کیا ستم ہے کہ مرے شہر میں میری آواز جیسے آوازِ سگاں ہے کوئی سنتا ہی نہیں عباس رضوی
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #41 کیا ستم ہے کہ مرے شہر میں میری آواز جیسے آوازِ سگاں ہے کوئی سنتا ہی نہیں عباس رضوی
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #42 ترس جائیں گی ہم سے بے نواؤں کو تری گلیاں ہمارے بعد اے شہرِ نگاراں ہم نہ کہتے تھے احمد فراز
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #43 تری شوریدہ مزاجی کے سبب تیرے نہیں اے مرے شہر ترے لوگ بھی اب تیرے نہیں افتخار عارف
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #44 نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں جون ایلیا
نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں جون ایلیا
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #45 ہم اس کا شہر چھوڑ کے گاؤں میں بس گئے دل میں رہا وہ نقل مکانی کے باوجود
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #47 حاکمِ شہر کو معلوم ہوا ہے تابش جمع ہوتے ہیں کہیں چند ستائے ہوئے لوگ عباس تابش
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #48 معلوم تو ہو شہر ہے یا شہرِ خموشاں تم نقشؔ کسی در پہ صدا کیوں نہیں دیتے مقبول نقشؔ
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #49 ہمارے گاؤں کے باہر ہے، شہر والی سڑک وہاں بچھڑتی ہیں آنکھیں، بچھڑنے والوں کی
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #50 شہر ایسا ہے کہ تاحدِ نظر امکانات بھیڑ ایسی ہے کہ رستہ نہیں بننے دیتی ظہیر احمد ظہیرؔ
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #51 اسلم بڑے وقار سے ڈگری وصول کی اور اُس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا اسلم کولسری
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #52 عین ممکن ہے کوئی بچھڑا ہوا مل جائے کیوں نا اس بار ترے گاؤں کا میلہ دیکھیں
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #53 رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا لیاقت علی عاصم
رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا لیاقت علی عاصم
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #54 خوبانِ شہر بھی نہ ہوئے مجھ پہ ملتفت میں بھی وہ بد دماغ کہ حسرت نہیں مجھے انور شعور
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #55 جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکهتے ہیں ہم گاؤں کے لوگ ہیں نقصان کہاں دیکهتے ہیں
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #56 عزمؔ یہ شہر نہیں ہے نفسا نفسی کا صحرا ہے یہاں نہ ڈھونڈو کسی مسافر کو ٹھیرانے والے عزم بہزاد
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #57 رونقِ شہر انہیں اپنے تجسس میں نہ رکھ یہ مسافر ہیں کسی دل میں ٹھہرنے والے عزم بہزاد
زیرک محفلین نومبر 13، 2018 #58 اس شہر کے انداز عجب دیکھے ہیں یارو گونگوں سے کہا جاتا ہے بہروں کو پکارو
محمداحمد لائبریرین نومبر 13، 2018 #59 کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں خاکسار
کریں اعتبار کسی پہ کیا کہ یہ شہر شہرِ نفاق ہے جہاں مسکراتے ہیں لب کہیں، وہیں طنز ہے کسی بات میں خاکسار