محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
اک نیا سلسلہ بعنوان آج کے مہمان شاعر شروع کیا جارہا ہے، جس میں محفل کے شاعروں کا تعارف پیش کیا جائے گا اور محفلین کو دعوت دی جائے گی کہ وہ مہمان شاعر سے ان کی شاعری و دیگر موضوعات پر بات کر سکیں۔
ہمارے آج کے مہمان، اصلاح سخن کی لڑی کی رونق، خوبصورت الفاظ اور ترکیبوں کے خالق، جناب محمد اظہر نذیر ہیں جن کی ایک تازہ غزل کے چند اشعار پیشِ خدمت ہیں۔
ہمارے آج کے مہمان، اصلاح سخن کی لڑی کی رونق، خوبصورت الفاظ اور ترکیبوں کے خالق، جناب محمد اظہر نذیر ہیں جن کی ایک تازہ غزل کے چند اشعار پیشِ خدمت ہیں۔
دلرُبا اور دلنشیں ہوں گے
دل میں عاشق کے جو مکیں ہوں گے
بزم جب جب سجے گی یاروں کی
ہم جو زندہ ہوئے ، وہیں ہوں گے
ہم نہ ہوں گے تو کیا نہیں ہو گا
دوست دشمن سبھی یہیں ہوں گے
داستاں کوئی لکھ رہو ہو گا
ہم ہوئے بھی، کہیں کہیں ہوں گے
جب اُٹھیں گے گماں سے کچھ پردے
ڈگمگاتے وہا ں یقیں ہوں گے
خاک سے ہی خمیر تھا اظہر
خاک میں ہی کہیں نشیں ہوں گے
سب سے پہلے ہم جناب اظہر نذیر کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی شخصیت اورشاعری کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

۔ کیوں؟ اس کا کوئی جواب نہیں میرے پاس۔ پھر ایکدم چار برس پہلے اُردو سیکھنے کا شوق اچانک ہی پیدا ہوا، اور اب اپنے اساتذہ جناب محترم الف عین صاحب اور جناب رفیع اللہ صاحب کی محبتوں ، عنایتوں ، نوازشوں میں ڈوبا یہاں تک پہنچا ہوں کہ اُردو لکھ پڑھ سکوں ۔ سفر طویل ہے، چلتے رہنا ہے۔۔ جہاں تک ہوا چلے
ایسا نہ ہو کہ اُنہیں میری اس حرکت سے دُکھ پہنچے، پرانے خیالات کے ہیں نا ۔ اسی لیے شخصیت پر ایک پردہ سا ڈال رکھا ہے 







اب اب اُن کے صاحبزادے جناب استفانوش اور جناب صدفنوش مطب چلا رہے ہیں
، آپ تفصیل ارسال فرما دیجیے ۔ دونو حکیم صاحبان سُنا ہے کہ علم ٹیلی پیتھی پر مکمل عبور رکھتے ہیں اور ہوا کے برقی دوش پر نبض اُٹھا لیتے جی 