مرزا محمد ہادی رسوا اپنے ناول شریف زادہ میں لکھتے ہیں:
تقدیر کی بے جا شکایت نہ انہوں نے کسی کتاب میں پڑھی تھی اور نہ ان کی تخئیل سے اختراع کر سکتی تھی۔ اس لیے کہ یہ کسی فلک زدہ شاعر کی صحبت میں کبھی نہیں بیٹھے تھے اور نہ انہوں نے کسی نجومی رمّال سے اپنے دن دکھوائے تھے۔
شریف زادہ ، صفحہ 36
تقدیر کی بے جا شکایت نہ انہوں نے کسی کتاب میں پڑھی تھی اور نہ ان کی تخئیل سے اختراع کر سکتی تھی۔ اس لیے کہ یہ کسی فلک زدہ شاعر کی صحبت میں کبھی نہیں بیٹھے تھے اور نہ انہوں نے کسی نجومی رمّال سے اپنے دن دکھوائے تھے۔
شریف زادہ ، صفحہ 36