میرا پِنڈ-سرائچ

زبردست۔۔۔آپکے گاؤں کے آس پاس ہی چند کلومیٹر کے دائرے میں ایک اور گاؤں ہے "سادھوکے"۔۔میرا ایک روم میٹ(سعودیہ میں قیام کے دوران) اس گاؤں سے تعلق رکھتا تھا اور گاؤں کے جھگڑوں خصوصاّوہاں موجود سنیوں اور وہابیوں کی مسجدوں کے مولوی حضرات کے بڑےدلچسپ بلکہ مضحکہ خیز مناظرات کی روداد بھی سنا یاکرتا تھا۔۔۔:laughing:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زبردست۔۔۔ آپکے گاؤں کے آس پاس ہی چند کلومیٹر کے دائرے میں ایک اور گاؤں ہے "سادھوکے"۔۔میرا ایک روم میٹ(سعودیہ میں قیام کے دوران) اس گاؤں سے تعلق رکھتا تھا اور گاؤں کے جھگڑوں خصوصاّوہاں موجود سنیوں اور وہابیوں کی مسجدوں کے مولوی حضرات کے دلچسپ بلکہ مضحکہ خیز مناظرات کی روداد بھی سنا یاکرتا تھا۔۔۔ :laughing:
اگر آپ نے مولوی ٹوکے کی تقاریر نہیں سنیں تو پہلی فرصت میں یوٹیوب سے مستفید ہوں۔ :laugh:
 
بہت اچھا تعارف لکھا حسیب اور تصویریں بھی بہت اچھی ہیں۔ لگتا ہے نیا کیمرہ ایکشن میں آ گیا ہے۔
آپ تو اپنے گاؤں کی بات یوں کرتے تھے جیسے کسی دور دراز جگہ پر ہو لیکن اب معلوم ہوا کہ آپ تو لاہوریے ہی ہیں۔ اچھا یہ بتائیں کہ یہ صرف جانوروں کے لئے مکئی کون سی ہوتی ہے؟ اور آپ کا گاؤں بھی گرین بیلٹ میں آتا ہے؟​
جو سکھ برادری والے مکانات ہیں ان میں کوئی چیز عام گھروں سے مختلف ہوتی ہے؟ ہم لوگ بچپن میں ایک دفعہ کہیں گئے تھے جگہ کا نام یاد نہیں۔ وہاں کسی زمانے میں ہندو آبادی ہوا کرتی تھی تو ان کا طرزِ تعمیر کافی مختلف لگا تھا۔​
بہت شکریہ۔کیمرے تو کافی دنوں سے ایکشن میں تھا اور یہ تصاویر بھی کئی دن پہلے کھینچ چکا تھا مگر شئیر آج کی ہیں​
جانوروں کیلیے جو مکئی ہوتی ہے اسے ہم لوگ "گاچا" کہتے ہیں۔دراصل ہمارے گاؤں کی زمینیں مکئی کیلیے موزوں نہیں ہیں کیونکہ آپ یہاں مکئی کی اچھی فصل حاصل نہیں کرسکتے۔لہذاٰ یہاں پر مکئی بونے کے ڈیڑھ دو مہینوں بعد اسے کاٹ لیا جاتا ہے اور جانوروں کو ڈال دیا جاتا ہے۔مکئی چونکہ نرم ہوتی ہے اس لیے یہ جانوروں کیلیے بہت عمدہ غذا ہے​
یہ گرین بیلٹ کیا بلا ہے قسم سے مجھے نہیں پتہ۔​
پہلے بات یہ کہ سکھوں کے مکانات کی اینٹیں بہت شاندار ہوتی ہیں۔دوسرا سکھوں کے مکانات کا طرز تعمیر بھی الگ ہے۔زیادہ تر ایک کمرے کے بالکل پیچھے دوسرا کمرہ تعمیر کیا جاتا ہے کوئی برآمدہ وغیرہ نہیں رکھتے۔اور جو شہتیر چھت میں استعمال ہوتا ہے وہ بھی لاجواب ہوتا۔میں آپکو مکانا ت کی اندرونی تصاویر کھینچ کر دکھاؤں گا​
 
ٹیوب ویل دودھ میں پانی ملانے کے لیے لگائے؟:atwitsend:




"بور ہونے لگ جائیں"
اور یہ
"میں کونسا فوٹوگرافر ہوں"
یہ دونوں جملے پنجابی کا ترجمہ نظر آتے ہیں۔ بجائے کہ اردو

اللہ معاف کرے میرے گاؤں کے لوگ اتنے بھی گئے گزرے نہیں کے ٹیوب ویل سے پانی ڈالیں جب اللہ تعالی نے ہاتھ اور نلکا دیا ہے تو ٹیوب کا کیا کام۔​
یار قادری صاحب آپ بھی کافی مزاحیہ بندے ہو۔میں آپکو کس سائیڈ سے شہری دکھتا ہوں جو صحیح اردو بولوں۔اب پینڈو ہو اس لیے پنجابی کا تڑکا تو لگے گا​
 
چوری کی کیا ضرورت ہے ہوسکتا ہے انکا اپنا مرغا ہوں
حسیب نذیر گِل صاحب آپ کا مرغا :chicken2: نہیں ہے یا اگر ہے بھی تو
آپکو میرا مشورہ یہ ہے پہلے اسکو نیرنگ خیال کے ہاتھوں پکڑوائیں پھر کچھ بنائیں اسکا ۔ :)
نیرنگ خیال آپ :warzish: شروع کردیں

ہمارا آنجہانی مرغا تو کچھ دن قبل اس جہان فانی سے کوچ کرگیا ہے۔پتہ نہیں کونسی بیماری لگ گئی تھی یہ تو کسی اور کا ہے
 
زبردست۔۔۔ آپکے گاؤں کے آس پاس ہی چند کلومیٹر کے دائرے میں ایک اور گاؤں ہے "سادھوکے"۔۔میرا ایک روم میٹ(سعودیہ میں قیام کے دوران) اس گاؤں سے تعلق رکھتا تھا اور گاؤں کے جھگڑوں خصوصاّوہاں موجود سنیوں اور وہابیوں کی مسجدوں کے مولوی حضرات کے بڑےدلچسپ بلکہ مضحکہ خیز مناظرات کی روداد بھی سنا یاکرتا تھا۔۔۔ :laughing:
ہاں سادھوکے کاہنہ کاچھا کے پاس ہے۔لیکن مجھے اسکے بارے میں اتنی معلومات نہیں کیونکہ میں خود اپنے گاؤں سرائچ میں دو سال قبل آیا تھا مستقل رہائش کیلیے۔
میرے گاؤں میں تو کبھی بھی جھگڑا نہیں ہوا۔کم از کم میرے سننے میں تو نہیں آیا۔کبھی عیسائیوں سے بھی نہیں ہوا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ۔کیمرے تو کافی دنوں سے ایکشن میں تھا اور یہ تصاویر بھی کئی دن پہلے کھینچ چکا تھا مگر شئیر آج کی ہیں​
جانوروں کیلیے جو مکئی ہوتی ہے اسے ہم لوگ "گاچا" کہتے ہیں۔دراصل ہمارے گاؤں کی زمینیں مکئی کیلیے موزوں نہیں ہیں کیونکہ آپ یہاں مکئی کی اچھی فصل حاصل نہیں کرسکتے۔لہذاٰ یہاں پر مکئی بونے کے ڈیڑھ دو مہینوں بعد اسے کاٹ لیا جاتا ہے اور جانوروں کو ڈال دیا جاتا ہے۔مکئی چونکہ نرم ہوتی ہے اس لیے یہ جانوروں کیلیے بہت عمدہ غذا ہے​
یہ گرین بیلٹ کیا بلا ہے قسم سے مجھے نہیں پتہ۔​
پہلے بات یہ کہ سکھوں کے مکانات کی اینٹیں بہت شاندار ہوتی ہیں۔دوسرا سکھوں کے مکانات کا طرز تعمیر بھی الگ ہے۔زیادہ تر ایک کمرے کے بالکل پیچھے دوسرا کمرہ تعمیر کیا جاتا ہے کوئی برآمدہ وغیرہ نہیں رکھتے۔اور جو شہتیر چھت میں استعمال ہوتا ہے وہ بھی لاجواب ہوتا۔میں آپکو مکانا ت کی اندرونی تصاویر کھینچ کر دکھاؤں گا​
بس کیمرے کو یوں ہی کام لگائے رکھیں اور پھر یہاں شیئر بھی کرتے رہیں۔ :)
ہم لوگ ایک بار لاہور سے ساہیوال گئے تھے ۔ سڑک کے ساتھ ساتھ فصل لگی زمینیں بہت نظر آتی رہیں تو کسی نے ذکر کیا تھا کہ لاہور سے آگے ساہیوال تک کا علاقہ پنجاب کے گرین بیلٹ میں آتا ہے کیونکہ یہاں فصلوں کی مسلسل اور خوب پیداوار ہوتی ہے۔
زبردست۔ شہتیر پر ڈیزائننگ ہوتی ہے؟ پرانے مکانات کی تو چھتیں بھی بہت اونچی ہوتی ہیں۔ مجھے ان تصویروں کا انتظار رہے گا۔ بھولنا نہیں۔
 
بس کیمرے کو یوں ہی کام لگائے رکھیں اور پھر یہاں شیئر بھی کرتے رہیں۔ :)
ہم لوگ ایک بار لاہور سے ساہیوال گئے تھے ۔ سڑک کے ساتھ ساتھ فصل لگی زمینیں بہت نظر آتی رہیں تو کسی نے ذکر کیا تھا کہ لاہور سے آگے ساہیوال تک کا علاقہ پنجاب کے گرین بیلٹ میں آتا ہے کیونکہ یہاں فصلوں کی مسلسل اور خوب پیداوار ہوتی ہے۔
زبردست۔ شہتیر پر ڈیزائننگ ہوتی ہے؟ پرانے مکانات کی تو چھتیں بھی بہت اونچی ہوتی ہیں۔ مجھے ان تصویروں کا انتظار رہے گا۔ بھولنا نہیں۔
لاہور سے ساہیوال گئے تھے آپ جبکہ میرا گاؤں لاہور سے قصور کی طرف فیروز پور روڈ سے ہٹ کرہے۔
انشااللہ میں تصاویر لگاؤں گا مکانات کی
 
میرے گاؤں میں گیس آئے ہوئے ایک سال ہوگیا لیکن ابھی بھی اپلے بنائے جاتے ہیں۔کیونکہ یہ بک بھی جاتے ہیں۔اور سمجھدار خواتین گھر میں گیس استعمال کرتی ہیں اور باہر اپلے بنا کر انکو بیچ ڈالتی ہیں اس طرح گیس کا بل بھی پورا اور بچت بھی:)
DSC00123.jpg
 
پرالی۔جب چاول کی فصل تیار ہوجاتی ہے تو اسے کاٹ کر مزدور چاول الگ کرتے (آگے وہ منظر بھی دکھایا جائے گے Stay Tuned) باقی ماندہ کو پرالی کہا جاتا ہے اور لوگ انہیں برے وقتوں کیلیے رکھ لیتے ہیں
یعنی یہ جانوروں کے چارے میں استعمال ہوتی ہے
DSC00125.jpg
 
Top