ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

فہیم

لائبریرین
ویسے حیرت ہے کہ ممتاز قادری کے معاملے میں پاکستان کی عدلیہ نے انصاف کی مثال قائم کی۔
لیکن اگر یہی معاملہ الٹ ہوتا یعنی مرنے والا کوئی عام انسان ہوتا اور مارنے والا کوئی با اثر اور بھلے ہی اس نے اپنے طاقت کے نشے میں قتل کیا ہوتا
وہاں ایسا انصاف دکھائی نہیں دیتا۔
 
اگرممتازقادری کوپھانسی نہ دی جاتی توریاستی ملازموں کوناموس رسالت کےنام پرقتل کرنےکی روایت ریاستی نظام کو مفلوج کردیتا‏جب چاہیں جس پر چاہیں توہین رسالت کاالزام لگائیں بندہ ماریں اور خود کو غازی ڈکلئیر کردیں دنیا بھی بن جائےاور آخرت بھی
 
پاکستانیو آج تو مولوی صاحبان کوجشن منانا چاہئے غازی ممتاز قادری ہوائی سفر پر روانہ ہوئے ہیں۔ جنت جانے والوں کے لیے شہروں کو دوزخ نہیں بنایا جاتا
 

نایاب

لائبریرین
ویسے حیرت ہے کہ ممتاز قادری کے معاملے میں پاکستان کی عدلیہ نے انصاف کی مثال قائم کی۔
فرق " صرف " یہ ہے کہ " اس معاملے " میں اس عظیم ہستی پاک کی تعلیمات کو اس کے ہی نام سے جھٹلایا جا رہا تھا ۔
جسے " رحمت للعالمین " فرمایا گیا ہے ۔ جو کہ " اک انسان کا ناحق قتل پوری انسانیت کے قتل ہونے " کا نقیب رہا ۔
مجرم نے اپنے جرم کا اقرار پوری ہوشمندی اور رضامندی سے کیا ۔
یہ الگ بات کہ بعد میں اپیل میں بہت سی دیگر " ذہنی نفسیاتی " کیفیات کو تاویل بنایا گیا ۔۔۔
باقی پاکستانی عدالتیں اور ان میں موجود " طریقہ انصاف " کسی بھی دفاع کے قابل نہیں ۔
بہت دعائیں
 
باباجی، فلسفے بیان کرنے سے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوتی کہ ممتاز قادری نے یہ قتل بناء کسی وارننگ اپنے اختلاف کی سزا سلمان تاثیر کو موت کی شکل میں دیا۔ کیا آپ خوش ہوں گے کہ آپ کا بھائی باپ، ماں یا بہن یا بیوی یا کوئی دوست صرف اپنے کسی بیان کی بناء پر ، بغیر کسی وارننگ کے قتل کردیا جائے؟؟؟

افسوسناک بات یہ ہے کہ ملاء پراپیگنڈہ ایسے لوگوں کو ہیرو قرار دیتا ہے اور بہت سے لوگوں کے لئے خوشی کا سامان پیدا کرتا ہے۔ جب کہ قانون الہی قتل کی سزا منصفوں کی ایک جماعت کے ذریعے صرف اور صرف قاتل اور غدار کے لئے مخصوص کرتا ہے۔

آپ کا سوال ہی غلط ہے کہ آیا کہ یہ خوشی منانے کا موقع ہے ؟ یہ شکر کا موقع ہے کہ ایک اچھا انصاف ہو اور ایک شیطانی سوچ والا ٹولہ سامنے آیا اور ایک شیطان کو اس کے شیطانی عمل کی سزا ملی۔ آپ کی ترجمانی کہ طاقت کے زعم میں کمزوروں کا قتل اور خوشی منانے کا سوال بے موقع اور بے محل ہے۔
 
پاکستانی قانون دان صاحب کی املا تک غلط ہے تو باقی قانون سمجھی کا کیا حال ہوگا :) اگر قتل کی سزا بھی نہیں دی جائے گی تو لوگوں کو پتہ کیسے چلے گا کہ یہ ایک جرم ہے؟
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
اس پھانسی پہ مختلف شہروں میں احتجاج متوقع ہے۔ آئندہ جمعہ کے روز اس احتجاج میں شدت متوقع ہے کیونکہ اس دن مجمع جمع کرنا آسان ہوتا ہے تو دکان ذرا اچھی چمکتی ہے۔
سب احباب کو تاکیدی مشورہ ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں ایسی جگہوں پہ جانے سے پرہیز کی کوشش کریں جہاں احتجاج متوقع ہو۔ کیونکہ گاڑیوں پہ پتھراؤ بھی ہو سکتا ہے اور لمبے ٹریفک جام میں بھی پھنس سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں آبپارہ اور راولپنڈی میں احتجاج کے لئے مشہور مرکز مری روڈ، لیاقت باغ، کچہری چوک وغیرہ ہیں۔ پشاور میں اسمبلی ہال کے نزدیک والا چوک (شاید باچا خان چوک نام ہے) پہ ضرور جلوس نکلے گا۔
دوسرے شہروں کے رہنے والے اپنے مقامی ماحول کے مطابق احتیاط کریں۔
 

یاز

محفلین
اگرممتازقادری کوپھانسی نہ دی جاتی توریاستی ملازموں کوناموس رسالت کےنام پرقتل کرنےکی روایت ریاستی نظام کو مفلوج کردیتا‏جب چاہیں جس پر چاہیں توہین رسالت کاالزام لگائیں بندہ ماریں اور خود کو غازی ڈکلئیر کردیں دنیا بھی بن جائےاور آخرت بھی

بالکل درست۔ اور سب سے اہم بات یہ کہ یہ پھانسی انشاءاللہ مستقبل میں اسلام یا توہینِ رسالت کے نام پہ مذموم مقاصد حاصل کرنے والوں کو روکنے کا باعث بھی بنے گی۔
 
یہ پھانسیاں اور سزائیں عشق والوں کے لیئے ہی ہوتی ہیں اور ایسا عاشق ہی کرتے ہیں ہر انسان ایسا کام نہیں کرسکتا ہے ہم لوگ صرف باتیں بنانا ہی جانتے ہیں غازی علم الدین شہید کی سنت پر کوئی عاشق ہی عمل کرسکتا ہے یہ ہر بندے کے بس کی بات نہیں ہے۔ بقول علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ ہم باتیں کرتے رہ گئے اور ترکھان کا بیٹا بازی لے گیا ۔
 
Top