دور استبصار ، انقلابِ فرانس اور مختلف فلسفیوں کا کردار۔۔

فہیم

لائبریرین
متفق(y)ایسا ہی ہو گا
سوائے اس کے کہ سب سے آگے جو لیڈر ہو وہ قائد اعظم محمد علی جناح یا امام خمینی جیسی مقبولیت رکھتا ہو


موجودہ پاکستان میں ایسا کون ہوسکتا ہے۔

یہاں ہر بندے کے ساتھ یہ ہے کہ
وہ ایک گروہ کے لیے تو بہت محترم ہے اور دوسرے کے لیے بہت برا۔

اگر دینی لحاظ سے بھی بات کی جائے تو میں زیادہ پیچھے نہیں جاتا۔
پچھلی صدی کی ہی دو شخصیات کو لے لیں۔

ایک مولانا احمد رضا خان بریلوی
دوسرے مولانا اشرف علی تھانوی

دونوں عالم

لیکن دونوں کے ساتھ یہ کہ ایک فرقے کے لیے مجدد دوسرے لیے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
موجودہ پاکستان میں ایسا کون ہوسکتا ہے۔

یہاں ہر بندے کے ساتھ یہ ہے کہ
وہ ایک گروہ کے لیے تو بہت محترم ہے اور دوسرے کے لیے بہت برا۔

اگر دینی لحاظ سے بھی بات کی جائے تو میں زیادہ پیچھے نہیں جاتا۔
پچھلی صدی کی ہی دو شخصیات کو لے لیں۔

ایک مولانا احمد رضا خان بریلوی
دوسرے مولانا اشرف علی تھانوی

دونوں عالم

لیکن دونوں کے ساتھ یہ کہ ایک فرقے کے لیے مجدد دوسرے لیے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
درست کہا فہیم بھائی
اس پر کہا جائے گا کہ
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
 

طالوت

محفلین
طالوت بھائی نیا مضمون لکھ لیا۔۔۔
بہت اچھے۔ اگر اس موضوع پر کہیں سے کوئی اچھی کتاب ملے تو اس کا مطالعہ بہت مفید ہو گا کیونکہ انقلاب فرانس کا مضمون حبس شدہ معاشروں کے اسباب اور ان کے ممکنہ مستقبل کی بہترین مثال لئے ہوئے ہے۔ متوازن مگر بے خون مضمون ہے :) وگرنہ انقلاب فرانس دنیا بھر کے انقلابات میں جانا مانا خونی انقلاب ہے۔اور تھکاوٹ کے باوجود اگر ایک نظر دوبارہ ڈال لیتیں تو ٹائپنگ کی غلطیاں باآسانی پکڑی جاتیں ، ٹاپنگ کی غلطیوں سے تحریر کا اثر اور قاری کی دلچسپی دونوں کم کر دیتا ہے۔ بہرحال آئندہ بھی ایسے ہی اچھے مضامین کی امید ہے کہ بندہ ڈکشنریوں میں سر کھپانے کی بجائے اردو میں باآسانی پڑھ لیتا ہے:) ۔

میری رائے میں انقلاب فرانس دراصل اس تصویر کی مکمل فلم کہی جا سکتی ہے جس میں ایک احتجاج کے دوران ایک خاتون نے کتبہ اٹھا رکھا ہے اور اس پر درج ہے "ایک دن آئے گا کہ غریب کے لئے کھانے کو کچھ نہیں ہو گا مگر امیر"
انقلاب فرانس میں خواتین کا کردار بھی انتہائی اہم رہا ہے۔ بلکہ بعض تو اس کے خونی ہونے کا الزام ہی ایک خاتون یعنی ملکہ فرانس اور ایک انقلابی خاتون (نام بھولتا ہوں) کو دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ملکہ فرانس نے جب محل کے باہر شور شرابے کی بابت پوچھا تو جواب ملا کہ لوگ ڈبل روٹی مانگتے ہیں اور وہ نہیں ملتی تو ملکہ نہ جواب دیا کہ انھیں کہو کہ ڈبل روٹی نہیں ملتی تو کیک کھائیں (اگرچہ اس واقعہ کو مورخین درست نہیں مانتے مگر اناج پر بھاری ٹیکس کو اس احتجاج کی وجہ بیان کیا جاتا ہے ) ، بس جی پھر وہ کیک کھائے عوام نے کہ پوچھیں ۔ ایک اسٹیج تیار کیا گیا اور ادھر بندہ یا بندی لا سر ٹوکری میں دھڑ ادھر ۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ لوگوں کے غصے کا یہ عالم تھا کہ محض نرم ہاتھ دیکھ کر اسے امراء میں شمار کیا جاتا اور پھر لے چلتے مقتل کو۔
 

ملائکہ

محفلین
بہت اچھے۔ اگر اس موضوع پر کہیں سے کوئی اچھی کتاب ملے تو اس کا مطالعہ بہت مفید ہو گا کیونکہ انقلاب فرانس کا مضمون حبس شدہ معاشروں کے اسباب اور ان کے ممکنہ مستقبل کی بہترین مثال لئے ہوئے ہے۔ متوازن مگر بے خون مضمون ہے :) وگرنہ انقلاب فرانس دنیا بھر کے انقلابات میں جانا مانا خونی انقلاب ہے۔اور تھکاوٹ کے باوجود اگر ایک نظر دوبارہ ڈال لیتیں تو ٹائپنگ کی غلطیاں باآسانی پکڑی جاتیں ، ٹاپنگ کی غلطیوں سے تحریر کا اثر اور قاری کی دلچسپی دونوں کم کر دیتا ہے۔ بہرحال آئندہ بھی ایسے ہی اچھے مضامین کی امید ہے کہ بندہ ڈکشنریوں میں سر کھپانے کی بجائے اردو میں باآسانی پڑھ لیتا ہے:) ۔

میری رائے میں انقلاب فرانس دراصل اس تصویر کی مکمل فلم کہی جا سکتی ہے جس میں ایک احتجاج کے دوران ایک خاتون نے کتبہ اٹھا رکھا ہے اور اس پر درج ہے "ایک دن آئے گا کہ غریب کے لئے کھانے کو کچھ نہیں ہو گا مگر امیر"
انقلاب فرانس میں خواتین کا کردار بھی انتہائی اہم رہا ہے۔ بلکہ بعض تو اس کے خونی ہونے کا الزام ہی ایک خاتون یعنی ملکہ فرانس اور ایک انقلابی خاتون (نام بھولتا ہوں) کو دیتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ملکہ فرانس نے جب محل کے باہر شور شرابے کی بابت پوچھا تو جواب ملا کہ لوگ ڈبل روٹی مانگتے ہیں اور وہ نہیں ملتی تو ملکہ نہ جواب دیا کہ انھیں کہو کہ ڈبل روٹی نہیں ملتی تو کیک کھائیں (اگرچہ اس واقعہ کو مورخین درست نہیں مانتے مگر اناج پر بھاری ٹیکس کو اس احتجاج کی وجہ بیان کیا جاتا ہے ) ، بس جی پھر وہ کیک کھائے عوام نے کہ پوچھیں ۔ ایک اسٹیج تیار کیا گیا اور ادھر بندہ یا بندی لا سر ٹوکری میں دھڑ ادھر ۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ لوگوں کے غصے کا یہ عالم تھا کہ محض نرم ہاتھ دیکھ کر اسے امراء میں شمار کیا جاتا اور پھر لے چلتے مقتل کو۔


بالکل ٹھیک ساری باتیں ذہن میں رکھ لیں ہیں آئندہ خیال رکھوں گی۔۔۔۔ اصل میں یہ جو مضمون میں نے لکھا ہے بے خون اس لئے ہے کہ اس میں توجہ انقلاب کے دوران پیش آنے والے واقعات نہیں بلکہ اس سے پہلے کے دور کو فوکس کیا ہے میں نے ۔۔۔۔ جس میں صرف فلسفیوں کے کردار پر توجہ دی ہے۔۔۔ یہ موضوع تو اتنا بڑا ہے کہ اس پر بہت زیادہ کام ہوسکتا ہے اور میں آہستہ آہستہ کروں گی اور سیکھتی جاؤں گی۔ انشااللہء۔۔۔۔۔:)

اور کیک والی بات تو صحیح نہیں ہے اسکا کوئی مستند ثبوت نہیں ہے۔۔۔۔:rolleyes:
 
Top