کیپیٹل ٹاک اب فٹ پاتھ پر!

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ؛ ٹی وی نوٹنکی

ٹی وی چینلز کو پابندیوں میں جکڑنے والوں کے خواب و خیال میں بھی نہیں ہوگا کہ یہ پروگرام سٹوڈیو سے نکل کر فٹ پاتھ پر آ جائیں گے:

بات سادہ سی ہے۔ کسی کی آواز دبائی تو شاید جاسکتی ہے لیکن بند ہرگرز نہیں کی جاسکتی۔ اس کی مثال اس پائپ کی سی ہوسکتی ہے کہ جس کو اگر زبردستی بند کر دیا جائے تو پانی محض دباؤ کی وجہ سے کئی کمزور مقامات پر چھید کرتا ہوا بالآخر باہر نکل آتا ہے۔
یہی سب کچھ جنرل پرویز مشرف کی جانب سے نجی نیوز چینلز پر تین نومبر کے بعد سے عائد پابندیوں کے بعد سے واضع ہوکر سامنے آیا ہے۔

سیاسی بحث مباحثے کے جن پروگراموں پر شرانگیزی اور بےجا تنقید کا الزام لگاتے ہوئے انہیں ٹی وی سکرینز سے بند کر دیا گیا وہ اب سٹوڈیوز سے نکل کر سڑکوں پر فٹ پاتھوں پر آگئے ہیں۔

ہر دوسرے روز ’آج‘ یا ’جیو‘ کے معروف میزبان اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی میلہ کہلوانے والے یہ شو باقاعدگی سے منعقد کر رہے ہیں۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے علاوہ عام شہری جمع ہو جاتے ہیں۔

غرض یہ کہ مظاہرین کو ایک فورم مل گیا ہے اپنے جذبات کے اظہار کا۔ کوئی سیاہ پٹی باندھے تو کوئی جسٹس افتخار چوہدری کی تصویر اٹھائے وہاں آن پہنچاتا ہے۔

پروگرام کے میزبان حامد میر نے یہی پروگرام لیاقت باغ میں بھی منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس پروگرام میں صحافت کے بنیادی اصول یعنی غیر جانبداری کی پاسداری نہیں کی جا رہی لیکن سول سوسائٹی کی آمریت کے خلاف اٹھنے آواز کو جبر و استبداد سے کچلنے والے ماحول میں ایسی غیر جانبداری کی توقع رکھنا عبث ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
ہاہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میلوڈی میں دیکھنے والی چیز ہوتی ہے۔ لوگ ”تماشہ“ دیکھنے بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔
 
Top