مصر اخوان المسلمین کے دھرنوں کا کریک ڈاون، سینکڑوں جاں بحق اور ہزاروں زخمی!

ابھی مجھے بچوں کو گھمانے لے کر جانا ہے، اس لیے باقی آئندہ،

لیکن ایک بات واضع کر دوں، یہ تمام باتیں نقطے اور آراء صرف یہاں پر موجود مراسلوں کے جواب میں صرف مراسلوں تک محدود ہیں۔ ان سے میرے رشتے داروں میرے دوستوں اور اور احباب پہ قطعی میرے فرق نہیں پڑتا اور نا میری ان سے محبت اور خلوصمیری پہ،

اور نا ہی میں دل میں بغض اور کینہ رکھنے والوں میں سے ہوں، حسینی بھائی ہوں یا سید ذیشان بھائی ان سے یہ اختلافات اپنی جگہ لیکن شاید میرے کل تک کے کسی مراسلے میں ایسا کچھ نہ جھلک رہا ہو، یہ اس مراسلے کے بند ہوتے ہیں سب بند ہو جانا چاہیے، جہاں کا ملبہ ہو وہیں پھینک دیا کریں، دل میں باتیں رکھنے سے اپنا خون جلتا ہے اس لیے نا میں اپنا خون جلاتا ہوں اور نا آپ کو مشورہ دوں گا۔

باقی ایک بار پھر حسان آپ کی اطلاع کے لیے کہ میں قطعی پاکستان یا دنیا کے باقی تمام اہلِ تشیع بھائیوں کے خلاف نہیں اور ایسا ہی پریکٹیکلی بھی ہے۔ بتا چکاہوں کہ میری فیملی میں اہلِ تشیع پائے جاتے ہیں۔ لیکن نا کبھی ان کو سوائے ایک آدھ بار کے مجھ سے اختلاف رہا اور نا مجھے ان سے۔ کیوں کہ ہم سب پاکستانی ہیں۔ اور دنیا کا کوئی بھی دوسرا ملک پاکستان کے بعد آتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ جہاں ہمارے مذہبی اختلافات ہوں ان پر ہم اپنی حب الوطنی کی چادر چڑھا دیں تو شاید ہم میں کبھی کوئی مسئلہ ہی نا رہے لیکن اگر ہم گروہی، مسلکی اختلافات کے ساتھ ساتھ وطن کو بھی آڑے ہاتھوں لیں گے اور وطن مخالفین کی حمایت میں اپنے ہم وطنوں کو رگیدیں گے تو اس سے حب الوطنی کے ساتھ ساتھ گروہی اور مسلکی معاملات بھی اجاگر ہوں گے۔ میں نے کبھی سعودی عرب کی حمایت نہیں کی ان معاملات میں جن میں وہ ٹھیک نہیں میرا ماننا ہے ہ سعودیہ اور ایران امتِ مسلمہ کی زبوں حالی اور زوال کے ذمہ دار ہیں۔
 
کیوں کیا قائدِ اعظم کے پیدائشی اسماعیلی شیعہ ہونا اور اثنا عشریت رسماً اپنا لینے کی بات سے اُن کی شخصیت پر کوئی حرف آ جاتا ہے جو آپ کو اتنا برا لگ رہا ہے؟
ویسے اُنہوں نے یہ نکتہ اس لیے اٹھایا تھا کہ جو لوگ شیعوں کو سازشی پانچواں ستون سمجھتے ہوئے مذہبی بغض نکالنا فرض کرتے ہیں وہ ذرا بانیِ پاکستان کی شخصیت کے ایک پہلو پر بھی نظر ڈال لیں۔

نہیں چھوٹے ذہن کی چھوٹی ذہنت پر افسوس ہورہا ہے

ویسے اب مجھے ایک اور بات پتہ چلی کہ جب جواب نہ بنے تو بتیسی نکل جاتی ہے
 
آپ کی بات مجھے پرمزاح لگی تو میں نے ریٹنگ دی۔ آپ یہ تو توقع نہیں رکھتے کہ جو بھی بات آپ لکھیں چاہے اس کا ثبوت آپ کے پاس نہ بھی ہو اور وہ بات چاہے عقل کے کتنی برخلاف ہو تو آپ کو سب واہ واہ کہیں گے؟

اور اپنے اینڈ سے آپ کی کیا مراد ہے؟ ذرا وضاحت کیجئے؟
میری سوچ نے میرے دماغ میں خود سے انڈے نہیں دیے یہ وسیع تر مطالعے سے پروان چڑھی ہے، اس لیے جب بھی بات کی ہے تو اپنی سوچ کی سپورٹ کے لیے حوالے بھی دیے ہیں، آپ سب سے درخواست ہے کہ میری سوچ پہ براہِ راست تنقید کرنے سے پہلے ان حوالوں کی کوئی تاریخی تردید سامنے لایا کریں تا کہ مجھے آپ کا نقطہءِ نظر ماننے میں دقت نا ہو، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں بات کروں تاریخی حقائق کی اور آپ اپنی پسند کی بناء پر اس کو رَد کریں اور مجھ سے بھی توقع کریں کہ جیسا آپ لوگ سوچتے ہیں میں بھی ویسا ہی سوچوں۔

ابھی حسینی بھائی تکرار کر کر کے میرا متھا پھوڑ چکے تو آخر میں آ کر ایک جملے سے اندازہ ہوا کہ یہ آج کل کے اخبار اور اداریے پڑھنے سے پروان چڑھنے والی سوچ ہے اور اس کا کوئی تاریخی پسِ منظر نہیں جس کا اظہار بھی وہ کر چکے۔

دیکھیں اگر مباحثہ یا تکرار اگر دو پارٹیوں میں ہوتی ہے تو ایک دوسری طرف سے بولنے والے سب کو دوسرا اینڈ ہی سمجھے گا نا۔
 
ایران میں اسلامی انقلاب ہے۔۔۔ اور اسلامی قوانین ہیں۔۔۔ اور عالم اسلام کے رول ماڈل ہے۔۔۔
ایران میں مذہبی جنون نام کی کوئی چیز نہیں۔۔۔ دلیل منطق اور عصری تقاضوں کے مطابق کام کرتا ہے۔۔
ملائیت دو طرح کے ہو سکتے ہیں۔۔۔ ایک یہی منفی معنی میں۔۔۔ جو اپنے علاوہ کسی کو قبول نہیں کرتا۔۔۔ کفر کے فتوے لگاتا ہے۔۔ خودکش حملے کراتا ہے۔۔۔ ووو۔۔۔
اور ایک یہی ملا ہیں۔۔۔ جو اپنی زندگی دین کے لیے وقف کرتے ہیں۔۔۔ دین کو سمجھتا ہے۔۔۔ اور اگلی نسلوں میں دین کو منتقل کرتا ہے۔۔ جن کی طرف آپ نکاح، طلاق سے لیکر جنازہ اور نماز وروزہ کے مسائل میں شب وروز محتاج ہیں۔۔۔
میں اسلام میں کسی ملا کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا نا اچھا نا برا، نا سنی نا شیع، یہ صرف مذہب کو لونڈی بنا کر رکھنے والے خود غرض اور مفاد پرست ٹھیکہ داروں کا گروہ ہے جنہوں نے الگ الگ مسلکوں کے ٹھیکے لیے ہوئے ہیں۔ اور کسی عام انسان کو دین کا حصہ اس لیے نہیں بننے دینا چاہتے کہ ان کی ٹھیکہ داری متاثر ہوتی ہے۔

آپ مجھے ملا نام کی کوئی بلا اسلام کی اولین تاریخ سے اٹھا کر بتا دیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
میری سوچ نے میرے دماغ میں خود سے انڈے نہیں دیے یہ وسیع تر مطالعے سے پروان چڑھی ہے، اس لیے جب بھی بات کی ہے تو اپنی سوچ کی سپورٹ کے لیے حوالے بھی دیے ہیں، آپ سب سے درخواست ہے کہ میری سوچ پہ براہِ راست تنقید کرنے سے پہلے ان حوالوں کی کوئی تاریخی تردید سامنے لایا کریں تا کہ مجھے آپ کا نقطہءِ نظر ماننے میں دقت نا ہو، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ میں بات کروں تاریخی حقائق کی اور آپ اپنی پسند کی بناء پر اس کو رَد کریں اور مجھ سے بھی توقع کریں کہ جیسا آپ لوگ سوچتے ہیں میں بھی ویسا ہی سوچوں۔

ابھی حسینی بھائی تکرار کر کر کے میرا متھا پھوڑ چکے تو آخر میں آ کر ایک جملے سے اندازہ ہوا کہ یہ آج کل کے اخبار اور اداریے پڑھنے سے پروان چڑھنے والی سوچ ہے اور اس کا کوئی تاریخی پسِ منظر نہیں جس کا اظہار بھی وہ کر چکے۔

دیکھیں اگر مباحثہ یا تکرار اگر دو پارٹیوں میں ہوتی ہے تو ایک دوسری طرف سے بولنے والے سب کو دوسرا اینڈ ہی سمجھے گا نا۔

آپ کی سوچ تک تو ہمیں کوئی رسائی نہیں ہے نا۔ بہت افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مجھے ٹیلی پیتھی کا فن نہیں آتا کہ آپ کی دماغ میں اٹھنے والی لہریں پڑھ سکوں۔ جب بھی کوئی مباحثہ ہو تو بات جزبات کی جگہ دلیل سے کرنی چاہیے- اگر آپ اپنی بات حوالہ دے کر کریں گے تو کسی کو کیا پڑی ہے کہ آپ کے پوسٹ کو پرمزاح ریٹ کرے؟ کسی کی آپ سے دشمنی تو نہیں ہے نا۔

جو بندہ کسی بات کا claim کرتا ہے تو ثبوت لانا بھی اسی کا ہی کام ہے۔ اور claim جتنا outrageous ہو گا ثبوت بھی اتنا ہی مضبوط ہونا چاہیے۔

اب اگر میں کہوں کہ سیارہ زحل کے گرد ایک چائے کی کیتلی مدار میں گھوم رہی ہے اور آپ سے کہوں کہ اس رد لے کر آئیں تو کیا آپ اس کا رد کر سکیں گے؟ تو negative کا proof ناممکنات میں سے ہوتا ہے اور یہ منطقی طور پر بھی درست بات نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جب تک مسلم دنیا جنونیت اور فرقہ وارانہ تخصیص و منافرت سے چھٹکارا پا کر جمہوری اور بلند نظر رویوں کو پروان نہیں چڑھائے گی، ہم لوگ ہمیشہ اسی طرح قعرِ مذلت میں پڑے رہیں گے۔
 

حسینی

محفلین
۔

ابھی حسینی بھائی تکرار کر کر کے میرا متھا پھوڑ چکے تو آخر میں آ کر ایک جملے سے اندازہ ہوا کہ یہ آج کل کے اخبار اور اداریے پڑھنے سے پروان چڑھنے والی سوچ ہے اور اس کا کوئی تاریخی پسِ منظر نہیں جس کا اظہار بھی وہ کر چکے۔
۔
ویسے انسان کو اپنے پر کبھی غرور نہیں کرنا چاہیے۔۔۔
خودی سے دور رہ بندے خودی خالق کو زیبا ہے۔۔۔۔
لیکن آپ عرب اسرائیل جنگ کی تاریخ کی بات ٹال گئے۔۔۔۔ اگر تاریخ بتا دیتے تو۔۔۔ لیکن شاید آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
اور جہاں تک حوالوں کا تعلق ہے۔۔۔ وہ تو آپ ہوا میں تلوار چلاتے رہے۔۔۔اور اس کا کوئی جواب نہیں۔۔۔
 

حسینی

محفلین
میں اسلام میں کسی ملا کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا نا اچھا نا برا، نا سنی نا شیع، یہ صرف مذہب کو لونڈی بنا کر رکھنے والے خود غرض اور مفاد پرست ٹھیکہ داروں کا گروہ ہے جنہوں نے الگ الگ مسلکوں کے ٹھیکے لیے ہوئے ہیں۔ اور کسی عام انسان کو دین کا حصہ اس لیے نہیں بننے دینا چاہتے کہ ان کی ٹھیکہ داری متاثر ہوتی ہے۔

آپ مجھے ملا نام کی کوئی بلا اسلام کی اولین تاریخ سے اٹھا کر بتا دیں۔
اور آپ اسی ملا کے پاس نکاح، طلاق، نماز روزہ اور اجتماعی مسائل میں رجوع کرتے ہیں۔۔۔ اور ان کے پیچھے ان کی امامت میں نماز بھی پڑھ کر ثواب دارین حاصل کرتے ہیں۔۔۔
برائے مہربانی۔۔۔ سارے مولوی برے نہیں ہوتے۔۔۔ جس طرح سے سارے ڈکٹرز، سارے صحافی و۔۔۔ برے نہیں ہوتے۔۔۔
رسول اللہ کے دور میں جو کام صحابہ کرام کرتے تھے یعنی دین کی ترویج اور اشاعت اور لوگوں کو دین کے مسائل سے آگاہ کرنا۔۔۔ وہ کام آج جب رسول نہیں ہیں تو مولانا حضرات کرتے ہیں۔۔۔

ہاں " ملا " کو جس معنی میں علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں لیا ہے۔۔۔ وہ ایک خاص طبقہ یا قسم ہے۔۔
 
آپ کی سوچ تک تو ہمیں کوئی رسائی نہیں ہے نا۔ بہت افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مجھے ٹیلی پیتھی کا فن نہیں آتا کہ آپ کی دماغ میں اٹھنے والی لہریں پڑھ سکوں۔ جب بھی کوئی مباحثہ ہو تو بات جزبات کی جگہ دلیل سے کرنی چاہیے- اگر آپ اپنی بات حوالہ دے کر کریں گے تو کسی کو کیا پڑی ہے کہ آپ کے پوسٹ کو پرمزاح ریٹ کرے؟ کسی کی آپ سے دشمنی تو نہیں ہے نا۔

جو بندہ کسی بات کا claim کرتا ہے تو ثبوت لانا بھی اسی کا ہی کام ہے۔ اور claim جتنا outrageous ہو گا ثبوت بھی اتنا ہی مضبوط ہونا چاہیے۔

اب اگر میں کہوں کہ سیارہ زحل کے گرد ایک چائے کی کیتلی مدار میں گھوم رہی ہے اور آپ سے کہوں کہ اس رد لے کر آئیں تو کیا آپ اس کا رد کر سکیں گے؟ تو negative کا proof ناممکنات میں سے ہوتا ہے اور یہ منطقی طور پر بھی درست بات نہیں ہے۔
حضور یہی تو عرض کر رہا ہوں کہ سوچ پروان چڑھنے کے پیچھے جو محرکات ہوتے ہیں وہ بھی ساتھ ساتھ شئیر کرتا رہا ہوں، جہاں بھی بات ہوئی میں نے حقائق سے بات کی اور پھر اپنی سوچ بتائی ابھی ایک دو مراسلے پہلے ہی شام کا مسئلہ حسینی بھائی نے بحرین کا جواب بتایا تھا، تو میں نے ان سے یہی کہا کہ بحرین پہ یہ شاہی حکومت 17ویں صدی سے ہے اور ترقی میں بحرین تیزی سے ترقی کرنے والوں میں 48 نمبر پر ہے اور اسی طرح شرح آمدنی میں بھی ٹاپ پر ہے اب اس پہ بجائے آئیں بائیں شائیں کرنے کے اور میں نا مانوں کہنے کہ بتایا جاتا کہ نہیں جناب آپ غلط کہتے ہیں ایسا 17 ویں صدی سے نہیں پچھلے دس سال سے ہے یا ترقی کی دوڑ میں 48واں نمبر آپ کا اختراح کیا ہوا ہے،

اسی طرح جب ایران اور اسرائیل کی بات ہوئی تو عرب اسرائیل جنگ میں ایران کا اسرائیل کی جانب جھکاؤ، فلسطینی مجاہدین کی مدد نہ کرنا اور جنگ کے متاثرین کو پناہ دینے سے انکار کرنا تاریخ پر ثبت ہے، اب دوسری پارٹی اسے رَد کرے یا میں خود ہی سب کیا کروں۔
 
اور آپ اسی ملا کے پاس نکاح، طلاق، نماز روزہ اور اجتماعی مسائل میں رجوع کرتے ہیں۔۔۔ اور ان کے پیچھے ان کی امامت میں نماز بھی پڑھ کر ثواب دارین حاصل کرتے ہیں۔۔۔
برائے مہربانی۔۔۔ سارے مولوی برے نہیں ہوتے۔۔۔ جس طرح سے سارے ڈکٹرز، سارے صحافی و۔۔۔ برے نہیں ہوتے۔۔۔
رسول اللہ کے دور میں جو کام صحابہ کرام کرتے تھے یعنی دین کی ترویج اور اشاعت اور لوگوں کو دین کے مسائل سے آگاہ کرنا۔۔۔ وہ کام آج جب رسول نہیں ہیں تو مولانا حضرات کرتے ہیں۔۔۔

ہاں " ملا " کو جس معنی میں علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں لیا ہے۔۔۔ وہ ایک خاص طبقہ یا قسم ہے۔۔
مولویوں کا کلچر عام نا ہوتا تو آج کوئی منسٹر یا کوئی عہدہ دار یا ہم آپ ہی یہ فرائض اسی طرح انجام دے رہے ہوتے جیسے اسلام میں مولوی کی ایجاد سے پہلے دیتے آئے تھے، مسجد میں امیر المومنین ہو ا کرتا تھا مولوی نہیں، ان مولویوں نے کہا کہ حضور جائے محل میں جائے یہ خانہ خدا کی صفائی کے لیے ہم ہیں نا۔
 
ویسے انسان کو اپنے پر کبھی غرور نہیں کرنا چاہیے۔۔۔
خودی سے دور رہ بندے خودی خالق کو زیبا ہے۔۔۔ ۔
لیکن آپ عرب اسرائیل جنگ کی تاریخ کی بات ٹال گئے۔۔۔ ۔ اگر تاریخ بتا دیتے تو۔۔۔ لیکن شاید آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
اور جہاں تک حوالوں کا تعلق ہے۔۔۔ وہ تو آپ ہوا میں تلوار چلاتے رہے۔۔۔ اور اس کا کوئی جواب نہیں۔۔۔
جناب میں اس اب کتنے مراسلوں کا جواب دوں ساتھ ہی فوٹو گرافی پہ بھی کمنٹس آ رہے ہیں۔

آپ گوگل سے کوئی سرچ کر کے کوئی مستند حوالہ کیوں نہیں دیکھ لیتے ساری تاریخ پڑھنے کا۔
 

سید ذیشان

محفلین
حضور یہی تو عرض کر رہا ہوں کہ سوچ پروان چڑھنے کے پیچھے جو محرکات ہوتے ہیں وہ بھی ساتھ ساتھ شئیر کرتا رہا ہوں، جہاں بھی بات ہوئی میں نے حقائق سے بات کی اور پھر اپنی سوچ بتائی ابھی ایک دو مراسلے پہلے ہی شام کا مسئلہ حسینی بھائی نے بحرین کا جواب بتایا تھا، تو میں نے ان سے یہی کہا کہ بحرین پہ یہ شاہی حکومت 17ویں صدی سے ہے اور ترقی میں بحرین تیزی سے ترقی کرنے والوں میں 48 نمبر پر ہے اور اسی طرح شرح آمدنی میں بھی ٹاپ پر ہے اب اس پہ بجائے آئیں بائیں شائیں کرنے کے اور میں نا مانوں کہنے کہ بتایا جاتا کہ نہیں جناب آپ غلط کہتے ہیں ایسا 17 ویں صدی سے نہیں پچھلے دس سال سے ہے یا ترقی کی دوڑ میں 48واں نمبر آپ کا اختراح کیا ہوا ہے،

اسی طرح جب ایران اور اسرائیل کی بات ہوئی تو عرب اسرائیل جنگ میں ایران کا اسرائیل کی جانب جھکاؤ، فلسطینی مجاہدین کی مدد نہ کرنا اور جنگ کے متاثرین کو پناہ دینے سے انکار کرنا تاریخ پر ثبت ہے، اب دوسری پارٹی اسے رَد کرے یا میں خود ہی سب کیا کروں۔

بھائی میرے آپ بہت ساری چیزوں کو خلط ملط کر رہے ہیں۔ آپ کو شائد معلوم نہیں کہ عرب اسرائیل کی آخری جنگ 1973 میں ہوئی تھی جب ایران پر رضا شاہ کی حکومت تھی جو کہ ایک ڈکٹیٹر تھا اور اس کی فوج ساری امریکی اور اسرائیل کے اسلحے کے زور پر چلتی تھی۔ اور 1979 میں ایران میں انقلاب آیا تھا جس میں یاسر عرفات اور پی ایل او نے انقلاب لانے والے طالبان کی مدد کی تھی۔ شائد اسی وجہ سے ہی ایران فلسطین کو سپورٹ کرتا ہے۔

حوالے سے مراد یہ ہے کہ کوئی بیرونی کتاب یا ویبسائٹ کا حوالہ دیا جائے۔ جیسے کہ میں نے جب کہا کہ سعودی حکومت نے مصر کی فوجی حکومت کو 5 ارب ڈالر کی آفر کی تو میں نے ساتھ میں huffington post کے آرٹیکل کا حوالہ دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے اگر عرب اسرائیل جنگ میں محمد رضا شاہ کا جھکاؤ اسرائیل کی طرف تھا، تو یہ بھی تو حقیقت ہے کہ پاک بھارت جنگوں میں اُس کا سارا جھکاؤ پاکستان کی طرف تھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
سعودی عرب پہلے بھی مصر کی مدد کرتارہاہے ۔ ان کے تاریخی روابط ہیں۔ اس امداد کا یہ مہفوم غلط ہے جو ایرانی نکال رہے ہیں
http://reliefweb.int/report/egypt/saudi-aid-arab-spring-countries-37-bn-imf

آپ کو یہ آرٹیکل پوسٹ کرنے کی ضرورت نہ ہوتی اگر آپ میرے پوسٹ کردہ آرٹیکل کا مطالعہ کرتے۔

While Saudi Arabia helped Egypt with almost $2 billion in aid after Morsi was elected last year, the additional $5 billion announced Tuesday marks a significantly higher amount and reflects the kingdom's support of the latest changes in Cairo.
 

حسان خان

لائبریرین
ایچ اے خان
فوج کی جانب سے تختہ پلٹی کی کاروائی کی سعودیہ اور امارات نے مبارک باد دی تھی۔
کوئی مسلمان حکومت 'مقدس' نہیں ہے بلکہ اپنے انفرادی مفادات دیکھ کر خارجہ پالیسی مرتب کرتی ہے، جس میں منفی اور مثبت پہلو دونوں شامل ہوتے ہیں۔
اس لیے تمام مسلمان حکومتوں کو 'عالمی حکومتوں' کے بجائے 'قومی و شخصی حکومتوں' کے طور پر دیکھا جائے تو مناسب تر ہے۔

http://blog.foreignpolicy.com/posts...rab_emirates_congratulate_egypt_on_transition
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے مفادات بنا پر خارجہ پالیسی کی ترتیب کی بات پر ایک اور نکتہ یاد آیا ہے۔

موجودہ دور میں عالمِ اسلام کو سب سے زیادہ سیاسی، معاشی اور جانی نقصان امریکہ کی وجہ سے پہنچا ہے۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ ہماری شدت پسندی کی ذمے داری بھی ایک طرح سے امریکی پالیسیوں پر بھی عائد ہوتی ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ مجھ سمیت تقریباً سارے مسلمان ہی امریکی ریاست کو اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ خود بُش جیسے امریکی صدر بھی اپنے آپ کو مسلمانوں کے مقابل صلیبی کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ بوسنیا اور کوسووو کے مسلمانوں کی نسل کشی امریکہ نے ہی رکوائی تھی، اور سربیا سے جنگ کے دوران وہ ان دونوں مسلم اقوام کا بڑا سیاسی اور دفاعی حلیف بن کر سامنے آیا اور اسی کی کوششوں کی وجہ سے یہ دو ممالک آج آزاد ریاستیں ہیں۔ کیا اس حمایت کی وجہ یہ تھی کہ امریکہ کو تاریخ کے اُس موڑ پر یکایک مسلمانوں سے کوئی ہمدردی محسوس ہونے لگی تھی جس کی بنا پر وہ یہ سب کر رہا تھا؟ قطعی نہیں۔ بلکہ صرف اور صرف اُس کے ملکی مفادات تھے جن کی بنا پر اُس نے بلقانی مسلمانوں کی حمایت کی۔ یوگوسلاویہ سرد جنگ کے دوران اُس کے مخالف کیمپ میں تھا، اور متحدہ اشتراکی یوگوسلاویہ کا وجود خطے میں امریکی مفادات کے خلاف تھا جبکہ چھوٹے چھوٹے ممالک امریکہ کے لیے اچھی منڈی ثابت ہو سکتے تھے۔ نیز سرب بھی مغرب اور امریکہ مخالف تھے۔
یہی وجہ ہے کہ جس امریکا نے کوسووو کی سربیا سے یکطرفہ آزادی کی مکمل حمایت کی تھی فلسطینیوں کی ریاست ہی تسلیم نہیں کرتا۔ حالانکہ جو حالات کوسووو میں تھے، اُس سے کہیں بدترین حالات فلسطین میں ہیں۔ اور سربوں کے مسلمانوں پر مظالم اسرائیلی مظالم کے سامنے ماند پڑ جاتے ہیں۔
یہاں بھی امریکہ اپنے مفادات کا تحفظ کر رہا ہے کیونکہ مشرقِ وسطیٰ میں اُس کے مفادات اسرائیل سے وابستہ ہیںِ۔

فواد صاحب کے نزدیک چونکہ امریکہ 'مقدس' ہے اس لیے وہ ہر امریکی پالیسی کا اچھے اچھے الفاظ میں جواز پیش کرتے رہتے ہیں۔
اور کچھ ایسا ہی رویہ ہمارے سعودی اور ایرانی حکومتوں کے پرستاروں نے اپنایا ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top