آثار الصنادید
کا ذکر ، حیات جاوید سے
اُس زمانہ میں جبکہ وہ (یعنی سرسید) دلی میں منصف تھے اُن کو عماراتِ شہر اور نواحِ شہر کی تحقیقات کا خیال ہوا ۔ ۔ ۔ سید الاخبار جو اُن کے بھائی کا جاری کیا ہوا تھا کچھ تو اس کو ترقی دینی چاہی اور کچھ عمارات دہلی کے حالات ایک کتاب کی صورت میں جمع کر کے شائع کرنے کا ارادہ کیا ۔
سرسید ہمیشہ تعطیلوں میں عماراتِ بیرون شہر کی تحقیقات کے لیے باہر جاتے تھے اور جب کئی دن کی تعطیل ہوتی تھی تو رات کو بھی باہر رہتے تھے اُن کے ساتھ اکثر اُن کے دوست اور ہمدم مولانا امام بخش صہبائی مرحوم ہوتے تھے ۔
باہر کی عمارتوں کی تحقیقات کرنی ایک نہایت مشکل کام تھا ۔ بیسیوں عمارتیں ٹُوٹ پُھوٹ کر کھنڈر ہو گئی تھیں ۔ اکثر عمارتوں کے کتبے پڑھے نہ جاتے تھے ۔ بہت سے کتبوں سے ضروری حالات معلوم نہ ہوسکتے تھے ۔ اکثر کتبے ایسے خطوں میں تھے جن سے کوئی واقف نہ تھا ۔ بعض قدیم عمارتوں کے ضروری حصے معدوم ہو گئے تھے اور جو متفرق و پراگندہ اجزا باقی رہ گئے تھے ان سے کچھ پتا نہ چلتا تھا کہ یہ عمارت کیوں بنائی گئی تھی اور اُس سے کیا مقصود تھا ۔ کتبوں میں جن بانیوں کے نام لکھے تھے اُن کا مفصل حال دریافت کرنے کے لیے تاریخوں کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت تھی ۔ بعض علمی عمارتوں