کل ہمارا پہلا روزہ ہے۔ اور دیکھیں چاند صوابی میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔

علی خان

محفلین
کل سارے پاکستان میں پہلا روزہ ہوگا۔ مگر رمضان کا چاند اتنا بڑا ہے کہ اِس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے۔ کہ ہم نے 2 روزے پار کر لئے ہیں۔
نوٹ: یہ تصویر میں نے خود آج اب سے کچھ دیر پہلے اپنے موبائل سے لی ہے۔

1stRamzan_zps5737cf04.jpg
 

فلک شیر

محفلین
کل سارے پاکستان میں پہلا روزہ ہوگا۔ مگر رمضان کا چاند اتنا بڑا ہے کہ اِس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے۔ کہ ہم نے 2 روزے پار کر لئے ہیں۔
نوٹ: یہ تصویر میں نے خود آج اب سے کچھ دیر پہلے اپنے موبائل سے لی ہے۔
علی بھائی! کل کی کوئی شہادت تھی آپ کی طرف چاند کی؟
 

فلک شیر

محفلین
جی جناب یہاں پر کہیں کہیں پر آج پہلا روزہ تھا۔
کہیں کہیں سے مراد؟
یعنی کیا ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک گاؤں میں روزہ ہو اور بالکل ساتھ والے میں نہ ہو؟
یا ایک محلے میں روزہ اور ...............
تھوڑی وضاحت کر دیں براہ کرم..............
 

علی خان

محفلین
اور یہ کس نے کہا ہے کہ پہلی کا چاند واضح طور پر دکھائی نہیں دے سکتا؟
اپکی بات بھی ٹھیک ہے۔ لیکن پہلے دن کا چاند اتنا واضح اُوپر تک نہیں آتا ہے اُسکی اتنی واضح تصویر لینا بہت مشکل ہے۔۔ اور دوسری بات کل پہلا روزہ ہے۔ میں تو حیران ہوں۔ کہ مفتی صاحب کو کیونکہ کر چاند نظر نہیں آتا ہے اتنے بڑے بڑے مشینوں کے ساتھ۔
 

علی خان

محفلین
کہیں کہیں سے مراد؟
یعنی کیا ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک گاؤں میں روزہ ہو اور بالکل ساتھ والے میں نہ ہو؟
یا ایک محلے میں روزہ اور ...............
تھوڑی وضاحت کر دیں براہ کرم..............
محلے کا تو نہیں مگر یہ ہے۔ چند گاوں میں آج پہلا روزہ تھا۔ اور کچھ علاقوں میں آج روزہ نہیں تھا۔
 
یہ کوئی وجہ نزاع ہے ہی نہیں۔ اگر صوابی میں 10 جولائی کو اور لاہور میں 11 جولائی کو پہلا روزہ ہو گیا تو کوئی ایسی حیران کن بات نہیں۔
ہمیں چاہئے کہ اپنی توانائیاں کسی اور کسی عظیم تر مقصد پر صرف کریں۔
 
اپکی بات بھی ٹھیک ہے۔ لیکن پہلے دن کا چاند اتنا واضح اُوپر تک نہیں آتا ہے اُسکی اتنی واضح تصویر لینا بہت مشکل ہے۔۔ اور دوسری بات کل پہلا روزہ ہے۔ میں تو حیران ہوں۔ کہ مفتی صاحب کو کیونکہ کر چاند نظر نہیں آتا ہے اتنے بڑے بڑے مشینوں کے ساتھ۔

اس میں اتنی حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ تکنیکی طور پر یہ مانی ہوئی بات ہے کہ نئے چاند کی پیدائش کے 13تیرہ گھنٹے بعد تک اسکو دیکھا نہیں جاسکتا۔ یہ اسی وقت visible ہوسکتا ہے جب ساڑے تیرہ گھنٹے پرانا ہوچکا ہو۔ اب فرض کریں کہ نئے چاند کی پیدائش دوپہر گیارہ بجے ہوتی ہے۔ اب گیارہ بجے سے غروبِ آفتاب تک کا وقت دیکھیں تو یہ ساڑھے تیرہ گھنٹے سے کم بنتے ہیں ۔ چنانچہ یہ ممکن ہی نہیں ہوگا کہ اسے اس دن غروبِ آفتاب کے وقت یا اس سے بیس منٹ کے بعد تک دیکھا جاسکے۔ چنانچہ جب اگلے دن غروبِ آفتاب کا وقت ہوگا تو اس چاند کی عمر بتیس گھنٹے سے زیادہ ہوچکی ہوگی ۔ چنانچہ دیکھنے والوں کو یہ اتنا باریک نظر نہیں آئے گا جتنا ساڑھے تیرہ گھنٹے کی عمر والا ہلال باریک ہوتا ہے۔۔لیکن اسلامی اصولِ روئیت ہلال کے مطابق اسے پہلے دن کا ہی چاند کہیں گے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اپکی بات بھی ٹھیک ہے۔ لیکن پہلے دن کا چاند اتنا واضح اُوپر تک نہیں آتا ہے اُسکی اتنی واضح تصویر لینا بہت مشکل ہے۔۔ اور دوسری بات کل پہلا روزہ ہے۔ میں تو حیران ہوں۔ کہ مفتی صاحب کو کیونکہ کر چاند نظر نہیں آتا ہے اتنے بڑے بڑے مشینوں کے ساتھ۔


غزنوی بھائی نے جو بات اوپر لکھی ہے میں اس سے متفق ہوں اور چاند بڑا ہونے کی یہی وجہ ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
یہ کوئی وجہ نزاع ہے ہی نہیں۔ اگر صوابی میں 10 جولائی کو اور لاہور میں 11 جولائی کو پہلا روزہ ہو گیا تو کوئی ایسی حیران کن بات نہیں۔
ہمیں چاہئے کہ اپنی توانائیاں کسی اور کسی عظیم تر مقصد پر صرف کریں۔

جزاک اللہ
روزہ اور عید ایک اسلامی عبادت ہے، جس کا صد فیصد تعلق ”رویت ہلال “ یعنی چاند کے ”دیکھے جانے“ سے ہے۔ چاند کے ”پیدا ہونے“ سے نہیں۔ لہٰذا ایک ہی ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں روزہ کا آغاز اور اہتمام کوئی غلط بات نہیں ہے۔ آخر ہم ایک ہی وقت کی نماز (جیسے مغرب کی نماز) ہم مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں بھی تو پڑھتے ہی ہیں۔
اصل میں ہم مسلمانوں میں ایک طبقہ مغرب سے بہت ”مرعوب“ ہو چلا ہے۔ اُن کے ذہن کے نہاں خانے میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ جب عیسائی دنیا بھر میں ایک ہی دن کرسمس منا سکتے ہیں تو ہم ساری دنیا میں یا کم از کم ایک ہی ملک میں ایک ہی دن عید کیوں نہیں منا سکتے۔:D
 

علی خان

محفلین
تکنیکی طور پر یہ مانی ہوئی بات ہے کہ نئے چاند کی پیدائش کے 13تیرہ گھنٹے بعد تک اسکو دیکھا نہیں جاسکتا۔
عزنوی صاحب۔ اپکی بات اپنی جگہ لیکن اس مہینے کی چاند کی ڈیٹ آف برت 8 تاریخ ہے۔ 9 کی نہیں اور 10 تاریخ کو 13 تو کیا 24 گھنٹے بھی بہت پہلے گزر چُکے تھے۔ اس کے لئے میں اپکو چاند کے متعلق اس مہینے کا چارٹ بمعہ ویب لنکس بھی شامل کر رہا ہوں۔ ذرا اسکو بھی ملاحظہ کرلیں۔ اب آپ اس سے بھی غیر متفق ہونگے۔ :D

اس ویب سائٹ کو یہاں سے کھولیں۔
Moon_zps36108177.jpg


اور یہ رہا اس مہینے کے چاند کی ڈیٹ آف برتھ۔ اس ویب سائٹ کو کھولنے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

Moon-1_zps68eaa291.jpg
 

علی خان

محفلین
اور یہ رہا پورے سال کے لئے پشاور ، پاکستان میں چاند کے نکلنے اور دوسرے مکمل معلومات کے ساتھ ایک مکمل ٹیبل۔ سید ذیشان آپ بھی ملاحظہ کریں۔

اس ویب سائٹ کو کھولنے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

Moon-2_zpsd51f3357.jpg
 
اب تک کی بحث میں مجھے جناب یوسف-2 کا یہ جملہ سب باتوں پر بھاری لگا:
اصل میں ہم مسلمانوں میں ایک طبقہ مغرب سے بہت ”مرعوب“ ہو چلا ہے۔ اُن کے ذہن کے نہاں خانے میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ جب عیسائی دنیا بھر میں ایک ہی دن کرسمس منا سکتے ہیں تو ہم ساری دنیا میں یا کم از کم ایک ہی ملک میں ایک ہی دن عید کیوں نہیں منا سکتے۔:D
 

سید ذیشان

محفلین
اور یہ رہا پورے سال کے لئے پشاور ، پاکستان میں چاند کے نکلنے اور دوسرے مکمل معلومات کے ساتھ ایک مکمل ٹیبل۔ سید ذیشان آپ بھی ملاحظہ کریں۔

اس ویب سائٹ کو کھولنے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

Moon-2_zpsd51f3357.jpg


آپ کی یہ ٹیبل ناسا کے 6000 سال کی، چاند کی مختلف منزلوں کی، ٹیبل سے مطابقت رکھتی ہے۔

جہاں تک محمود بھائی کی بات سے اتفاق کی بات ہے، تو چاند کے بڑا نظر آنے کی وجوہات سے مجھے اتفاق ہے۔ 13 گھنٹے والی بات سے البتہ میں اختلاف کروں گا۔ میرے خیال میں یہ نمبر اس سے کافی بڑا ہے۔ غالباً 24 گھنٹے سے بھی زیادہ ہے۔ اس کا تعلق اور بھی بہت سی چیزوں پر ہے، مثلاً آپ کے علاقے کی سطح سمندر سے بلندی، افق پر کسی پہاڑی کا موجود ہونا وغیرہ۔ اس سے کئی گھنٹوں کا فرق پڑ سکتا ہے۔ لیکن ایک بات بہت ہی صاف ہے، وہ یہ کہ چارسدہ پاکستان کے شمال میں وقعہ ہے، اور اگر کہیں پر چاند نظر آنے کا امکان زیادہ ہے، تو وہ ہے پاکستان کا جنوب!

ڈاکٹر منظور احمد نے بہت پہلے mooncalc کے نام سے ایک سافٹوئر بنایا تھا، جو اب میرے کمپیوٹر پر نہیں چلتا۔ لیکن انٹرنیٹ پر ایک سائٹ moonsighting.org اس کا استعمال کرتی ہے: 9 جولائی کے لئے اس سافٹوئر کا سکرین شاٹ یہ ہے:
1434rmd_7-9-2013.gif


جیسا آپ دیکھ سکتے ہیں پاکستان کا علاقہ "گرے زون" میں ہے، یعنی اگر بادل بالکل نہ ہوں، تو صرف اور صرف دور بین سے 9 جولائی کو غروب آفتاب کے وقت چاند نظر آسکتا ہے۔

جہاں تک میری اس بات کا تعلق ہے کہ پاکستان کے جنوب میں چاند نظر آنے کا امکان شمال سے زیادہ کیوں ہے، تو اس کی وجہ یہ contours یا لکیریں ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان کے لونگیچوڈ (longitude = 73) پر بحر ہند میں زون کا رنگ سبز ہے، یعنی بہت آسانی سے چاند دیکھا جا سکتا ہے، لیکن جوں جوں اوپر شمال کی طرف جائیں تو چاند دیکھنے جانے کے امکانات کم ہوتے جاتے ہیں، یعنی زون کا رنگ سبز سے تبدیل ہو کر نیلا، پھر گرے اور پھر سرخ۔ چارسدہ سرخ زون میں واقعہ ہے، یعنی چاند دیکھے جانے کے لئے پاورفل دوربین اور بہت صاف موسم چاہئے۔ چارسدہ کی سطح سمندر سے بلندی بھی 300 میٹر کے لگ بھگ ہے، اس کے مقابلے میں اسلام آباد 650 میٹر اور پشاور 350 میٹر کی بلندی پر واقعہ ہیں۔ تو اس لحاظ سے بھی چارسدہ اور اس کے قریبی شہروں میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ جہاں تک موسم کا تعلق ہے تو شائد 9 جولائی کو پورے خیبر پختونخوا میں موسم صاف نہیں تھا (9-10 جولائی کی شام کو پشاور میں بادل چھائے ہوئے تھے، یہاں دیکھیں)۔ ان سب باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ 9 جولائی کو چاند دیکھے جانے کے امکانات تھے؟

تنزانیہ، افریقہ، (جو کہ گرین زون میں ہے ) میں دیکھے گئے چاند کی تصویر۔
1434rmd20130709.jpg
 

سید ذیشان

محفلین
جزاک اللہ
روزہ اور عید ایک اسلامی عبادت ہے، جس کا صد فیصد تعلق ”رویت ہلال “ یعنی چاند کے ”دیکھے جانے“ سے ہے۔ چاند کے ”پیدا ہونے“ سے نہیں۔ لہٰذا ایک ہی ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف دنوں میں روزہ کا آغاز اور اہتمام کوئی غلط بات نہیں ہے۔ آخر ہم ایک ہی وقت کی نماز (جیسے مغرب کی نماز) ہم مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں بھی تو پڑھتے ہی ہیں۔
اصل میں ہم مسلمانوں میں ایک طبقہ مغرب سے بہت ”مرعوب“ ہو چلا ہے۔ اُن کے ذہن کے نہاں خانے میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ جب عیسائی دنیا بھر میں ایک ہی دن کرسمس منا سکتے ہیں تو ہم ساری دنیا میں یا کم از کم ایک ہی ملک میں ایک ہی دن عید کیوں نہیں منا سکتے۔:D



روزہ اور عید بھی ایک ہی دن منائے جاتے ہیں، یعنی یکم رمضان اور یکم شوال کو!
جہاں تک کرسمس کی بات ہے، تو پوری دنیا میں ایک مقررہ وقت پر دو تاریخیں چل رہی ہوتی ہیں۔ مثلاً اس وقت، پاکستان میں 10:22 am اور 11 جولائی ہے، جبکہ denver, colorado, US میں 11:22 pm، دس (10) جولائی کی تاریخ چل رہی ہے۔ تو کرمس بھی آپ کی منطق کے مطابق ایک ساتھ نہیں منایا جاتا۔
 

علی خان

محفلین
نہیں سید ذیشان بھائی۔ اپکی بات اپنی جگہ مگر آپ نے صرف ایک ہی شخص کے وضاحت پر اتنا یقین کر لیا ہے۔ جب کہ میں نے تو اپکو تین الگ الگ ویب سائیٹس کا ڈیٹا شئیر کر دیا تھا۔ جس میں ایک پوسٹ میں پورے ایک سال کے لئے چاند کے نکلنے کی تاریخ تو چھوڑیں وقت بھی ظاہر کیا گیا ہے۔۔ اور اسکے علاوہ میں نے اپنے پہلے والے پوسٹ میں لکھا تھا۔ کہ یہ تصویر میں خود اپنے موبائل سے لی ہے۔

باقی میرا علاقہ چارسدہ میں نہیں آتا ہے۔ موسمی اعتبار سے ہم شمالی علاقوں کے ساتھ آتے ہیں۔ کیونکہ جب بھی شمالی علاقوں میں بارش کو پیشنگوئی کی جاتی ہے۔ تو پھر یہاں پر بھی بارش ہوتی ہے۔ ایک اور بات صوابی میں تربیلہ ڈیم بھی آتا ہے۔ اور صوابی میرے خیال میں تھوڑی سی اُنچائی پر آتا ہے۔ اور اگر آپ دیکھنا چاہیں تو چارسدہ کے بجائے بونیر اور دیر کے علاقے دیکھیں۔ کیونکہ جہاں پر میری رہائش ہے۔ وہ علاقے بونیر اور دیر سے کافی نزدیک پڑھتے ہیں۔

باقی رہی بات بادل کی، تو میں مانتا ہوں۔ کہ اس شام میں یہاں پر بادل موجود تھے۔اور اس سے ایک رات پہلے یہاں پر رات کو بارش بھی ہوئی تھی۔ مگر میرے کہنے کا مطلب یہ تھا۔ کہ ہم نے غلطی سےفرضی روزہ نہیں رکھا ہے۔ جو ہم پر فرض کیا گیا ہے۔ مطلب کہ یہ روزہ ہم پر اب فرض ہو گیا ہے۔ اور رمضان ختم ہونے کے بعد ان روزہ کی قضاہ لازم ہے۔ تو یہاں پر اگر کوئی بندہ ان روزوں کی بعد میں قضاہ کرلیں تو اسمیں ان سب کا بھلا ہوگا۔ بس اسی عرض کے لئے میں نے یہ پوسٹ شئیر کی تھی۔ اُمید ہے اَب آپ میری بات کو سمجھ گئے ہونگے۔
 
اور یہ رہا پورے سال کے لئے پشاور ، پاکستان میں چاند کے نکلنے اور دوسرے مکمل معلومات کے ساتھ ایک مکمل ٹیبل۔ سید ذیشان آپ بھی ملاحظہ کریں۔

اس ویب سائٹ کو کھولنے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

Moon-2_zpsd51f3357.jpg
آپکا ارسال کردہ یہ چارٹ بتا رہا ہے کہ نئے چاند کی پیدائش پشاور کے مقامی وقت کے مطابق 8 جولائی کو دوپہر 12 بج کر پندرہ منٹ پر ہوئی۔۔۔پس ثابت ہوا کہ اسے اسی روز شام کو دیکھنا ممکن ہی نہیں تھا۔ چنانچہ اگلے دن غروبِ آفتاب کے وقت جب اسکی عمر 31 گھنٹے ہوچکی تھی تب اسکو دیکھ پانا ممکن تھا، لیکن اگر اسکے باوجود نظر نہیں آیا تو اسکی اور بھی وجوہات ہوسکتی ہیں، مثلاّ مطلع گرد آلود ہونا، بادلوں کی موجودگی، یا پھر سورج سے اسکا اینگلر فاصلہ 10 ڈگری سے کم ہونا، ان صورتوں میں بھی روئیت ممکن نہیں رہتی۔ 9 جولائی کو سورج پشاور کے مقامی وقت کے مطابق سات بج کر اٹھائیس منٹ پر غروب ہوا اور چاند اس وقت افق پر سورج سے 14 ڈگری اوپر تھا۔ غروب آفتاب کے وقت مغربی افق پر روشنی کی موجودگی کی وجہ سے چاند کو دیکھنا ممکن نہیں ہوتا، البتہ پندرہ بیس منٹ بعد یہ روشنی اتنی کم ہوجاتی ہے کہ اس میں ہلال کو دیکھا جاسکتا ہے۔ چنانچہ غروبِ آفتاب کے بیس منٹ بعد چاند افق سے محض 4 ڈگری اوپر رہ گیا (زمین کی گردش کی وجہ سے) چاند کو مغربی افق پر اسی وقت تک دیکھا جاسکتا ہے جب تک وہ افق سے کم ازز کم دس ڈگری سے زیادہ اوپر ہو، چنانچہ مذکورہ بالا صورت میں جب سورج افق پر زیرو ڈگری پر تھا (غروب کے وقت) تو چاند 14 ڈگری پر تھا، لیکن سورج کی روشنی کی وجہ سے اسے دیکھنا ممکن نہ تھا، جب سورج کی روشنی بیس منٹ بعد اتنی رہ گئی کہ اس میں چاند کو دیکھا جسکے، تو اس وقت چاند افق سے 4 ڈگری تک آچکا تھا، چنانچہ فضا کی آلودگی، اور زمین کے curvature کی وجہ سے بھی اسے دیکھنا ممکن نہ رہا کیونکہ مناسب روشنی میں اسے دیکھنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ افق سے کم از کم دس ساڑھے دس ڈگری اوپر ہو۔۔۔۔:)
یہی وجہ ہے کہ پورے پاکستان میں 9 جولائی کی شام، چاند کسی کو نظر نہیں آیا۔۔۔
 
Top