ہم نے مانا کہ پیار کرتے ہو

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
----------
ہم نے مانا کہ پیار کرتے ہو
اس لئے انتظار کرتے ہو
-----------
چین آتا نہیں تمہارے بن
کیوں ہمیں بے قرار کرتے ہو
---------
ہاتھ خالی ہیں آپ کے لیکن
اپنی نظروں سے وار کرتے ہو
-----
آپ آتے نہیں ہو ملنے کو
پھر بھی کہتے ہو پیار کرتے ہو
---------
دیکھ سکتا نہیں میں اوروں کو
یوں میرا حصار کرتے ہو
--------
ہوش رہتے نہیں ٹھکانے پر
تم جب نظروں کو چار کرتے ہو
----------
جس نے خود کو جھکا دیا ارشد
کیوں اسے بے وقار کرتے ہو
 

عظیم

محفلین
ہم نے مانا کہ پیار کرتے ہو
اس لئے انتظار کرتے ہو
----------- دوسرا مصرع کچھ جان دار نہیں لگ رہا، 'اس لیے' کی وجہ سے، تب ہی تو انتظار.... مگر 'تو' طویل کھنچ جائے گا، اسی طرز کا کوئی دوسرا کہنے کی کوشش کریں، ویسے درست ہے بس بہتری کے لیے کچھ جان پیدا ہو جائے دوسرے مصرع میں تو اچھا ہے

چین آتا نہیں تمہارے بن
کیوں ہمیں بے قرار کرتے ہو
---------'بن' مجھے ذاتی طور پر پسند نہیں، اس کی جگہ آسانی سے "بغیر" استعمال کیا جا سکتا ہے

ہاتھ خالی ہیں آپ کے لیکن
اپنی نظروں سے وار کرتے ہو
-----خالی ہاتھ ان معنوں میں سوٹ نہیں کر رہا۔ کوئی تلوار یا ہتھیار وغیرہ نہیں ہے ایسی کوئی بات لائیں
دوسرا بھی تبدیل کرنے کی کوشش کریں، جیسے
ہاں، نگاہوں سے وار۔۔۔

آپ آتے نہیں ہو ملنے کو
پھر بھی کہتے ہو پیار کرتے ہو
---------پہلے میں 'کو' اضافی لگ رہا ہے۔ 'مگر' لایا جا سکتا ہے، اسی مناسبت سے دوسرے میں بھی تبدیلی کی جائے گی

دیکھ سکتا نہیں میں اوروں کو
یوں میرا حصار کرتے ہو
--------دوسرا وزن میں نہیں ہے، تعجب ہے کہ آپ بے وزن مصرع اب بھی کہہ گئے

ہوش رہتے نہیں ٹھکانے پر
تم جب نظروں کو چار کرتے ہو
----------نظروں کو چار کرنا میرا خیال ہے کہ محاورہ نہیں، آنکھوں کو چار آسانی کے ساتھ لایا جا سکتا ہے
جب بھی آنکھوں کو..

جس نے خود کو جھکا دیا ارشد
کیوں اسے بے وقار کرتے ہو
بے وقار کچھ عجیب لگ رہا ہے، دیکھیں باقی احباب کیا کہتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
ہاتھ خالی ہیں.....
میرے خیال میں پہلا مصرع درست ہی ہے، ظاہر ہے کہ جب وار کرنے کی بات کی جا رہی ہے تو مطلب یہی بآسانی نکل سکتا ہے کہ ہاتھوں میں ہتھیار نہیں ۔ دوسرا مصرع نگاہوں کے ساتھ بہتر کر دیا عظیم نے
آپ آتے نہیں ہو ملنے کو
کرتے ہو ردیف واحد حاضر کے لئے "تم" کی ضمیر مقرر کر چکی ہے، اس لئے پہلے مصرعے میں آپ ضمیر غلط ہی ہو گی، یوں بھی آپ کے ساتھ "ہو" نہیں، "ہیں" استعمال کیا جاتا ہے
حصار اور چار قوافی والے دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں
بے وقار واقعی عجیب لگتا ہے
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
----
(اصلاح )
-----------
تم خطائیں شمار کرتے ہو
پھر بھی دعوٰی ہے پیار کرتے ہو
-----------
چین چھینا ہے ہجر نے تیرے
کیوں ہمیں بے قرار کرتے ہو
----------
ہاتھ خالی نظر تو آتے ہیں
ہاں نگاہوں سے وار کرتے ہو
-----------
بیٹھ جاتے ہو میرے پہلو میں
پھر خزاں کو بہار کرتے ہو
----------------
دیکھ سکتا نہیں میں اوروں کو
یوں نظر کا حصار کرتے ہو
-----
ہوش رہتے نہیں ٹھکانے پر
جب بھی نظروں کو چار کرتے ہو
------
اپنی حالت کو دیکھ لو ارشد
خود پہ غم کو سوار کرتے ہو
-------
 

عظیم

محفلین
تم خطائیں شمار کرتے ہو
پھر بھی دعوٰی ہے پیار کرتے ہو
-----------
خطائیں شمار کرنے کا محبت کے دعوے سے کوئی ربط بنتا ہوا نظر نہیں آ رہا، اگر ربط ہے بھی تو بہت کمزور ہے
÷÷ہم سے شکوے ہزار کرتے ہو
میرا خیال ہے کہ کچھ ںہتر رہے گا
چین چھینا ہے ہجر نے تیرے
کیوں ہمیں بے قرار کرتے ہو
----------
یہاں بھی شتر گربہ در آیا ہے
پہلے میں 'تمہارے' ہونا چاہیے تھا، دوسرا مصرع بھی کچھ فٹ نہیں ہے پہلے کے ساتھ
ہاتھ خالی نظر تو آتے ہیں
ہاں نگاہوں سے وار کرتے ہو
-----------
ہاتھ خالی مجھے اس لیے پسند نہیں تھا کہ یہ زیادہ تر غربت کے معنوں میں کہا جاتا ہے، یعنی جس کے پاس کچھ روپیہ پیسہ نہ ہو!
بابا قبول فرماتے ہیں تو مجھے بھی قبول ہے
مگر یہ متبادل ' نظر تو آتے ہیں' کے ٹکڑا کی وجہ سے پسند نہیں آ رہا
بیٹھ جاتے ہو میرے پہلو میں
پھر خزاں کو بہار کرتے ہو
----------------
خزاں کو بہار کرنا عجیب لگ رہا ہے
دیکھ سکتا نہیں میں اوروں کو
یوں نظر کا حصار کرتے ہو
-----
نظر کا حصار کرنا بھی بہار کرنے کی طرح درست نہیں لگ رہا
ہوش رہتے نہیں ٹھکانے پر
جب بھی نظروں کو چار کرتے ہو
------
آنکھوں کو چار کرنا مجھے لگتا ہے کہ محاورہ ہے، نظروں کو چار کرنا درست نہیں لگا تھا مجھے
اپنی حالت کو دیکھ لو ارشد
خود پہ غم کو سوار کرتے ہو
خود پہ کیوں غم سوار کرتے ہو
بہتر لگتا ہے مگر ربط کی کمی اس مجوزہ مصرع کے ساتھ بھی برقرار لگتی ہے
 
Top