یوسف سلطان
محفلین
جو آگے سے اُٹھ اُٹھ کر مینے ہے مارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
نگاہوں نگاہوں میں شوہر کو تولے
کہے ساری باتیں بھی منہ سے نہ بولے
یہ ہر روز شرٹوں کی جیبیں ٹٹولے
کرے چیک موبائل یہ میسج پھرولے
ذرا سی بھی تاخیر سے گھرجو پہنچو
یہ بُوتھی سوجا لےیہ کُنڈی نہ کھولے
حساب اگلے پچھلے اُسی دن اتارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
کبھی کر نہ پائے کسی سے الاءینس
ہر اک بات میں اُس کی وکھری ہی ساٴنس
یہ نندوں سے لفڑے جیٹھانی سے پَھڈے
کسی کو نہ بخشے کسی کو نہ چَھڈے
یہ تانوں کو سمجھے ہے گھر کی کھیتی
زبان کو یہ نہیں زنگ لگنےہے دیتی
اکیلی ہی سب کو یہ وہ مار مارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
ویدآوٹ اینی ریزن یہ ڈالے پریشر
رہے بیلنا ہاتھ میں اِس کے اکثر
ہر اک گھر میں اک فرد ہوتا ہے سچا
جو دوجا ہے وہ تو ہمیشہ ہے شوہر
رہے چووی گھنٹے ہر اک سے اوکھی
مگر خود کو بولے مظلوم پھر بھی
اسے آتےدن میں دیکھانے ہے تارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
بڑے ناز سے آ کر بولے جو سُونو۔۔۔۔
سمجھو بنانے لگی پھرسے اُلو
یہی بات سچی ہے بیگم ہے چوینگم
شروع میں ہے میٹھی انجام چیپکو
یہ ہر بار ٹینشن نی ٴڈھونتی ہے
یہ مسلے مسائل کی اک فیکڑی ہے
چڑے رہتے ہیں اس کو سوچوں کے پارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
تسلی یہ کم تو نہیں یہ سچ ہے
بُرے وقت میں اپنے ہوتے ہیں پیچھے
اگر شک ہے تو شادی کی البم اٹھا لو
سبھی یار اُس میں کھلوتے ہیں پیچھے
پرانی جو شادی ہے اس کی برائی
میاں بیوی دونوں لگے بہن بھائی
جو برگر تھی نکلی وہ پاپڑ کرارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
نگاہوں نگاہوں میں شوہر کو تولے
کہے ساری باتیں بھی منہ سے نہ بولے
یہ ہر روز شرٹوں کی جیبیں ٹٹولے
کرے چیک موبائل یہ میسج پھرولے
ذرا سی بھی تاخیر سے گھرجو پہنچو
یہ بُوتھی سوجا لےیہ کُنڈی نہ کھولے
حساب اگلے پچھلے اُسی دن اتارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
کبھی کر نہ پائے کسی سے الاءینس
ہر اک بات میں اُس کی وکھری ہی ساٴنس
یہ نندوں سے لفڑے جیٹھانی سے پَھڈے
کسی کو نہ بخشے کسی کو نہ چَھڈے
یہ تانوں کو سمجھے ہے گھر کی کھیتی
زبان کو یہ نہیں زنگ لگنےہے دیتی
اکیلی ہی سب کو یہ وہ مار مارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
ویدآوٹ اینی ریزن یہ ڈالے پریشر
رہے بیلنا ہاتھ میں اِس کے اکثر
ہر اک گھر میں اک فرد ہوتا ہے سچا
جو دوجا ہے وہ تو ہمیشہ ہے شوہر
رہے چووی گھنٹے ہر اک سے اوکھی
مگر خود کو بولے مظلوم پھر بھی
اسے آتےدن میں دیکھانے ہے تارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
بڑے ناز سے آ کر بولے جو سُونو۔۔۔۔
سمجھو بنانے لگی پھرسے اُلو
یہی بات سچی ہے بیگم ہے چوینگم
شروع میں ہے میٹھی انجام چیپکو
یہ ہر بار ٹینشن نی ٴڈھونتی ہے
یہ مسلے مسائل کی اک فیکڑی ہے
چڑے رہتے ہیں اس کو سوچوں کے پارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے
تسلی یہ کم تو نہیں یہ سچ ہے
بُرے وقت میں اپنے ہوتے ہیں پیچھے
اگر شک ہے تو شادی کی البم اٹھا لو
سبھی یار اُس میں کھلوتے ہیں پیچھے
پرانی جو شادی ہے اس کی برائی
میاں بیوی دونوں لگے بہن بھائی
جو برگر تھی نکلی وہ پاپڑ کرارے
ہر اک گھر میں ایسی ہی بیوی ہے پیارے