اس غزل کا ردیف قافیہ؟ ،طلع میں تو نہیں ہے، لیکن باقی اشعار میں ’سی ہے‘ ’بھی ہے‘ کی وجہ سے ’سی، بھی، کہی، ضروری وغیرہ قوافی اور ’ہے‘ ردیف لگتی ہے۔ لیکن بحر ایسی ہے کہ اس کی ی ہر جگہ گرتی ہے۔ ی کا اسقاط بھی، سی میں تو درست ہو جاتا ہے، لیکن فعل کی صورت میں ’کی ہے‘ اور ’دی ہے‘ کو ’کِہے‘ اور دِہے‘ نہیں کیا جاتا۔
نا اہم÷÷ غلط ہے، غیر اہم درست ہے
جیون۔۔۔ جہاں کوئی اردو کا لفظ آ سکے وہاں یہ ہندی کیوں؟ اسی طرح ’دکھتی‘ بمعنی ’نظر آتی‘ بھی اچھا نہیں لگتا۔
دوری کی ہے، اور حجوری دی ہے‘ والے اشعار سمجھ میں نہیں آئے۔