ایک سوال: بلہے شاہ کے متعلق :

فاخر

محفلین
بابا بلہے شاہ کا میں نے اس وقت سنا تھا جب میں نے نصرت فتح علی خان کی قوالیاں سننے کا عادی ہوا۔ نصرت فتح علی خان کی قوالیاں سننے کا واقعہ اور موصوف سے شناسائی بھی عجیب ہے(کبھی موقعہ ملا تو اس کے بارے میں بتاؤں گا) میں ان کے متعلق جانتا چاہتا ہوں کہ ان کا تصوف کے باب میں کیا مذہب تھا ۔ کئی باتیں بے پر کی اڑتی ہوئی سننے کو ملی ہیں ،جیسے کہ وہ پاؤں میں گھنگھرو باندھ کر وجد کے عالم میں رقص کرتے تھے وغیرہ وغیرہ ۔ اس فورم میں اکثر اہل علم ہیں اور اسی دیار سے تعلق رکھتے ہیں ؛اس لیے میں ان تمام احباب سے گزارش تھی کہ اس سمت بھی توجہ دیں تاکہ بلہے شاہ کے متعلق درست جانکاری مل سکے ۔ مزید ذرہ نوازی یہ ہوگی کہ اگر کوئی بات اردو ،عربی یا فارسی میں ہو تو براہ کرم اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔
 

احمد محمد

محفلین
السّلام علیکم!

افتخار میاں آپ کو پتہ ہے کھیر کتنی لذیذ ہوتی ہے؟ مگر کبھی کبھار بنانے والے نے اس میں کچھ ایسے اجزاء یا میواجات شامل کئے ہوتے ہیں جو آپ کو پسند نہیں ہوتے۔

تو میاں عرض ہے کہ آپ کھیر کا مزہ لیں، کیوں ان اجزاء کو ڈھونڈتے ہیں جو آپ کھانا ہی نہیں چاہتے۔ اور اگر کچھ اجزاء ہضم ہونے میں دقیق معلوم ہوں تو انہیں وہیں تشتری میں ایک طرف کرتے جائیں اور پوری توجہّ سے کھیر کا مزہ لیجیئے۔

بات یا انداز برا محسوس ہو تو معذرت قبول فرما کر مندرجاتِ بالا یکسر رد فرمائیے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں مومن وچ مسیت آں
نہ میں وچ کفر دی ریت آں
نہ میں پاکاں وچ پلیت آں
نہ میں موسٰی، نہ فرعون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں اندر وید کتاباں
نہ وچ بھنگاں، نہ شراباں
نہ وچ رِنداں مست خراباں
نہ وچ جاگن، نہ وِچ سون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ وچ شادی نہ غمناکی
نہ میں وچ پلیتی پاکی
نہ میں‌ آبی نہ میں خاکی
نہ میں آتش نہ میں پون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں عربی نہ لاہوری
نہ میں ہندی شہر نگوری
نہ ہندو نہ ترک پشوری
نہ میں رہندا وچ ندون

بلھا کیہ جاناں میں کون

نہ میں بھیت مذہب دا پایا
نہ میں آدم حوّا جایا
نہ میں اپنا نام دھرایا
نہ وِچ بیٹھن، نہ وِچ بھَون

بلھا کیہ جاناں میں کون

اوّل آخر آپ نوں جاناں
نہ کوئی دوجا ہور پچھاناں
میتھوں ہور نہ کوئی سیانا
بلھا! اوہ کھڑا ہے کون

بلھا کیہ جاناں میں کون
 

فاخر

محفلین
السّلام علیکم!

افتخار میاں آپ کو پتہ ہے کھیر کتنی لذیذ ہوتی ہے؟ مگر کبھی کبھار بنانے والے نے اس میں کچھ ایسے اجزاء یا میواجات شامل کئے ہوتے ہیں جو آپ کو پسند نہیں ہوتے۔

تو میاں عرض ہے کہ آپ کھیر کا مزہ لیں، کیوں ان اجزاء کو ڈھونڈتے ہیں جو آپ کھانا ہی نہیں چاہتے۔ اور اگر کچھ اجزاء ہضم ہونے میں دقیق معلوم ہوں تو انہیں وہیں تشتری میں ایک طرف کرتے جائیں اور پوری توجہّ سے کھیر کا مزہ لیجیئے۔

بات یا انداز برا محسوس ہو تو معذرت قبول فرما کر مندرجاتِ بالا یکسر رد فرمائیے گا۔
شاید ! آپ نے غلط سمجھ لیا ! میرا سیدھا سا سوال یہ تھا کہ ان کے بارے میں جوباتیں مشہور ہیں وہ کہاں تک درست ہیں۔ حقائق کیا ہیں ؟ اگر واقعی ویسے ہی تھے جیسا کہ مشہور ہے تو پھر میری نظر میں یہ بات قابل توجہ ہے علامہ ابن جوزی کی رو سے تو پھر یہ محض شیطانی وساوس ہیں ۔
 

احمد محمد

محفلین
السّلام علیکم!
عزیزم، انتہائی معذرت کے ساتھ کہ آپ نے تو اہلِ علم کی توجّہ چاہی تھی اور ناقص العقل خوامخواہ کود پڑا۔ :)(n)

خیر چلیں اب بات چل نکلی ہے تو تھوڑی تفصیلی گفتگو کر ہی لیتے ہیں۔

آپ نے گذشتہ تحریر میں سوال کیا تھا کہ

"ان کا تصوف کے باب میں کیا مذہب تھا؟"

اور ابھی کی تحریر میں آپ کا سوال ہے کہ

ان کے بارے میں جوباتیں مشہور ہیں وہ کہاں تک درست ہیں۔ حقائق کیا ہیں؟

اور دوسرا غالباً آپ نے "تلبیسِ ابلیس" کے کسی حوالہ کے تناظر میں اپنی مشروط رائے دی ہے، جیسا کہ آپ نے فرمایا:-

"اگر واقعی ویسے ہی تھے جیسا کہ مشہور ہے تو پھر میری نظر میں یہ بات قابل توجہ ہے. علامہ ابن جوزی کی رو سے تو پھر یہ محض شیطانی وساوس ہیں"

تو برادر عرض ہے کہ میں نے دانستہ موضوع سےقدرے ہٹ کر جواب دیا تھا وہ محض اس لیے کہ ہم یہ جائزہ لینے میں نہ مصروف ہو جائیں کہ وہ کیسے تھے، ان کا مذہب کیا تھا، شریعت میں اس کیا گنجائش ہے، اور اگر وہ واقعی ویسے تھے جیسا ان کے بارے میں قیاس یا جمہور آراء ہیں تو وہ کہاں تک درست ہیں وغیرہ۔

اور آخر میں ہماری کوشش ہوگی کہ دو ٹوک فیصلہ کرہی لیں کے وہ درست سمت پر تھے یا غلط۔

ان سب باتوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے میں نے کھیر والی بات کا حوالہ اس لیے دیا تھا کہ ان کے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کئیے بغیر ہی آپ کو ان کی جو باتیں شرعی حدود کی پابند معلوم ہوتی ہیں ان کو لے لیں اور جو آپ کی عقل کی کَسْوَٹّی پر پورا نہیں اترتیں انہیں آپ چھوڑ دیں۔

اور اگر آپ یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ ان کے بارے میں جو چند عجیب باتیں مشہور ہیں کہیں وہ باتیں تلبیسِ ابلیس کے زمرہ میں تو نہیں آتیں؟ تو اس سوال کا جواب لینے کے لیے میں بھی اتنا ہی مشتاق ہوں گا جتنا کہ آپ۔

اور یہ جاننے کے لیے میری بھی اہلِ علم احباب اور اساتذہ کرام سے درخواست ہوگی کہ اسکی وضاحت فرما دیں تا کہ عزیزم افتخار فاخر کو جواب بھی مل جائے اور میرے علم میں اضافہ بھی ہو جائے۔
 

فاخر

محفلین
’’بھلے شاہ وحدت الوجود کے نمائندہ شاعر تھے اس سے یہاں بحث نہیں ہے ؛بلکہ بحث کا موضوع یہ ہے کہ کیا واقعی بلہے شاہ کا کردار ،اخلاق ،سیرت وغیرہ وغیرہ ایسے ہے تھے جیسا کہ مشہور ہے ۔ اور پھر ہمارے محترم جناب حاجی حنیف صاحب مدظلہ تو اسی قصور کے رہنے ہیں جہاں بلھے شاہ مدفون ہیں ؛بلکہ بلھے شاہ سے ان کے اتصال و جوار کی نسبت بھی ہے۔تو بہتر ہوتاکہ موصوف حاجی حنیف صاحب اس متعلق محققانہ گفتگو کرتے ۔ یہ الگ موضوع ہے کہ علامہ ابن جوزی نے اپنی کتاب ’’تلبیس ابلیس ‘‘ میں کیا لکھا ؟ ان کا جو نظریہ ہے وہ عین عرب و شام کے علماء کا نظریہ ہے،علامہ ابن جوزی نے اپنے نقط ہائے نظر سے درست لکھا ہے؛کیوں کہ یہ بہت بڑی ستم ظریفی ہے کہ ہمارا مشرقی تصوف جو کہ ایران سے کافی حد تک متاثر اوراس سے ’’ملوث‘‘ہے، یہاں رقص و موسیقی ،شاہد و شراب کی کثیر مقدار میں’’زیادتی ‘‘پائی جاتی ہے جس کا متحمل کم از کم مقدس اسلام نہیں ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ شریعت میں جو حدیں مقرر ہیں وہ اسی لیے مقرر کی گئی ہیں کہ انسان اس سے تجاوز نہ کرے اور پھر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد بھی یہی ہے کہ انسان آفاقی نظام کے تحت اپنی زندگی گزر بسرکرے۔ اگر شریعت کے مطابق زندگی بسر نہ کئی گئی تو پھر مسلمان کہلانے کا فائدہ ہی کیا۔
اور پھر تصوف جس کا آغاز حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کیا تھا وہ اپنے آغاز میں تو ایسا تو نہیں تھا؟ جیسا کہ ہم آج کے صوفیاء یا پھر تصوف کے نامی گرامی اہل دل رومی ،حافظؔ ، غزالی وغیرہ کے کلام میں دیکھتے ہیں؟ ۔ واضح ہو کہ میری نظر اور میرے نقطہ نظر کے مطابق: ابن جوزی کا نقطہ نظر کوئی ’’دلیل ‘‘ نہیں ہے ۔ لیکن کوئی انصاف پسند شخص اسلامی تعلیمات کو دلیل و مطمح نظر قرار دے کر ان صوفیاء کے اقوال وارشاد اور ان کی سیرت و اخلاق کا مطالعہ کرے ،یقین ہے کہ کوئی نہ کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے گا۔
 

حاجی حنیف

محفلین
محترم افتخار رحمانی فاخر صاحب لگتا ہے کہ آپ بلھے شاہ کے بارے میں کافی مطالعہ رکھتے ہیں۔ آپ کے سوالات میں ہی جواب پوشیدہ ہے مگر آپ اپنا مقصد حاصل نہیں کر پا رہے۔
میں نے آپ کو وحدت الوجود والا جو اشارہ کیا ہے اس میں بھی آپ کا مطلوبہ جواب موجود ہے مگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی اور بلھے شاہ کے بارے میں دوٹوک فتوی دے۔
میرے بھائی! یہاں پر دوٹوک جواب نہیں دیا جا سکتا کیونکہ عوامی فورم میں ذرا سی بھول چوک سے بھی فتنے کا اندیشہ ہے۔
 

حاجی حنیف

محفلین
محترم فاخر صاحب
یہ حدیث اپنے سامنے رکھنے سے کسی دوسری چیز یا بلھے شاہ وغیرہ کی ضرورت باقی نہیں رہتی
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم خَطَبَ النَّاسَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ، فَلَنْ تَضِلُّوْا أَبَدًا: کِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ.


رواه الحاکم والبيهقي. وقال الحاکم: صحيح الإسناد.

”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! یقینا میں تمہارے درمیان ایسی شے چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔“
 

حاجی حنیف

محفلین
وحدت الوجود کی تعریف
یہ ایک صوفیانہ عقیدہ ہے جس کی رو سے جو کچھ اس دنیا میں نظر آتا ہے وہ خالق حقیقی کی ہی مختلف شکلیں ہیں اور خالق حقیقی کے وجود کا ایک حصہ ہے۔ اس عقیدے کا اسلام کی اساس سے کوئی تعلق نہیں، قران و حدیث میں اس کا کوئی حوالہ نہیں ملتا اور اکثر مسلمان علما اس عقیدے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ چونکہ اس عقیدے کی ابتدا مسلم صوفیا کے یہاں سے ہوئی اس لیے اسے اسلام سے متعلق سمجھا جاتا ہے۔

مولانا اقبال کیلانی لکھتے ہیں:بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انسان عبادت وریاضت کے ذریعے اس مقام پر پہنچ جاتاہے کہ اسے کائنات کی ہر چیز میں اللہ نظر آنے لگتا ہے یا وہ ہر چیز کو اللہ کی ذات کا جزء سمجھنے لگتا ہے اس عقیدے کو وحدت الوجود کہا جاتا ہے۔
اس عقیدے کے مطابق عبادت اور ریاضت میں ترقی کرنے کے بعد انسان اللہ کی ہستی میں مدغم ہوجاتا ہے اور وہ دونوں(خدا اور انسان) ایک ہو جاتے ہیں، اس عقیدے کو “وحدت الشہود“ یا فنا فی اللہ بھی کہاجاتاہے۔
 

فاخر

محفلین
محترم افتخار رحمانی فاخر صاحب لگتا ہے کہ آپ بلھے شاہ کے بارے میں کافی مطالعہ رکھتے ہیں۔ آپ کے سوالات میں ہی جواب پوشیدہ ہے مگر آپ اپنا مقصد حاصل نہیں کر پا رہے۔
میں نے آپ کو وحدت الوجود والا جو اشارہ کیا ہے اس میں بھی آپ کا مطلوبہ جواب موجود ہے مگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی اور بلھے شاہ کے بارے میں دوٹوک فتوی دے۔
میرے بھائی! یہاں پر دوٹوک جواب نہیں دیا جا سکتا کیونکہ عوامی فورم میں ذرا سی بھول چوک سے بھی فتنے کا اندیشہ ہے۔
:LOL::LOL::LOL::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::LOL::LOL::LOL::LOL:
حاجی صاحب آپ نے ’’چور ‘‘ پکڑلیا ہے ۔ سچی بات تو یہی ہے کہ بلھے شاہ کے قول اور فعل سے مناقشہ نہیں کیا جاسکتا؛لیکن وہ انسان تھے ،کوئی نبی نہیں کہ معصوم عن الخطا بھی ہوں، مقررہ اوزان و پیمانہ پران کی شخصیت کے متعلق بحث کی جاسکتی ہے ؛لیکن برصغیر کے مسلمانوں کی بدقسمتی ہے جیسا کہ اقبال نے بھی کہا ہے کہ : ؎
مسلماں ہے توحید میں گرم جوش
مگر دل ابھی تک ہے زُنّار پوش
تمدن ، تصوّف، شریعت، کلام
بُتانِ عَجم کے پُجاری تمام!
ہم نے اسلام تو قبول کرلیا ؛لیکن مکمل مسلمان نہ ہوسکے ۔ مشرقیت ؛بلکہ عجمیت کے ساتھ ساتھ ہندو دیومالائی فسانوں کے ایسے شکار ہوئے کہ ان محرمات و افسانوں کو ہی مذہب خیال کرلیا۔ پھر اس کے بعد جو خرابیاں در آئیں الامان و الحفیظ۔ پورا برصغیر اس سے ایسا لت پت ہوا کہ امان کی جگہ مشکل ہوگئی ۔ سب سے کاری ضرب’اعتقاد‘ پر لگی توحید کی جڑیں ہی کاٹ کر رکھ دی گئیں۔ خیر! کور عقیدت میں مبتلا افراد ایسے ہیں کہ اگر کوئی بات جو ان کے مفروضہ ،من گھڑت اورسوئے عقیدہ کے خلاف ہوجائے تو آسمان سر پر اٹھالیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اندیشہ فتنہ کی وجہ سے پوری حقیقت نہیں بتائی جاسکتی ہے ۔ قرآن و حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے موجود ہے ، اس سے ہم اخذ دلیل کرکے اپنی راہ تلاش کرسکتے ہیں؛ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم انہیں قابل اعتناء تصور نہیں کرتے ؛بلکہ نام نہاد ضال ،مبتدع ،نفس پرست ولیوں اور نشئ (بھانگ چرس کے عادی )جوگیوں کے اقوال میں الجھ کر رہ گئے۔
 

فرقان احمد

محفلین
بلھے شاہ کا شمار پائے کے مسلم مفکرین اور علمائے کرام میں بہرصورت نہیں کیا جا سکتا ہے اور انہیں اس حوالے سے زیر بحث لانا شاید زیادہ مناسب بات بھی نہیں ہے۔ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ پنجابی شاعری میں اُن کا ایک خاص نام اور مقام ہے۔ ہر بڑے اور نمایاں شاعرکی طرح اُن کا کلام آفاقیت کے پہلو لیے ہوئے ہے اور انسانیت سے محبت رکھنے والوں کے لیے اس میں خاصی کشش ہے تاہم شاعرانہ دانش کو مذہبی کسوٹی پر پرکھ کر شاید ہم غلطی کے مرتکب ہو رہے ہیں؛ یوں تو کم و بیش ہر شاعر ہی فتوے کی زد میں رہے گا۔ ہمارے خیال میں اُن کے کلام سے حظ اٹھایا جانا چاہیے اور انسانیت سے اُن کی بے لوث محبت کے پہلو کو نمایاں کیا جانا چاہیے۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
بلھے شاہ کو اگر ایک شاعر تسلیم کرتے ہیں تو بات بہت حدتک مناسب بھی ہے ؛کیوں کہ شاعر کی ذات تصوف کے ہالہ میں گردش نہیں کرے گی ؛لیکن جب بلھے شاہ کو صوفی و حق آگاہ کہیں گے تو پھر بات بننے کے بجائے بگڑے گی ۔ شاعر تو بہت ہیں جیسے رومی ،حافظؔ ، سعدی، حالیؔ ،اقبال وغیرہ ۔مگر پھر بھی ستم تو یہ ہے کہ ہم بلھے شاہ کو اس متذکرہ بالا زمرے میں بھی نہیں رکھ سکتے۔ ہاں ان کو فسق و فجور کے عادی شعراء جیسے غالبؔ ،سراجؔ اورنگ آبادی ،افتخار نسیم افتیؔ ، وغیرہ کے زمرے میں رکھ سکتے ہیں، یہ میری رائے ہے ؛بلکہ قرآن و حدیت ،اجماع اور قیاس کی روشنی میں ’’قول فیصل‘‘ ہے ۔ مخالفین شور مچائیں گے ؛کیوں کہ بلھے شاہ کی پیروی میں ان کو اُن تمام محرمات کی آزادی ملتی ہے جس پر آج سے پندرہ سو سال قبل احمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے پابندی لگادی تھی ۔ مخالفین کے شورو ہنگامہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور پھر ان کے رستخیز سے فرق بھی کیا پڑسکتا ہے؟ جو سچی بات تھی، میں نے کہہ دی،نقل و کتاب کی روشنی میں کہی ہے۔ یہ ناچ سماع رقص تو کافروں کا شیوہ تھا ہے اور رہے گا میں از خود بھارت میں دیکھتا ہوں کہ جب تک ہندو اپنے مذہبی تقریب میں ناچ اور گانا نہ کریں ،اس وقت تک ان کی تقریب نا مکمل سمجھی جائے گی ۔ کماقال تعالیٰ :’’وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ‘‘ (35) (الاعراف) اسی طرح نام نہاد نفس پرست جوگیوں نے بھی ناچ گانے اور سماع بیجا کو عبادت سمجھ لیا ہے ۔
 

حاجی حنیف

محفلین
بلھے شاہ کو اگر ایک شاعر تسلیم کرتے ہیں تو بات بہت حدتک مناسب بھی ہے ؛کیوں کہ شاعر کی ذات تصوف کے ہالہ میں گردش نہیں کرے گی ؛لیکن جب بلھے شاہ کو صوفی و حق آگاہ کہیں گے تو پھر بات بننے کے بجائے بگڑے گی ۔ شاعر تو بہت ہیں جیسے رومی ،حافظؔ ، سعدی، حالیؔ ،اقبال وغیرہ ۔مگر پھر بھی ستم تو یہ ہے کہ ہم بلھے شاہ کو اس متذکرہ بالا زمرے میں بھی نہیں رکھ سکتے۔ ہاں ان کو فسق و فجور کے عادی شعراء جیسے غالبؔ ،سراجؔ اورنگ آبادی ،افتخار نسیم افتیؔ ، وغیرہ کے زمرے میں رکھ سکتے ہیں، یہ میری رائے ہے ؛بلکہ قرآن و حدیت ،اجماع اور قیاس کی روشنی میں ’’قول فیصل‘‘ ہے ۔ مخالفین شور مچائیں گے ؛کیوں کہ بلھے شاہ کی پیروی میں ان کو اُن تمام محرمات کی آزادی ملتی ہے جس پر آج سے پندرہ سو سال قبل احمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے پابندی لگادی تھی ۔ مخالفین کے شورو ہنگامہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور پھر ان کے رستخیز سے فرق بھی کیا پڑسکتا ہے؟ جو سچی بات تھی، میں نے کہہ دی،نقل و کتاب کی روشنی میں کہی ہے۔ یہ ناچ سماع رقص تو کافروں کا شیوہ تھا ہے اور رہے گا میں از خود بھارت میں دیکھتا ہوں کہ جب تک ہندو اپنے مذہبی تقریب میں ناچ اور گانا نہ کریں ،اس وقت تک ان کی تقریب نا مکمل سمجھی جائے گی ۔ کماقال تعالیٰ :’’وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ‘‘ (35) (الاعراف) اسی طرح نام نہاد نفس پرست جوگیوں نے بھی ناچ گانے اور سماع بیجا کو عبادت سمجھ لیا ہے ۔

فاخر صاحب! شاعری خود بتا دیتی ہے کہ شاعر کس سمت میں جا رہا ہے ۔ بلھے شاہ کی شاعری کو شاعری ضرور ماننا پڑے گا مگر ہم ان کی پیروی کے جب قائل ہوں گے تو کام اس وقت خراب ہو گا۔
کسی بھی شاعری کو پڑھ کر اس سے شاعر کی تصویر ہمارے سامنے آنی چاہیے ، نہ کہ اس کی پوجا شروع کر دی جائے۔
مثال کے طور پر آپ کسی دکان سے کسی چیز کا نمونہ لیتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ وہ چیز ضرور اسی دکان دار ہی سے خریدیں گے۔
آپ چند مزید دکانوں سے نمونہ دیکھ کر چیز کی کوالٹی پر فیصلہ کریں گے ۔
اس طرح آپ کو اعلی کوالٹی کا اسلام بھی صرف اور صرف اللہ اور رسول ص کی اطاعت کے علاوہ کسی دوسری جگہ سے بالکل نہیں ملے گا۔
اگر آپ مزید معلومات چاہتے ہیں تو "محدث فورم" کے بھی رکن بنیں۔ مذکورہ فورم میں زیادہ تر مذہبی گفتگو ہوتی ہے۔
 

فاخر

محفلین
حاجی حنیف صاحب مسئلہ یہ ہے کہ ’’محدث فورم‘‘ میں صرف یک رخی مسلکی بات کی جاتی ہے ہم علم کے طالب ہیں نہ کہ مسلکی نزاع کے طالب ؛ اس لیے محدث فورم پر جانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا ، البتہ یہ چند معروضات میں نے بطور شاعر پیش کی تھیں جس کا یہ نیتجہ نکلا کہ وہ یعنی بلھے شاہ صرف شاعر ہی تھے، اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ میں جہاں تک محسوس کرتا ہوں بطور دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل کے، مسلکی نزاع میں اب کچھ رکھا ہواہے نہیں، سوائے یہ کہ باہمی خلیج در آئے ۔ اور میں ذاتی طور پر مسلکی نزاع کو قوم کے لیے تباہ کن سمجھتا ہوں ،ہندوستان میں رہتے ہوئے تو اور بھی اس کو ’’سم قاتل‘‘ تصور کرتا ہوں ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بلھے شاہ کو اگر ایک شاعر تسلیم کرتے ہیں تو بات بہت حدتک مناسب بھی ہے ؛کیوں کہ شاعر کی ذات تصوف کے ہالہ میں گردش نہیں کرے گی ؛لیکن جب بلھے شاہ کو صوفی و حق آگاہ کہیں گے تو پھر بات بننے کے بجائے بگڑے گی ۔ شاعر تو بہت ہیں جیسے رومی ،حافظؔ ، سعدی، حالیؔ ،اقبال وغیرہ ۔مگر پھر بھی ستم تو یہ ہے کہ ہم بلھے شاہ کو اس متذکرہ بالا زمرے میں بھی نہیں رکھ سکتے۔ ہاں ان کو فسق و فجور کے عادی شعراء جیسے غالبؔ ،سراجؔ اورنگ آبادی ،افتخار نسیم افتیؔ ، وغیرہ کے زمرے میں رکھ سکتے ہیں، یہ میری رائے ہے ؛بلکہ قرآن و حدیت ،اجماع اور قیاس کی روشنی میں ’’قول فیصل‘‘ ہے ۔ مخالفین شور مچائیں گے ؛کیوں کہ بلھے شاہ کی پیروی میں ان کو اُن تمام محرمات کی آزادی ملتی ہے جس پر آج سے پندرہ سو سال قبل احمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے پابندی لگادی تھی ۔ مخالفین کے شورو ہنگامہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور پھر ان کے رستخیز سے فرق بھی کیا پڑسکتا ہے؟ جو سچی بات تھی، میں نے کہہ دی،نقل و کتاب کی روشنی میں کہی ہے۔ یہ ناچ سماع رقص تو کافروں کا شیوہ تھا ہے اور رہے گا میں از خود بھارت میں دیکھتا ہوں کہ جب تک ہندو اپنے مذہبی تقریب میں ناچ اور گانا نہ کریں ،اس وقت تک ان کی تقریب نا مکمل سمجھی جائے گی ۔ کماقال تعالیٰ :’’وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ‘‘ (35) (الاعراف) اسی طرح نام نہاد نفس پرست جوگیوں نے بھی ناچ گانے اور سماع بیجا کو عبادت سمجھ لیا ہے ۔
اگر بات صرف رقص کی ہے تو جناب رقص تو شاید مولانا روم نے بھی کیا جسکو سماع کہتے ، ہاں گھنگھرو نہیں باندھے۔اسلامی تعلیمات میں نیت سب سے اہم ہے ۔جیسے کسی نے دیوار گرادی ، قانونا دیوار گرانا بنا اجازت جائز نہیں مگر درپردہ اس کے پیچھے فائدہ کیا ہے وہ اہم ہے ۔ کوئی شخص کشتی توڑ دیتا ہے تاکہ کسی کا بھلا ہوجائے ، بظا ہر کشتی توڑنا بھی نقصان ہے ۔ ہر انسان پر نیت کی درستی کے بعد تعلیمات نبوی ﷺ لازم ہیں اور یہی مکمل اسلام ہے مگر نیت اگر کسی شخص کی درست ہے تو ہم اسکو کٹہرے میں کھڑا نہیں کرسکتے ہاں کچھ متنازع باتوں کو چھوڑ کے یہ کہا جاسکتا ہے فلانا شخص اس اس بات میں بہت اچھا ہے اور یہ بات لے لی جائے۔یہ متنازع باتیں اللہ کے اور اسکے مابین ہیں ، اسکا اور اللہ کا معاملہ ہے کیونکہ یقینا بابا بلھے شاہ نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا ، کسی انسان کا حق نہیں مارا ۔۔۔ حقوق العباد کے زمرے میں رکھتے ہم ان کو عیوب سے بری ء الذمہ قرار دے سکتے ہیں جب کہ حقوق اللہ کے معاملات میں اگر کچھ اختلافات ہیں تو ان میں نیت ایک فیکٹر ہے ۔
 
گفتگو چائے خانہ میں ہو رہی ہو اور موضوع اس قدر سنجیدہ اور دقیق ہو تو فتنہ تو کہے گا ہی کہ تو چل میں آیا۔ بلھے شاہ کی تو بات ہی کیا۔ اس کسوٹی پر تو تینوں اہل سنت کہلانے والے گروہ (دیو بند، بریلوی، اہل حدیث) کےپچھلے دو سو پچاس سال کے زعماء (جو عمر بھر ایک دوسرے پر کفر، شرک، بدعت، بدمذھبی، ضلالت کے فتاویٰ دیتے دیتے اس دنیا سے پردہ کر گئے)بھی پورے اترتے دانتوں پسینہ نکلوا لیں گے۔ بلھے شاہ جیسے ملنگ تک کیا جانا۔ امید ہے کم کو بہت سمجھیں گے اور بجائے بلھے شاہ جیسے اچھے شاعر کی ذاتی زندگی اور نظریات پر فتویٰ جاری کرنے کے ان کی شاعری پر گفتگو کریں جو معاشرے کے لیئے مثبت باتیں ہیں انہیں قبول کریں اور جو منفی ہیں ان سے اجتناب کرتے ہوئے ایک مثبت بحث کو جاری کریں۔
 

حاجی حنیف

محفلین
گفتگو چائے خانہ میں ہو رہی ہو اور موضوع اس قدر سنجیدہ اور دقیق ہو تو فتنہ تو کہے گا ہی کہ تو چل میں آیا۔ بلھے شاہ کی تو بات ہی کیا۔ اس کسوٹی پر تو تینوں اہل سنت کہلانے والے گروہ (دیو بند، بریلوی، اہل حدیث) کےپچھلے دو سو پچاس سال کے زعماء (جو عمر بھر ایک دوسرے پر کفر، شرک، بدعت، بدمذھبی، ضلالت کے فتاویٰ دیتے دیتے اس دنیا سے پردہ کر گئے)بھی پورے اترتے دانتوں پسینہ نکلوا لیں گے۔ بلھے شاہ جیسے ملنگ تک کیا جانا۔ امید ہے کم کو بہت سمجھیں گے اور بجائے بلھے شاہ جیسے اچھے شاعر کی ذاتی زندگی اور نظریات پر فتویٰ جاری کرنے کے ان کی شاعری پر گفتگو کریں جو معاشرے کے لیئے مثبت باتیں ہیں انہیں قبول کریں اور جو منفی ہیں ان سے اجتناب کرتے ہوئے ایک مثبت بحث کو جاری کریں۔

فیصل صاحب میں آپ کی بات سے کافی حد متفق ہوں اگر ہم کسی کو اس کے کام کی وجہ سے پسند نہیں کرتے تو ہمیں دخل اندازی بھی سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے ۔
بلھے شاہ نے اپنے زمانے اور حالات کے مطابق اپنا پیغام لوگوں تک پہنچایا ہے ۔ آج کل ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے حالات کے مطابق اسلام کی ایسی تصویر پیش کریں جس سے ہماری بھی دنیا و آخرت سنور جائے اور دوسروں کا بھلا بھی ہو جائے
 
آخری تدوین:
Top