مِرے پاس کوئی دیا بھی نہیں ( فعولن فعولن فعولن فعل)

نوید ناظم

محفلین
مِرے پاس کوئی دیا بھی نہیں
مگر رات سے کچھ گلہ بھی نہیں

مجھے چھوڑ کر وہ گیا خوش نہ ہو
مِرا جو نہ تھا وہ تِرا بھی نہیں

وہ مجھ کو کہاں ڈھونڈتا ہو گا اب
اُسے دشت کا کچھ پتہ بھی نہیں

چراغوں کو آخر یہ کیا ہو گیا
یہ کیوں بجھ گئے ہیں، ہوا بھی نہیں

نجانے مجھے چھوڑ کر کیوں گیا
وہ اب تک کسی کا ہُوا بھی نہیں

عجب دل ہے یہ اُس سے وابستہ ہے
جو مدت سے اس کو مِلا بھی نہیں

بتا قاصدا اُس نے پیغام کو
سنا تو ہو گا یا سنا بھی نہیں؟

یہ مانا کہ اچھا نہیں ہے نوید
حضور اب یہ اتنا بُرا بھی نہیں
 

نوید ناظم

محفلین
ہماری صلاح

دوسرے مصرع کو

سُنا ہوگا ناں؟ یا سُنا بھی نہیں

سُنا ہوگا؟ یا پھر سُنا بھی نہیں

کرسکتے ہیں۔
بہت شکریہ، آپ نے رہنمائی فرما دی،
سر الف عین نے یہ بات بتا تو رکھی ہے کہ 'ہُگا' کا تقطیع ہونا اچھا نہیں ہے۔۔۔ پتہ نہیں، پتہ ہی نہیں چلتا کبھی۔۔۔۔ آپ کا دوسرا تجویز کردہ مصرع لے لیا۔:)
 
Top