کیا آپ پکے مسلمان ہیں؟

پکے (یا پکے ہوئے) مسلمانو۔۔۔ تهک گئےاو !
کوئی اور پوائینٹ ہے تو بتائیں, پهر کسی 7 سٹار لبرل سے ایم این اے کا منت ترلہ کر کے کوئی قانون سازی کروائیں یا ایتهے ای رو پٹ کے چپ کر گئے او ?
 
پکے (یا پکے ہوئے) مسلمانو۔۔۔ تهک گئےاو !
کوئی اور پوائینٹ ہے تو بتائیں, پهر کسی 7 سٹار لبرل سے ایم این اے کا منت ترلہ کر کے کوئی قانون سازی کروائیں یا ایتهے ای رو پٹ کے چپ کر گئے او ?
چوہدری صاحب، میرا خیال ہے محفلین کو تھکاوٹ ہو گئی ہے :) یا پھر بجلی کا آنا جانا اثرانداز ہو رہا ہے۔ یہاں کچھ بھی ممکن ہے۔ اگر صدر ممنون سُود کے لیے چھلانگیں لگا سکتا ہے، کراچی میں درسگاہ کی جگہہ سینما ہال بن سکتا ہے تو پھر اُمید رکھیں کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
 
چوہدری صاحب تھوڑی توجہ تو ان قاری حضرت کی طرف بھی تو دیں جو چھوٹے بچوں پر تشدد کرتے ہیں آج کل کے بچوں کو پیار سے تو پڑھا سکتے ہیں لیکن مار سے نہیں
 
حمو جی بے شک بچوں کو پیار سے پڑھانا چاہیے ۔
لیکن قاریوں کا احترام ہم پے ( پہ ) لازم ہے ۔
یہی قاری ہمارے بچوں کو صحیح قرآن پڑھا سکتے ہیں ۔
اور ماں باپ کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم دے ورنہ کل قیامت میں سزا کے مستحق بنیں گے ۔
 

حسیب

محفلین
چوہدری صاحب ہماری طرف ابھی بھی اِسلام کا بول بالا لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ہی کیا جا رہا ہے۔ ہمارے علاقے میں اِتنے نمازی نہیں ہیں کہ ماشاء اللہ جتنی مسجدیں ہیں۔ آپ یقین کریں کہ آذان جیسے خوبصورت عمل کو ایسے طریقے سے سرانجام دیا جاتا ہے کہ ہر روز پانچ مرتبہ علاقہ میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کرتا ہے ۔ساتھ ساتھ موجود گلیوں میں تقریبا" ہر گلی اپنی مسجد رکھتی ہے اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ ایک مسجد کی لاؤڈ سپیکر سے آذان مقامی آبادی کی اطلاع کے لیے کافی و شافی ہو گی کوئی مسجد بھی لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے کے ثواب سے محروم نہیں رہتی۔ ختمِ قُرآن کی رات مرے پر سو دُرے کے مصادق ایک اور امتحان ہے جِس میں لاؤڈ سپیکر پر فاسٹ فارورڈ موڈ میں تلاوت کی جاتی ہے اور ایک ہی رات میں قُرآنِ پاک ختم کرنے کی اور اہلِ علاقہ کو سُننے کی فضیلت سے شادکام کیا جاتا ہے۔ ہفتے کے سات دِن چندے کی وصولی کا باہمی مقابلہ بھی چلتا ہے اور چندہ دینے والے خوش نصیبوں کے نام مع اوّل و آخر طویل دُعائیہ سلسلے کے پُکارے جاتے ہیں اور عطیہ کی گئی رقم بھی ساتھ ہی اعلان کر دی جاتی ہے تاکہ دیگر سامعین بھی اپنے سوئے بخت جگا سکیں۔ ایک دو امام مسجد تہجد کی آذان کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ گیارہویں شریف کا چندہ اور لنگر ایک علیحدہ مضمون کا متقاضی ہے۔ ہم آپ جیسے احباب اور میڈیا سے بڑی حسرت سے ایسی خبریں سُنتے ہیں کہ لاؤڈ سپیکر کا جن بوتل میں بند ہو گیا ہے لیکن دیگر علاقوں میں اگر ایسا ہوا ہے تو بڑی بات ہے ہمارے تو سب مولوی صاحبان ایسی غیر شرعی قانون سازی کے خلاف گویا الٰہ دین کا چراغ رکھتے ہیں :)
نہ صرف جمعہ اور اذان کے علاوہ استعمال پہ پابندی ہے بلکہ تعداد بھی مقرر ہے۔ ہمارے ہاں بہت ساری مساجد کے خطیب ایک رات تھانے بھی گزار کے اآئے تھے اور پھر یہ حالت تھی کہ شروع شروع میں اعلان وغیرہ کرنے سے بھی ڈرتے تھے
10995340_712232378896807_1146225909843259791_n.jpg
 
چوہدری صاحب تھوڑی توجہ تو ان قاری حضرت کی طرف بھی تو دیں جو چھوٹے بچوں پر تشدد کرتے ہیں آج کل کے بچوں کو پیار سے تو پڑھا سکتے ہیں لیکن مار سے نہیں
چوہدری صاحب نے مشورہ دیا ہے کہ قاریوں کو 2 سال کے لیے کاکول اکیڈمی میں فوج کے زیرِنگرانی تربیت دی جائے، تا کہ جو کمی بیشی رہ گئی ہے وہ ختم ہو جائے۔
میرا خیال ہے کہ اگر اس مشورہ پر عمل کیا گیا تو پھر یا تو قاری حضرات رہیں گے یا پھر کمی بیشی رہے گی، کیونکہ 2 سال فوج کے زیرِنگرانی گزارنے کے بعد دونوں چیزیں اکٹھی نہیں رہ سکتیں۔ :ROFLMAO:
 
حمو جی بے شک بچوں کو پیار سے پڑھانا چاہیے ۔
لیکن قاریوں کا احترام ہم پے ( پہ ) لازم ہے ۔
یہی قاری ہمارے بچوں کو صحیح قرآن پڑھا سکتے ہیں ۔
اور ماں باپ کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم دے ورنہ کل قیامت میں سزا کے مستحق بنیں گے ۔

جی بھائی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں میں خود بھی قرآن پاک کی تعلیم قاری صاحب سے ہی حاصل کی ہے اور یقین مانے میں ان کی ایک روحانی باپ کی طرح عزت کرتی ہوں صرف میں ہی نہیں بلکہ ہم سب بہن بھائی ایک ہی قاری سے تعلیم حاصل کی ہے.
لیکن اپنے بھتیجوں کی حالت دیکھ کر میں نے یہ بات کہی تھی
 
چوہدری صاحب نے مشورہ دیا ہے کہ قاریوں کو 2 سال کے لیے کاکول اکیڈمی میں فوج کے زیرِنگرانی تربیت دی جائے، تا کہ جو کمی بیشی رہ گئی ہے وہ ختم ہو جائے۔
میرا خیال ہے کہ اگر اس مشورہ پر عمل کیا گیا تو پھر یا تو قاری حضرات رہیں گے یا پھر کمی بیشی رہے گی، کیونکہ 2 سال فوج کے زیرِنگرانی گزارنے کے بعد دونوں چیزیں اکٹھی نہیں رہ سکتیں۔ :ROFLMAO:
اور اس تربیتی کورس کے بعد وہ قرآن کی تعلیم کے فرائض سرانجام یاں بارڈر پر ملک کی سرحدوں کی حفاظت کریں گے
 
جی بھائی آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں میں خود بھی قرآن پاک کی تعلیم قاری صاحب سے ہی حاصل کی ہے اور یقین مانے میں ان کی ایک روحانی باپ کی طرح عزت کرتی ہوں صرف میں ہی نہیں بلکہ ہم سب بہن بھائی ایک ہی قاری سے تعلیم حاصل کی ہے.
لیکن اپنے بھتیجوں کی حالت دیکھ کر میں نے یہ بات کہی تھی
اگر قاری صاحب سے ہماری ملاقات ممکن ہوتی تو ضرور ان سے پیار محبت سے پڑھانے کی درخواست کرتے ۔
 
اگر قاری صاحب سے ہماری ملاقات ممکن ہوتی تو ضرور ان سے پیار محبت سے پڑھانے کی درخواست کرتے ۔
میں کچھ دنوں کے لیے پاکستان میں تھی اور بچوں کو مارنے پر قاری صاحب کی اچھی کلاس لی تھی جتنے دن میں بھائی کے ہاں تھی میں نے خود سے سبق پڑھایا بچوں کو بچے مجھے خود سے سبق سناتے تھے پڑھانے کا طریقہ آنا چاہیے :)
 
نہ صرف جمعہ اور اذان کے علاوہ استعمال پہ پابندی ہے بلکہ تعداد بھی مقرر ہے۔ ہمارے ہاں بہت ساری مساجد کے خطیب ایک رات تھانے بھی گزار کے اآئے تھے اور پھر یہ حالت تھی کہ شروع شروع میں اعلان وغیرہ کرنے سے بھی ڈرتے تھے
10995340_712232378896807_1146225909843259791_n.jpg
یہ تو بہت ہی خوش آئند بات ہے چلو کچھ ریلیف تو ملے گا لوگوں کو نہیں تو جمعرات کو چندہ اکٹھا کرتے وقت جب چاروں سپیکر ایک ساتھ چلتے تھے تو قریبی آبادی والوں کا حال ہوتا تھا وہ میں جانتی ہوں
 

جاسمن

لائبریرین
اپنے بچوں کے قاری صاحب سے میں نے ایک لمبی بحث اس بات کے لئے کی تھی کہ بچوں کو پیار سے پڑھائیں۔ یہ بات چیت بہت ادب کے دائرے میں تھی۔ پہلے انہیں بتایا کہ آپ کا بچوں پہ بہت حق ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر پیارے نبیﷺ کی مثالیں دے کے انہیں قائل کیا کہ بچوں کو پیار سے پڑھائیں تاکہ قرآنِ پاک سے محبت اُن کے دلوں میں راسخ ہو جائے۔مجھےنہیں معلوم کہ وہ قائل ہوئے یا نہیں لیکن بچوں کو انہوں نے مارا کبھی نہیں۔میں نے انہیں یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں مقدار نہیں ،قرآنِ پاک سے محبت اور صحیح تجوید سے تلاوت چاہیے۔
 

جاسمن

لائبریرین
لاؤڈ سپیکر کا بے جا استعمال تو ہم نے بھی بہت سہا ہے۔ اور لوگوں کو سہتے دیکھا بھی ہے۔ اب تو خاصا کم ہو چکا ہے۔اللہ مزید بہتری لائے۔
 
میں کچھ دنوں کے لیے پاکستان میں تھی اور بچوں کو مارنے پر قاری صاحب کی اچھی کلاس لی تھی جتنے دن میں بھائی کے ہاں تھی میں نے خود سے سبق پڑھایا بچوں کو بچے مجھے خود سے سبق سناتے تھے پڑھانے کا طریقہ آنا چاہیے :)
بے شک اچھے طریقے سے پڑھانا اورسمجهانا ایک فن ہے جو خدا کسی کسی کو دیتا ہے۔
 
اپنے بچوں کے قاری صاحب سے میں نے ایک لمبی بحث اس بات کے لئے کی تھی کہ بچوں کو پیار سے پڑھائیں۔ یہ بات چیت بہت ادب کے دائرے میں تھی۔ پہلے انہیں بتایا کہ آپ کا بچوں پہ بہت حق ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر پیارے نبیﷺ کی مثالیں دے کے انہیں قائل کیا کہ بچوں کو پیار سے پڑھائیں تاکہ قرآنِ پاک سے محبت اُن کے دلوں میں راسخ ہو جائے۔مجھےنہیں معلوم کہ وہ قائل ہوئے یا نہیں لیکن بچوں کو انہوں نے مارا کبھی نہیں۔میں نے انہیں یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں مقدار نہیں ،قرآنِ پاک سے محبت اور صحیح تجوید سے تلاوت چاہیے۔
بہت خوب کہا ہے آپ نے
 

زیک

مسافر
اپنے بچوں کے قاری صاحب سے میں نے ایک لمبی بحث اس بات کے لئے کی تھی کہ بچوں کو پیار سے پڑھائیں۔ یہ بات چیت بہت ادب کے دائرے میں تھی۔ پہلے انہیں بتایا کہ آپ کا بچوں پہ بہت حق ہے۔
حیرت ہے کہ قاری سے بچوں کو نہ مارنے پر بحث کی ضرورت پڑی۔ چاہے ایسا قاری مارے یا نہ مارے اس سے دور بھاگنا چاہئیے کہ جس کا یہ کانسیپٹ غلط ہے اس کے باقی خیالات کا کیا حال ہو گا اور وہ بچے کو کیا سکھائے گا
 

جاسمن

لائبریرین
مولوی ،مؤذن،امام،قاری۔۔۔۔۔۔یہ سب بہت احترام کے لائق رُتبے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ ہمیں اِن سے بہت سے تحفظات ہیں اور اُن میں سے اکثر درست بھی ہیں۔لیکن اگر ہم اُن کی طرف سے دیکھیں تو تصویر کے کچھ اور رُخ بھی نظر آتے ہیں۔
معاشرہ کیا دیتا ہے اُنہیں۔۔۔۔بھیک۔۔۔۔ٹیوٹر کو ہزاروں روپے ،سکولوں کو ہزاروں کی فیس اور قاری صاحب کو چند سو۔۔۔۔آخر اِن کی بھی ضروریات ہیں۔کبھی ایک وزٹ اِن کے گھر کا کر کے دیکھیں۔۔۔۔پھر اکثر یہ حضرات صرف قرآنِ پاک کے قاری اور حافظ ہوتے ہیں عالم نہیں ہوتےاور اِنہیں قاری اور حافظ بننے کے لئے جس ماحول سے گذرنا پڑتا ہے وہ ہماری سوچ میں نہیں آ سکتا۔ محض چند مدرسے جدید طرز پہ استوار ہیں،باقی کا حال خاصا بُرا ہے۔ پرتشدد اور گھُٹا ہؤا ماحول ہمارے تعلیمی اداروں کے ہوسٹلوں سے مکمل مختلف ہوتا ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
نہ صرف جمعہ اور اذان کے علاوہ استعمال پہ پابندی ہے بلکہ تعداد بھی مقرر ہے۔ ہمارے ہاں بہت ساری مساجد کے خطیب ایک رات تھانے بھی گزار کے اآئے تھے اور پھر یہ حالت تھی کہ شروع شروع میں اعلان وغیرہ کرنے سے بھی ڈرتے تھے
10995340_712232378896807_1146225909843259791_n.jpg
یہ ایک کام کی چیز ہے جو آپ نے شئیر کی ہے۔شکریہ :)
 
مَیں تعلیم کے سلسلے میں جسمانی تشدد کے سخت خلاف ہوں لیکن ہمیں معاملے کے دونوں پہلوں پر غور و فکر کرنی چاہیے۔ قاری صاحبان لوگوں کے گھروں میں جا کر بچے زبردستی اُٹھا کر نہیں لاتے پڑھانے کے لیے۔لوگ خود قرآن پاک کی تعلیم کے لیے بچوں کو وہاں بیجھتے ہیں، اگر آپ کو قاری حضرات پسند نہیں ہیں تو خود میں اتنی قابلیت پیدا کریں کہ قاری صاحب کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
اگر خود اِس قابل نہیں ہیں، تو پھر جو یہ فریضہ سر انجام دے رہے ہیں اُن کی عزّت و احترام کرنا چاہیے۔ اگر اُن میں کسی قسم کی کوئی خرابی نظر آتی ہے تو اُس پر بات کرنی چاہیے نہ کہ اُنکو بدنام کیا جائے۔ اس طرح کے مسئلے میں جو راستہ جاسمن نے اختیار کیا ہے وہ بہترین ہے۔
 
چوہدری صاحب نے مشورہ دیا ہے کہ قاریوں کو 2 سال کے لیے کاکول اکیڈمی میں فوج کے زیرِنگرانی تربیت دی جائے، تا کہ جو کمی بیشی رہ گئی ہے وہ ختم ہو جائے۔
میرا خیال ہے کہ اگر اس مشورہ پر عمل کیا گیا تو پھر یا تو قاری حضرات رہیں گے یا پھر کمی بیشی رہے گی، کیونکہ 2 سال فوج کے زیرِنگرانی گزارنے کے بعد دونوں چیزیں اکٹھی نہیں رہ سکتیں۔ :ROFLMAO:
سی ایس ایس اکیڈیمی یا پی ایم اے کی طرز کے ادارے۔۔۔
میری معلومات یہ کہتی ہیں کہ ان اداروں میں سب سے زیادہ نظم و ضبط سکهایا جاتا ہے۔
مسجد میں امامت یا قران پاک کی سکھلائی ایک لگاتار جاری رہنےوالا کام ہے تو ان کے لیے ایسا ادارہ ضرور ہونا چاہیئے جو اس متواتر ہوتے کام کو کسی نظم میں لائے, علاوہ ازیں مذہب سے متعلقہ ادارے چاہے وہ مساجد ہوں , مدرسے, چرچ مندر گردوارہ وغیرہ ان کے انتظامی و مالی معاملات ریاست کو خود کرنے چاہیئے اور وہاں تعینات عملہ بشمول امام, قاری, فادر پنڈت ریاست کے ملازم ہوں۔
 
Top