ایک طرف ایک آئرش باکسر اور دوسری طرف 17 ترکی دوکاندار (وڈیو)
انقرہ (نیوز ڈیسک) ترکی میں سیاحت کیلئے آنے والے آئرلینڈ کے ایک سیاح پر درجنوں مقامی لوگ مشتعل ہو کر ٹوٹ پڑے لیکن پھر جو ہوا اس کی مثال صرف مارشل آرٹ فلموں میں مل سکتی ہے۔
اخبار "Today's Zaman" کے مطابق استنبول شہر کے علاقہ اکسارے میں یہ سیاح ایک دکان کے باہر موجود تھا۔ جونہی اس نے فریج کا دروازہ کھولا تو اس کے اندر پڑی پانی کی بوتلیں باہر آن گریں۔ اگرچہ اس میں آئرش سیاح کا قصور نہ تھا مگر دکاندار مشتعل ہوگیا اور لاٹھی کے ساتھ سیاح پر حملہ کردیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دیگر دکاندار بھی اسکی مدد کو آگئے اور پھر درجنوں لوگ اکیلے سیاح پر حملہ آور ہوگئے، مگر انہیں معلوم نہ تھا کہ انہوں نے غلط شخص پر ہاتھ ڈال دیا تھا۔
اگرچہ تنہا سیاح پر ہر طرف سے مکوں، لاتوں اور لاٹھیوں کے ساتھ حملہ کیا جارہا تھا مگر اس نے ایک کے بعد ایک حملہ آور کو ایسا گھونسہ جڑا کہ درجنوں حملہ آور اس اکیلے شخص کے سامنے بری طرح بوکھلا گئے۔ آئرش سیاح کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پروفیشنل باکسر ہے اور اس معاملے میں اس کی کوئی غلطی بھی نہ تھی۔ اخبار ’دی مرر‘ کی ویب سائٹ پر ایک ترک قاری نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سیاح پر حملہ کرنے والوں کا تعلق کرد برادری سے ہے۔ قاری کا کہنا ہے کہ وہ وقوعہ کی جگہ پر موجود تھا۔
انقرہ (نیوز ڈیسک) ترکی میں سیاحت کیلئے آنے والے آئرلینڈ کے ایک سیاح پر درجنوں مقامی لوگ مشتعل ہو کر ٹوٹ پڑے لیکن پھر جو ہوا اس کی مثال صرف مارشل آرٹ فلموں میں مل سکتی ہے۔
اخبار "Today's Zaman" کے مطابق استنبول شہر کے علاقہ اکسارے میں یہ سیاح ایک دکان کے باہر موجود تھا۔ جونہی اس نے فریج کا دروازہ کھولا تو اس کے اندر پڑی پانی کی بوتلیں باہر آن گریں۔ اگرچہ اس میں آئرش سیاح کا قصور نہ تھا مگر دکاندار مشتعل ہوگیا اور لاٹھی کے ساتھ سیاح پر حملہ کردیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دیگر دکاندار بھی اسکی مدد کو آگئے اور پھر درجنوں لوگ اکیلے سیاح پر حملہ آور ہوگئے، مگر انہیں معلوم نہ تھا کہ انہوں نے غلط شخص پر ہاتھ ڈال دیا تھا۔
اگرچہ تنہا سیاح پر ہر طرف سے مکوں، لاتوں اور لاٹھیوں کے ساتھ حملہ کیا جارہا تھا مگر اس نے ایک کے بعد ایک حملہ آور کو ایسا گھونسہ جڑا کہ درجنوں حملہ آور اس اکیلے شخص کے سامنے بری طرح بوکھلا گئے۔ آئرش سیاح کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پروفیشنل باکسر ہے اور اس معاملے میں اس کی کوئی غلطی بھی نہ تھی۔ اخبار ’دی مرر‘ کی ویب سائٹ پر ایک ترک قاری نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سیاح پر حملہ کرنے والوں کا تعلق کرد برادری سے ہے۔ قاری کا کہنا ہے کہ وہ وقوعہ کی جگہ پر موجود تھا۔
Embedded media from this media site is no longer available