ٹائپنگ مکمل گردِ مُسافت۔از۔ محسن بھوپالی کی کتابت

شیزان

لائبریرین
سفاک تاثر

تم نے میرے لیے یہ کہا ہے
کہ میں صِفر ہوں
اگر تم مرے ساتھ ہو پھر بھی
مجھ میں اضافے کا اِمکاں نہیں
اور تمہیں خُود سے منہا اگر میں نے کر بھی دیا
تو کوئی فرق پڑتا نہیں !

یہ ریاضی کی منطق، یہ اندازے
بالکل بجَا ہیں مگر
اِس طرح بھی کبھی سوچنا
میری نفرت کی اِک ضرب
تم کو اگر صِفر کر دے ! !
 

شیزان

لائبریرین
مَیں زِندہ ہوں

مَیں زِندہ ہوں
یوں ہی وِیرانۂ شب میں بھٹکتا
اور قضا کے سرد ہاتھوں سے اُلجھتا
اہرمن زادوں کے نرغے میں
میں اِک معصُوم خواہش کے سہارے
اب بھی زِندہ ہوں

کہ یہ جاگی ہوئی آنکھیں
مسلسل تیرگی میں اِک رمق کو ڈُھونڈتی آنکھیں
۔۔ اُفق کے خُونچکاں آغوش میں اِک دن
گُلِ خورشید کو کھِلتا ہوا دیکھیں
اور اُس کا عکس اپنی پتلیوں میں لے کے سو جائیں
 

شیزان

لائبریرین
آخرت
عُمر اب ڈھل رہی ہے
تو بچپن میں جتنی بھی باتیں
بزرگوں سے میں نے سُنی تھیں
وہ ایک ایک کر کے
مجھے پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں
سماعت سے کان اور بصارت سے آنکھوں کی
مُحرومی بڑھنے لگی ہے
قویٰ مُضمحل ہو رہے ہیں
اور اب یہ یقیں آ رہا ہے
کہ یہ میرے حق میں یا میرے خلاف
ایک دن سب گواہی بھی دیں گے!
 

شیزان

لائبریرین
ورثہ

آخر کِس اُمید پہ اپنا سر نہوڑائے
بوڑھے پیڑ کے نیچے بیٹھے
بیتے لمحے گنِتے رہو گے
بوجھل سر سے ماضی کے احسان جھٹک کر اُٹھو
دیکھو یہ سب کوڑھ کی ماری شاخیں
گل کر گِرنے والی ہیں
اُس موٹے ، بےڈول تنے کے غار میں جھانکو
ویرانی اپنے بال بکھیرے۔۔۔ خُشک زباں سے
اِک اِک جڑ کو چاٹ رہی ہے
آؤ کوڑھ کی ماری شاخوں کے گلنے سے پہلے
اپنی عُمر کے پیلے سورج کے ڈھلنے سے پہلے
اِک پودا ہی دیتے جائیں !
 
Top