گوگل بارڈ اور اردو زبان!

رانا

محفلین
مجموعی طور پر گوگل بارڈ کے جوابات کافی بہتر ہیں۔ جھوٹ کسی حد تک کم ہے ان میں۔
جھوٹ بولنے میں تو چیٹ جی پی ٹی الامان۔۔۔ ایک بار ہسٹوریکل ریسرچ کے کچھ تجربات کئے تو اتنی سنجیدگی سے ایسی ایسی کتابوں کے نام کوٹیشن مارکس کے اندر رکھ کر گنوا دیئے کہ بندہ حوالوں سے ہی مرعوب ہوجائے جبکہ کتابوں کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ملا۔ وہ تو شکر ہے کہ گوگل بابا ابھی زندہ موجود ہے اور اس پر کراس چیکنگ کے ذریعے چیٹ جی پی ٹی کے دھوکے میں آنے سے بچ جاتے ہیں ورنہ جس طرح اس کے لانچ ہوتے ہی گوگل کے مستقبل قریب میں مرحوم ہونے کی باتیں گردش کرنے لگی تھیں ان دونوں بوٹس نے تو علمی تباہی مچا دینی تھی ۔ گوگل کا وجود پہلے بھی مفید تھا اور اب ان دونوں بوٹس کی موجودگی میں تو بہت ضروری ہوگیاہے۔ بارڈ پر البتہ ابھی ہسٹوریکل ریسرچ کے زیادہ تجربات نہیں کئے بس اس کے لانچ ہوتے ہی ایک ریسرچ جو چیٹ جی پی ٹی پر کی تھی اسی کو بارڈ پر پیش کیا تو اتنی شرافت اس نے ضرور دکھائی کہ غلط نتائج دکھانے کی بجائے ہاتھ اٹھا لئے کہ فراہم کردہ معلومات کی روشنی بہت کم ہے اس لئے کچھ نظر نہیں آرہا ۔
 

رانا

محفلین
ہسٹوریکل ریسرچ کے تجربات جو تجربات کئے ہیں تو نتائج سے میں نے ایک اندازہ لگایا ہے کہ معلومات تو ان کے پاس وافر موجود ہے لیکن معلومات کو آپس میں لنک کرنے کی اہلیت میں کمزوری ہے۔ یہ اندازہ اس بنیاد پر لگایا کہ بعض اوقات ایک شخص یا کتاب کی معلومات کو دوسرے شخص یا کتاب سے گڈ مڈ بھی کر دینے کے مرتکب ہوتے پائے گئے ہیں۔ واللہ اعلم ۔
 

علی وقار

محفلین
سوال:

کیا آپ مختصرا اردو زبان کی تاریخ کے متعلق آگاہی فراہم کر سکتے ییں؟

گوگل بارڈ:
اردو ایک ہند آریائی زبان ہے جو دہلی اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں پیدا ہوئی۔ یہ ہندی اور فارسی کے امتزاج سے وجود میں آئی۔ اردو کو پہلی بار 13ویں صدی میں دہلی سلطنت کے دوران لکھا گیا تھا۔ اس زبان کو 16ویں صدی میں مغل سلطنت کے دور میں فروغ ملا۔ مغل بادشاہوں نے اردو کو اپنی دربار کی زبان بنایا۔ اردو نے مغلوں کے زیر حکومت ہندوستانی ادب اور ثقافت پر گہرا اثر ڈالا۔

اردو 19ویں صدی میں برطانوی ہند کی ایک اہم زبان بن گئی۔ برطانویوں نے اردو کو اپنی سرکاری زبانوں میں سے ایک بنا دیا۔ اردو نے برطانوی ہند میں تعلیم اور حکومت کے شعبوں میں ترقی کی۔

1947 میں برطانوی ہند کی تقسیم کے بعد اردو پاکستان کی قومی زبان بن گئی۔ اردو اب پاکستان میں 100 ملین سے زیادہ لوگوں کی مادری زبان ہے۔ یہ بھارت میں بھی ایک اہم زبان ہے، جہاں اسے 40 ملین سے زیادہ لوگ بولتے ہیں۔

اردو ایک خوبصورت اور دلکش زبان ہے۔ یہ ایک غنی ادب اور ثقافت کی حامل ہے۔ اردو آج دنیا بھر میں پھیل رہی ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی زبان بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
 

علی وقار

محفلین
سوال: کیا آپ فراز کی شاعری پر فیض کے اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں؟

گوگل بارڈ:

یقیناً۔ فیض احمد فیض ایک پاکستانی شاعر تھے جو 20ویں صدی کے اردو ادب کے سب سے اہم ادیبوں میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنے سیاسی شاعری اور انسانیت پر زور دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ فراز احمد فراز ایک پاکستانی شاعر ہیں جو فیض سے بہت متاثر ہیں۔ ان کی شاعری میں فیض کی سیاسی شعور اور انسانیت پر زور دینے کی خصوصیات ملتی ہیں، لیکن فراز نے اپنی شاعری کو اپنے تجربات اور اپنے وقت کی ضرورتوں کے مطابق بھی ڈھالا ہے۔

فراز کی شاعری میں فیض کے اثرات کو کئی طریقوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے، فراز نے فیض کی طرح سیاسی شاعری لکھی ہے۔ ان کی شاعری میں وہ ظلم و جبر، غربت اور ناانصافی جیسے مسائل کو اٹھاتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ان مسائل کے خلاف لڑنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی نظم "میری گلی میں" میں وہ کہتے ہیں:

میری گلی میں
ایک کھلا چوراہا ہے
جہاں لوگوں کو مار ڈالا جاتا ہے
اور ان کی لاشوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔

میری گلی میں
ایک بڑا گھر ہے
جہاں امیر لوگ رہتے ہیں
اور غریب لوگ بھوکے مر جاتے ہیں۔

میری گلی میں
ایک چھوٹا سا اسکول ہے
جہاں غریب بچوں کو تعلیم نہیں دی جاتی۔

میری گلی میں
ایک بڑی مسجد ہے
جہاں لوگ نماز پڑھتے ہیں
لیکن وہ ظلم و جبر کو نہیں روکتے ہیں۔

فراز کی شاعری میں فیض کے اثرات کو دوسرے طریقے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ فراز نے فیض کی طرح انسانیت پر زور دینے والی شاعری لکھی ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان محبت اور ہمدردی کو فروغ دیتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے اور ایک ساتھ کام کرنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی نظم "میرے دوست" میں وہ کہتے ہیں:

میرے دوست
تمہارا ہاتھ تھام کر
میں اس دنیا کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
تمہاری آنکھوں سے
میں اس دنیا کو جاننا چاہتا ہوں۔
تمہاری لبوں سے
میں اس دنیا کو سننا چاہتا ہوں۔
تمہاری آواز سے
میں اس دنیا کو بولنا چاہتا ہوں۔

میرے دوست
تمہاری محبت سے
میں اس دنیا کو آباد کرنا چاہتا ہوں۔
تمہاری ہمدردی سے
میں اس دنیا کو ہمدرد بنانا چاہتا ہوں۔
تمہاری شفقت سے
میں اس دنیا کو شفقت والا بنانا چاہتا ہوں۔
تمہاری امید سے
میں اس دنیا کو امید والا بنانا چاہتا ہوں۔

فراز احمد فراز ایک باصلاحیت شاعر ہیں جو فیض احمد فیض سے بہت متاثر ہیں۔ ان کی شاعری میں فیض کی سیاسی شعور اور انسانیت پر زور دینے کی خصوصیات ملتی ہیں۔ فراز نے اپنی شاعری کو اپنے تجربات اور اپنے وقت کی ضرورتوں کے مطابق بھی ڈھالا ہے۔
 

علی وقار

محفلین
سوال: کیا آپ فراز کی شاعری پر فیض کے اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں؟

گوگل بارڈ:

یقیناً۔ فیض احمد فیض ایک پاکستانی شاعر تھے جو 20ویں صدی کے اردو ادب کے سب سے اہم ادیبوں میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنے سیاسی شاعری اور انسانیت پر زور دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ فراز احمد فراز ایک پاکستانی شاعر ہیں جو فیض سے بہت متاثر ہیں۔ ان کی شاعری میں فیض کی سیاسی شعور اور انسانیت پر زور دینے کی خصوصیات ملتی ہیں، لیکن فراز نے اپنی شاعری کو اپنے تجربات اور اپنے وقت کی ضرورتوں کے مطابق بھی ڈھالا ہے۔

فراز کی شاعری میں فیض کے اثرات کو کئی طریقوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے، فراز نے فیض کی طرح سیاسی شاعری لکھی ہے۔ ان کی شاعری میں وہ ظلم و جبر، غربت اور ناانصافی جیسے مسائل کو اٹھاتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ان مسائل کے خلاف لڑنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی نظم "میری گلی میں" میں وہ کہتے ہیں:

میری گلی میں
ایک کھلا چوراہا ہے
جہاں لوگوں کو مار ڈالا جاتا ہے
اور ان کی لاشوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔

میری گلی میں
ایک بڑا گھر ہے
جہاں امیر لوگ رہتے ہیں
اور غریب لوگ بھوکے مر جاتے ہیں۔

میری گلی میں
ایک چھوٹا سا اسکول ہے
جہاں غریب بچوں کو تعلیم نہیں دی جاتی۔

میری گلی میں
ایک بڑی مسجد ہے
جہاں لوگ نماز پڑھتے ہیں
لیکن وہ ظلم و جبر کو نہیں روکتے ہیں۔

فراز کی شاعری میں فیض کے اثرات کو دوسرے طریقے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ فراز نے فیض کی طرح انسانیت پر زور دینے والی شاعری لکھی ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان محبت اور ہمدردی کو فروغ دیتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے اور ایک ساتھ کام کرنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی نظم "میرے دوست" میں وہ کہتے ہیں:

میرے دوست
تمہارا ہاتھ تھام کر
میں اس دنیا کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
تمہاری آنکھوں سے
میں اس دنیا کو جاننا چاہتا ہوں۔
تمہاری لبوں سے
میں اس دنیا کو سننا چاہتا ہوں۔
تمہاری آواز سے
میں اس دنیا کو بولنا چاہتا ہوں۔

میرے دوست
تمہاری محبت سے
میں اس دنیا کو آباد کرنا چاہتا ہوں۔
تمہاری ہمدردی سے
میں اس دنیا کو ہمدرد بنانا چاہتا ہوں۔
تمہاری شفقت سے
میں اس دنیا کو شفقت والا بنانا چاہتا ہوں۔
تمہاری امید سے
میں اس دنیا کو امید والا بنانا چاہتا ہوں۔

فراز احمد فراز ایک باصلاحیت شاعر ہیں جو فیض احمد فیض سے بہت متاثر ہیں۔ ان کی شاعری میں فیض کی سیاسی شعور اور انسانیت پر زور دینے کی خصوصیات ملتی ہیں۔ فراز نے اپنی شاعری کو اپنے تجربات اور اپنے وقت کی ضرورتوں کے مطابق بھی ڈھالا ہے۔
باقی سب باتیں تو کافی حد تک ٹھیک ہیں مگر حیرت ہے کہ فراز سے موسوم اشعار فراز کے نہیں۔ شاید یہ اشعار بھی بے وزن ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سوال: کیا آپ فراز کی شاعری پر فیض کے اثرات کا جائزہ لے سکتے ہیں؟

گوگل بارڈ:

یقیناً۔ فیض احمد فیض ایک پاکستانی شاعر تھے جو 20ویں صدی کے اردو ادب کے سب سے اہم ادیبوں میں سے ایک ہیں۔ وہ اپنے سیاسی شاعری اور انسانیت پر زور دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ فراز احمد فراز ایک پاکستانی شاعر ہیں جو فیض سے بہت متاثر ہیں۔ ان کی شاعری میں فیض کی سیاسی شعور اور انسانیت پر زور دینے کی خصوصیات ملتی ہیں، لیکن فراز نے اپنی شاعری کو اپنے تجربات اور اپنے وقت کی ضرورتوں کے مطابق بھی ڈھالا ہے۔

فراز کی شاعری میں فیض کے اثرات کو کئی طریقوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے، فراز نے فیض کی طرح سیاسی شاعری لکھی ہے۔ ان کی شاعری میں وہ ظلم و جبر، غربت اور ناانصافی جیسے مسائل کو اٹھاتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ان مسائل کے خلاف لڑنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی نظم "میری گلی میں" میں وہ کہتے ہیں:

میری گلی میں
ایک کھلا چوراہا ہے
جہاں لوگوں کو مار ڈالا جاتا ہے
اور ان کی لاشوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔

میری گلی میں
ایک بڑا گھر ہے
جہاں امیر لوگ رہتے ہیں
اور غریب لوگ بھوکے مر جاتے ہیں۔

میری گلی میں
ایک چھوٹا سا اسکول ہے
جہاں غریب بچوں کو تعلیم نہیں دی جاتی۔

میری گلی میں
ایک بڑی مسجد ہے
جہاں لوگ نماز پڑھتے ہیں
لیکن وہ ظلم و جبر کو نہیں روکتے ہیں۔

فراز کی شاعری میں فیض کے اثرات کو دوسرے طریقے سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ فراز نے فیض کی طرح انسانیت پر زور دینے والی شاعری لکھی ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان محبت اور ہمدردی کو فروغ دیتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے اور ایک ساتھ کام کرنے کے لیے بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ان کی نظم "میرے دوست" میں وہ کہتے ہیں:

میرے دوست
تمہارا ہاتھ تھام کر
میں اس دنیا کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
تمہاری آنکھوں سے
میں اس دنیا کو جاننا چاہتا ہوں۔
تمہاری لبوں سے
میں اس دنیا کو سننا چاہتا ہوں۔
تمہاری آواز سے
میں اس دنیا کو بولنا چاہتا ہوں۔

میرے دوست
تمہاری محبت سے
میں اس دنیا کو آباد کرنا چاہتا ہوں۔
تمہاری ہمدردی سے
میں اس دنیا کو ہمدرد بنانا چاہتا ہوں۔
تمہاری شفقت سے
میں اس دنیا کو شفقت والا بنانا چاہتا ہوں۔
تمہاری امید سے
میں اس دنیا کو امید والا بنانا چاہتا ہوں۔

فراز احمد فراز ایک باصلاحیت شاعر ہیں جو فیض احمد فیض سے بہت متاثر ہیں۔ ان کی شاعری میں فیض کی سیاسی شعور اور انسانیت پر زور دینے کی خصوصیات ملتی ہیں۔ فراز نے اپنی شاعری کو اپنے تجربات اور اپنے وقت کی ضرورتوں کے مطابق بھی ڈھالا ہے۔
گوگل بارڈ شاعری سے نا بلد ہے، باقی باتیں متاثر کن ہیں۔
 

زیک

مسافر
سوال: اردو میں سائنس پر کن محققین نے کام کیا ہے؟ اس کام کا حوالہ دیں اور مختصر اس بارے بتائیں

بارڈ:
اردو میں سائنس پر بہت سے محققین نے کام کیا ہے۔ ان میں سے کچھ اہم محققین یہ ہیں:

  • احمد حسن ندوی: احمد حسن ندوی (1873-1953) ایک عالم دین، ادیب اور سائنسدان تھے۔ انہوں نے اردو میں سائنس کے بارے میں بہت سی کتابیں اور مقالات لکھے، جن میں "سائنس کی تاریخ" (1928)، "سائنس کا فلسفہ" (1932)، اور "سائنس اور مذہب" (1940) شامل ہیں۔
  • محمد اقبال: محمد اقبال (1877-1938) ایک شاعر، فلسفی اور سائنسدان تھے۔ انہوں نے اردو میں سائنس کے بارے میں بہت سی نظمیں اور مقالات لکھے، جن میں "سائنس اور شعر" (1920)، "سائنس اور فلسفہ" (1922)، اور "سائنس اور مذہب" (1932) شامل ہیں۔
  • عبدالقادر خان: عبدالقادر خان (1936-2021) ایک سائنسدان تھے۔ انہوں نے اردو میں سائنس کے بارے میں بہت سی کتابیں اور مقالات لکھے، جن میں "سائنس اور ترقی" (1982)، "سائنس اور سیاست" (1992)، اور "سائنس اور اخلاقیات" (2002) شامل ہیں۔
ان محققین کے کام نے اردو میں سائنس کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے کام نے اردو میں سائنس کے بارے میں معلومات کو عام کرنے میں مدد کی ہے، اور اس نے اردو میں سائنس کی تعلیم اور تحقیق کو فروغ دیا ہے۔
کیو ای ڈی
 

زیک

مسافر
سوال: اردو میں سائنس پر کن محققین نے کام کیا ہے؟ اس کام کا حوالہ دیں اور مختصر اس بارے بتائیں
چیٹ جی پی ٹی:
اردو زبان میں بہت سارے سائنسی محققین نے کام کیا ہے۔ یہاں صرف چند مثالیں دی گئی ہیں:

1. عبدالسلام چودھری:
عبدالسلام چودھری پاکستانی سائنسدان تھے جو کوانٹم میکانیات کے شعبے میں اہم کام کرتے تھے۔ انہوں نے سوچیں بہتر بنائیں ہیں جو کوانٹم نظریہ اور کلاسیکی نظریہ کو ملا کر نئی معاشیاتی نظریہ پیش کرتی ہیں۔

2. عبدالقدیر خان:
عبدالقدیر خان بھی پاکستان کے سائنسدان ہیں جنہوں نے چمکتی کرسی تیار کی ہے۔ یہ کرسی سورجی برقی طاقت کو شمسی بجلی میں تبدیل کرتی ہے۔

3. عبدالواحد خان:
عبدالواحد خان بھی ایک پاکستانی سائنسدان ہیں جو برقی ٹیلیویژن کی بنیادی تشکیل پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے کاٹھوں کو استعمال کرکے پردے کی بجائے ٹیوب ایس ایل آئی ٹیوب کے استعمال سے تلویزن تشکیل دی۔

یہاں صرف چند نمونے ہیں اور بہت سارے اور محققین نے بھی مختلف زمینوں میں اہم کام کیے ہیں۔ سائنسی تحقیق مختلف شعبوں میں کی جاتی ہے جن میں طبیعیات، کیمیا، بائیولوجی، انجینئری، جیولوجی، نظریاتی فيزکس، انسانیاتی علوم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، نظریاتی حسابیات، نظامیات، اور دیگر زمینوں شامل ہیں۔ ہر شعبہ اپنے آپ میں مختلف مسائل پر کام کرتا ہے اور سائنسی تحقیقات کے زریعے ہماری دنیا کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ذرا دونوں سے ایک سوال کا جواب ہمیں بھی پوچھ کر بتائیے وقار بھائی

بتی بال کے بنیرے اتے رکھنی آں گلی بھل نہ جائے چن میرا

ہاں تو سوال یہ ہے کہ اگر بتی کا تیل مک جائے تو اس کا آسان حل کیا ہو گا۔ بتی کی جگہ بلب لگا دیا جائے یا ٹیوب لائیٹ۔ کون سا خرچہ جیب پر بھاری نہیں پڑے گا۔
 

علی وقار

محفلین
ذرا دونوں سے ایک سوال کا جواب ہمیں بھی پوچھ کر بتائیے وقار بھائی

بتی بال کے بنیرے اتے رکھنی آں گلی بھل نہ جائے چن میرا

ہاں تو سوال یہ ہے کہ اگر بتی کا تیل مک جائے تو اس کا آسان حل کیا ہو گا۔ بتی کی جگہ بلب لگا دیا جائے یا ٹیوب لائیٹ۔ کون سا خرچہ جیب پر بھاری نہیں پڑے گا۔
گوگل بارڈ کا جواب بغیر کسی ترمیم کے:
اگر بتی کا تیل مک جائے تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ بتی کی جگہ ایک نئی بتی لگائی جائے۔ بلب یا ٹیوب لائٹ کا استعمال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ دونوں برقی روشنی کے ذرائع ہیں اور ان میں تیل نہیں جلتا۔
چیٹ جی پی ٹی کا سرپھرا جواب بھی حاضر ہے:
یہ اشعار میٹھے گیت کی شکل میں ہے جو بال والی گلی کے ماحول کو ایک خوبصورت اور خوشنما طریقے سے بیان کرتا ہے۔ شاعر یہ کہتا ہے کہ اس چندن گلی کو بل نہ جانے دینا کیونکہ اگر بتی کا تیل مک جائے تو اس کا حل نہایت آسان ہو جائے گا۔ پھر شاعر پوچھتا ہے کہ بتی کی جگہ بلب لگا دیا جائے یا ٹیوب لائیٹ؟ یہ اشعار اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ کبھی کبھار زندگی کے معاملات کا حل اتنا آسان ہوتا ہے جو ہمیں ابتدائی نظر میں نظر نہ آتا ہو۔

تفسیر کا مختصر انگریزی ترجمہ: "In the street adorned with hair, let not the light be blown out, lest an easy solution be lost. Should we replace the lamp with a bulb or a tube light?"
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ بارڈ صاحب اردو میں پنجابی کا تڑکا لگ جائے تب بھی سمجھ لیتے ہیں! یہ "مک جانا" سمجھ لینے سے ثابت ہوا۔
 

محمدظہیر

محفلین
میں نے بارڈ سے پوچھا اردو محفل فورم کیا ہے
جناب بارڈ فرماتے ہیں۔۔۔
ردو محفل اردو زبان کا ایک آن لائن فورم ہے جو 2005 میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ فورم اردو زبان اور ثقافت کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ اردو محفل میں مختلف موضوعات پر گفتگو ہوتی ہے، جن میں ادب، سیاست، تاریخ، مذہب، ٹیکنالوجی، اور روزمرہ کی زندگی کے معاملات شامل ہیں۔ اردو محفل میں تقریباً 10 لاکھ رجسٹرڈ صارفین ہیں جو دنیا بھر سے تعلق رکھتے ہیں۔ فورم میں ہر روز ہزاروں صفحات کی گفتگو ہوتی ہے۔ اردو محفل اردو زبان کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو اردو بولنے والوں کو ایک دوسرے سے جڑنے اور اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اردو محفل کے کچھ اہم خصوصیات یہ ہیں: مختلف موضوعات پر گفتگو کے لیے مختلف بورڈس صارفین کے لیے اپنے بورڈ بنانے کی سہولت صارفین کے لیے اپنے موضوعات پر مضامین، نظمیں، اور دیگر تخلیقی مواد پوسٹ کرنے کی سہولت صارفین کے لیے ایک دوسرے سے بات چیت کرنے اور دوستی بنانے کی سہولت اردو محفل اردو زبان کے لیے ایک بہت ہی اہم اور مفید فورم ہے۔ یہ فورم اردو زبان کے فروغ اور ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اردو محفل فورم پر رجسٹر کرنے کے لیے، آپ کو اپنا نام، ای میل ایڈریس، اور پاس ورڈ فراہم کرنا ہوگا۔ رجسٹریشن کے بعد، آپ فورم میں مختلف بورڈس پر گفتگو میں حصہ لے سکتے ہیں۔۔۔
 

محمدظہیر

محفلین
گوگل بارڈ
نئے سال کی آمد پر کوئی مفید تحریر لکھیں
نئے سال کی آمد پر مفید تحریر
نئے سال کی آمد ایک خاص موقع ہوتا ہے، جب ہم ایک نئے سال کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ یہ ایک موقع ہے جب ہم اپنی زندگی کے گزشتہ سال کا جائزہ لیتے ہیں اور اس سے سبق حاصل کرتے ہیں۔ یہ ایک موقع ہے جب ہم نئے عزم اور نیتوں کے ساتھ نئے سال کا آغاز کرتے ہیں۔ نئے سال کی آمد پر ہمیں اپنی زندگی کے گزشتہ سال کا جائزہ لینا چاہیے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم نے اس سال کیا کیا، ہم نے کیا حاصل کیا، اور ہم نے کیا غلطیاں کیں؟ ہمیں اپنی کامیابیوں پر خوش ہونا چاہیے اور اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ نئے سال کی آمد پر ہمیں نئے عزم اور نیتوں کے ساتھ نئے سال کا آغاز کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اس سال کیا کرنا چاہتے ہیں، ہم کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ہمیں اپنے عزم اور نیتوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ نئے سال کی آمد پر ہمیں دوسروں کے لیے بھی فکر کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنے دوستوں، خاندان، اور سماج کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ ہمیں دوسروں کی مدد کرکے دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ یہاں کچھ مفید نکات ہیں جو آپ نئے سال کی آمد پر اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں: * اپنے اہداف اور مقاصد کو واضح کریں اور ان کے لیے ایک منصوبہ بنائیں۔ * اپنے وقت اور وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرنا سیکھیں۔ * صحت مند رہنے اور اپنا وزن کم کرنے کے لیے ایک حکمت عملی بنائیں۔ * اپنی مالی حالت کو بہتر بنانے کے لیے منصوبہ بندی کریں۔ * اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے وقت نکالیں۔ * اپنی مہارتوں اور علم کو بڑھانے کے لیے سیکھنا جاری رکھیں۔ * دوسروں کی مدد کرکے دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے میں حصہ ڈالیں۔ نئے سال کی آمد پر ایک نیا آغاز کرنے کا موقع ہے۔ اس موقع کو ضائع نہ کریں اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

شاعری کو چھوڑ کر اردو میں دوسرے کام گوگل بارڈ شاید تھوڑا بہت کر سکتا ہے
 
Top