فارسی شاعری وطن - تاجکستانی شاعر میرزا تورسون‌زادہ

حسان خان

لائبریرین
(وطن)
بهار آمد، ز عُمرم باز یک سالِ دِگر بِگْذشت،
تمامِ زندگی آهسته از پیشِ نظر بِگْذشت.
به مثلِ گوشت و ناخُن من همیشه با وطن بودم،
اگرچه نصفِ عُمرِ بهترینم در سفر بِگْذشت.
وطن، در هر کجا آمد به سر فارم هوایِ تو،
من از آن سویِ اُقیانوس بِشْنیدم صدایِ تو.
اگرچه در میان طوفان و موجِ بحرها بودند،
ولی آمد به گوشِ من صدایِ رودهایِ تو.
به وقتِ بازگشتن چون رسیدم بر حُدودت من،
ز سر تا پا شدم مفتون و شیدایِ نمودت من.
نِشستم در زمینِ تو، پریدیم در هوایِ تو
به آوازِ درودت من، به آهنگِ سُرُودت من.
اگرچه بارها افتادم از یار و دیارم دور،
به سیّاحی مرا کردند گرچه دوستان مشهور،
ولی من در همه جا، در همه کُنج و کَنارِ دهر
همیشه با وطن بودم، همیشه با وطن مسرور.

(میرزا تورسون‌زاده)
۱۹۶۵ء

بہار آ گئی، دوبارہ میری عُمر میں سے ایک سالِ دیگر گُذر گیا۔۔۔ میری کُل زندگی آہستہ آہستہ [میری] نظر کے پیش سے گُذر گئی۔
اگرچہ میری عُمر کا بہترین نِصف سفر میں گُذر گیا، لیکن میں ہمیشہ اُسی طرح وطن کے ساتھ تھا، جس طرح گوشت و ناخُن ایک ساتھ ہوتے ہیں۔
اے وطن! ہر جگہ میرے سر کی جانب تمہاری خوشگوار ہوا آئی، میں نے اوقیانوس کے اُس طرف سے تمہاری صدا سُنی۔
اگرچہ درمیان میں طوفان اور بحروں کی امواج تھیں، لیکن میرے کان میں تمہارے دریاؤں کی صدا آئی۔
واپَس آتے وقت جب میں تمہاری حُدود پر پہنچا، میں سر سے پا تک تمہاری صُورت کا مفتون و شیدا ہو گیا۔
تمہارے سلام کی آواز کے ساتھ اور تمہارے نغمے کے آہنگ کے ساتھ میں تمہاری زمین پر بیٹھا اور تمہاری ہوا میں اُڑا۔
اگرچہ میں بارہا اپنے یار و دیار سے دُور ہو گیا، اور اگرچہ میرے دوستوں نے مجھے سیّاحی میں مشہور کر دیا،
لیکن میں ہر جگہ، اور دُنیا کے ہر گوشہ و کنار میں ہمیشہ وطن کے ساتھ تھا، اور ہمیشہ وطن کے ساتھ مسرور تھا۔
 
Top