محبت اور ہوس (ویلنٹائن ڈے سپیشل) از شاہدؔ ریاض عباسی

صادق آبادی

محفلین
محبت ایسا پَربَت ہے
کہ جس کے دامنِ تر سے
کئی دریا نکلتے ہیں
جو اپنے رخ پہ بہتے ہیں
جو آوارہ نہیں ہوتے
جو اپنے ساحلوں کی قید میں آزاد رہتے ہیں
ہمیشہ پاک کرتے ہیں
ہمیشہ پاک رہتے ہیں

محبت تو محبت ہے
صِفْت ہے میرے مالک کی
جو ہر اوّل سے اوّل ہے
جو ہر آخر سے آخر ہے
محبت لازمانی ہے

یہ مت سمجھو کہ جزوقتی سا شغلِ رائیگانی ہے
محبت جَاوِدانی ہے

یہ کل وقتی فریضہ ہے
یہاں چھٹی نہیں ملتی
شمارِ ماہ و سال و روز و شب سے ماوَرا ہے یہ
اسے محدود کر دینا کبھی ممکن نہیں ہوتا
محبت کے لئے مخصوص کوئی دن نہیں ہوتا

ہوس پوچھو ہوس کیا ہے؟
ہوس برساتی نالہ ہے
اگر تیزی سے چڑھ جائے تو سَرعَت سے اترتا ہے
نَدامت کی کسی وادی میں جا کر پھیل جاتا ہے
کبھی توبہ کی حدت سے وہیں پر خشک ہوتا ہے
کبھی خواہش کی گہرائی میں جوہڑ بن کے رہتا ہے

ویلنٹائن کا جذبہ بھی بس اک برساتی نالہ تھا
فقط ناصاف پانی تھا
نہ پینے کا نہ دھونے کا
پشیمانی کی شدت سے مآل کار رونے کا

ویلنٹائن کا دن کیا ہے
یہ شہوت کا پکارا ہے
ہوس کا اِستعارہ ہے
یہ دعوت ہے فحاشی کی
یہ عریانی کا نعرہ ہے

ویلنٹائن، کفِ افسوس ہے، دست مگس ہے یہ

محبت کا دکھاوا ہے، حقیقت میں ہوس ہے یہ
(شاہدؔ ریاض عباسی)
 
آخری تدوین:

مقدس

لائبریرین
آئی پرسنلی ڈاونٹ ایگری ود دا پوائینٹ یور میکنگ۔۔۔ سو ایم ویٹنگ فور ہبی ٹو برنگ مائی روزز اینڈ چاکلیٹس
 

عینی مروت

محفلین
محبت ایسا پَربَت ہے
کہ جس کے دامنِ تر سے
کئی دریا نکلتے ہیں
جو اپنے رخ پہ بہتے ہیں
جو آوارہ نہیں ہوتے
جو اپنے ساحلوں کی قید میں آزاد رہتے ہیں
ہمیشہ پاک کرتے ہیں
ہمیشہ پاک رہتے ہیں

محبت تو محبت ہے
صِفْت ہے میرے مالک کی
جو ہر اوّل سے اوّل ہے
جو ہر آخر سے آخر ہے
محبت لازمانی ہے

یہ مت سمجھو کہ جزوقتی سا شغلِ رائیگانی ہے
محبت جَاوِدانی ہے

یہ کل وقتی فریضہ ہے
یہاں چھٹی نہیں ملتی
شمارِ ماہ و سال و روز و شب سے ماوَرا ہے یہ
اسے محدود کر دینا کبھی ممکن نہیں ہوتا
محبت کے لئے مخصوص کوئی دن نہیں ہوتا
واااااہ ،کیا کہنے جناب!!
محبت کے لیے مخصوص کوئی دن نہیں ہوتا!
:)
 
Top