ہم نے برسوں میں یہ ہنر جانا - ریحان اعظمی

حسان خان

لائبریرین
ہم نے برسوں میں یہ ہنر جانا
خواہشِ زندگی ہے مر جانا
جلدی جلدی بہت سے کام کیے
زیست کو جب سے مختصر جانا
کتنا سادہ مزاج ہوں میں بھی
میں نے صحرا کو اپنا گھر جانا
بے تعلق کسی کی چاہت میں
سوچنا کس طرف کدھر جانا
شعر کہنا بصورتِ آیات
اور تفسیر سے مُکر جانا
روشنی کی تلاش میں رہنا
تیرگی اوڑھ کر گذر جانا
اک مسلسل سفر میں رہنے سے
سانس لینے کو بھی سفر جانا
جانے وہ انتظار کس کا تھا
جس میں لازم تھا دار پر جانا
رات بھر کروٹیں بدلنے سے
نیند اور خواب کا اثر جانا
آج کی شام، شامِ وحشت ہے
شام سے پہلے آج گھر جانا
کیا بلا ہے سخن شناسی بھی
خود کو ریحان بے ثمر جانا
(ریحان اعظمی)
 
Top