چھوڑ جانے کی بات مت کرنا !

ایم اے راجا

محفلین
20 سادہ اشعار پر مشتمل ایک غزل نما شے برائے اصلاح حاضر ہے۔
چھوڑ جانے کی بات مت کرنا
دل دکھانے کی بات مت کرنا
مر نہ جاؤں کہیں جدائی سے
آز ما نے کی بات مت کرنا
میں نے چاہا ہے مثلِ جاں تجھ کو
جاں جلانے کی بات مت کرنا
گر بچھڑنا نصیب ٹھہرے بھی
دل سے جانے کی بات مت کرنا
بنکے رہنے دے خاک قدموں کی
تُو اڑانے کی بات مت کرنا
بھول جانا تجھے نہیں ممکن
سو بھلانے کی بات مت کرنا
کب سے بیٹھا ہوں راہ میں تیری
تُو نہ آنے کی بات مت کرنا
شہرِ جاناں کی خاک سرمہ ہے
نہ لگانے کی بات مت کرنا
پھول گجروں کی ٹھیک ہے لیکن
تارے لانے کی بات مت کرنا
جو بھی کہنا ہے تم کہو خود سے
اس زمانے کی بات مت کرنا
رو چکی ہیں بہت مری آنکھیں
اب رلانے کی بات مت کرنا
بعد صدیوں کے آج آئے ہو
پھر سے جانے کی بات مت کرنا
مٹی کے ان بتوں کے قدموں میں
سر جھکانے کی بات مت کرنا
مجھکو جلنا ہے یونہی صحرا میں
تم بچانے کی بات مت کرنا
روٹھ جاؤں بلا سبب جو میں
تو منانے کی بات مت کرنا
عشقِ رفتہ کے زخم باقی ہیں
یہ مٹانے کی بات مت کرنا
جسکو بھولا ہوں مشکلوں سے بہت
اس فسانے کی بات مت کرنا
مرنا مشکل ہے موت سے پہلے
جاں سے جانے کی بات مت کرنا
عشق کے جلتے اس الاؤ کو
تم بجھانے کی بات مت کرنا
آخرش تم سے اتنا کہنا ہے
دور جانے کی بات مت کرنا
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت خوب ایم اے راجا صاحب!
آپ نے ہم کو ہمارے ایک رفیق کی غزل یاد دلا دی:
http://www.thefreelancer.co.in/show_article.php?article=248
دج بالا لنک میں تیسری غزل:
تم جو جانے کی بات کرتے ہو
دل جلانے کی بات کرتے ہو​

ہم تمھیں حال دل سناتے ہیں
تم زمانے کی بات کرتے ہو​
دل کا دکھڑا سنا تو ہنس کے کہا
مار کھانے کی بات کرتے ہو​
پیار، ایماں، خلوص، صدق، وفا
کس زمانے کی بات کرتے ہو​
ماحی ماحی¹ لگاکے رکھا ہے
کیوں دیوانے کی بات کرتے ہو​

¹۔ "ماحی" ہمارے آخری نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ایک صفاتی نام ہے۔ یہاں شاعر نے اسے تخلص کے طور پر استعمال کیا ہے، یہ ان کے فرزند کا نام بھی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
چلو انتطار ختم ہوا۔

چھوڑ جانے کی بات مت کرنا
دل دکھانے کی بات مت کرنا
//درست

مر نہ جاؤں کہیں جدائی سے
آز ما نے کی بات مت کرنا
//آزمانے اور جدائی کے بیچ تعلق؟

میں نے چاہا ہے مثلِ جاں تجھ کو
جاں جلانے کی بات مت کرنا
//جان کی طرح چاہا نہیں جاتا، جان سمجھا جاتا ہے یا مانا جاتا ہے۔
میں نے سمجھا /مانا ہے اپنی جاں تجھ کو
کر دو۔

گر بچھڑنا نصیب ٹھہرے بھی
دل سے جانے کی بات مت کرنا
//درست

بن کے رہنے دے خاک قدموں کی
تُو اڑانے کی بات مت کرنا
//اڑانے سے کیا مراد؟

بھول جانا تجھے نہیں ممکن
سو بھلانے کی بات مت کرنا
//اس کو یوں کہو تو:
بھول جانا تجھے کہاں ممکن
یوں بھلانے کی بات مت کرنا

کب سے بیٹھا ہوں راہ میں تیری
تُو نہ آنے کی بات مت کرنا
//درست، اگرچہ کوئی خاص نہیں

شہرِ جاناں کی خاک سرمہ ہے
نہ لگانے کی بات مت کرنا
//وہی، نہ بطور دو حرفی ’نا‘ کے مجھے پسند نہیں

پھول گجروں کی ٹھیک ہے لیکن
تارے لانے کی بات مت کرنا
//؟؟؟

جو بھی کہنا ہے تم کہو خود سے
اس زمانے کی بات مت کرنا
//درست،مگر نکالا جا سکتا ہے۔

رو چکی ہیں بہت مری آنکھیں
اب رلانے کی بات مت کرنا
//درست

بعد صدیوں کے آج آئے ہو
پھر سے جانے کی بات مت کرنا
//درست

مٹی کے ان بتوں کے قدموں میں
سر جھکانے کی بات مت کرنا
//اس کو بھی نکالا جا سکتا ہے۔

مجھکو جلنا ہے یونہی صحرا میں
تم بچانے کی بات مت کرنا
//اس کی ضرورت نہیں۔

روٹھ جاؤں بلا سبب جو میں
تو منانے کی بات مت کرنا
// یوں بہتر ہو گا
بےسبب میں جو روٹھ جاؤں اگر
پھر منانے کی بات مت کرنا

عشقِ رفتہ کے زخم باقی ہیں
یہ مٹانے کی بات مت کرنا
//زخم مٹائے نہیں جاتے، بھر جاتے ہیں۔ اس کو بھی نکال دو۔

جسکو بھولا ہوں مشکلوں سے بہت
اس فسانے کی بات مت کرنا
//یوں بہتر ہے
جسکو بھولا ہوں اتنی مشکل سے
اس فسانے کی بات مت کرنا

مرنا مشکل ہے موت سے پہلے
جاں سے جانے کی بات مت کرنا
//یہ بھی بھرتی کا شعر ہے۔

عشق کے جلتے اس الاؤ کو
تم بجھانے کی بات مت کرنا
//عشق کے اس سلگتے شعلے کو
بہتر ہو گا، ویسے کوئی خاص بات یہاں بھی نہیں۔ نکال سکتے ہو اسے بھی۔

آخرش تم سے اتنا کہنا ہے
دور جانے کی بات مت کرنا
//اس کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
پاس آ کر میں اتنا کہتا ہوں
دور جانے کی بات مت کرنا
 
Top