میرے ہاتھوں سے محبت کی خطا ہوتے ہی - بھول بیٹھا ہے مجھے تْو بھی خدا ہوتے ہی

سلمان حمید

محفلین
میں نہیں جانتا کہ اس محفل پہ میرا کتنا حق ہے لیکن پھر بھی ایک نامکمل غزل ناپختہ شاعری برداشت کرنے والوں کی نذر کرتا ہوں۔

میرے ہاتھوں سے محبت کی خطا ہوتے ہی
بھول بیٹھا ہے مجھے تْو بھی خدا ہوتے ہی

سر بسجدہ ہوں، زخم خوار، شرمسار بھی ہوں
اب نھیں جاؤں گا حاجت کے روا ہوتے ہی

تْو ملا کس کو مری جان نھیں پرواہ یہ
میں ملا خود سے مگر تجھ سے جدا ہوتے ہی

دشمنِ جان تجھے جب بھی بھلانا چاہا
ذہن و دل ایک ہوئے مجھ سے خفا ہوتے ہی

اصلاح کی گنجائش ہو تو بلا ججھک آگاہ کیجیئے گا۔
 
حضور کیا اچھی غزل ہے۔ واہ۔ ماشاءاللہ شاعرانہ خیالات بہت پختہ ہیں اور انداز بھی خوب ہے۔ اگر آپ کے قلب لطیف و نازک پر گراں نہ گزرے تو بہ ہزار پاسِ ادب، زبان کے اعتبار سے چند ایک اسقام کی جانب اشارہ کرتا ہوں۔ ایک طالب علم کی گذارشات کو اصلاح نہ جانیے گا!
محترمی،
- محبت کی خطا دل سے ہوا کرتی ہے، ہاتھوں سے نہیں!
- زخم اور شرم، بر وزن فعل ہیں۔ یعنی حرف بینِ ف،ل ساکن۔ اس صورت میں زخم و شرم میں خ اور ر ساکن تلفظ ہوں گے۔ آپ نے زخم خوار اور شرم سار دونوں میں خ اور ر کو مفتوح گردانا ہے۔
- "یہ" کو یک حرفی باندھا جاتا ہے۔ آپ نے دوحرفی باندھا ہے بر وزنِ 'لن'۔
حضور غیر متفق ہونے کے اختیارات بحقِ شاعر محفوظ ہیں! :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہاں آنے والے ہر رکن کو اسس محفل پر پورا حق ہے ، اس لئے آپ یہ مت سوچیں کہ آپ کو نہیں ہے ،
باقی مجھے تو بہت اچھی لگی اور جیسا کہ میں نے پہلے ہی آپ کو بتایا کہ مجھے تو خود معلوم نہیں کچھ شاعری کے بارے میں تو اصلاح کرنا تو دور رہا :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے سلمان حمید صاحب۔۔۔۔!

اصلاحِ سخن کا کام تو اساتذہ کا ہی ہے۔ ہماری طرف سے تو داد قبول کیجے۔

یقیناً جناب محفل میں اچھا اضافہ ثابت ہوں گے۔

رہی بات محفل پر آپ کے حق کی تو بات اتنی ہے کہ اگر آپ اردو زبان، اور زبان و ادب سے محبت رکھتے ہیں تو یہ محفل آپ ہی کی محفل ہے۔
 

سلمان حمید

محفلین
حضور کیا اچھی غزل ہے۔ واہ۔ ماشاءاللہ شاعرانہ خیالات بہت پختہ ہیں اور انداز بھی خوب ہے۔ اگر آپ کے قلب لطیف و نازک پر گراں نہ گزرے تو بہ ہزار پاسِ ادب، زبان کے اعتبار سے چند ایک اسقام کی جانب اشارہ کرتا ہوں۔ ایک طالب علم کی گذارشات کو اصلاح نہ جانیے گا!
محترمی،
- محبت کی خطا دل سے ہوا کرتی ہے، ہاتھوں سے نہیں!
- زخم اور شرم، بر وزن فعل ہیں۔ یعنی حرف بینِ ف،ل ساکن۔ اس صورت میں زخم و شرم میں خ اور ر ساکن تلفظ ہوں گے۔ آپ نے زخم خوار اور شرم سار دونوں میں خ اور ر کو مفتوح گردانا ہے۔
- "یہ" کو یک حرفی باندھا جاتا ہے۔ آپ نے دوحرفی باندھا ہے بر وزنِ 'لن'۔
حضور غیر متفق ہونے کے اختیارات بحقِ شاعر محفوظ ہیں! :)
مہدی بھائی بہت شکریہ اصلاح کے لیے۔ کیونکہ یہ اشعار بیرونِ ملک لکھے جانے کی وجہ سے میں کسی بھی استاد کو دکھا نہیں سکا تھا تو مجھے امید تھی کہ اس میں سے غلطیاں نکلنے کے قوی امکانات ہیں :biggrin:
میں ان کو درست کرنے کی کوشش کر کے آپ کو دوبارہ زحمت دیتا ہوں۔
 

سلمان حمید

محفلین
بہت اچھی غزل ہے سلمان حمید صاحب۔۔۔ ۔!

اصلاحِ سخن کا کام تو اساتذہ کا ہی ہے۔ ہماری طرف سے تو داد قبول کیجے۔

یقیناً جناب محفل میں اچھا اضافہ ثابت ہوں گے۔

رہی بات محفل پر آپ کے حق کی تو بات اتنی ہے کہ اگر آپ اردو زبان، اور زبان و ادب سے محبت رکھتے ہیں تو یہ محفل آپ ہی کی محفل ہے۔

بہت شکریہ احمد بھائی۔ میں تو بس اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہوں،زیادہ لکھنے والی مشکل میں نہیں پھنستا تو اس لیے بہت کم لکھا جاتا ہے۔ آپ کو اچھے لگے اشعار، اس کے لیے نوازش :)
 

سلمان حمید

محفلین
یہاں آنے والے ہر رکن کو اسس محفل پر پورا حق ہے ، اس لئے آپ یہ مت سوچیں کہ آپ کو نہیں ہے ،
باقی مجھے تو بہت اچھی لگی اور جیسا کہ میں نے پہلے ہی آپ کو بتایا کہ مجھے تو خود معلوم نہیں کچھ شاعری کے بارے میں تو اصلاح کرنا تو دور رہا :)
جی اپنا حق جان لیا تو بے دریغ استعمال کرنے کی وجہ سے کہیں لات مار کے نکال نہ دیا جاؤں :(
بہت شکریہ، اگر یہ اشعار اچھے لگے تو آگے آنے والے بھی لگ ہی جائیں گے کیونکہ سبھی ایک ہی جیسے ہیں :p
 

ابن رضا

لائبریرین
میں نہیں جانتا کہ اس محفل پہ میرا کتنا حق ہے لیکن پھر بھی ایک نامکمل غزل ناپختہ شاعری برداشت کرنے والوں کی نذر کرتا ہوں۔


اصلاح کی گنجائش ہو تو بلاجھجک آگاہ کیجیئے گا۔
بہت خوب خیال آرائی ہے جناب۔ مہدی بھائی نے درست نشاندہی فرمائی ہے
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
میں نہیں جانتا کہ اس محفل پہ میرا کتنا حق ہے لیکن پھر بھی ایک نامکمل غزل ناپختہ شاعری برداشت کرنے والوں کی نذر کرتا ہوں۔


اصلاح کی گنجائش ہو تو بلاجھجک آگاہ کیجیئے گا۔
بہت خوب خیال آرائی ہے جناب۔ مہدی بھائی نے درست نشاندہی فرمائی ہے
 
آخری تدوین:

سلمان حمید

محفلین
حضور کیا اچھی غزل ہے۔ واہ۔ ماشاءاللہ شاعرانہ خیالات بہت پختہ ہیں اور انداز بھی خوب ہے۔ اگر آپ کے قلب لطیف و نازک پر گراں نہ گزرے تو بہ ہزار پاسِ ادب، زبان کے اعتبار سے چند ایک اسقام کی جانب اشارہ کرتا ہوں۔ ایک طالب علم کی گذارشات کو اصلاح نہ جانیے گا!
محترمی،
- محبت کی خطا دل سے ہوا کرتی ہے، ہاتھوں سے نہیں!
- زخم اور شرم، بر وزن فعل ہیں۔ یعنی حرف بینِ ف،ل ساکن۔ اس صورت میں زخم و شرم میں خ اور ر ساکن تلفظ ہوں گے۔ آپ نے زخم خوار اور شرم سار دونوں میں خ اور ر کو مفتوح گردانا ہے۔
- "یہ" کو یک حرفی باندھا جاتا ہے۔ آپ نے دوحرفی باندھا ہے بر وزنِ 'لن'۔
حضور غیر متفق ہونے کے اختیارات بحقِ شاعر محفوظ ہیں! :)

مہدی نقوی حجاز بھائی آپ کا ایک بار پھر شکریہ کہ آپ نے نشاندہی کر کے مجھے اپنے اشعار کو ٹھیک کرنے کا موقع دیا۔ اب پڑھیے گا اور اگر مزید غلطی ہو تو ضرور آگاہ کیجئے گا۔

اک مرے دل سے محبت کی خطا ہوتے ہی
بھول بیٹھا ہے مجھے تْو بھی خدا ہوتے ہی

سر بسجدہ ہوں، ترے در پہ میں نادم ہو کر
اب نھیں جاؤں گا حاجت کے روا ہوتے ہی

تْو ملا کس کو مری جان نھیں پرواہ اب
میں ملا خود سے مگر تجھ سے جدا ہوتے ہی

دشمنِ جان تجھے جب بھی بھلانا چاہا
ذہن و دل ایک ہوئے مجھ سے خفا ہوتے ہی

میں تو مجرم بھی اسی وقت بنا ملزم سے
چل دیا اُٹھ کے مجھے جب وہ سزا ہوتے ہی

آخری شعر کو ایک بار دیکھ لیجئے گا کیونکہ یہ تازہ ہی ہے :) نوازش
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ احمد بھائی۔ میں تو بس اچھا لکھنے کی کوشش کرتا ہوں،زیادہ لکھنے والی مشکل میں نہیں پھنستا تو اس لیے بہت کم لکھا جاتا ہے۔ آپ کو اچھے لگے اشعار، اس کے لیے نوازش :)

اچھی بات ہے معیار ہی سب سے اہم چیز ہے۔ بقول افتخار عارف:

جیسے سب لکھتے رہتے ہیں مصرعے، نغمے، گیت
ایسے لکھ لکھ کر انبار لگا سکتا تھا میں​
 
Top