تحریک ِ انصاف نے 35 فیصد ٹکٹ 35 سال یا اس سے کم عمر کے نوجوانوں کو دیکر انقلاب برپا کر دیا

بات لڑکوں کی نہیں نوجوان قیادت کی ہو رہی ہے۔



کون سی سیاسی تربیت، وہی جو سیاسی گھرانوں میں پیدا ہونے والے "پیدائشی لیڈروں" کو دی جاتی ہے۔ جی بالکل انہی لوگوں کو تو لوٹ مار کی تربیت دی جاتی ہے جنہیں ناعاقبت اندیش لوگ بار بار ملک لوٹنے کا موقع فراہم کر دیتے ہیں۔

اور کون سا نظریہ، پی ٹی آئی کے علاوہ باقی جماعتیں صرف اور صرف "نظریہ ضرورت" پر ہی عمل پیرا ہیں۔ جب اپنا مفاد ہو تو عوام کے بد ترین دشمنوں سے بھی اتحاد کر لیا اور جب مطلب نکل گیا تو عوام کا رونا لے کر بیٹھ گئے۔

وہ سیاسی تربیت جو کئی بار قومی انتخابات اور مقامی و بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے حاصل ہوتی ہے۔
لوٹ مار ایک عمل ہے جو ضرورت کی پیداوار ہے۔ ناعاقبت لوگ وہ ہیں جو ان لوگوں کولوٹنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو اس ملک پر کئی کئی دھائیوں پر محیط حکومت کرچکے ہیں۔ یہ بات اپ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ پاکستان کی تمام برائیوں کی جڑ وہ فوجی حکومتیں ہیں جو ملک میں لوٹ مار کی اجازت دیتی ہیں۔
پی ٹی ائی خود ایک ضرورت کی پیداوار ہے۔ جب فوجی حکومتیں ناکام ہوتی ہیںتو پاکستان کے طاقتور طبقے ان سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں لے اتے ہیں جو ان کے مفاد پوری کرتے رہیں۔ جب یہ سیاسی جماعتیں اس کھیل کو سمجھ پاتی ہیں اور ان کے حلقے سے نکل جاتی ہیں تو یہ ضرورت کے تحت نئی انقلابی پارٹی تشکیل دے دیتے ہیں اور عوام بھی تبدیلی کے نام پر ان کے ساتھ چل پڑتے ہیں۔ پی ٹی ائی سے زیادہ نظریہ ضرورت کی پارٹی اور کون ہے۔
 
احمد بھائی انہوں نے ایک ہی وطیرہ اپنایا ہوا ہے یعنی کہ حب علی بغض معاویہ والا۔

یہ بات نہیں ہے
کراچی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ نوجوان قیادت نے کیا گل کھلائے۔
پی ٹی ائی کم ازکم ایک دو مرتبہ لوکل انتخاب لڑے۔ ایک دو مرتبہ اپوزیشن میں بیٹھے پھر ان کو حکومت کی سوچنا چاہیے۔ یہ میرا نقطہ نگاہ ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وہ سیاسی تربیت جو کئی بار قومی انتخابات اور مقامی و بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے حاصل ہوتی ہے۔
لوٹ مار ایک عمل ہے جو ضرورت کی پیداوار ہے۔ ناعاقبت لوگ وہ ہیں جو ان لوگوں کولوٹنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو اس ملک پر کئی کئی دھائیوں پر محیط حکومت کرچکے ہیں۔ یہ بات اپ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ پاکستان کی تمام برائیوں کی جڑ وہ فوجی حکومتیں ہیں جو ملک میں لوٹ مار کی اجازت دیتی ہیں۔
پی ٹی ائی خود ایک ضرورت کی پیداوار ہے۔ جب فوجی حکومتیں ناکام ہوتی ہیںتو پاکستان کے طاقتور طبقے ان سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں لے اتے ہیں جو ان کے مفاد پوری کرتے رہیں۔ جب یہ سیاسی جماعتیں اس کھیل کو سمجھ پاتی ہیں اور ان کے حلقے سے نکل جاتی ہیں تو یہ ضرورت کے تحت نئی انقلابی پارٹی تشکیل دے دیتے ہیں اور عوام بھی تبدیلی کے نام پر ان کے ساتھ چل پڑتے ہیں۔ پی ٹی ائی سے زیادہ نظریہ ضرورت کی پارٹی اور کون ہے۔

آپ پی ٹی آئی کو "ن لیگ" اور "ق لیگ" کی صف میں نہ کھڑا کریں۔ پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہے اس کا اپنا منشور ہے، جماعت میں عملی جمہوریت موجود ہے۔ یہاں نہ تو موروثیت ہے اور نہ خاندانی سیاست۔ یہاں نہ تو بلاول زرداری ہیں اور نہ حمزہ شہباز۔ پی ٹی آئی میں تو انتخابی ٹکٹ بھی جمہوری طریقے سے دیے گئے ہیں۔ یہاں ن لیگ اور پی پی کی طرح "ون مین شو" نہیں ہے۔

پی ٹی آئی بنیادی جمہوریت کی حامی جماعت ہے اور بلدیاتی حکومت کو اہمیت دیتی ہے۔ جبکہ "ن لیگ" ق لیگ کی دشمنی میں اور پی پی، ایم کیو ایم کی عداوت میں بلدیاتی انتخابات کی ہی منکر ہو چکی ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
وہ سیاسی تربیت جو کئی بار قومی انتخابات اور مقامی و بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے سے حاصل ہوتی ہے۔
لوٹ مار ایک عمل ہے جو ضرورت کی پیداوار ہے۔ ناعاقبت لوگ وہ ہیں جو ان لوگوں کولوٹنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو اس ملک پر کئی کئی دھائیوں پر محیط حکومت کرچکے ہیں۔ یہ بات اپ کیوں نہیں سمجھنا چاہتے کہ پاکستان کی تمام برائیوں کی جڑ وہ فوجی حکومتیں ہیں جو ملک میں لوٹ مار کی اجازت دیتی ہیں۔
پی ٹی ائی خود ایک ضرورت کی پیداوار ہے۔ جب فوجی حکومتیں ناکام ہوتی ہیںتو پاکستان کے طاقتور طبقے ان سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں لے اتے ہیں جو ان کے مفاد پوری کرتے رہیں۔ جب یہ سیاسی جماعتیں اس کھیل کو سمجھ پاتی ہیں اور ان کے حلقے سے نکل جاتی ہیں تو یہ ضرورت کے تحت نئی انقلابی پارٹی تشکیل دے دیتے ہیں اور عوام بھی تبدیلی کے نام پر ان کے ساتھ چل پڑتے ہیں۔ پی ٹی ائی سے زیادہ نظریہ ضرورت کی پارٹی اور کون ہے۔
پی ٹی آئی ضرورت کی پیداوار نہیں ہے۔ نواز شریف ضیاالحق کی نرسری میں پروان چڑھے ہیں۔کیا تربیت لے کر سیاسی کیرئیر شروع کیا تھا یہ بات زاہد سرفراز صاحب خوب بیان کرتے ہیں
گورنر جیلانی نے جب میاں شریف سے شہباز شریف کوپنجاب حکومت میں شامل کرنے کی بات کی تو میاں صاحب نے کہا یہ تو میرا کاروبار سنبھالتا ہے آپ نواز شریف کو لے جائیں اسے نت نئی گاڑیاں چلانے کے سوا کوئی کام نہیں آتا
نواز شریف جب پہلی بار وزیرِ اعظم بنا تو یہ عالم تھا کہ جاپان کے دورہ کے لئے پانچ بار بریفنگ دی گئی مگر اُس کی لیاقت کو دیکھتے ہوئے دورہ کینسل کرنا پڑا
اب بے چاروں نے کچھ انگریزی سیکھ لی ہے
جتنی تربیت یا بصیرت ان کی ہے اُس سے بہتر ایک غریب آدمی کی ہو گی کیونکہ وہ عام آدمی کے مسائل سے واقف ہے اُسے معلوم ہے عام آدمی کو پہلہ ترجیح پر کیا چاہیئے
میٹرو بس جیسے کاسمیٹک غیر پیداواری منصوبے نہیں جان و مال کا تحفظ درکار ہے بجلی تعلیم روزگار صحت کی سہولیات درکار ہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
یہ بات نہیں ہے
کراچی میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ نوجوان قیادت نے کیا گل کھلائے۔
پی ٹی ائی کم ازکم ایک دو مرتبہ لوکل انتخاب لڑے۔ ایک دو مرتبہ اپوزیشن میں بیٹھے پھر ان کو حکومت کی سوچنا چاہیے۔ یہ میرا نقطہ نگاہ ہے۔
ن لیگ نے ۲۳ سال اقتدار میں رہ کر پاکستان کا کیا بھلا کیا جو اس کو موقع دیں ان دونوں بھائیوں کو اب ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنا چاہیئے۔
 
آپ پی ٹی آئی کو "ن لیگ" اور "ق لیگ" کی صف میں نہ کھڑا کریں۔ پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہے اس کا اپنا منشور ہے، جماعت میں عملی جمہوریت موجود ہے۔ یہاں نہ تو موروثیت ہے اور نہ خاندانی سیاست۔ یہاں نہ تو بلاول زرداری ہیں اور نہ حمزہ شہباز۔ پی ٹی آئی میں تو انتخابی ٹکٹ بھی جمہوری طریقے سے دیے گئے ہیں۔ یہاں ن لیگ اور پی پی کی طرح "ون مین شو" نہیں ہے۔

پی ٹی آئی بنیادی جمہوریت کی حامی جماعت ہے اور بلدیاتی حکومت کو اہمیت دیتی ہے۔ جبکہ "ن لیگ" ق لیگ کی دشمنی میں اور پی پی، ایم کیو ایم کی عداوت میں بلدیاتی انتخابات کی ہی منکر ہو چکی ہیں۔

آپ ذرا غور کریں اپنے الفاظ پر "یہاں نہ تو موروثیت ہے اور نہ خاندانی سیاست۔ یہاں نہ تو بلاول زرداری ہیں اور نہ حمزہ شہباز۔ پی ٹی آئی میں تو انتخابی ٹکٹ بھی جمہوری طریقے سے دیے گئے ہیں۔ یہاں ن لیگ اور پی پی کی طرح "ون مین شو" نہیں ہے۔ "

اگر یہی کرائٹیریہ ہے تو یہ بات بہت پہلے ہی بہت سی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی میں اس سے کہیں بہتر انداز میں موجود ہے ۔ مگر ان باتوں کی وجہ سے وہ لوگوں کے انتخاب کا مرکز نہیں ہے۔ دراصل یہ بات نہیں ہے۔ پی ٹی ائی مخصوص لوگوں کی ضرورت پوری کرتی ہے۔

صرف ایک انتخاب میں اس کو ہارنے دیں پھر دیکھیں یہ جہموری طریقے کہاں جاتے ہیں۔ یہ لوگ پہلے بلدیاتی انتخاب تو لڑیں پھر کہیں کہ یہ ایک جماعت ہے۔

"پی ٹی آئی بنیادی جمہوریت کی حامی جماعت ہے اور بلدیاتی حکومت کو اہمیت دیتی ہے۔ جبکہ "ن لیگ" ق لیگ کی دشمنی میں اور پی پی، ایم کیو ایم کی عداوت میں بلدیاتی انتخابات کی ہی منکر ہو چکی ہیں۔"

یہ بات کسی حد تک درست ہے۔ بلدیاتی انتخاب پورے ملک میں ہونے چاہیں۔ یہی جہموریت کی نرسری ہے۔ مگر بنیادی جہموریت کی حامی جماعت اسلامی تو اس سے بھی پہلے سے ہے۔
پی ٹی ائی کوئی نئی بات نہیں کرتی۔ یہ نوجوان قیادت کوئی نئ بات بھی نہیں کرتی اور کہتی ہے انقلاب لائیں گے۔ کیسا انقلاب۔ صرف لوٹمار کرنے والوں کا آلہ کار بن جائیں گے یہ ناتجربہ کار لوگ
 
متفق
کم از کم اتنی تبدیلی ائے گی کہ کچھ پرانے بوڑھے چہروں کے بجائے نوجوان لوٹ مار کریں گے:)
گمان غالب ہے کہ یہ پوسٹ لکھتے وقت آپ اپنے زمانے کا وہ مشہور گیت ضرور سن رہے ہونگے۔۔۔ہمیں تو شامِ غم میں کاٹنی ہے زندگی اپنی :barefoot:
 

سید ذیشان

محفلین
متفق
کم از کم اتنی تبدیلی ائے گی کہ کچھ پرانے بوڑھے چہروں کے بجائے نوجوان لوٹ مار کریں گے:)

نوجوان عام طور پر آئڈیلسٹ ہوتے ہیں اور اس قدر رشوت کی لت نہیں پڑی ہوتی ان کو۔ اس کے لئے شیکسپئر کی نظم All the world's a stage, سے رجوع کریں:


All the world's a stage,​
And all the men and women merely players:​
They have their exits and their entrances;​
And one man in his time plays many parts,​
His acts being seven ages. At first the infant,​
Mewling and puking in the nurse's arms.​
And then the whining school-boy, with his satchel​
And shining morning face, creeping like snail​
Unwillingly to school. And then the lover,​
Sighing like furnace, with a woeful ballad​
Made to his mistress' eyebrow. Then a soldier,​
Full of strange oaths and bearded like the pard,​
Jealous in honour, sudden and quick in quarrel,​
Seeking the bubble reputation​
Even in the cannon's mouth. And then the justice,​
In fair round belly with good capon lined,​
With eyes severe and beard of formal cut,​
Full of wise saws and modern instances;​
And so he plays his part. The sixth age shifts​
Into the lean and slipper'd pantaloon,​
With spectacles on nose and pouch on side,​
His youthful hose, well saved, a world too wide​
For his shrunk shank; and his big manly voice,​
Turning again toward childish treble, pipes​
And whistles in his sound. Last scene of all,​
That ends this strange eventful history,​
Is second childishness and mere oblivion,​
Sans teeth, sans eyes, sans taste, sans everything.​
 

حسان خان

لائبریرین
اگر یہی کرائٹیریہ ہے تو یہ بات بہت پہلے ہی بہت سی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی میں اس سے کہیں بہتر انداز میں موجود ہے ۔ مگر ان باتوں کی وجہ سے وہ لوگوں کے انتخاب کا مرکز نہیں ہے۔ دراصل یہ بات نہیں ہے۔ پی ٹی ائی مخصوص لوگوں کی ضرورت پوری کرتی ہے۔

اگر جماعتی نظم و نسق اور جماعت میں موجود جمہوری روح کی بات کی جائے تو بے شک و شبہ جماعتِ اسلامی بھی اس معیار پر پوری اترتی ہے۔ لیکن اُن سے نظریاتی اختلاف ہونے کے باعث اور ان کے اسّی کے عشرے میں برے حکومتی ریکارڈ کو دیکھ کر میں اُن پر تحریکِ انصاف کو ترجیح دیتا ہوں۔
 
اگر جماعتی نظم و نسق اور جماعت میں موجود جمہوری روح کی بات کی جائے تو بے شک و شبہ جماعتِ اسلامی بھی اس معیار پر پوری اترتی ہے۔ لیکن اُن سے نظریاتی اختلاف ہونے کے باعث اور ان کے اسّی کے عشرے میں برے حکومتی ریکارڈ کو دیکھ کر میں اُن پر تحریکِ انصاف کو ترجیح دیتا ہوں۔

حیرت ہے کہ اپ ایسی جماعت کو ترجیح دیتے ہیں جس کے پاس کوئی تجربہ بھی نہیں۔ جبکہ اپ جماعت کے جہموری روح سے بھی متفق ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
حیرت ہے کہ اپ ایسی جماعت کو ترجیح دیتے ہیں جس کے پاس کوئی تجربہ بھی نہیں۔ جبکہ اپ جماعت کے جہموری روح سے بھی متفق ہیں۔

جماعتِ اسلامی کے نظریات سے مجھے اتفاق نہیں، جبکہ عمران خان کے معتدل نظریات مجھے پسند ہیں۔ اس لیے میں عمران خان کی جماعت کو جماعتِ اسلامی پر ترجیح دیتا ہوں۔
 
جماعتِ اسلامی کے نظریات سے مجھے اتفاق نہیں، جبکہ عمران خان کے معتدل نظریات مجھے پسند ہیں۔ اس لیے میں عمران خان کی جماعت کو جماعتِ اسلامی پر ترجیح دیتا ہوں۔

یہ تو اپ کا حق ہے جس کو ترجیح دیں
اس بات سے خوشی ہوئی کہ اپ متفق ہیں کہ جماعت اسلامی پی ٹی ائی سے کہیں بہتر ہے
 

حسان خان

لائبریرین
اس بات سے خوشی ہوئی کہ اپ متفق ہیں کہ جماعت اسلامی پی ٹی ائی سے کہیں بہتر ہے

جی نہیں، میں ایسی کسی خوش فہمی کا شکار نہیں ہوں۔ آپ کو ایسا کہاں سے لگا؟

البتہ دینی جماعتوں میں جماعتِ اسلامی سب سے بہتر ہے۔ اس کا مجھے اعتراف ہے۔
 
جی نہیں، میں ایسی کسی خوش فہمی کا شکار نہیں ہوں۔ آپ کو ایسا کہاں سے لگا؟

البتہ دینی جماعتوں میں جماعتِ اسلامی سب سے بہتر ہے۔ اس کا مجھے اعتراف ہے۔

جب اپ یہ مان رہے ہیں کہ جماعت کی میں جہموری روح بہت پہلے سے ہے تو یقینا یہ پی ٹی ائی سے پہلے سے ہے ۔ یعنی پی ٹی ائی کوئی نیا کام نہیں کررہی

پھر یہ بھی مان لیجیے کہ جماعت نوجوانوں کے کردار سازی میں بھی بہت اگے ہے۔ اور نوجوانوں کو قیادت کے لیے تیار کرنے میں بھی کافی کام کرچکی ہے

اپ جماعت کے کام کو کہیں زیادہ اچھا پائیں گے۔ شرط یہ ہے کہ غیر جانبدار رہیں
 
558765_483094655078684_644435365_n.jpg
 
Top