ہنستے ہنستے یوں ہی کوئی پھنس گیا تھا۔۔۔۔۔ زریاب شیخ

zaryab sheikh

محفلین
ہنسی دو طرح کی ہوتی ہے ایک وہ جسے دیکھ کر سب کہتے ہیں بڑی ہنسی آرہی ہے خیر ہے نا کہیں محبت تو نہیں ہو گئی اور دوسری ہنسی وہ ہوتی ہے جس کو دیکھ کر لوگ کہتے ہیں پاگل ہے بیچارہ اور سائیڈ پر ہوجاتے ہیں، ہنسی موقع محل دیکھ کر اور حکمت کے تحت آئے تو بہت اچھا ہوتا ہے ، اگر کوئی پیارا سا بچہ کسی پیاری سی لڑکی کو دیکھ کر مسکرائے تو وہ نہ ٖصرف اس پر مسکرائے گی بلکہ اس کے گال بھی انگوٹھے سے دبائے گی ، بچہ چونکہ بچہ ہوتا ہے اس لئے اس پر کوئی ہیجانی کیفیت طاری نہیں ہوتی لیکن اگر بچے کا باپ بھی اسی طرح لڑکی کو دیکھ کر مسکرائے تو یا تو لڑکی منہ بنا لے گی یا دو سنا دے گی ، باپ بے چارے پر جو کیفیت لڑکی کو دیکھ کر طاری ہوئی تھی وہ فوراً رفع ہو جائے گی، پاکستان میں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ اگر لڑکی آپ کو دیکھ کر ہنس رہی ہو تو یقین ہی نہیں آتا کہ وہ واقعی آپ کو جاذب نظر سمجھ رہی ہے، سب سے پہلے بندہ اپنی شکل دیکھتا ہے کہ اس کا منہ تو منہ لگانے ک قابل ہی نہیں تو پھر یہ لڑکی کیوں اس کو ایسے دیکھ رہی ہے اور اگر دل خوشی سے پھول جائے تو پتہ چلتا ہے کہ لڑکی کی شکل ہی ایسی ہے کہ سب ہی اس کی مسکراہٹ پر دھوکہ کھا جاتے ہیں، ہنسنا اچھی بات ہے لیکن بلاوجہ ہنسی آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں ، آج کل پریشانی اور ڈپریشن کا دور ہے ، لوگ بلاوجہ ہنسنے لگتے ہیں اور ساتھ والا بندہ پریشان ہوجاتا ہے کہ یہ ہنس کیوں رہا ہے، کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان ہنستے ہنستے اوپر چلا جاتا ہے ، میت بھی مسکرا رہی ہوتی ہے ، سب یہ ہی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ بندہ تو اتنا نیک نہیں تھا لیکن بس اللہ کو جو منظور ، ہنستے ہنستے اوپر چلا گیا ، سب ہی موت پر رشک کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ان کی موت بھی ہنستے ہنستے آ جائے۔ بعض لوگوں بائی ڈیفالٹ ہی مسکراتے رہتے ہیں ، پیدا ہوتے ہی چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے ، ان بے چاروں کو اپنی مسکراہٹ کی وجہ سے بہت باتیں سننی پڑتی ہیں لیکن ایسے لوگوں کی شادی والے دن مسکراہٹ دیکھنے والی ہوتی ہے، ان کی بیویاں ان کو جتنا بھی برا بھلا کہیں ان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات ہونے کے باوجود مسکراہٹ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ان کے بچے ماں سے مار کھا کر آتے ہیں اور باپ کو دیکھ کر ہنسنا شروع ہو جاتے ہیں ، ایسے لوگوں کے بچے اپنے ابا جان سے بہت محبت کرتے ہیں۔۔۔ ( جاری ہے)
 
آخری تدوین:
Top