’چین نئے بین الاقوامی بینک کا سربراہ بن گیا‘

’چین نئے بین الاقوامی بینک کا سربراہ بن گیا‘
150629032625_joe_hockey_640x360_afp.jpg

آسٹریلیا کے وزیر خزانہ نئے مالیاتی ادارے اے آئی آئی بی کے آرٹیکل پر دستخط کرنے والے پہلے شخص ہیں
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 57 ممالک نے ایک نئے مالیاتی ادارے ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپل میں جمع ہونے والے مندوبین نے اس معاہدے پر دستخط کیے جس سے اے آئي آئی بی کا قانونی ڈھانچہ طے ہوگا۔
اے آئي آئی بی کا قیام اکتوبر میں عمل میں آیا تھا اور اس میں چین کی سربراہی میں 21 ممالک شامل ہیں۔
یہ بینک ورلڈ بینک اور ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک کی طرح کا مالیاتی ادارہ ہوگا اور براعظم ایشیا میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں کی فنڈنگ کرے گا۔
اس کے بانی ارکان میں برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا جیسے اہم ممالک شامل ہیں جبکہ چین اور بھارت اس کے دو بڑے سرمایہ کار ہیں۔
جاپان اور امریکہ اے آئی آئی بی کے مخالف ہیں اور وہ دونوں ممالک اس میں شامل نہیں ہیں۔
اس نئے مالیاتی ادارے کے گورنینس کے معیار پر امریکہ نے سوال اٹھائے ہیں اور اس کے خیال میں اس کا مقصد چین کے ’سافٹ پاور‘ کو پھیلانا ہے۔
150629024606_aiib_beijing_640x360_xinhua.jpg

اس دستخط کرنے کی تقریب میں 57 ممالک شامل ہیں
ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک 50 ارب امریکی ڈالر کے سرمائے سے شروعات کرے گا جسے رفتہ رفتہ ایک کھرب امریکی ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔
چین کی وزارت خزانہ کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ 30.34 فیصد حصص کے ساتھ چین بینک کا سب سے بڑا حصے دار ہے۔
جبکہ بھارت دس سے پندرہ فیصد حصص کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا حصے دار اور روس اور جرمنی تیسرے اور چوتھے بڑے حصے دار ہیں۔
بی بی سی کی چین کے لیے ایڈیٹر کیری گریسي کے مطابق اس مالیاتی ادارے کا قیام یہ صرف چین کی سفارتی جیت ہے بلکہ اس سے چین کے اقتصادی اہداف کی بھی تکمیل ہوگی۔
چین اپنا اقتصادی ایجنڈا آگے بڑھانے کے لیے نئے اقتصادی اداروں کے قیام پر زور دیتا رہا ہے۔
بیجنگ میں بی بی سی کے نمائندے مارٹن پیشنس کا کہنا ہے کہ یہ چین کے ان مختلف اداروں میں سے ایک ہے جسے چین نے اپنے اقتصادی ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے قائم کیا ہے۔ ورلڈ بینک جیسے بڑے عالمی مالیاتی ادارے میں چین کا اثررورسوخ نہ ہونے کی وجہ سے یہ مالیاتی ادارہ قائم کیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق چین کے وزیر مالیات لو جیویئی نے پیر کو کہا کہ انھیں یہ اعتماد ہے کہ اے آئی آئی بی رواں سال کے اختتام سے قبل اپنا کام شروع کر دے گا۔
 

arifkarim

معطل
لو جی نئے عالمی نطام کی طرف بڑھتے جاؤ۔ امریکی غلبے سے جان چھڑاتے جاؤ
اور چینی، بھارتی و روسی غلبہ قبول کرتے چلے جاؤ:
چین کی وزارت خزانہ کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ 30.34 فیصد حصص کے ساتھ چین بینک کا سب سے بڑا حصے دار ہے۔
جبکہ بھارت دس سے پندرہ فیصد حصص کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا حصے دار اور روس اور جرمنی تیسرے اور چوتھے بڑے حصے دار ہیں۔

امریکہ کی نفرت میں لوگ اتنا آگے نکل جائیں گے کہ خودداری کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالیں گے یہ بالکل نئی بات ہے :)
 
اور چینی، بھارتی و روسی غلبہ قبول کرتے چلے جاؤ:


امریکہ کی نفرت میں لوگ اتنا آگے نکل جائیں گے کہ خودداری کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالیں گے یہ بالکل نئی بات ہے :)
یہ بات آپ نے کہاں سے اخذ کی ہے؟ یا محض آپ کی بدگمانی ہے؟
 
جو قوم اپنے بچے ماردے صرف اس خوف سے کہ ابادی نہ بڑھ جاوے۔ اس سے کچھ خیر کی امید نہیں رکھنی چاہیے
ویسے کچھ عرصہ پہلے بی بی سی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کی روشنی میں یہ تعریف سنی تھی چین نے غربت کے خاتمے کے لئے بہتر اقدامات کئے ہیں۔
 
ویسے کچھ عرصہ پہلے بی بی سی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کی روشنی میں یہ تعریف سنی تھی چین نے غربت کے خاتمے کے لئے بہتر اقدامات کئے ہیں۔

بلکل کیے ہونگے۔ مگربرتھ کنٹرول اور اسقاط حمل اس کے طریقے ہیں ۔ چین میں یہ بہت زیادہ ہے۔ یہ عمل اتنی سختی سے کیا گیا ہے تاکہ چین کی ابادی کنٹرول ہوسکے اور انھوں نے کی ہے۔
چین کی پالیسی جو خود اس کی اپنی ابادی کے لیے ہو غیر انسانی کم ازکم بہت غیر اسلامی سمجھی جاوے گی۔ امریکہ کم ازکم اس معاملے میں بہتر ہے
 
بلکل کیے ہونگے۔ مگربرتھ کنٹرول اور اسقاط حمل اس کے طریقے ہیں ۔ چین میں یہ بہت زیادہ ہے۔ یہ عمل اتنی سختی سے کیا گیا ہے تاکہ چین کی ابادی کنٹرول ہوسکے اور انھوں نے کی ہے۔
چین کی پالیسی جو خود اس کی اپنی ابادی کے لیے ہو غیر انسانی کم ازکم بہت غیر اسلامی سمجھی جاوے گی۔ امریکہ کم ازکم اس معاملے میں بہتر ہے
چین میں اسقاط حمل کی پالیسی تو معروف ہے مگر غربت کے کاتمے کے لئے اس کے حالیہ اقدامات کی تفصیل جاننی چاہئے اس کے بعد ہی بہتر تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنے دوست ملکوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرتا ہے؟ حقیقی دوستانہ یا امریکہ جیسا رویہ
 
چین میں اسقاط حمل کی پالیسی تو معروف ہے مگر غربت کے کاتمے کے لئے اس کے حالیہ اقدامات کی تفصیل جاننی چاہئے اس کے بعد ہی بہتر تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنے دوست ملکوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرتا ہے؟ حقیقی دوستانہ یا امریکہ جیسا رویہ

چین کے کونسے دوست ہیں؟
نارتھ کوریا؟
کمبوڈیا؟
چین اپنے پڑوسیوں جیسے کوریا اور جاپان سے جنگ کرتا رہا ہے بلکہ منگولیا سے بھی
 
امریکہ کے برخلاف چین انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے۔ امریکہ کے برخلاف چین کی ہان نسل نے چین کی باقی ماندہ نسلوں کے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ چین عمومی طور پر ایک نسل پر مشتمل ملک ہے۔ چین نے اپنے ملک میں مذہبی ازادی نہیں دی ہے۔ چینی مسلمان (ویغر) کوبہت دبا کر رکھا ہوا ہے
 
چین کے کونسے دوست ہیں؟
نارتھ کوریا؟
کمبوڈیا؟
چین اپنے پڑوسیوں جیسے کوریا اور جاپان سے جنگ کرتا رہا ہے بلکہ منگولیا سے بھی
مگر پاکستان کے ساتھ تو چین نے کبھی برا سلوک نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سچی دوستی کا ثبوت دیا ہے۔
 

arifkarim

معطل
اس میں سے آپ کو خود داری ریکارڈ ٹوٹتے کیسے نظر آگئے؟ بات تو امریکی غلبے سے جان چھڑانے کی ہورہی ہے، چین کی غلامی کی نہیں
امریکی غلبے سے جان چھڑا کر چینی، بھارتی، روسی غلبے کو ہوا دینے والی بات ہو گئی پھر۔ :)
بات کی اصل روح کو سمجھیں۔ یہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اگر واقعتاً پسماندہ ممالک کی ترقی کیلئے قائم کئے جاتے ہیں تو انکے حصص چنداں ممالک تک محدود کیوں؟ ظاہر ہے یہ مالیاتی ادارے خیرات تو تقسیم نہیں کر رہے۔ یہ جو کچھ بھی انویسٹ کریں گے اس ’’قرض‘‘ کو بمع سود ان غریب ممالک کی آئندہ آنے والی نسلیں چکائیں گی۔

چین میں اسقاط حمل کی پالیسی تو معروف ہے مگر غربت کے کاتمے کے لئے اس کے حالیہ اقدامات کی تفصیل جاننی چاہئے اس کے بعد ہی بہتر تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے لئے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنے دوست ملکوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرتا ہے؟ حقیقی دوستانہ یا امریکہ جیسا رویہ
چین میں غربت کا خاتمہ سستی مزدوری نے کیا ہے۔ ہانگ کانگ، مکاؤ، تائیوان جیسے چینی اکثریت علاقوں نے مین لینڈ چائنا میں انویسٹمنٹ شروع کی تھی۔ جسکے بعد یہ ملک ترقی کی منزلیں چھوتا آج امریکہ کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔ آج بھی چینی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی یہی سستی مزدوری ہی ہے جسے چین ہر قیمت پر قائم رکھنا چاہتا ہے۔ ایشیا کے دیگر ممالک میں انویسٹمنٹ کے پیچھے بھی یہی کھیل کارفرما ہے۔ یعنی چین کی بڑھتی ہوئی معیشت کی وجہ سے اسکی کرنسی مضبوط ہوگی اور یوں اسکے اپنے مزدوروں کی مانگ عالمی منڈی میں کم پڑے گی۔ مطلب اس سے پہلے کہ مغربی ممالک یہاں چینی انٹرسٹ کیخلاف سرمایہ کاری شروع کریں، چین ان علاقوں پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتا ہے۔

مگر پاکستان کے ساتھ تو چین نے کبھی برا سلوک نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سچی دوستی کا ثبوت دیا ہے۔
ممالک کے مابین دوستیاں اور دشمنیاں نہیں ہوتی، صرف مفادات ہوتے ہیں۔ :grin:
 
مگر امریکہ نے موجودہ دور میں جو دنیا میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے، چین اس وقت تو ایسے جرائم میں ملوث نہیں ہے۔

یہ بات البتہ درست ہے
مگر میرے اندازے کے مطابق اگر چین امریکہ کی جگہ ہوتا تو پورے عرب پر ہل چل رہے ہوتے
 
امریکی غلبے سے جان چھڑا کر چینی، بھارتی، روسی غلبے کو ہوا دینے والی بات ہو گئی پھر۔ :)
بات کی اصل روح کو سمجھیں۔ یہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے اگر واقعتاً پسماندہ ممالک کی ترقی کیلئے قائم کئے جاتے ہیں تو انکے حصص چنداں ممالک تک محدود کیوں؟ ظاہر ہے یہ مالیاتی ادارے خیرات تو تقسیم نہیں کر رہے۔ یہ جو کچھ بھی انویسٹ کریں گے اس ’’قرض‘‘ کو بمع سود ان غریب ممالک کی آئندہ آنے والی نسلیں چکائیں گی۔
طاہر ہے کہ یہ بڑے ملکوں کا بنکوں کا کاروبار ہے۔ مگر کاروبار اور فوجی غلبے میں فرق ہوتا ہے۔ امریکہ نے کاروبار کے ساتھ ساتھ جو اندھیر نگری مچائی اس سے نجات مل جائے یہی بہت غنیمت ہے۔ لیکن چین کے ساتھ معاشی تعاون کا مطلب اس کی فوجی غلامی نہیں جو امریکہ کی روایت ہے۔
ممالک کے مابین دوستیاں اور دشمنیاں نہیں ہوتی، صرف مفادات ہوتے ہیں۔
یہ بات اب ملکوں تک محدود نہیں رہی خیر، مگر باہمی مفادات کے نام پر دوست کو غلام بنانے کی کوشش کرنا اور پھر اسی پر چڑھائی کر دینا امریکی دوستی کا انداز ہے
 
مگر میرے اندازے کے مطابق اگر چین امریکہ کی جگہ ہوتا تو پورے عرب پر ہل چل رہے ہوتے
ناجانے آپ کو ایسے خدشات کیوں ہیں؟ کچھ برس پہلے ایک مشرق وسطی میں ہونے والے عوامی سروے کے مطابق عرب لوگ امریکہ کہ جگہ چین کو سپر پاور دیکھنا چاہتے ہیں۔
 
Top