سید شہزاد ناصر
محفلین
سُن! آدمی کا وجود دودھ کی مثل ہے۔ دودھ میں لسی بھی ہوتی ہے،دہی اور مکھن بھی ہوتااور گھی بھی ہوتا ہے، اِسی طرح آدمی کے وجود میں نفس بھی ہوتا ہے،قلب بھی ہوتا ہے، روح بھی ہوتی ہے اور سربھی ہوتا ہے اور یہ چاروں ایک ہی جگہ جمع ہوتےہیں۔ مرشد کو اُس عورت کی طرح ہونا چاہیے جو دودھ میں مناسب مقدار میں لسی ڈال کر رکھ دیتی ہے، ساری رات دہی جمتا رہتا ہے۔
صبح کو دہی بلوتی ہے تو مکھن نکل آتا ہے اور لسی الگ ہوجاتی ہے،
پھر مکھن کو آگ پر چڑھاتی ہے تو مکھن سے کثافت دور ہوجاتی
ہے اور گھی نکل آتا ہے ،مرشد کو عورت سے کمتر نہیں ہوناچاہیے
کہ جیسے عورت دودھ کے کام کوانتہا تک پہنچاتی ہے اُسی طرح مرشد کا کام بھی یہ ہے کہ طالب کواُس کے وجود میں مقامِ نفس، مقامِ قلب ، مقامِ روح ،مقامِ سر ، مقامِ توفیقِ الہٰی ، مقامِ علمِ شریعت وطریقت وحقیقت ومعرفت اور مقامِ خناس وخرطوم وشیطان وحرص وحسد وکبر علیحدہ علیحدہ کرکے دکھائے۔
حضرت سخی سلطان باھوؒ عین الفقرص
آخری تدوین: