وزیراعظم عمران خان نے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کردیا

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان نے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کردیا
196608_631909_updates.jpg

وزیراعظم عمران خان صحت انصاف کارڈ کی تقریب اجراء سے خطاب کرتے ہوئے—۔ جیو نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کردیا۔

اسلام آباد میں صحت انصاف کارڈ کی تقریبِ اجراء کے موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'اس ہیلتھ کارڈ کا مقصد غریب طبقے کو تحفظ فراہم کرنا ہے'۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'گھر میں بیماری ہو تو گھر کا بجٹ ڈسٹرب ہوجاتا ہے، لیکن اس ہیلتھ کارڈ سے غربت کم ہوگی'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'ہم نے پہلے ہیلتھ کارڈ خیبر پختونخوا میں تقسیم کیا اور اب قبائلی علاقے کے خاندانوں کو بھی ہیلتھ کارڈ تقسیم کیے جائیں گے'۔

خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ' روپےکی قدر 35 فیصد گرنے کے سبب مہنگائی میں اضافہ ہوا، لیکن حکومت سب سے مشکل میں گھرے طبقے کی مشکلات دور کرے گی'۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 'ان کی حکومت غربت ختم کرنے کا جامع پروگرام لائے گی اور بیت المال اور دیگر ایسے اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا جبکہ غریبوں کو گھروں کے قرضے کے لیے بھی اسکیم لائی جائے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش تک ہم سے آگے نکل چکے ہیں، ہم موجودہ وسائل استعمال کر کے بہتری کا پلان لانے پر غور کر رہے ہیں'۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
2015ء کی سکیم پر تصویر تبدیل کر کے۔ بالکل ایسے ہی جیسے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی سکیم اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی آن لائن کتابوں کی فراہمی کے پراجیکٹ کا 'اجرا' کیا گیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
2015ء کی سکیم پر تصویر تبدیل کر کے۔ بالکل ایسے ہی جیسے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی سکیم اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی آن لائن کتابوں کی فراہمی کے پراجیکٹ کا 'اجرا' کیا گیا تھا۔
یہ کوئی عارضی ن لیگی سکیم نہیں ہے۔ بلکہ خیبرپختونخواہ میں جو تحریک انصاف حکومت نے صحت سہولت پروگرام کامیابی سے مکمل کیا تھا۔ اس کو اسلام آباد اور فاٹا تک بڑھایا گیا ہے۔
KP’s healthcare secret
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ کوئی عارضی ن لیگی سکیم نہیں ہے۔ بلکہ خیبرپختونخواہ میں جو تحریک انصاف حکومت نے صحت سہولت پروگرام کامیابی سے مکمل کیا تھا۔ اس کو اسلام آباد اور فاٹا تک بڑھایا گیا ہے۔
KP’s healthcare secret
اس نئے وزیرِ اعظم کو واقعی کوئی نیا کام کرنا نہیں آتا، نئے کام تو صرف لیڈرانِ اعظم ہی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بھٹو بھی ایک ڈکٹیٹر کے ہاتھ چڑھ گیا تھا اور نواز شریف بھی، اب اگر نواز شریف بھی پھانسی چڑھ جاتا تو دنیا تو یہی کہتی نا کہ کوئی نیا کام نہیں کیا انہوں نے بلکہ یہ کام تو بیس سال پہلے ہی ایک وزیرِ اعظم کر گیا تھا سو لیڈرِ اعظم نواز شریف صاحب نے واقعی ایک نیا کام کیا۔ سو اسے کہتے ہیں "نیا کام" باقی تو بس جھک ہی مارتے ہیں! :)
 
Top