واصف تیری نگاہِ لُطف اگر ہمسفر نہ ہو

Qaisar Aziz

محفلین
تیری نگاہِ لُطف اگر ہمسفر نہ ہو
دُشوارئ حیات کبھی مُختصر نہ ہو

اِتنا سِتم نہ کر کہ نہ ہو لذّتِ سِتم
اِتنا کرم نہ کر کہ مری چشم تر نہ ہو

یہ بھی درست، میرے فسانے ہیں چارسُو
یہ بھی بجا کہ آپ کو میری خبر نہ ہو

میری شبِ فراق نے دی مجھ کو یہ دُعا
دامن میں تیرے آہِ سحر ہو، سحر نہ ہو

اس دہر میں عروج کا ملنا محال ہے
ہستی کے ہر زوال پہ جب تک نظر نہ ہو

اُس پر کرے گا کون زمانے میں اعتماد
اپنی نظر میں ہی جو بشر معتبر نہ ہو

واصفؔ عبث ہے بحث امیر و غریب کی
جب تک عبورِ فلسفۂ خیر و شر نہ ہو..

واصف علی واصفؔ
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت خوب!
میری شبِ فراق نے دی مجھ کو یہ دُعا
دامن میں تیرے آہِ سحر ہو، سحر نہ ہو

اگر ممکن ہو تو متن کو درمیان( سینٹر الائن) میں کر دیجیے۔۔
 
Top