زندگی کے بازار میں موت بڑی تیزی سے خریداری کے عمل میں مصروف ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے انتظار حسین کی زندگی کا بھاؤ ختم ہوا اور آج فاطمہ ثریا بجیا کی زندگی کی نقدی بھی تمام ہوئی۔۔۔۔ ذرا سوچیے کہ پچھلے آٹھ نو ماہ میں کیسے کیسے نابغوں نے اس دنیا فانی سے ناطہ توڑ کر داعی حق کو لبیک کہا۔۔۔ جانے والوں میں جمیل الدین عالی، کمال احمد رضوی، اسلم اظہر، نسرین انجم بھٹی، اشتیاق احمد، محی الدین نواب، عبداللہ حسین، انتظار حسین، ندافاضلی اور۔۔۔ پرسوں فاطمہ ثریا بجیا بھی گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
آج کے اخبارات روزنامہ نوائے وقت، جنگ اور ایکسپریس نے فاطمہ ثریا بجیا پہ خصوصی سپلیمنٹ شائع کیے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔
وہ فاطمہ کہ جو خواتین کی نمائندہ اور موثر ترین آواز تھیں، وہ کہ جس نے اردو ادب کو تین سو سے زائد لازوال ڈرامےعطا کیے۔۔۔۔ انکے ڈراموں میں شمع،افشاں، انا اور آگہی کو خاص مقبولیت ملی۔۔۔۔ اپنے ایک ڈرامے پھول بنی سرسوں میں انہوں نے کلاسیکل شاعر امیر خسرو کی شاعری استعمال کی اور اس ڈرامے کو بھی لازوال مقبولیت حاصل ہوئی۔۔۔
بجیا محض ایک فرد ہی نہیں بلکہ ایک عہد کا نام تھا۔۔۔ ان کا ڈرامہ محض ایک ڈرامہ ہی نہیں تھا بلکہ رشتوں اور تہذیب سے جڑا ایک مکالمہ بھی ہوتا جسے دیکھنے کیلیے اندر کی بغاوت بھی ضروری ہوتی تھی۔۔۔ انہوں نے ڈرامے کو نسلوں کی تربیت کا ایک ذریعہ بنایا۔ اور یہ کیسے ممکن تھا ایک عورت جو اپنی قوم کی تو تربیت کرے اور اپنے گھر کو چھوڑ دے۔۔۔۔ اور چونکہ وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی اور والدین کا سایہ سر پہ سلامت نہ تھا مگر انہوں نے ایک ماں کی طرح اپنے کنبے کو سنبھالا ۔۔۔۔۔ اور یہ انکی آغوش صدف ہی تھی جس نے حذف ریزوں سے لعل و گہر پیدا کیے۔۔۔۔۔ جی ہاں ان کے سایہ عاطفت میں کوئی بیوروکریٹ بنا (احمد مقصود حمیدی)، کوئی فیشن ڈیزائنر (مسز کاظمی)، کوئی صداکار، اداکار و ڈرامہ نگار (انور مقصود)، کوئی شاعر (زہرہ نگاہ)، کوئی آپا زبیدہ بنی اور کوئی بی بی سی اردو سروس کا ہو رہا (سارہ نقوی)۔۔۔۔۔ ان تمام ہیروں کی تراش خراش میں بجیا صاحبہ کا بہت عمل دخل تھا۔۔۔۔ انور مقصود کہتے ہیں کہ "جب بجیا کی طبیعت ناساز تھی تواس کا مطلب تھا محبت، خلوص، پیار، ایمان داری اور محنت سب ناساز تھے۔۔۔ اب میں اکیلا ہو گیا ہوں۔"
 
آخری تدوین:
بہت اچھی تحریر ہے بجیا پر. اللہ تعالٰی ان کو غریقِ رحمت کرے. آمین

معمولی سے مسائل ہیں تحریر میں، ان کو درست کر لیں.
نئیں کی جگہ نہیں
والدیں کی جگہ والدین
سلامت نا تھا کی جگہ سلامت نہ تھا.

شکریہ اپنے قیمتی تاثرات پیش کرنے کا.
 
بہت اچھی تحریر ہے بجیا پر. اللہ تعالٰی ان کو غریقِ رحمت کرے. آمین

معمولی سے مسائل ہیں تحریر میں، ان کو درست کر لیں.
نئیں کی جگہ نہیں
والدیں کی جگہ والدین
سلامت نا تھا کی جگہ سلامت نہ تھا.

شکریہ اپنے قیمتی تاثرات پیش کرنے کا.
بہت شکریہ جناب من۔۔۔۔۔۔ آئندہ احتیاط کروں گا۔۔
 
Top