تعارف 80 کو 100 کر دیا

غ۔ن۔غ

محفلین
اور یہ بھی میری خفگی نما دھمکی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔۔ ہاہاہہاہاہ :blushing:
میں نے کہا بھی تھا کہ محفل میں نئے نظام متعارف ہی اس لیے ہوئے ہیں کہ ہم گیٹ پاس کے بغیر نہ آسکیں ۔ہاہاہاہہا:rose:

سچی میں محمود تم نے اتنا کہا ،اتنا کہا کہ بس آنا ہی پڑا 80 کا 100 کرنے:)
تمھاری دھمکیوں کے آگے اب کون ٹہرے بھلا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ :noxxx: ( یہ الگ بات کہ یہ بات آج تک تمھیں بتائی نہیں ہم نے اور بتائیں گے بھی نہیں :heehee: :heehee: :blushing: )
 

مغزل

محفلین
تبسم بٹیا ۔ ۔لو اگلا حصہ ملاحظہ کرو۔۔۔
ننھا منا سا چھوٹاغالبؔ کا ضبطِ تحریر میں لایا ہوا ہمارا خاکہ ’’ مغل سے مغزل تک‘‘ میں جو معلومات ہیں وہاں محض ایک کردار ’’ افسانہ نگار قبلہ چھوٹا غالب ہو الاصل اویس قرنی ‘‘ کی ذاتی بالیدگی پر دال ہے یعنی بابا جانی الف عین کا کردار ۔۔ جبکہ ہماری حقیقی زندگی میں یہ کردار ہمارےبابو جی یعنی میری پٹھانی کے بابا جانی (اللہ بابا جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین ثم آمین ) کا ہے ۔ جوغالب کی برسی کے موقع پر دیوانِ غالب لے بیٹھا کرتے ہیں اور سب گھر والوں سے الگ تھلگ غالب کی برسی منایا کرتے تھے۔ ۔سیکڑوں ہی اشعار بابا جان کے لب پر ہمیشہ رہتے تھے بابا جان کی شفقت اور غالب سے عقیدت نے غزل کے دل میں شعر کا بیج بو دیا ۔ یوں ابتدائی عرصے سے غزل باقاعدہ غزل کی طرف راغب ہوئی ۔ میرا اور غزل کا ملن اللہ تبارک و تعالیٰ نے شاید غزل کے پہلے شعر کے ساتھ ہی طے کردیا تھا ۔۔ میرا ایمان ہے کہ پروانے میں عشق کا جوہر رکھنے سے بہت پہلے قدرت شمع میں عشق کی آگ کو جلا بخش دیتی ہے جس پر پروانہ دیوانہ وار خود کو فنا کرلیتا ہے ۔۔ بس ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا برسوں کی ریاضت اور مجاہدے کے بعد جب غزل نے ایک شاعرِ بے ربط و بے نوا۔۔ م۔م۔مغل کی شب بھر کی دعائیہ ریاضتوں کے بعد ایک جملہ کہا۔ ’’ اوے کنجوس ۔۔ یہ تم کیا کرتے ہو کہ میں جتنا تم سے دور رہی تم بہت یاد آتے رہے ۔۔ یہ مجھے ہو کیا گیا ہے ‘‘ ۔۔ تاریخ اور دیگر باتیں چھوٹا غالب کے ہمارے خاکے میں ہمارے سر توڑ بلکہ سر پھوڑ قسم کے سوالات کے بعد ہمارے لاشعوری انٹرویو کے بعد شامل ہوئے ۔۔ یہ وہ عرصہ تھا جب چھوٹا غالب ’’پولیس کی لترول والے واقعے ‘‘ میں محفل سے عنقا تھے ۔۔۔ تو تبسم بٹیا رانی ۔۔ غزل کے ایک شعر پر ہم نے اعتراض اللہ خاں اعتراض ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے حرفِ نقد دراز کیا اور ۔۔۔ پھررر۔۔ بقول: ننھا منا غالب ::: ۔۔بیچارہ شہزادہ گلفام ۔ شہزادی بدرمنیر کےمسکراہٹ سے لبریز عتاب کا شکا ر ہوا۔۔ :) پھر محبتوں بھرے پیامیہ خطوط کے ساتھ ساتھ نہ رکنے والی جھڑپوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔۔ اور ہم دونوں ۔۔۔ گوڈوں گوڈوں (گھٹنوں گھٹنوں بلکہ سرتاپا) عشق میں ڈوبنے لگے ۔۔ کہتے ہیں کہ عشق انتہاؤں پر میں اور تو کا فرق مٹا دیتا ہے تو بالکل ٹھیک ہی کہتے ہیں ۔۔ یوں ہم مغل+غزل= مغزل ہوگئے ۔۔ (لڑائی جتنی ہم دونوں کرتے ہیں اگر کسی کو معلوم ہوجائے تو ہمیں پاگل قرار دے ہاہاہااہاہ)۔۔ لیکن کون جانے کہ یہ لڑائی خود حوالگی اور خود سپردگی کی کن انتہاؤں پر نصیب ہوتی ہے ۔۔غزل سے پہلے میں اپنے شعری اظہار میں ’’معاشرتی‘‘ دکھوں اور تجربات کو شعر کا لازمہ جانتا تھا ۔۔ میرے اظہارِ محبت کے چار سال بعد جب غزل نے جرمِ محبت کا اقرا رکیا اور سزا چاہی تو ۔۔ پہلا شعر یہ مجھ سے سرزد ہوا۔۔۔
تم غزل ہو غزال ہو کیا ہو
دشت آباد ہوگیا میرا۔۔۔
باقی آئندہ ۔۔۔ کھانے کا سمے ہوا چاہتا ہے ۔۔ :):)
 

مغزل

محفلین
سچی میں محمود تم نے اتنا کہا ،اتنا کہا کہ بس آنا ہی پڑا 80 کا 100 کرنے:)
تمھاری دھمکیوں کے آگے اب کون ٹہرے بھلا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ :noxxx:
( یہ الگ بات کہ یہ بات آج تک تمھیں بتائی نہیں ہم نے اور بتائیں گے بھی نہیں :heehee: :heehee: :blushing: )
صبر کر بچووووو۔۔۔ ہاہاہاہ میں بتادوں ؟؟ :rollingonthefloor: کون ٹھہرتا ہے ۔۔ ہاہاہااہاہاہا ؟؟؟ بولو بولو ۔:heehee: :heehee: :blushing: :redheart::rose:
 

تبسم

محفلین
تبسم بٹیا ۔ ۔لو اگلا حصہ ملاحظہ کرو۔۔۔
ننھا منا سا چھوٹاغالبؔ کا ضبطِ تحریر میں لایا ہوا ہمارا خاکہ ’’ مغل سے مغزل تک‘‘ میں جو معلومات ہیں وہاں محض ایک کردار ’’ افسانہ نگار قبلہ چھوٹا غالب ہو الاصل اویس قرنی ‘‘ کی ذاتی بالیدگی پر دال ہے یعنی بابا جانی الف عین کا کردار ۔۔ جبکہ ہماری حقیقی زندگی میں یہ کردار ہمارےبابو جی یعنی میری پٹھانی کے بابا جانی (اللہ بابا جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین ثم آمین ) کا ہے ۔ جوغالب کی برسی کے موقع پر دیوانِ غالب لے بیٹھا کرتے ہیں اور سب گھر والوں سے الگ تھلگ غالب کی برسی منایا کرتے تھے۔ ۔سیکڑوں ہی اشعار بابا جان کے لب پر ہمیشہ رہتے تھے بابا جان کی شفقت اور غالب سے عقیدت نے غزل کے دل میں شعر کا بیج بو دیا ۔ یوں ابتدائی عرصے سے غزل باقاعدہ غزل کی طرف راغب ہوئی ۔ میرا اور غزل کا ملن اللہ تبارک و تعالیٰ نے شاید غزل کے پہلے شعر کے ساتھ ہی طے کردیا تھا ۔۔ میرا ایمان ہے کہ پروانے میں عشق کا جوہر رکھنے سے بہت پہلے قدرت شمع میں عشق کی آگ کو جلا بخش دیتی ہے جس پر پروانہ دیوانہ وار خود کو فنا کرلیتا ہے ۔۔ بس ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا برسوں کی ریاضت اور مجاہدے کے بعد جب غزل نے ایک شاعرِ بے ربط و بے نوا۔۔ م۔م۔مغل کی شب بھر کی دعائیہ ریاضتوں کے بعد ایک جملہ کہا۔ ’’ اوے کنجوس ۔۔ یہ تم کیا کرتے ہو کہ میں جتنا تم سے دور رہی تم بہت یاد آتے رہے ۔۔ یہ مجھے ہو کیا گیا ہے ‘‘ ۔۔ تاریخ اور دیگر باتیں چھوٹا غالب کے ہمارے خاکے میں ہمارے سر توڑ بلکہ سر پھوڑ قسم کے سوالات کے بعد ہمارے لاشعوری انٹرویو کے بعد شامل ہوئے ۔۔ یہ وہ عرصہ تھا جب چھوٹا غالب ’’پولیس کی لترول والے واقعے ‘‘ میں محفل سے عنقا تھے ۔۔۔ تو تبسم بٹیا رانی ۔۔ غزل کے ایک شعر پر ہم نے اعتراض اللہ خاں اعتراض ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے حرفِ نقد دراز کیا اور ۔۔۔ پھررر۔۔ بقول: ننھا منا غالب ::: ۔۔بیچارہ شہزادہ گلفام ۔ شہزادی بدرمنیر کےمسکراہٹ سے لبریز عتاب کا شکا ر ہوا۔۔ :) پھر محبتوں بھرے پیامیہ خطوط کے ساتھ ساتھ نہ رکنے والی جھڑپوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔۔ اور ہم دونوں ۔۔۔ گوڈوں گوڈوں (گھٹنوں گھٹنوں بلکہ سرتاپا) عشق میں ڈوبنے لگے ۔۔ کہتے ہیں کہ عشق انتہاؤں پر میں اور تو کا فرق مٹا دیتا ہے تو بالکل ٹھیک ہی کہتے ہیں ۔۔ یوں ہم مغل+غزل= مغزل ہوگئے ۔۔ (لڑائی جتنی ہم دونوں کرتے ہیں اگر کسی کو معلوم ہوجائے تو ہمیں پاگل قرار دے ہاہاہااہاہ)۔۔ لیکن کون جانے کہ یہ لڑائی خود حوالگی اور خود سپردگی کی کن انتہاؤں پر نصیب ہوتی ہے ۔۔غزل سے پہلے میں اپنے شعری اظہار میں ’’معاشرتی‘‘ دکھوں اور تجربات کو شعر کا لازمہ جانتا تھا ۔۔ میرے اظہارِ محبت کے چار سال بعد جب غزل نے جرمِ محبت کا اقرا رکیا اور سزا چاہی تو ۔۔ پہلا شعر یہ مجھ سے سرزد ہوا۔۔۔
تم غزل ہو غزال ہو کیا ہو
دشت آباد ہوگیا میرا۔۔۔
باقی آئندہ ۔۔۔ کھانے کا سمے ہوا چاہتا ہے ۔۔ :):)
آگلے کاحصہ کا مجھے انتظار رہے گا
 

غ۔ن۔غ

محفلین
تبسم بٹیا ۔ ۔لو اگلا حصہ ملاحظہ کرو۔۔۔
ننھا منا سا چھوٹاغالبؔ کا ضبطِ تحریر میں لایا ہوا ہمارا خاکہ ’’ مغل سے مغزل تک‘‘ میں جو معلومات ہیں وہاں محض ایک کردار ’’ افسانہ نگار قبلہ چھوٹا غالب ہو الاصل اویس قرنی ‘‘ کی ذاتی بالیدگی پر دال ہے یعنی بابا جانی الف عین کا کردار ۔۔ جبکہ ہماری حقیقی زندگی میں یہ کردار ہمارےبابو جی یعنی میری پٹھانی کے بابا جانی (اللہ بابا جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین ثم آمین ) کا ہے ۔ جوغالب کی برسی کے موقع پر دیوانِ غالب لے بیٹھا کرتے ہیں اور سب گھر والوں سے الگ تھلگ غالب کی برسی منایا کرتے تھے۔ ۔سیکڑوں ہی اشعار بابا جان کے لب پر ہمیشہ رہتے تھے بابا جان کی شفقت اور غالب سے عقیدت نے غزل کے دل میں شعر کا بیج بو دیا ۔ یوں ابتدائی عرصے سے غزل باقاعدہ غزل کی طرف راغب ہوئی ۔ میرا اور غزل کا ملن اللہ تبارک و تعالیٰ نے شاید غزل کے پہلے شعر کے ساتھ ہی طے کردیا تھا ۔۔ میرا ایمان ہے کہ پروانے میں عشق کا جوہر رکھنے سے بہت پہلے قدرت شمع میں عشق کی آگ کو جلا بخش دیتی ہے جس پر پروانہ دیوانہ وار خود کو فنا کرلیتا ہے ۔۔ بس ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا برسوں کی ریاضت اور مجاہدے کے بعد جب غزل نے ایک شاعرِ بے ربط و بے نوا۔۔ م۔م۔مغل کی شب بھر کی دعائیہ ریاضتوں کے بعد ایک جملہ کہا۔ ’’ اوے کنجوس ۔۔ یہ تم کیا کرتے ہو کہ میں جتنا تم سے دور رہی تم بہت یاد آتے رہے ۔۔ یہ مجھے ہو کیا گیا ہے ‘‘ ۔۔ تاریخ اور دیگر باتیں چھوٹا غالب کے ہمارے خاکے میں ہمارے سر توڑ بلکہ سر پھوڑ قسم کے سوالات کے بعد ہمارے لاشعوری انٹرویو کے بعد شامل ہوئے ۔۔ یہ وہ عرصہ تھا جب چھوٹا غالب ’’پولیس کی لترول والے واقعے ‘‘ میں محفل سے عنقا تھے ۔۔۔ تو تبسم بٹیا رانی ۔۔ غزل کے ایک شعر پر ہم نے اعتراض اللہ خاں اعتراض ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے حرفِ نقد دراز کیا اور ۔۔۔ پھررر۔۔ بقول: ننھا منا غالب ::: ۔۔بیچارہ شہزادہ گلفام ۔ بدرمنیر کےمسکراہٹ سے لبریز عتاب کا شکا ر ہوا۔۔ :) پھر محبتوں بھرے پیامیہ خطوط کے ساتھ ساتھ نہ رکنے والی جھڑپوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔۔ اور ہم دونوں ۔۔۔ گوڈوں گوڈوں (گھٹنوں گھٹنوں بلکہ سرتاپا) عشق میں ڈوبنے لگے ۔۔ کہتے ہیں کہ عشق انتہاؤں پر میں اور تو کا فرق مٹا دیتا ہے تو بالکل ٹھیک ہی کہتے ہیں ۔۔ یوں ہم مغل+غزل= مغزل ہوگئے ۔۔ (لڑائی جتنی ہم دونوں کرتے ہیں اگر کسی کو معلوم ہوجائے تو ہمیں پاگل قرار دے ہاہاہااہاہ)۔۔ لیکن کون جانے کہ یہ لڑائی خود حوالگی اور خود سپردگی کی کن انتہاؤں پر نصیب ہوتی ہے ۔۔غزل سے پہلے میں اپنے شعری اظہار میں ’’معاشرتی‘‘ دکھوں اور تجربات کو شعر کا لازمہ جانتا تھا ۔۔ میرے اظہارِ محبت کے چار سال بعد جب غزل نے جرمِ محبت کا اقرا رکیا اور سزا چاہی تو ۔۔ پہلا شعر یہ مجھ سے سرزد ہوا۔۔۔
تم غزل ہو غزال ہو کیا ہو
دشت آباد ہوگیا میرا۔۔۔
باقی آئندہ ۔۔۔ کھانے کا سمے ہوا چاہتا ہے ۔۔ :):)
ہائےےےےےےےےےےےےےےےےے میرے اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
محمود ایسا تعارف تھوڑی دینے کو کہا تھا پاگل ۔ ۔ ۔۔
اففففففففففف توبہ ۔ ۔ ۔ ۔:noxxx: :noxxx: :noxxx: :surprise: :surprise: :surprise: :blushing: :blushing: :blushing:


انجمن پیار کی تو ہے ، تری تصوير ہوں میں
عشق کا تو ہے صحيفہ، تری تفسير ہوں مَيں :rose: :rose: :rose: :rose: :rose: :rose:
 

غ۔ن۔غ

محفلین
80سے 100 پر آنے کی بہت مبارکباد چندا غ۔ن۔غ
اللہ تم کو ہمیشہ شاد آباد اور سدا سہاگن رکھے آمین
(دونوں بچوں کو دعا دیدی ) :)

السلام علیکم میری بہت بہت بہت ہی زیادہ پیاری مہ جبین آپی جی ۔ ۔ ۔ :)

آمین ثمہ آمین
بہت شکریہ آپی ۔ ۔ ۔:happy:
آپ کے پیار ، آپکی پرخلوص دعاؤں کے لیے شکریہ کا لفظ بہت ہیچ اور کم مرتبت ہے
لیکن آپی جی ان الفاظ کے پیچھے ہمارا ڈھیروں پیار ہے آپ کے لیے :) :rose: :rose:
سدا سلامت رہیں پیاری اپیا جانی:praying:
 

مغزل

محفلین
تبسم بٹیا لیجے مزید شامل کیے دیتا ہوں:
گزشتہ سے پیوستہ :
تم غزل ہو غزال ہو کیا ہو
دشت آباد ہوگیا میرا ۔۔
سے شروع ہونے والا لامتناہی سلسلہ ۔۔ زندگی کی مشکلات آسائشوں خوشی ناخوشی کے رویوں سے گزرتا رہا ۔ ماں باپ بہن بھائیوں جیسی نعمتوں کے ہوتے ہم کسی مونس و غم خوار کی راہ دیکھتے ہیں ۔ حضرت آدم علیہ السلام جب جنت میں تھے تو شاید یہ خواہش اللہ نے ان کے دل میں ڈالی کہ الہٰی کوئی مجھ ایسا مونس ۔۔۔ حالانکہ جنت اور کسی اور شے کی طلب ؟؟ چہ معنی دارد۔۔۔۔ہمارے یکجان ہونے سے قبل کوئی چار سال راتوں کوسجدوں اور دعاؤں کی نذر کیا ۔۔روتے روتے ہچکیاں بندھ جاتی تھیں مگر امید نہیں بندھتی تھی۔۔ اس وقت میرا اظہار یک طرفہ تھا۔۔۔:chicken2:
وہ جو میں نے کہا کہ پٹھانی کا مکتوب ملا تھا کہ’’ اوے کنجوس ۔۔ یہ تم کیا کرتے ہو کہ میں جتنا تم سے دور رہی تم بہت یاد آتے رہے ۔۔ یہ مجھے ہو کیا گیا ہے ‘‘ یہ محض لفظوں کی قید میں آسانی سے پڑھا جاسکتا ہے ۔۔ روح پر نزول کرتے ہوئے ہجر کے لمحے محض وہی جانتا ہے جس پر ہجر اپنا ورود کرتا ہے ۔۔ یہاں شاید کا محل نہیں ہے مگر رعایتاً کہنے میں مجھے کچھ باک نہیں کہ میرا ہمزاد میرا ہم نام میرا بھائی فاتح الدین بشیر محمود میری اس بات کے اصل سے نہ صرف کماحقہ واقف ہے بلکہ ہجر گزیدگی میں اپنا ایک اہم اور وقیع نظریہ بھی رکھتا ہے ۔۔;)
ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ میری پٹھانی کے اس اظہار سے قبل کوئی ڈیرھ سال کا عرصہ ایسا گزرا جس میں میری پٹھانی مجھ سے خفا رہی ۔۔ اس عرصے میں وہاں سیلاب بھی آگیا تھا میرا کاٹو تو بدن میں لہو نہیں والا عالم تھا ۔۔ سجدوں میں روتے روتے چہرے میں جیسے خون بھر آتا تھا۔۔اس دوران مجھے پہلی بار دل کی تکلیف کا احساس ہوا۔۔
دنیا بھر میں لوگ ایک دوسرے کو منتخب کرتے ہیں لیکن میری پٹھانی کا پرپوز کرنے کا انداز اللہ نے شاید ہی کسی کو دیا ہو ۔۔ میں تو سیدھا سادھا سا بدھو آدمی ہوں سو جو منھ میں آیا اسی سے پرپوز کیا تھا ۔۔ لیکن غزل نے جب مجھے پرپوز کیا تھا تو کہا تھاکہ : ” ہائے اللہ محمود کیسے کنجوس ہو تم ۔۔ ساری دنیا کی شادیا ں ہوتی ہیں ایک تم ہو کہ مجھ سے شادی نہیں کرتے “ ۔۔ (ہائے اللہ میری توبہ ۔۔ اب میری شامت آئی تو اب آئی ۔ :laughing::rollingonthefloor:۔) ۔۔۔
یہ برسوں پہلے کی بات ہے کہ خدا سے دعا مانگی تھی کہ ”اے رب العشق تو ہر ایک کے دل میں دوسرے کے لیے محبت کا جذبہ بھرتا ہے ہزاروں لوگ راستے بدلتے ہیں کوئی کوئی عذر پیش کرتا ہے کوئی کچھ ۔ مگر میرے معبود میں تیری مشیت کے سامنے سوال کی جھولی پھیلاتا ہوں کہ میرے دل میں محض ایک کے لیے ہی یہ جذبہ رکھنا مجھے سرطان (کینسر) کی طرح کا عشق عطا کرنا کہ سرطان (کینسر)جب جاتا ہے تو مریض کو ساتھ لے کر جاتا ہے مریض سے بے وفائی نہیں کرتامجھے بس ایک ذات کا اسیر رکھنا میرے معبود۔اٰمین“۔۔
یوں میرے معبود نے میری اس دعاپہ ”فاستجب لکم“ کی سند مجھے عطا کی یعنی میری پری، میری جان ، میری پٹھانی، میری کائنات ۔۔ میری روح ۔۔ (باقی القابات نقص امن کے اندیشے کہ تحت شامل نہیں کررہا۔ ہاہاہاہاہا :laughing::rollingonthefloor: )۔ یہ بات ایک شعر میں مجھ سے یوں سرزد ہوئی تھی :
رگو ں میں صورتِ سرطان عشق مانگ لیا۔۔۔۔
دعا میں کوچہء سادات سے گزرتے ہوئے ۔۔۔(ایک غزل سےشعر)
پھر یوں ہوا کہ مجھے اچھا لگنے لگا غزل کا روٹھنا اور میں اب بھی گاہے بگاہے اپنی پٹھانی کو روٹھنے خفا ہونے اور غصہ ہونے کے مواقع دستیاب کرتا رہتا ہوں (جو مزا منانے میں ہے وہ روٹھنے میں کہاں :blushing: )۔۔۔ ابھی کل رات ہی کی تو بات ہے کہ میں نے ایک خواب دیکھا جس میں ۔۔ ”میں نے روزے کے عالم میں فاتح بھائی اور محمد وارث بھائی کو سگریٹ نوشی فرماتے ہوئے دیکھا اور پوچھا کیا سگریٹ پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔۔ جس پر فاتح بھائی نے ”نفرت“ سے کہا ۔۔ اماں جاؤ یار سگریٹ سے تو وضو نہیں ٹوٹتا تم روزے کی بات کرتے ہو “۔۔ہاں تو یہ خواب ِ سگریٹ نوشاں بیگم صاحبہ کے گوش گزار کیا اور تعبیر چاہی ۔۔ تو بس جناب پھر کیا تھا ۔۔ الاامان الحفظ۔۔ (ابھی تک اپنی پٹھانی کو مناتا پھر رہا ہوں ۔۔۔ افففف :blushing: )۔۔
بات وہیں سے شروع کرتا ہوں کہ ۔۔خیر پہلے پہل تو ایک عجیب سرمستی کا ساکیف ملتاتھا پھر یوں ہوا کہ اب رگوں میں روڑتے ہوئے خون کی طرح یہ میری عادت بن گیا کہ اپنی پٹھانی کو خفا ہونے کا موقع دوں اور تمام تر انتہاؤں کو چھوتے ہوئے مناؤںگھنٹوں گھنٹوں (خبردار جو کسی نے گھنٹوں کو گھٹنے پکڑنے سمجھا۔۔ ہاہاہاہاہ :laughing::rollingonthefloor: )۔۔۔۔ کئی بار تو ہفتوں بھی مناتا رہتا ہوں (خبردار پڑھنے والے دیگر شوہرانِ کرام میرے نسخے پر عمل نہ کریں کیوں کہ یہ ”مغزل “ نسخہ ہے ورنہ ۔۔ یاافتاد یا افتاد میں مجھ استاد کا کوئی قصور نہ ہوگا۔۔ ہر کوئی محمود تھوڑا ہی ہوتاہے ۔۔ ہاہاہاہاہ :laughing::rollingonthefloor: ) اور جب میری پٹھانی کہتی ہے کہ ”محمود میں ایسی ہی ہوں ناں۔۔۔“ تو یہ گرین سنگل ہوتا ہے کہ ملکہ عالیہ کا غصہ شریف اب ختم ہونے لگا ہے ۔جوابا میں عرض کرتاہوں ”اوے میر ی پگلی مجھے پتہ ہے بار بار کیوں بتاتی ہے ۔۔“۔۔۔جب تک غصہ یا خفگی پوری طرح ختم نہیں ہوتی اس عرصہ میں ایک خلا کی کیفیت ہوتی ہے ۔۔۔جسے پُر کرنے کے لیے ہم محفلین کی باتیں کرتے ہیں مثلاً دو دن قبل مہ جبین خالہ نے پٹھانی کے اسٹیٹس پہ رپلائی کیا اور میری بھلکڑ جلدی جلدی میں رپلائی کرنا بھول گئی۔۔ پھر مجھ پہ غصہ ہوئی کہ میں نے یاد کیوں نہیں دلا یا۔۔ ہاہاہاہاہاہ :laughing::rollingonthefloor: (اب میں بیچارہ کیا کروں کہ مجھے اپنی پٹھانی کے علاوہ کچھ یاد نہیں رہتا ۔۔) ۔۔یا پھر کسی شاعرادیب کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتے ہیں ہاہاہاہاہا۔ :laughing::rollingonthefloor: ۔ پھر اللہ کے فضل وکرم سے جب ہم ایک نقطے پر جمع ہوجاتے ہیں تو میری پٹھانی صاحبہ ”محمود تم بہت برے ہو“ ارشاد فرماتی ہیں اور بیچارہ جھگڑا خان صاحب حیرت سے منھ تکتے ہوئے کمرے میں ایک کونے میں دبک کر بیٹھ جاتا ہے اور اپنی آئندہ پیشی کا انتظار کرنے لگتا ہے۔۔ ہاہاہاہاہا :laughing::rollingonthefloor:
میں جانتا ہوں کہ میری جان کا دکھ میری بیماری سے بڑھ کے کچھ نہیں ہے ۔۔ مگرمیری بیماری یہ ہے کہ غزل بیمار کیوں ہوتی ہے ۔۔کبھی کبھی مجھے اپنے بیماریوں کا دکھ ہوتا ہے یا مٹھی سے ریت کی طرح پھسلتی زندگی کا احساس ہوتا ہے تو بے ساختہ کہہ اٹھتا ہوں کہ:
مرے غزال ترے ایک ایک رم پہ نثار ۔
تو میرے دشت سے پہلے کہاں سدھارا تھا (ایک غزل سے شعر)
یوں بے بضاعتی پر مبنی زندگی کی معیاد کے کم ہونے کے شکوے کے طور پر حرفِ زباں بنا تو کبھی رم و سپردگی کی کیفیات میں سکون کے لمحاتِ آفریں اور خود حوالگی بنتا چلا گیا اور۔۔۔:lovestruck:
خواب میرا طواف کرتے رہیں۔۔
میں تیرے بازوؤں میں سویا رہوں (ایک غزل سے شعر)
کی نشاط انگیزمخمور فضا قائم کرتے رہے ۔۔خدا ئے عمر ، خدائے وصال ، خدائے نشاط کا کروڑہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں ایک دوسرے کے لیے چناہمیں ایک دوسرے کا اسیر رکھا۔۔:notworthy:
خدائے عمر سے مانگی تھی ایک مہلتِ شب ۔۔۔
وہ جس میں تیرے مرے بخت کا ستارہ تھا ۔۔۔ (ایک غزل سے شعر)
زندگی کی ناثباتی میں میری پٹھانی کبھی کبھی ایک معصوم سے خوفزدہ ہرن کی طرح آنکھوں میں سمندر اتارنے لگتی ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے کائنات رو پڑی ہو۔۔ وہ لمحے بہت کرب آگیں ہوتے ہیں۔میری پٹھانی جانتی ہے کہ میںایک ننھی منی سے گڑیاکی طرح روٹھنے والی اپنی کائنات کواس لیے نہیں مناتا کہ یہ مجھ سے خفا ہے (کیوں کہ یہ تو اسی کا حق ہے اور منانا میرا ہی فرض :blushing: ) بلکہ اس لیے مناتا ہوں کہ خفا ہونے کے عمل میں یہ بہت بری طرح دکھی ہوجاتی ہے اس کا دکھ میں نہیں دیکھ سکتا ہے اس کے آنسو میں نہیں سہہ سکتا ہے ۔۔ اگر کوئی کہے کہ مجھ میں خود غرضی ہے تو بس یہی ایک ہے کہ میں بہت خود غرض ہوں کہ میری کائنات دکھی نہ ہو۔
۔ مزے کہ بات یہ ہے کہ ہمارے بیچ جھگڑے (اللہ نظرِ بد سے بچائے)محض میری غلط فہمیوں یا میری پگلی کی ناسمجھیوں کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔۔اپنی بدھو کو لاکھ کہتا ہوں کہ بادام لاکے دیتا ہوں صبح نہار منھ کھا لیا کرو مگر مجال ہے اگر دماغ کھانے کے علاہ کچھ کھائے ۔۔ ہاہاہاہاہاہاہ ۔۔ (ہاتھ کنگن کو آرسی کیا پھڈے کی بنیاد میں نے ڈال دی ہے :laughing::rollingonthefloor: )۔۔ یہ تو اچھا ہے کہ اسے بیلن اور چمٹے سے میری پٹائی کرنے کا مشورہ ابھی تک کسی نے نہیں دیا ورنہ تو میں ۔۔ اففف۔۔ سوچ کر ہی ہنس پڑتا ہوں ۔۔ ہاہاہاہاہاہ۔ :laughing::rollingonthefloor: ۔ کہ لوگ کہ کیا کہیں گے محمود کے سر پر سینگ نما گومڑ نکلے ہوئے ہیں ۔۔ لیجے مجھے اپنی پٹھانی کی باتیں کرنی تھیں اور میں اپنی بھی لے بیٹھا ۔ہاہاہاہاہاہ۔۔۔:laughing::rollingonthefloor:
غزل دل کی پوری گہرائیوں سے حساس اور خالص مشرقی تہذیب میں گندھی ہوئی غزل ہے اس میں ہمارے بابو جی یعنی غزل کے بابا جانی کی تربیت شفقت اور اعلیٰ اقدار کا سو فیصد کردار ہے ۔۔ میری کم نصیبی ہے کہ مجھے بابوجی سے یہ شفقتیں نہ نصیب ہوسکی اور وہ بہت جلد ہمیں ایک ساتھ ہنسنے کے لیے چھوڑ کر رلاگئے ۔۔(آااااہ ہ ہ ہ ۔۔ اللہ کروٹ کرٹ جنت نصیب فرمائے۔اٰمین ثمہ اٰمین) ۔۔بابوجی نے بچپن میں بھی کبھی میری پٹھانی کو نہیں ڈانٹا تھا (شاید انہیں پتہ تھا کہ محمود ان کی لاڈلی ”پلو“ کانصیب ہے ۔۔)۔۔بابو جی کو کبھی کسی بات پر بہت شدید غصہ بھی آجاتا تو محض ”ہنھ“ (ہنکار ) بھرتے تومیرے ”ناز“ کی دودھیا رنگت سرخی میں تبدیل ہونا شروع ہوجاتی تھی۔۔(سرخی میں تو اس وقت بھی تبدیل ہورہی ہے مگر ”شمو“ سے ۔۔ ہاہاہاہاہا۔ :laughing::rollingonthefloor: )۔۔۔ یہی وجہ ہے زندگی کے ہر رویے میں بڑے سے بڑے مسائل کا حل بھی خندہ پیشانی اور مسکراتے ہوئے ڈھونڈ نکالتی ہے ۔۔(میں پوری ایمانداری سے کہہ رہا ہوں کہ یہ ہنر مجھ میں بالکل بھی نہیں ہے میں حلقہ احباب میں منھ پھٹ مشہور ہوں۔۔ ہاہاہاہاہاہ :laughing::rollingonthefloor: )۔۔ غزل کا دل بلی کے بچے کے اچانک سڑک پہ چلتی گاڑیوں کے درمیان آجانے پر ایسے دھڑک اٹھتا ہے جیسے قدیم زمانوں کے دخانی انجن مشقت میں مبتلا رہا کرتے تھے ۔۔دھک دھک چھک چھک دھک دھک۔۔ابھی جیسے کل ہی کی تو بات ہے کہ اسی محفل میں @ایم۔اے۔راجا کی ایک غزل پر بات کرتے ہوئے میں نے ایک بھائی ہونے کے ناطے ادبی حوالے سے ہی سہی تھوڑاسا ”سخت سست“ کہا تو میری پٹھانی کی چمکتی آنکھوں سے موٹے موٹے آنسو نکل آئے تھے مجھ سے کافی دن خفا رہی تھی ۔۔ جانے کیسے کیسے نہ منایا تھا (شاید راجہ بھائی سے باضابطہ معافی بھی منگوائی تھی مجھ سے۔۔)۔۔ پھر میں تو نے توبہ ہی کرلی ”تنقید“ سے ۔۔محفل میں میری غزال آثار کو سبھی محفلین اچھے لگتے ہیں سبھی کا احترام کرتی ہے ۔۔ مگرچند محفلین ایسے ہیں(جن سے سابقہ پڑا ہے یا گفتگو رہی ہے) جو میری پٹھانی کے لیے سرمایہ ہیں ۔۔۔ ان میں :
صنفِ وجیہہ :: اولین ابن سعید (سعود بھائی) ۔۔ شمشاد بھائی ۔۔ فاتح بھائی ۔۔ حافظ سمیع اللہ آفاقی بھائی ۔۔۔ ننھے منے سے چھوٹاغالبؔ (اویس قرنی) ۔۔
صنفِ نازک :: مہ جبین خالہ ۔۔ ناعمہ عزیز بٹیا۔۔ عائشہ عزیز بٹیا ۔۔ مقدس بٹیا ۔۔قرۃالعین اعوان بٹیا ۔۔ عندلیب بہن ۔ تبسم بٹیا ۔ اور سیدہ شگفتہ بہن
ایسا قطعاً نہیں کہ دیگر احبا ب سے کوئی پرخاش یا خصومت ہو اور ان کا ذکر نہ کیا گیا ہو ۔ کیوں میری پٹھانی کسی کے لیے بھی دل میں ایسا کوئی منفی جذبہ نہیں رکھتی ۔ :notworthy: ۔ مگر کچھ لوگ ہوتے ہیں ناں جو نہ چاہتے ہوئے بھی دل کے بہت قریب ہوجاتے ہیں ہم ان میں گھل مل جاتے ہیں تو وہ چند ہی ہوتے ہیں۔۔ ۔۔سو دیگر ا حباب اسے خاطر شکنی پر محمول نہ کریں کیوں غزل کے دل کی جاگیر میرے نام الاٹ ہے سارے پلاٹ میں نے قبضہ کر رکھے ہیں ۔ ہاہاہاہاہاہا :laughing::rollingonthefloor: ۔۔ یہ تو میری کرم نوازی خیال کی جائے کہ اپنی جاگیر میں متذکرہ بالا احباب کو پلاٹ دے دیے ۔۔ ہاہاہاہاہاہ :laughing::rollingonthefloor:
قارئینِ کرام آج کے جھگڑے کے بعد میں اگر میں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہونے سے رہ گیا توباقی آئندہ ا قساط میں شامل ہوگا کہ میری بیگم صاحبہ کو شخصیات،نصابیات ، رنگ ،پھول، شاعری، ذائقے اور خوشبوئیں وغیرہ وغیرہ کیا پسندہیں۔۔نیزہمارے شعری پھڈے کیسے ہوتے ہیں ۔۔۔ لیجے میں بھاگی ی ی ی ۔۔ اوہ ہ ہ دھت تیرے کی ؟؟ نہیں دھت میرے کی ۔۔ لیجے میں بھاگااااا۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا۔۔ :laughing::rollingonthefloor:
 

فاتح

لائبریرین
مشکل یہ ہے کہ ریٹنگ ایک وقت میں صرف ایک کی جا سکتی ہے ورنہ بیک وقت انتہائی پسندیدہ، زبردست اور دوستانہ کی ریٹنگ کرتا۔ :)
 
Top