ہری پور کی عقلمند عوام!

نیرنگ خیال

لائبریرین
جو اسنے مشرف کے تختہ الٹنے کے بعد کر دیا۔ نون لیگ کا بھاری مینڈیٹ اسوقت بھی وزنی ثابت نہ ہوا۔ عوام نےمنتخب وزیر اعظم کو چھوڑ کر افواج پاکستان کا خیر مقدم کیا۔ :mad3:
یہاں ایک حقیقت بڑی مضحکہ خیز سی ہے کہ مشرف کی آمد اور حضڑت نواز شریف کی برطرفی پر سنا ہے کہ لاہور میں اتنی مٹھائی تقسیم کی گئی کہ مٹھائی کی دکانیں خالی ہوگئیں۔ اس کے بعد نواز شریف صاحب کی وطن واپسی پر انہی لاہوریوں نے پھر اتنی مٹھائی تقسیم کی کہ کال پڑ گیا۔
 
یہاں ایک حقیقت بڑی مضحکہ خیز سی ہے کہ مشرف کی آمد اور حضڑت نواز شریف کی برطرفی پر سنا ہے کہ لاہور میں اتنی مٹھائی تقسیم کی گئی کہ مٹھائی کی دکانیں خالی ہوگئیں۔ اس کے بعد نواز شریف صاحب کی وطن واپسی پر انہی لاہوریوں نے پھر اتنی مٹھائی تقسیم کی کہ کال پڑ گیا۔
خوشی تو خوشی ہوتی ہے چاہے نواز کی رخصت کی ہو یا مشرف کی :p
مذاق برطرف: جب نواز کی حکومت کو مشرف نے برطرف کیا تو اس وقت کارگل واقعے میں عوام یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان تو بس کارگل کے رستے کشمیر لینے ہی والا تھا کہ نواز نے غداری کر دی فوج واپس بلا لی اور کشمیر ہاتھ آتے آتے رہ گیا اس وجہ سے نواز سے نفرت عروج پر تھی۔ تو اس بظاہرغدار کو سزا کی وجہ سے لاہورئیے خوش ہوئے۔
اور جب نواز جلاوطنی سے واپس آیا تو کافی حقائق سامنے آچکے تھے اور مشرف کی مہربانی سے ملک میں خود کش حملوں کا بازار بھی سج چکا تھا تو عوام کو اس وقت تک احساس ہوچکا تھا کہ نواز ہی بہتر تھا تو اس کی واپسی کی خوشی میں مٹھائیاں بٹیں۔
 

arifkarim

معطل
یہاں ایک حقیقت بڑی مضحکہ خیز سی ہے کہ مشرف کی آمد اور حضڑت نواز شریف کی برطرفی پر سنا ہے کہ لاہور میں اتنی مٹھائی تقسیم کی گئی کہ مٹھائی کی دکانیں خالی ہوگئیں۔ اس کے بعد نواز شریف صاحب کی وطن واپسی پر انہی لاہوریوں نے پھر اتنی مٹھائی تقسیم کی کہ کال پڑ گیا۔
لاہوریوں کو تو بس مٹھائی اور نہاری کھانے کا بہانہ چاہئے ہوتا ہے۔ :)

خوشی تو خوشی ہوتی ہے چاہے نواز کی رخصت کی ہو یا مشرف کی :p
مذاق برطرف: جب نواز کی حکومت کو مشرف نے برطرف کیا تو اس وقت کارگل واقعے میں عوام یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان تو بس کارگل کے رستے کشمیر لینے ہی والا تھا کہ نواز نے غداری کر دی فوج واپس بلا لی اور کشمیر ہاتھ آتے آتے رہ گیا اس وجہ سے نواز سے نفرت عروج پر تھی۔ تو اس بظاہرغدار کو سزا کی وجہ سے لاہورئیے خوش ہوئے۔
اور جب نواز جلاوطنی سے واپس آیا تو کافی حقائق سامنے آچکے تھے اور مشرف کی مہربانی سے ملک میں خود کش حملوں کا بازار بھی سج چکا تھا تو عوام کو اس وقت تک احساس ہوچکا تھا کہ نواز ہی بہتر تھا تو اس کی واپسی کی خوشی میں مٹھائیاں بٹیں۔
نواز کی غیرمقبولیت کے پیچھے صرف کارگل سانحہ نہیں بلکہ آئین پاکستان میں کی جانے والی 13 ویں اور 14 ویں ترامیم بھی شامل تھیں جنکی بدولت موصوف اپنے مرحوم آقا حضرت ضیاء الحق کے نقش قدم پر چلتے ہوئے امیرالمؤمنین بننا چاہ رہے تھے:
نواز شریف کی حکومت چودہویں ترمیم کے بعد عوام میں انتہائی غیر مقبول ہونا شروع ہو گئی، حالانکہ ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے دو تہائی اکثریت سے انتخابات جیتے تھے۔ ان ترامیم اور اس کے بعد کی صورتحال کا پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے خاطر خواہ نوٹس لیا اور اسی وجہ سے چند ہی ماہ میں وزیر اعظم اور منصف اعظم کے مابین ادارہ جاتی کشمکش کا آغاز ہو گیا۔ اس معاملے کے بعد پاکستان کے منصف اعظم کو مجبوراً مستعفی ہونا پڑا اور رائے عامہ انتہائی ناہموار ہو گئی۔ یہ خیال کیا جانے لگا کہ ملک میں سول آمریت کا راج ہے۔
1999ء میں پاکستان فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے بغیر خون بہائے فوجی کاروائی میں حکومت پر قبضہ کر لیا۔ اس غیر آئینی طرز عمل کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انھوں نے کئی نکات پیش کیے، جن میں ایک یہ بھی شامل تھا کہ ملک میں حکومتی کاروائی جانچنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں تھا اور سیاسی قیادت وسیع پیمانے پر کرپشن اور مالیاتی غبن میں ملوث ہو چکی تھی۔ فوج کی یہ کاروائی عوامی سطح پر انتہائی مقبول تصور کی گئی۔ حزب اختلاف میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی جنرل پرویز مشرف کا خیر مقدم کیا۔ بعد میں پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے بھی فوج کی اس کاروائی کی توثیق کر دی، وجہ یہ بیان کی گئی کہ تیرہویں اور اس کے بعد چودہویں ترمیم کے نتیجے میں ریاست و حکومت کے انتظامات آئین پاکستان کی رو سے چلانا ممکن نہ رہا تھا۔
https://ur.wikipedia.org/wiki/آئین_پاکستان_میں_تیرہویں_ترمیم

آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ دو تہائی اکثریت لیکر ایوانوں میں آنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اپنی اس اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جمہوری اقدار ہی کو آئینی طور پر حذف کر دیا جائے۔ اور ملک میں سول ڈکٹیٹرشپ نافظ کر دی جائے کہ جب تک کسی منتخب حکومت کو 5 سال گزر نہیں جاتے، اسکو ہٹانا ہرطور پر ناممکن ہو۔ ایسا کسی مغربی جمہوریت میں نہیں ہوتا۔ یہاں جب بھی کوئی منتخب حکومت محسوس کرتی ہے کہ وہ عوام میں غیرمقبول ہو کر اپنا مینڈیٹ کھو چکی ہے تو وہ فوراً سے پہلے الیکشن کا اعلان کر دیتی ہے۔ یوں دوبارہ ووٹنگ کے بعد اگر عوام انکے ساتھ ہو تو یہ زیادہ بڑی قوت کے ساتھ ایوانوں میں آجاتے ہیں نہیں تو فارغ کر دئے جاتے ہیں۔ جبکہ آپکے نواز شریف کو چونکہ جمہوریت کی الف ب نہ اسوقت آتی تھی، نہ آج آتی ہے اسلئے موصوف اسوقت بھی اپنی حکومت کے آئینی سال مکمل کرنے کے چکروں میں ہیں اس امید پر کہ 5 سال بعد یہ عوام میں پہلے سے بھی زیادہ مقبول ہو چکے ہوں گے :)۔ وہ شاید پیپلز پارٹی کے انجام سے واقف نہیں :)

؟؟؟ ہر فوج کو ہمیشہ کسی دوسرے ملک کی فوج نے سیدھاکیا ہے۔ وگرنہ اپنے گھر میں تو ہر فوج ہی"شیر" ہوتی ہے :)
جب کسی دوسری فوج سے ٹاکرا ہوتا تو تب اس "شیر" کی اصلیت عوام کے سامنے عیاں ہوتی ہے۔ مثال کے طوپر پاک فوج کی 65، 71، 84، 99 میں بھارت کیخلاف کارکردگی دیکھ لیں۔

ناروے کی فوج کا قبلہ سویڈن، رشیا اور فن لینڈ والے درست رکھتے ہیں کیا ؟
متفق! میرا بھائی نارویجن افواج میں بھرتی ہے اور اسکے مطابق نارویجن فوج 24 گھنٹے روس کے خوف سے اپنا قبلہ یعنی پالیسی سازی درست کرتی ہے۔ ایک پُرامن ملک ہونے کے ناطے ہمیں اپنے دیگر ہمسایوں اسویڈن ( برادر اسکینڈینیون ملک)، فن لینڈ، ڈنمارک وغیرہ سے کوئی خطرہ نہیں۔ البتہ روس سے ہے جو آرکٹک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔
11659270_10207098951101248_2915364681961295204_n.jpg
 
نواز کی غیرمقبولیت کے پیچھے صرف کارگل سانحہ نہیں بلکہ آئین پاکستان میں کی جانے والی 13 ویں اور 14 ویں ترامیم بھی شامل تھیں جنکی بدولت موصوف اپنے مرحوم آقا حضرت ضیاء الحق کے نقش قدم پر چلتے ہوئے امیرالمؤمنین بننا چاہ رہے تھے:
آپ کے پاس اس دعوے کا کوئی ثبوت ہے؟ کسی سروے کی رپورٹ وغیرہ؟ یا صرف وکی پیڈیا کا متنازعہ حوالہ ہے؟
آپکی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ دو تہائی اکثریت لیکر ایوانوں میں آنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اپنی اس اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جمہوری اقدار ہی کو آئینی طور پر حذف کر دیا جائے۔ اور ملک میں سول ڈکٹیٹرشپ نافظ کر دی جائے کہ جب تک کسی منتخب حکومت کو 5 سال گزر نہیں جاتے، اسکو ہٹانا ہرطور پر ناممکن ہو۔ ایسا کسی مغربی جمہوریت میں نہیں ہوتا۔ یہاں جب بھی کوئی منتخب حکومت محسوس کرتی ہے کہ وہ عوام میں غیرمقبول ہو کر اپنا مینڈیٹ کھو چکی ہے تو وہ فوراً سے پہلے الیکشن کا اعلان کر دیتی ہے۔ یوں دوبارہ ووٹنگ کے بعد اگر عوام انکے ساتھ ہو تو یہ زیادہ بڑی قوت کے ساتھ ایوانوں میں آجاتے ہیں نہیں تو فارغ کر دئے جاتے ہیں۔ جبکہ آپکے نواز شریف کو چونکہ جمہوریت کی الف ب نہ اسوقت آتی تھی، نہ آج آتی ہے اسلئے موصوف اسوقت بھی اپنی حکومت کے آئینی سال مکمل کرنے کے چکروں میں ہیں اس امید پر کہ 5 سال بعد یہ عوام میں پہلے سے بھی زیادہ مقبول ہو چکے ہوں گے :)۔ وہ شاید پیپلز پارٹی کے انجام سے واقف نہیں
اگر مغرب میں ایسے موقعوں پر مڈٹرم الیکشن کا رواج ہے تو اچھی بات ہے لیکن قانوناً لازمی وہاں بھی نہیں کہ حکومت مڈٹرم الیکشن کروائے۔
اگر عوام کے نمائندے خود کسی سول حکومت کے اختیار میں اضافہ کر رہے ہیں تو کسی کو کیا اعتراض ہے؟ جبکہ منتخب نمائندے جب چاہیں اس اختیار کو واپس بھی لے سکتے ہیں اور اس حکومت کو برطرف بھی کر سکتے ہیں!! اسے آمریت نہیں کہتے، آمریت میں آمر کے احتساب کا کوئی طریقہ کار نہیں ہوتا۔
الف ب تو اس کو نہین آتی جسے آمریت اور جمہورت کے بنیادہ فرق تک کا نہیں پتہ :p
لاہوریوں کو تو بس مٹھائی اور نہاری کھانے کا بہانہ چاہئے ہوتا ہے۔
مٹھائی بانٹنا خوشی کا اظہار اور دوسروں کو اپنی خوشی میں شریک کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ شاید آپ کے ناروے میں مٹھائی بانٹ کر دوسروں کو اپنی خوشی میں شریک کرنے کا کلچر نہیں ہے
 

arifkarim

معطل
آپ کے پاس اس دعوے کا کوئی ثبوت ہے؟ کسی سروے کی رپورٹ وغیرہ؟ یا صرف وکی پیڈیا کا متنازعہ حوالہ ہے؟
کیا نون لیگ کے غنڈوں کی عدالت عظمیٰ پر حملے کی ویڈیو کافی رہے گی؟ یااس کے لئے بھی وکی پیڈیا کا لنک دوں؟
یہ حملہ کیوں کیا گیا، کس نے کروایا، اسکے پیچھے کیا محرکات تھے، اس پر آج تک کوئی کمیشن بیٹھا اور جنہوں نے کروایا تھا، انکو سزائیں دلوائیں گی؟ اپنے دور حکومت میں عدلیہ کو اس قدرعزت سے نوازنے کے بعد اسی عدلیہ کے حق میں مشرف کیخلاف لانگ مارچ کافی مضحکہ خیز قسم کا تجربہ رہا ہوگا۔ :)

اگر عوام کے نمائندے خود کسی سول حکومت کے اختیار میں اضافہ کر رہے ہیں تو کسی کو کیا اعتراض ہے؟ جبکہ منتخب نمائندے جب چاہیں اس اختیار کو واپس بھی لے سکتے ہیں اور اس حکومت کو برطرف بھی کر سکتے ہیں!! اسے آمریت نہیں کہتے، آمریت میں آمر کے احتساب کا کوئی طریقہ کار نہیں ہوتا۔
13 ویں اور 14 ویں ترامیم کے بعد سول آمر نواز شریف نے احتساب کے تمام تر دروازے آئینی طور پر بند کر دئے تھے۔ جب اس وقت کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ نے ان آئینی ترامیم کیخلاف ایکشن لیا تو بجائے عدالت عظمیٰ میں پیش ہو کر انکا دفاع کرنے کے موصوف نے بذریعہ غنڈہ گردی جج صاحب کو دھمکانے کی کوشش کی۔ اگر یہ آمریت نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ میرا نہیں خیال کسی اور جمہوری ملک میں کسی وزیر اعظم نے اس قسم کی آمرانہ حرکت کی ہوگی۔ اگر آمر کا احتساب آزاد عدلیہ نہیں کر پائے گی تو پھر فوج یعنی ڈنڈا ہی واحد حل رہ جاتا ہے۔ جسے آنا پڑا۔ اور اسی لئے عوام نے اسے قبول کیا۔ اور یوں نون لیگ کے بھاری مینڈیٹ والے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ وگرنہ جس سیاسی جماعت کو پارلیمان میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو، اسکو جبراً گرانے پر عوام کا وہ سمندر اٹھتا جسکے سامنے عمران خان کا دھرنا محض ایک فوٹ نوٹ ہوتا۔

مٹھائی بانٹنا خوشی کا اظہار اور دوسروں کو اپنی خوشی میں شریک کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ شاید آپ کے ناروے میں مٹھائی بانٹ کر دوسروں کو اپنی خوشی میں شریک کرنے کا کلچر نہیں ہے
جی نہیں۔ یہاں خوشی کے موقع پر آئس کریم پیش کی جاتی ہے :)
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
خوشی تو خوشی ہوتی ہے چاہے نواز کی رخصت کی ہو یا مشرف کی :p
مذاق برطرف: جب نواز کی حکومت کو مشرف نے برطرف کیا تو اس وقت کارگل واقعے میں عوام یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان تو بس کارگل کے رستے کشمیر لینے ہی والا تھا کہ نواز نے غداری کر دی فوج واپس بلا لی اور کشمیر ہاتھ آتے آتے رہ گیا اس وجہ سے نواز سے نفرت عروج پر تھی۔ تو اس بظاہرغدار کو سزا کی وجہ سے لاہورئیے خوش ہوئے۔
اور جب نواز جلاوطنی سے واپس آیا تو کافی حقائق سامنے آچکے تھے اور مشرف کی مہربانی سے ملک میں خود کش حملوں کا بازار بھی سج چکا تھا تو عوام کو اس وقت تک احساس ہوچکا تھا کہ نواز ہی بہتر تھا تو اس کی واپسی کی خوشی میں مٹھائیاں بٹیں۔
مذاق برطرف لکھ کر خوب مذاق کیا ہے آپ نے۔۔۔ :)
 
متفق! میرا بھائی نارویجن افواج میں بھرتی ہے اور اسکے مطابق نارویجن فوج 24 گھنٹے روس کے خوف سے اپنا قبلہ یعنی پالیسی سازی درست کرتی ہے۔ ایک پُرامن ملک ہونے کے ناطے ہمیں اپنے دیگر ہمسایوں اسویڈن ( برادر اسکینڈینیون ملک)، فن لینڈ، ڈنمارک وغیرہ سے کوئی خطرہ نہیں۔ البتہ روس سے ہے جو آرکٹک میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔
ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:surprise:
ناروے کو 12 ہزار فوج رکھنے کے لیے نارویجینز نہیں مل رہےکیا ؟
 

arifkarim

معطل

arifkarim

معطل
ایک آپشن ووٹ میں نہیں تو اس میں اوور رائٹنگ نہیں کر سکتے یہ بے وقوفی کہلائے گی۔
اور پھر پاکستانی دعوے کرتے ہیں کہ وہ جمہوری ملک میں رہتے ہیں :) بہت سے مغربی ممالک خاص کر امریکہ میں اپنے من پسند امیدوار کا نام لکھ کر ووٹ ڈالا جا سکتا ہے:
write_in.jpg

https://en.wikipedia.org/wiki/Write-in_candidate
 

bilal260

محفلین
اچھا ایسا بھی ہے تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔
مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا!
 
Top