مجھے ایک واقعہ یاد آگیا۔ یہاں کویت میں ایک دفعہ ایک بھارتی دوست ہمیں ایک بھارتی رستوران میں لے گیا حیدرآبادی بریانی کھلانے کے لئے۔ وہاں بیٹھنے کے لئے رش کی وجہ سے جو جگہ میسر آئی وہ باورچی خانے کے بہت قریب تھی ۔ اور وہاں ایک آدمی مٹروں کے چھلکے سبزی کے انداز میں کاٹ رہا تھا۔ ہم نے پوچھا یہ کیا کر رہے ہو؟ تو اس نے کہا کہ سبزی میں یہ چھلکے بھی چل جاتے ہیں۔ (یعنی پک جاتے ہیں اور کھانے والے کو پتہ نہیں چلتا کہ سبزی کے ساتھ وہ مٹر کے چھلکے بھی کھا گیا ہے۔)اور وہ شخص بھی نہیں جس کو اس کے بارے میں علم نہ ہو ۔۔۔۔
اور وہ چائے پینے ہوٹل پر جائے اور وہاں اسی زہریلے دودھ کی چائے پروس دی جائے۔
لوگ تو رستورانوں میں پتہ نہیں کیا کیا کھلا دیتے ہیں۔