آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب آگئے ہیں، اسد عمر

جاسم محمد

محفلین
آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب آگئے ہیں، اسد عمر
1546205-asadumer-1549879566-737-640x480.jpg

اسد عمرنے خیبر پختونخوا میں سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ہمسایہ ممالک سے تجارت بڑھانے کی ضرورت پربھی زوردیا۔

پشاور: وزیرخزانہ اسد عمرنے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب آگئے ہیں اورضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کو آخری بنائیں۔

پشاورمیں چیمبر آف کامرس میں اپنے خطاب میں وزیر خزانہ اسد عمرنے دعوی کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب آگئے ہیں، آئی ایم ایف اور پاکستان کے اعدادو شمار کے فرق میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، ان سے اچھا معاہدہ ہوگا اورضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کو آخری بنائیں۔

اسد عمر نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھائے بغیرملک ترقی نہیں کرسکتا، پاکستان کو باہر سے آکر کوئی ٹھیک نہیں کرے گا، ہم ہی اسے ٹھیک کریں گے، ہم بہتر فیصلے کریں گے تو معیشت بہتر ہو گی اور یہ صرف سرمایہ کاری سے ہوگا، باتیں بہت ہوگئیں اب کام شروع کرنا ہے، ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنا ضروری ہے اس کے بغیرملک آگے نہیں بڑھے گا، ایف بی آرکے چھاپوں اور اور آڈٹ سے ٹیکس نہیں بڑھے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ حکومت نہ کسی کے ساتھ ڈیل کررہی ہے اور نہ کسی کو ڈھیل دینی ہے اور یہ بات لبنانی وزیراعظم سعد حریری کو بھی بتادی ہے جبکہ سعد حریری نے بھی کہا ہے کہ اس معاملے پر اب کوئی بات نہیں ہوگی۔ پے پیل مجھ سمیت کسی حکومتی ادارے کی ڈیسک پر نہیں رکا ہوا، ہم نے تو اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ جو نوجوان گھر بیٹھے کام کرتے ہیں ان کے لیے یہ روزگار کا زبردست ذریعہ ہے، پے پیل یا کوئی اچھا آن لائن پیمنٹ سسٹم نہ ہونے سے انہیں مشکلات ہورہی ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت کے ذریعے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں، ایران اورافغانستان کے ساتھ تجارت کو ہر صورت بڑھانا ہے، افغانستان میں امن کے لئے پاکستان جو کچھ کرسکتا ہے اس کو کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں مزید بجلی کے منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے، قبائلی علاقوں میں اصلاحات لارہے ہیں، صوبوں کواس کے حقوق ملنے چاہیں، جس چیمبر میں بھی جاتاہوں وہاں یہ گلہ رہتا ہے کہ یہاں اس سے پہلے کوئی وزیرخزانہ نہیں آیا، ایسے چیمبرز بھی گیا ہوں جہاں سات سال سے وزیرخزانہ نہیں گیا ہے۔

اسد عمرنے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی اور گیس کی زیادہ پیداوار ہے، وزیراعظم نے ان دو شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی ہے، تیسرا شعبہ یہاں سیاحت ہے جس کو فروغ دینا ہے، اگر کسی کو ان کے گھر کے پاس نوکری دینی ہے تو وہاں سیاحتی مقامات پر کام کرنا ہوگا، چوتھی خوبی پشاور کی یہ ہے کہ یہ وسطی ایشیاء کا مرکزی خطہ ہے جو ہماری خوش قسمتی ہے۔ اسد عمرنے خیبر پختونخوا میں سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ہمسایہ ممالک سے تجارت بڑھانے کی ضرورت پربھی زوردیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
پے پال سروس کے حوالے سے اسد عمر صاحب کے خیالات کافی متوازن ہیں۔ پچھلی حکومت میں انوشہ رحمان نے بھی یہی نوید سنائی تھی تاہم بات بن نہ پائی تھی۔ اگر اسی ایشو پر مزید پیش رفت دکھائی جائے تو ملک میں مزید ڈالرز آئیں گے اور اس حوالے سے شاید انقلابی پیش رفت کی ضرورت ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر اسی ایشو پر مزید پیش رفت دکھائی جائے تو ملک میں مزید ڈالرز آئیں گے اور اس حوالے سے شاید انقلابی پیش رفت کی ضرورت ہے۔
پاکستان کو پے پال کی ضرورت ہے۔ پے پال کو پاکستان کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کا بینکنگ سسٹم پہلے ہی بہت کمزور ہے۔ وہ لوگ یہاں سرمایہ کاری سے قبل سو بار سوچیں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان کو پے پال کی ضرورت ہے۔ پے پال کو پاکستان کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کا بینکنگ سسٹم پہلے ہی بہت کمزور ہے۔ وہ لوگ یہاں سرمایہ کاری سے قبل سو بار سوچیں گے۔
پے پال کو پاکستانی مارکیٹ سے فائدہ پہنچ سکتا ہے اور وہ اس موقع کو کبھی ضائع نہ کریں گے تاہم ہماری حکومت کی پالیسیاں اور اسٹیٹ بنک کی پالیسیاں اس بہترین سسٹم کو پاکستان میں آنے سے روکے ہوئے ہیں۔ ہمیں اسد عمر صاحب سے کافی توقعات ہیں کیونکہ انہوں نے وزارت سنبھالتے ہی غیر متوقع طور پر اس ایشو کو ہائی لائیٹ کیا تھا۔
 
Top