صرف 24 گھنٹوں کی موت

کینیا میں ایک مردہ خانے میں پڑی لاش میں 24 گھنٹے بعد جان پڑنے جانے کے حیران کن واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
کینیا میں نیواش ہسپتال کے مردہ خانے کا عملہ اس وقت حیرت اور خوف کے عالم میں مردہ خانہ چھوڑ کر بھاگ گیا جب انھیں معلوم ہوا کہ مردہ قرار دے کر مردہ خانے میں ڈالے جانے والے ایک شخص نے 24 گھنٹے بعد ہلنا اور سانس لینا شروع کر دیا ہے۔
اس شخص نے کیڑے مارا ادویات کھا کر اپنی جان لینے کی کوشش کی تھی اور اسے مردہ قرار دے کر بدھ کی رات کو مردہ خانے میں ڈال دیا گیا تھا۔
140110134615_keneya_dead_304x171_afp_nocredit.jpg

طبی عملے کے سربراہ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ جو دوا ان کو دی گئی تھی اس سے ان کی دل کی دھڑکن انتہائی کم ہو گئی ہو، جس وجہ سے انھیں غلطی سے مردہ قرار دے دیا گیا ہو۔
کینیا کے ایک اخبار نے ڈاکٹر جوزف موبورو کے حوالے سے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے دل کی دھڑکن کم ہونے کی وجہ سے ہسپتال کے عملے سے غلطی ہو گئی ہو، لیکن اس شخص کو مردہ خانے میں لاش کو سڑنے سے بچانے کے لیے جو کیمیکل لگائے جاتے ہیں ان سے پہلے ہی ان میں زندگی کے آثار مل گئے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ مردہ قرار دیے جانے والے شخص کے والد اور دیگر رشتہ دار بھی مردہ خانے آئے اور لاش دیکھ کر گھر چلے گئے اور ان کی تدفین کی تیاریاں شروع کر دیں۔
باپ کا کہنا تھا کہ انھیں سہ پہر کے بعد معلوم ہوا کہ ان کی بیٹا زندہ ہے تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق جب سرد خانے سے آہٹوں کی آواز آنا شروع ہوئیں تو مردہ خانے کا عملہ چیختے ہوئے باہر بھاگ گیا۔
اس شخص نے صحت یاب ہونے کے بعد اپنے والد سے معافی مانگی اور کہا کہ شروع سے ہی سب کچھ غلط ہوا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/01/140110_keneya_body_fz.shtml
 

طالوت

محفلین
طبی عملے سے ایسی حماقتیں ہوتی رہتی ہیں۔ دل کی دھڑکن بعض اوقات اس قدر کم ہو جاتی ہے کہ معالج دھوکہ کھا جاتا ہے ۔ ویسے جوگی سنیاسی وغیرہ بھی اس طرح کی کرتب کرتے رہتے ہیں۔
 
Top