طارق شاہ
محفلین
غزل
شفیق خلؔش
ہُوں کِرن سُورج کی پہلی، اور کبھی سایا ہُوں میں
کیسی کیسی صُورتوں میں وقت کی آیا ہُوں میں
قُربِ محبُوباں میں اپنی نارَسائی کے سبب
گھیرکرساری اُداسی اپنے گھر لایا ہُوں میں
گو قرار آئے نہ میرے دِل کو اُن سے رُوٹھ کر
جب کہ مِلنے سے اِسی پر زخم کھا آیا ہُوں میں
جب کہ مِلنے سے اِسی پر زخم کھا آیا ہُوں میں
بے سبب اُن سے نہیں، بے اعتنائی کا گِلہ
کب زمانے سے اُنھیں بڑھ کر ذرا بھایا ہُوں میں
کب زمانے سے اُنھیں بڑھ کر ذرا بھایا ہُوں میں
کیوں نہ اربابِ خِرَد میں ہو خلؔش میرا شُمار
اپنے افکارِ سُخن سے بزم پر چھایا ہُوں میں
اپنے افکارِ سُخن سے بزم پر چھایا ہُوں میں
شفیق خلؔش
آخری تدوین: