بس

عمر سیف

محفلین
جہانِ مرگِ صدا میں ایک اور سلسلہ ختم ہو گیا
کلام یعنی خُدا کا ہم سے مکالمہ ختم ہو گیا
ہمیں تو بس یہ پتا چلا تھا کہ اُونٹوں والے چلے گئے ہیں
کسی کو اس کی خبر نہیں جو معاملہ ختم ہو گیا
 

شمشاد

لائبریرین
ہوا شرمِ تہی دستی سے وہ بھی سرنگوں آخر
بس اے زخمِ جگر اب دیکھ لی شورش نمک داں کی
(غالب)
 

عمر سیف

محفلین
بس یہ کہتنا تھا ‘ مجھے تم سے محبت ہے ‘ مگر!
یہ بتانے میں مجھے کتنے زمانے لگ گئے
 

شمشاد

لائبریرین
بس کہ ہے میخانہ ویراں جوں بیابانِ خراب
عکسِ چشمِ آہوئے رمخوردہ ہے داغِ شراب
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
تو جو روٹھی میری پلکوں پہ نمی رہ جائے گی
زندگی بس نام ہی کی زندگی رہ جائے گی
 

شمشاد

لائبریرین
جس دم کہ جادہ وار ہو تارِ نفس تمام
پیمائشِ زمینِ رہِ عمر بس تمام
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
تری چاہت کا یقیں کرنا مرے بس میں نہیں
آگ کے بھیس میں برسات کہاں ممکن ہے
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم سے تو بہت اور بھی مل جائیں گے تم کو
ہے بات بس اتنی کہ نایاب یہ دل ہے
 

شمشاد

لائبریرین
کیا خوب تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیا
بس چپ رہو، ہمارے بھی منہ میں زبان ہے
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
بس اِک حرفِ یقین کی آرزو میں
مَیں کتنے لفظ لکھتی جارہی ہُوں
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
اے ہَوا مَیں نے تو بس اُس کا پتہ پوچھا تھا
اب کہانی تو نہ ہر بات کی بن جایا کرے
(نوشی گیلانی)
 
Top