میرا پِنڈ-سرائچ

میرے گاؤں کا نام سرائچ ہے۔یہ 28 کلومیٹر فیروزپور روڈ لاہور پر واقع "صوا آصل" سے 6 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔روایات کے مطابق ایک سکھ سردا سرائچ سنگھ کے نام پر اس گاؤں کا نام سرائچ پڑ گیا۔اس گاؤں میں بسنے والے تمام لوگ انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان آئے تھےجن میں میرا خاندان بھی شامل تھا۔اب بھی اس گاؤں میں سکھوں کے مکانات موجود ہیں
اس گاؤں میں چار بڑی (یہاں بڑی سےمراد اکثریتی ہے) برادریاں پائی جاتی ہیں۔جن میں گجر،جٹ،مئیو اور راجپوت شامل ہیں اور اسکے علاوہ بھی کئی ذاتیں ہیں۔
گاؤں میں عیسائیوں کے چند گھرانے بھی موجود ہیں اور انکی عبادت کیلیے ایک گرجا گھر (چرچ)بھی بنا ہوا۔یہاں 6 مساجد موجود ہیں۔جن میں 3 کا تعلق سُنیوں 1 کا تعلق اہلحدیث 1 کا تعلق دیوبندی اور 1 مشترکہ قسم کی ہے جس میں دیوبندی اور سنی نماز پڑھتے ہیں۔ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں مساجد کے نام مسلک کی بجائے ذاتوں پر ہیں مثلاً میری قریبی مسجد" جٹاں والی مسجد" کہلاتی ہے۔ایک مسجد کا نام "گُجراں والی مسجد"ایک "کمہاراں والی مسجد "اور ایک کو "مئیو والی مسجد "کہا جاتا ہے اور اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں پر ہر برادری 90 فیصد سے زیادہ ایک ہی مسلک سے تعلق رکھتی ہے ۔مثلاً راجپوت برادری کی اکثریت (کم و بیش 95 فیصد) اہلحدیث ،مئیو برادری کی اکثریت(تقریباً 90 فیصد)دیوبندی اور گجر، جٹ وکمہاروں کی اکثریت (کم و بیش 90 فیصد)سنی بریلوی ہے
گاؤں کے زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی اور دودھ سے منسلک ہیں۔یہاں پر چاول ،کماد،گندم،برسن،جوار،مکئی(صرف جانوروں کے کھانے والی)وغیرہ کی فصلیں ہوتی ہیں۔پانی نہری بھی ہے اور چھوٹے موٹے ٹیوب ویل بھی موجود ہیں۔پہلے یہاں پر حکومتی ٹیوب ویل تھے لیکن8،10 سال قبل انہیں بند کردیا گیا۔نتیجتاً اب ہر درمیانے زمیندار نے اپنا ٹیوب لگوایا ہوا ہے۔یہاں سے روازانہ منوں کے حساب سے دودھ لاہور جاتا ہے۔کچھ لوگ موٹر سائیکل پر دودھ لیکر جاتے ہیں تو کچھ بسوں پر۔گاؤں میں کئی کوسٹرز ہیں جو صبح دودھ لیکر جاتی ہیں۔دودھ میں ملاوٹ عام ہے اور لوگ سرِعام پانی ڈالتے ہیں اور زیادہ تر لوگ" پانی کی برکتوں" سے مالا مال بھی ہوچکے ہیں

اس سے پہلے کہ آپ لوگ یہ سارا مضمون پڑھ کر بور ہونے لگ جائیں ہم اپنی تصاویر لگانا شروع کرتے ہیں۔
اور دوسری بات
اگر کسی تصویر میں غلطی نظر آئے تو اسے نظر انداز کردیجئیے گا کیونکہ میں کونسا فوٹوگرافر ہوں:)
 
سب سے پہلے گوگل ارتھ کا سہارا لیتے ہیں
saraichgoogleearth.jpg
 
سرائچ بی آر بی نہر سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یادرہے یہ وہی بی آر بی نہر ہے جس پر 1965 کی جنگ میں مورچہ بندی کی گئی تھی اور عزیز بھٹی نے بھی اپنی جان وطن پر نثار کی تھی

brbjcttosaraich.jpg
 
چلیں تصاویر کا آغاز کرتے ہیں۔سب سے پہلے وہ تصاویر جو چھت پر کھڑے ہو کر کھینچی ہیں۔
DSC00552.jpg

یہ تصویر ابھی ابھی کھینچی ہے۔سورج طلوع ہورہا ہے اور دھند بھی ہے
 
DSC00122.jpg

جیسا کہ اوپر ذکر کیا تھا کہ میرے گاؤں میں ابھی تک سکھوں کے مکانات موجود ہیں۔یہ مکان بھی سکھوں کا تعمیر کردہ ہے اور میرے گھر کے بالکل پچھواڑ میں ہے
 
میرے گھر کے سامنے ایک خالی جگہ ہے جو ساون بھادوں کی بارشوں کے بعد پانی سے بھر جاتی ہے اسے ہم لوگ شپڑ کہتے ہیں جبکہ مہذب لوگ تالاب:) اور پھر اس پانی میں ایک بوٹی سی نکل آتی ہے
DSC00124.jpg
 
Top