں پیش کیا کریں۔ یہ تاثر پختہ تر ہوتا چلا جا رہا ہے کہ حکومت نواز شریف فوبیا کا شکار ہو چکی ہے۔ آپ کی ہر دوسری تیسری پوسٹ بھی شریف فیملی کے گرد گھوم رہی ہوتی ہے۔ عوام اُن سے اکتا چکے ہیں۔ کیا آپ شریف فیملی کے ترجمان ہیں؟
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تاثر نہیں حقیقت ہے۔ حکومت اپنی کارکردگی بہتر کرنے کی بجائے اپوزیشن سے ٹکراؤ برقرار رکھنا چاہتی ہے۔
بہتر ہو گا کہ غیر روایتی سیاست کی جائے۔ یوں بھی عوام ایک یا دو برس بعد حکومت سے اکتانے لگ جاتے ہیں۔ عمران خان صاحب اور اکا دکا افراد کے علاوہ آپ کی پارٹی میں متحرک رہنما کم کم ہیں۔ اور یاد رکھیے، آپ نے نیا پاکستان بھی بنا کر دکھانا ہے ہمیں ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، چیف جسٹس
ویب ڈیسک منگل 19 مارچ 2019

1597514-nawazsharif-1552974652-394-640x480.jpg

باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے، چیف جسٹس فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب سمیت مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور وہ یہ سزا لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے ہیں۔ نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی تھی، عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کے لیے 5 مختلف میڈیکل بورڈ بنائے گئے ،پہلا میڈیکل بورڈ 17 جنوری کو بنا، پی آئی سی کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ نے رپورٹ دی تھی، دوسری میڈیکل رپورٹ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی آئی، تیسری میڈیکل رپورٹ 30 جنوری 2019 ، چوتھی رپورٹ سروسز اسپتال کی 5 فروری جب کہ پانچویں میڈیکل رپورٹ بھی جناح اسپتال کی طرف سے ہی آئی۔ 15 جنوری کو نواز شریف نے بازو اور سینے میں درد کی شکایت کی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے ، 15 جنوری سے پہلے نواز شریف کی صحت کیسی تھی؟، عدالت درد سے پہلے اور بعد کی رپورٹس کا موازنہ کرے گی۔ میڈیکل رپورٹس دیکھنے کا مقصد نواز شریف کی صحت کا جائزہ لینا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کی عاضہ قلب، گردے، شوگر اور ہائیپر ٹینشن کی ہسٹری ہے، پہلی رپورٹ میں نواز شریف کی عمر 65 سال لکھی گئی جب کہ دوسری رپورٹ میں عمر 69 سال لکھ دی گئی، چند دنوں میں ہی عمر چارسال بڑھا دی گئی، دوسری رپورٹ میں کہا گیا نواز شریف ہائیپر ٹینشن کے مریض رہے، دوسری رپورٹ میں نواز شریف کا بلڈ پریشر کافی ہائی تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بے شک نواز شریف سزا ہونے کے بعد واپس آئے، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے، سزا یافتہ کیسے واپس آئے گا،کیا کوئی عدالتی مثال ہے کہ سزا یافتہ شخص کو بیرون ملک جانے دیا جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف ماضی کا قصہ بن چکے۔ اب آگے بڑھیے ۔۔۔! :) آپ کب تک شریف فوبیا کا شکار رہیں گے ۔۔۔! عدالتیں جانیں، وہ جانیں ۔۔۔ آپ غالباََ تحریک انصاف کے ترجمان ہیں ۔۔۔!
 
Top