ہم میکدے سے مر کے بھی باہر نہ جائیں گے - بیدم شاہ وارثی

حسان خان

لائبریرین
ہم میکدے سے مر کے بھی باہر نہ جائیں گے
میکش ہماری خاک کے ساغر بنائیں گے

وہ اک کہیں گے ہم سے تو ہم سو سنائیں گے
منہ آئیں گے ہمارے تو اب منہ کی کھائیں گے

کچھ چارہ سازی ہجر میں نالوں نے کی مری
کچھ اشک میرے دل کی لگی کو بجھائیں گے


وہ مثلِ اشک اٹھ نہیں سکتا زمین سے
جس کو حضور اپنی نظر سے گرائیں گے

جھونکے نسیمِ صبح کے آ آ کے ہجر میں
اک دن چراغِ ہستیِ عاشق بجھائیں گے

صحرا کی گرد ہو گی کفن مجھ غریب کا
اٹھ کر بگولے میرا جنازہ اٹھائیں گے

اب ٹھان لی ہے دل میں کہ سر جائے یار ہے
جیسے اٹھے گا بارِ محبت اٹھائیں گے

گردش نے میری چرخ کا چکرا دیا دماغ
نالوں سے اب زمیں کے طبق تھرتھرائیں گے

بیدم وہ خوش نہیں ہیں تو اچھا یونہی سہی
ناخوش ہی ہو کے غیر مرا کیا بنائیں گے

(بیدم شاہ وارثی)
 
Top